محترم شیخ کیا اس سے آپ کی مراد تقلید شخصی پراجماع ہے ؟ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر اجماع
ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر امت کا اجماع ہوچکا ہے
محترم شیخ کیا اس سے آپ کی مراد تقلید شخصی پراجماع ہے ؟ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر اجماع
ائمہ اربعہ میں کسی ایک کی تقلید پر امت کا اجماع ہوچکا ہے
لیکن میں نے جو بات کہی ہےان سے پہلے والوں بارے میں کہی ہے (یعنی متقدمین) جن کے علوم سے خود مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے استفادہ کیا ہےلیکن شیخ تھانوی نے تو کہا ہے کہ تقلید شخصی ہمیشہ مختلف فیہ مسئلہ رہا ہے- اس بارے میں آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں؟
آپ ایک عالم ہیں بلاشبہ آپ ان سے اختلاف کرسکتے ہیں اور ایسا کرنے میں آپکی طرف سے ان کی کوئی ہتک بھی نہ ہوگی-
وعلیکم السلام،جی محترم اسلاف نے تو یہی بیان فرمایا ہے کہ کسی ایک کی تقلید پر اجماع ہوگیا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ آدھا تیتر آدھا بٹیر والی بات نہ ہو جس مجتھد کو بھی اختیار کیا جائے بس پھر تمام ضروری مسائل میں اسی کے اصول کو اپنا جائے
دلیل پیش کریں!دونوں کی کہ ہردور میں تقلید اورخصوصیت سے تقلید شخصی کے مخالف علمائے کرام موجود رہے ہیں کہ کسی عالم کاحوالہ مت پیش کردیجئے گا۔ہر دور میں تقلید اور خصوصیت سے تقلید شخصی کے مخالف علمائے کرام موجود رہے ہیں۔
ہر دور میں تقلید اور خصوصیت سے تقلید شخصی کے مخالف علمائے کرام موجود رہے ہیں۔
اگر افہام و تفہیم کی خاطر بات کرنی ہو تو بالا دعوے کے متصل بعد یہ دعویٰ بھی موجود تھا:دلیل پیش کریں!دونوں کی کہ ہردور میں تقلید اورخصوصیت سے تقلید شخصی کے مخالف علمائے کرام موجود رہے ہیں کہ کسی عالم کاحوالہ مت پیش کردیجئے گا۔
آپ اپنے اعتبار سے چودہ صدیوں کو جتنے ادوار میں تقسیم کرناچاہیں کریں اورہردور میں تقلید اورتقلید شخصی کے مخالف علمائے کرام کانام حوالہ کےساتھ لکھ دیں۔
اس پر دلیل مانگ تاکہ بات جلدی نمٹ بھی جاتی اور ائمہ اربعہ کے مقلدین پر اتمام حجت بھی ہوتی۔ خیر، آپ کی بات پوری کرنا بھی ضروری ہے۔ دعویٰ یہ ہے کہ ائمہ اربعہ کی تقلید پر اجماع ہے۔ اور ہمارا جوابی دعویٰ یہ ہے کہ اس اجماع کے خلاف بھی اہل علم سے ثابت ہے۔ لہٰذا آپ یوں کریں کہ پہلے وہ سن و سال یا چلیں صدی طے کر لیں کہ جب تقلید پر اجماع ہوا، تاکہ ہم اسی صدی میں موجود علمائے کرام سے تقلید کی مخالفت ثابت کر سکیں۔ یہ ایک جائز مطالبہ ہے۔ ورنہ ہمارے دعویٰ سے قبل جو اجماع کا دعویٰ کیا گیا تھا، ہم بھی ان تمام اہل علم حضرات کے نام طلب کر سکتے ہیں، جو اس اجماع میں شریک تھے۔ خیر، مختصراً یہ بھی فرما دیں کہ جس تقلید پر اجماع ہوا وہ فقط فرعی مسائل اور اعمال والی تقلید تھی یا عقائد کی تقلید کو بھی شامل ہے۔ پہلے جو دعویٰ کیا گیا ہے، وہ ثابت ہو جائے تو پھر جوابی دعویٰ بھی ثابت کر دیا جائے گا، ان شاء اللہ۔بلکہ خود ائمہ اربعہ کے اقوال تقلید کی ممانعت میں موجود ہوں؟
(۱) علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ، (التحریر في اصول الفقہ: ۵۵۲)تقلید شخصی پر اجماع؟!!!
آپ لوگ شائد اجماع سے واقف ہی نہیں کہ اجماع کسے کہتے ہیں؟؟؟
یہ حادثہ کب ہوا؟؟؟
صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں؟
تابعین رحمہم اللہ کے دور میں ؟
ائمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم کے دور میں؟
یا
ان سب کے بعد؟؟؟
اپنے دعوے کو بیان بازی اور لفاظی سے نہیں بلکہ باقاعدہ ریفرنس سے ثابت کریں!
نیز یہ بھی بتا دیجئے کہ کیا آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ کے صریح خلاف اجماع ہو سکتا ہے؟
اور اگر ایک مسئلہ میں متقدمین صراحت سے کہہ چکے ہوں کہ ہماری تقلید نہ کرنا، کیا اس کے خلاف بھی بعد میں اجماع ہو سکتا ہے؟؟!!!