ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
سوال: شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی شخص قوم کی امامت کرتے وقت اپنی نماز میں عموما امام ابوعمرو بصری کی قراء ت پڑھتا ہو، لیکن کبھی کبھار قراء تِ ابو عمرو بصری کے ساتھ ساتھ روایت ورش یا قراء ت نافع ،یعنی مختلف روایات ،میں قرا ء ت کر لیتا ہو تو کیا وہ گنہگار ہو گا؟ یا اس کی نماز میں نقص واقع ہو جائے گا؟ یا وہ اپنی نماز کو دوبارہ پڑھے گا؟
جواب:شیخ الا سلام رحمہ اللہ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ قرآن مجید کا بعض حصہ امام ابوعمر و بصری کی قراء ت میں اور بعض حصہ امام نافع رحمہ اللہ کی قراء ت میں پڑھنا جائز ہے،برابر ہے کہ وہ ایک ہی رکعت میں ہو یا دو رکعات میں ہو، داخل نماز میں ہو یا خارج نماز میں ہو۔ (الفتاویٰ الکبری لابن تیمیۃ:۱؍۲۳۰)
جواب:شیخ الا سلام رحمہ اللہ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ قرآن مجید کا بعض حصہ امام ابوعمر و بصری کی قراء ت میں اور بعض حصہ امام نافع رحمہ اللہ کی قراء ت میں پڑھنا جائز ہے،برابر ہے کہ وہ ایک ہی رکعت میں ہو یا دو رکعات میں ہو، داخل نماز میں ہو یا خارج نماز میں ہو۔ (الفتاویٰ الکبری لابن تیمیۃ:۱؍۲۳۰)
٭……٭……٭