امام ابن حزم رحمہ اللہ
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘ کے متعلق فرماتے ہیں:
جو شخص ان قراء کرام کی قراء ت یاروایت پڑھتا ہے جنہوں نے
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘‘ کوقرآن مجید کی آیت شمار کیا ہے ، اس کی نمازبدون ِبسملہ درست نہیں ہو گی۔ بسملہ کو آیت شمار کرنے والوں میں امام عاصم بن ابی النجود ،امام حمزہ ، امام کسائی ، امام عبد اللہ بن کثیررحمہم اللہ او رمتعدد صحابہ کرام وتابعین عظام شامل ہیں۔اور جو شخص ان قراء کرام کی قراء ت یار وایت پڑھتا ہے جو بسملہ کو سورۃ الفاتحہ کی آیت شمار نہیں کرتے، وہ بسملہ پڑھنے او رنہ پڑھنے کے درمیان مختار ہے۔ بسملہ کو آیت شمار نہ کرنے والوں میں امام ابن عامر شامی، امام ابو عمرو بصری اٰور امام یعقوب رحمہم اللہ شامل ہیں۔
آگے چل کر امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حق یہی ہے کہ نماز میں سورۃ الفاتحہ کی قراء ت کرنا فرض ہے۔ اور ان قراء اتِ قرآنیہ کے برحق اورقطعی ہونے میں اہل اسلام کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ تمام کی تمام قراء ات رسول اللہﷺسے ثابت ہیں۔ نبی کریمﷺنے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ سے نقل کی ہیں۔ جب تمام قراء ات برحق ہیں تو انسان ان میں سے جو چاہے پڑھ سکتاہے ۔
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم ‘‘ بعض صحیح قراء ات میں سورۃ الفاتحہ کی آیت ہے، جبکہ بعض صحیح قراء ات میں سورۃ الفاتحہ کی آیت نہیں ہے۔ بسملہ کی طرح متعدد ایسے الفاظ ہیں بعض صحیح قراء ات میں موجود ہیں اور بعض میں نہیں ہیں جیسے
’’ہو الغنی الحمید ‘‘ میں لفظ
’’ہو‘‘ وغیرہ
قرآن مجید سبعہ احرف پر نازل ہوا ہے اور تمام کے تمام حروف برحق ہیں۔اور قراء ات کامذکورہ اختلاف بھی بالاجماع انہی برحق سبعہ احرف میں سے ہے۔ (المحلی: ۳؍۲۵۱، ۲۵۴)
اس کے علاوہ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ
’’ حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰوۃِالْوُسْطٰی‘‘ کی شرح میں مختلف قراء ات شاذہ کا تذکرہ کیا ہے۔ (المحلی:۴؍۲۵۴)
نیز انہوں نے سجود القرآن کی وضاحت کرتے ہوئے بھی مختلف قراء ات کو نقل کیا ہے۔ (المحلی:۵؍۱۰۵،۱۱۰)
٭……٭……٭