٭مومنوں کی آزمائش ۔٭
----------------
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جنہیں پسند کرتا ہے انھیں آزمائش میں مبتلا کر دیتا ہے، تاکہ وہ اطاعت پر مضبوط ہو کر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جو آزمائش انھیں پہنچی ہے اس پر وہ صبر کریں، تاکہ انھیں بغیر حساب کے اجر و ثواب دیا جائے اور یقیناً اللہ کی سنت کا بھی یہی تقاضا ہے کہ وہ اپنے نیک بندوں کو آزماتا رہے تاکہ وہ ناپاک کو پاک سے، نیک کو بد سے اور سچے کو جھوٹے سے جدا کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
٭٭٭
{اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْٓا اَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُوْنَo وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ} (۲۹؍العنکبوت : ۲۔ ۳) ’’
٭٭٭
کیالوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ وہ اسی پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ کہہ دیں ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی۔ حالانکہ بلاشبہ ہم نے ان لوگوں کی بھی آزمائش کی جو اُن سے پہلے تھے۔ ‘‘
٭٭٭
ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَاْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْامِنْ قَبْلِکُمْ مَسَّتْہُمُ الْبَاْسَآئُ وَ الضَّرَّآئُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰی نَصْرُ اللّٰہِ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ} (۲؍البقرۃ : ۲۱۴) ’’
ترجمہ :
کیا تم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی تک تم پر ان لوگوں جیسی حالت نہیں آئی جو تم سے پہلے تھے، انھیں تنگدستی اور تکلیف پہنچی اور وہ سخت ہلائے گئے، یہاں تک کہ رسول اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائے تھے، کہہ اٹھے : اللہ کی مدد کب ہو گی؟ سن لو! بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔ ‘‘
٭٭٭
علامہ عبد الرحمن بن ناصر سعدیؒ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے :
’’اللہ تبارک و تعالیٰ گزشتہ آیت میں خبر دے رہے ہیں کہ لازمی طور پر وہ اپنے بندوں کو خوشحالی، تنگی اور مشقت میں مبتلا کر کے ان کا امتحان لے جیسا کہ اس نے ان سے پہلے لوگوں کا امتحان لیا، لہٰذا یہ ایک نہ بدلنے والی سنت جاریہ ہے کہ جو شخص بھی اللہ کے دین و شریعت پر کاربند ہو گا یقیناً وہ اس کا امتحان لے گا۔ ‘‘
(تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان، ص : ۹۷)
٭٭٭
علامہ عبد اللہ علوانؒ نے اس آیت کی تفسیر میں کہا ہے :
’’وہ لوگ جو دعوتِ اسلامیہ کے منہج پر کاربند ہوتے ہیں اور وہ لوگوں کی اصلاح، ان میں انقلاب برپا کرنے اور ان کی ہدایت و راہنمائی کے راستے پر چلتے ہیں ان کا مشقت میں مبتلا ہونا ضروری ہے۔ اس راہ میں بڑی مضبوط چٹانیں اور تکلیف دہ کانٹے بچھے ہوئے ہیں اور اس راہ میں سرکش اور بدبخت مجرموں سے سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر داعی ان تکلیفوں کو برداشت کر کے اس راہ پر ثابت قدمی اختیار کرنے اور صبر کرنے اور صبر کرنے میں دوسروں سے سبقت کرنے کا عادی نہ ہو گا تو وہ مشقت کے ابتدائی لمحوں میں ہی شکست کھا جائے گا اور آزمائش کے ابتدائی لمحات میں الٹے پاؤں اس راستے سے پلٹ جائے گا اور وہ رک جانے والے اور مایوس ہو کر بیٹھنے والے لوگوں کے ساتھ بیٹھ جائے گا۔
٭٭٭
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
{وَ لَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ َوالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ} (۲؍البقرۃ : ۱۵۵) ’’
٭٭٭
اور یقیناً ہم تمھیں خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی میں سے کسی نہ کسی چیز کے ساتھ ضرور آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے۔
٭٭٭
‘‘ معلوم ہوا کہ آزمائش ضروری ہے اور مومنوں کا آزمائش میں مبتلا ہونا سنت جاریہ ہے۔ اگر وہ یہ بات ذہن میں رکھیں تو آزمائش ہلکی محسوس ہو گی اور آپ اس بات کو سمجھ جائیں گے کہ آپ کو عظیم خیر و بھلائی حاصل ہے جب تک آپ اپنے ایمان اور دعوت کی راہ میں آزمائش میں مبتلا رہیں اور آزمائش میں مبتلا ہو کر بھی آپ اپنے دین کو مضبوطی سے تھامے رکھیں اور اپنے رب تعالیٰ کے ساتھ وابستہ رہیں۔ آزمائش کے بہت سے پہلو ہیں، عامر محمد ہلالی نے آزمائش کی درج ذیل اقسام بیان کی ہیں
(1)- بیماری کے ساتھ آزمائش۔
(2)-قید و بند کے ساتھ آزمائش۔
(3)- استہزاء و تمسخر کے ساتھ آزمائش۔
(4)- گالی گلوچ کے ساتھ آزمائش۔
(5)- اذیت، مار پیٹ اور سزا کے ساتھ آزمائش۔
(6)- خوف اور بے چینی کے ساتھ آزمائش۔
(7)- فقر و فاقہ، مالوں اور پھلوں کے نقصان کے ساتھ آزمائش۔
(8)-غم اور فکر کے ساتھ آزمائش۔
(9)- جلاوطنی کے ساتھ آزمائش۔
(10)- دشمن کے تسلط اور غلبہ کے ساتھ آزمائش۔
(11) -حاسدوں اور منافقوں کے پروپیگنڈوں کے ساتھ آزمائش۔
(12)- قریبی رشتہ دار کی موت اور دوست کی گمشدگی کے ساتھ آزمائش۔
(13)- بھوک کے ساتھ آزمائش۔
(14)- رسوائی، تہمت، احساسات کے مجروح ہونے اور شہرت کے خراب ہونے کے ساتھ آزمائش۔
(15)- ظالموں کی طرف سے حملہ، دھمکی اور ان کے ہاتھوں خوف زدہ ہونے کے ساتھ آزمائش۔
(16)- اپنے گھر والوں کے متعلق اس خوف کے ساتھ آزمائش کہ انھیں اس کی وجہ سے کوئی اذیت پہنچے اور وہ اس اذیت کو اُن سے دُور کرنے کی طاقت بھی نہ رکھے۔
(17)-بیوی بچوں پر نازل ہونے والی تکالیف کے ساتھ آزمائش۔
٭٭٭
(مشکلات کا مقابلہ کیسے کریں ؟ صفحہ ۱۵۔ ۱۶، ط: ۲۰۱۲:، مکتبہ بیت السلام، لاہور)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ