• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابتھال

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ: خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَامَ وَكَبَّرَ وَصُفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنْ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنْ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو الطَّاهِرِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى اسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَثْنَى عَلَى اللهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَافْزَعُوا لِلصَّلَاةِ. 12
(۹) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ایك بار رسول صلی اللہ علیہ وسلم كی مبارك زندگی میں سورج گرہن ہوا، تو آپ فوراً مسجد كی طرف نكلے اور تكبیر كہہ كر نماز كیلئے كھڑے ہوگئے اور لوگوں نے آپ كے پیچھے صف بندی كر لی پھر رسول اللہ نے لمبی قرأت فرمائی پھر تكبیر كہی اور بہت لمبا ركوع كیا پھر اپنا سر اٹھایا اور سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ كہا اور پھر كھڑے رہے اور لمبی قرأت فرمائی لیكن پہلی قرأت سے ذراكم تھی پھر تكبیر كہی اور دوسرا ركوع بھی لمبا كیا مگر پہلے ركوع سے ذرا كم ،پھر سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ كہا پھر سجدہ كیا( اور ابو طاہر راوی نے یہ ذكر نہیں كیا كہ پھر سجدہ كیا) اور دوسری ركعت میں ایسا ہی كیا یہاں تك كہ چارركوع ہوئے اور چار سجدے(یعنی ہر ركعت میں دو ركوع اور دو سجدے) اور آپ كے فارغ ہونے سے پہلے سورج ظاہرہو گیا۔ پھر آپ كھڑے ہوئے اور لوگوں كے سامنے خطبہ پڑھا اور اللہ تعالیٰ كی تعریف ان الفاظ سے كی جو اس كی شان كے لائق ہیں پھر فرمایا كہ سورج اور چاند اللہ كی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں كسی كی موت اور زندگی كے سبب سے ان میں گرہن نہیں لگتا جب تم گرہن كو دیكھو تو جلد نماز كی طرف دوڑو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- عَنْ أَبِي مُوسَى رضی اللہ عنہ قَالَ لَمَّا فَرَغَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ حُنَيْنٍ بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَى جَيْشٍ إِلَى أَوْطَاسٍ فَلَقِيَ دُرَيْدَ بْنَ الصِّمَّةِ فَقُتِلَ دُرَيْدٌ وَهَزَمَ اللهُ أَصْحَابَهُ قَالَ أَبُو مُوسَى وَبَعَثَنِي مَعَ أَبِي عَامِرٍ فَرُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ رَمَاهُ جُشَمِيٌّ بِسَهْمٍ فَأَثْبَتَهُ فِي رُكْبَتِهِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: يَا عَمِّ مَنْ رَمَاكَ فَأَشَارَ إِلَى أَبِي مُوسَى فَقَالَ: ذَاكَ قَاتِلِي الَّذِي رَمَانِي فَقَصَدْتُ لَهُ فَلَحِقْتُهُ فَلَمَّا رَآنِي وَلَّى فَاتَّبَعْتُهُ وَجَعَلْتُ أَقُولُ لَهُ: أَلَا تَسْتَحْيِي أَلَا تَثْبُتُ فَكَفَّ فَاخْتَلَفْنَا ضَرْبَتَيْنِ بِالسَّيْفِ فَقَتَلْتُهُ ثُمَّ قُلْتُ لِأَبِي عَامِرٍ: قَتَلَ اللهُ صَاحِبَكَ قَالَ: فَانْزِعْ هَذَا السَّهْمَ فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ الْمَاءُ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي: أَقْرِئْ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم السَّلَامَ وَقُلْ لَهُ اسْتَغْفِرْ لِي وَاسْتَخْلَفَنِي أَبُو عَامِرٍ عَلَى النَّاسِ فَمَكُثَ يَسِيرًا ثُمَّ مَاتَ فَرَجَعْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي بَيْتِهِ عَلَى سَرِيرٍ مُرَمَّلٍ وَعَلَيْهِ فِرَاشٌ قَدْ أَثَّرَ رِمَالُ السَّرِيرِ بِظَهْرِهِ وَجَنْبَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِنَا وَخَبَرِ أَبِي عَامِرٍ وَقَالَ قُلْ لَهُ اسْتَغْفِرْ لِي فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ: اللهم اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ وَرَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ: اللهم اجْعَلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَوْقَ كَثِيرٍ مِنْ خَلْقِكَ مِنْ النَّاسِ فَقُلْتُ: وَلِي فَاسْتَغْفِرْ فَقَالَ: اللهم اغْفِرْ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ وَأَدْخِلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُدْخَلًا كَرِيمًا. قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: إِحْدَاهُمَا لِأَبِي عَامِرٍ وَالْأُخْرَى لِأَبِي مُوسَى. 13
(۱۰) ابو موسیٰ ؓسے روایت ہے انہوں نے فرمایا كہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین سے فارغ ہوئے تو ابو عامر ؓكو سپہ سالا ر بنا كر ایك لشكر كے ہمراہ اوطاس كی طرف روانہ كیا جو وہاں پہنچ كر دُرید بن صمۃ سےنبردآزما ہوئے۔ درید جنگ میں مارا گیا اور اللہ تعالیٰ نے اس كے ساتھیوں كو شكست سے دوچار كیا ۔ ابو موسیٰ ؓكہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھی ابو عامر كے ساتھ بھیجا تھا اورابو عامر ؓكے گھٹنے میں ایك جُشمی آدمی كا تیر لگا جو كہ وہاں پیوست ہو كر رہ گیا میں ان كے پاس گیا اور پوچھا: چچا جان آپ کو كس نے تیر مارا ہے؟ انہوں نے قبیلہ بنو جشم كے ایك آدمی كی طرف اشارہ كرتے ہوئے ابو موسیٰ ؓکو بتلایا كہ فلاں شخص میرا قاتل ہے ۔جس نے مجھے تیر مارا ہے میں دوڑ كر اس كے پاس جا پہنچا مگر جب اس نے مجھے دیكھا تو بھاگ نكلا میں اس كے پیچھے دوڑا اور كہنے لگا تجھے شرم نہیں آتی تو ٹھہرتا كیوں نہیں؟ آخر وہ رك گیا پھر میرے اور اس كے درمیان تلوار كے دو وار ہوئے اور بالآخر میں نے اسے مار ڈالا پھر واپس آكر میں نے ابو عامر ؓسے كہا اللہ نےآپ کے قاتل كو ہلاك كر دیا ہے ۔انہوں نے كہا :اب یہ تیر تو نكالو میں نے تیر نكالا توزخم سے پانی بہنے لگا۔ انہوں نے مجھے كہا میرے بھتیجے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی خدمت میں میری طرف سے سلام عرض كرنا اور آپ سے كہنا كہ میرے لئے بخشش كی دعا فرمائیں ۔پھر ابو عامر نے مجھے لوگوں پر اپنا قائم مقام مقرر كیا اور تھوڑی دیر بعد انتقال كر گئے پھر میں واپس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی خدمت میں آپ كے گھر حاضر ہوا اس وقت آپ بان سے بُنی ہوئی چار پائی پر لیٹے ہوئے تھے جس پر بستر نہیں تھا اور چار پائی كی بان كے نشانات آپ كے پہلو اور پشت پر پڑگئے تھے۔میں نے آپ سے تمام حالات بیان كئے اور ابو عامر ؓكی شہادت كا واقعہ بھی عرض كیا اور ان كی دعائے مغفر ت كی درخواست بھی پہنچائی تو آپ نے پانی طلب كیا وضوء كر كے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی اے اللہ عبید یعنی ابو عامر ؓكو بخش دے میں آپ كی بغلوں كی سفیدی دیكھ رہا تھا پھر فرمایا: اے اللہ اسے قیامت كے دن انسانوں میں سے اكثر پر برتری عطا كر ۔پھر میں نے عرض كیا یا رسول اللہ میرے لئے بھی دعائے مغفرت فرمایئے آپ نے فرمایا اے اللہ! عبداللہ بن قیس كے گناہ بخش دے اور روز قیامت انہیں مقام عزت عطا فرما۔ ابو بردہ ؓكہتے ہیں كہ ایك دعا ابو عامر ؓكے لئے كی تھی اور دوسر ی ابو موسیٰ ؓكے لئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- عن عَبْد اللهِ بْن عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ نَظَرَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى الْمُشْرِكِينَ وَهُمْ أَلْفٌ وَأَصْحَابُهُ ثَلاَثُمِائَةٍ وَتِسْعَةَ عَشَرَ رَجُلاً فَاسْتَقْبَلَ نَبِىُّ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْقِبْلَةَ ثُمَّ مَدَّ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ « اللهم أَنْجِزْ لِى مَا وَعَدْتَنِى اللهم آتِ مَا وَعَدْتَنِى اللهم إِنْ تَهْلِكْ هَذِهِ الْعِصَابَةُ مِنْ أَهْلِ الإِسْلاَمِ لاَ تُعْبَدْ فِى الأَرْضِ ». فَمَازَالَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ مَادًّا يَدَيْهِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ حَتَّى سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ مَنْكِبَيْهِ فَأَتَاهُ أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ الْتَزَمَهُ مِنْ وَرَائِهِ. وَقَالَ يَا نَبِىَّ اللهِ كَذَاكَ مُنَاشَدَتُكَ رَبَّكَ فَإِنَّهُ سَيُنْجِزُ لَكَ مَا وَعَدَكَ فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَ‌بَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْ‌دِفِينَ ﴿٩﴾فَأَمَدَّهُ اللهُ بِالْمَلاَئِكَةِ.
(۱۱) سیدنا ابن عباس ؓكہتے ہیں كہ مجھے عمربن خطاب نے بتایا کہ غزوہ بدر كے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشركوں كی طرف دیكھا كہ وہ ایك ہزار تھے اور آپ كے اصحاب تین سو انیس تھے۔ رسول اللہ نے مشركوں كو دیكھا اور قبلہ كی طرف منہ كر كے دونوں ہاتھ پھیلائے اور اپنے پروردگار سے پكار كر دعا كرنے لگے یا اللہ تو نے و عدہ كیا ہے اس كو پورا كر، اے اللہ تو مجھے دیدے جس كا تونے مجھ سے وعدہ كیا ہے ،اے اللہ اگر تو مسلمانوں كی اس جماعت كو تباہ كر دے گا تو پھر زمین میں تیری عبادت كوئی نہ كرے گا۔ پھر آپ اپنے ہاتھ پھیلائے ہوے برابر دعا كر تے رہے یہاں تك كے آپ كی چادر مبارك كندھوں سے اتر گئی ،سیدنا ابو بكر ؓآئے اور آپ كی چادر كندھوں پر ڈال دی پھر پیچھے سے لپٹ گئے اور كہا كہ اے اللہ كے نبی بس آپ كی اتنی دعا كافی ہے اب اللہ تعالیٰ اپنا وعدہ پورا كرے گا۔ جو اس نے آپ سے كیا ہے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری كہ:
إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَ‌بَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْ‌دِفِينَ ﴿٩الأنفال
جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا كر رہے تھے اور تمہاری دعا قبول فرمائی” اور فرمایا: “میں تمہاری مدد ایك ہزار لگاتار فرشتوں سےکرونگا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی مدد فرشتوں سے كی۔14
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

”الابتھال“سے متعلق علماء و مفسرین کے اقوال وآثار
(۱)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ کندھوں کےبرابر ہاتھ اٹھا کرمانگنا یہ سوال اور دعا ہے، اور ایک انگلی سے اشارہ کی کیفیت استغفاركہلاتی ہے ۔ جبکہ ”ابتھال“یہ ہے کہ آپ دونوں ہاتھوں کو مکمل پھیلا کر دعا کریں۔ 15
(۲)عباس بن عبداللہ بن معبد بن عباس اسی روایت کی وضاحت میں کہتے ہیں کہ : الابتھال کی کیفیت یہ ہے: اور دونوں ہاتھ اٹھا لیئے اور اتنے اٹھائے کہ ہتھیلیوں کی پشت اپنے چہرے کے برابر لے گئے۔ 16
(۳)فرمان الٰہی :
فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّـهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ ﴿٦١﴾آل عمران: ٦١ کی تفسیر میں ابو جعفر الطبری رقم طراز ہیں کہ: فرمان الہی: فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ کا معنی یہ ہے کہ :اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو شخص آپ سے جناب مسیح عیسیٰ بن مریم سے متعلق جھگڑا کرے اور فرمان الہٰی: مِنْ بَعْدِ ما جاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ سے مراد یہ ہے کہ "جو میں نے آپ کو عیسی علیہ السلام کے بارے میں بتا دیا ہے کہ وہ اللہ کا ایک بندہ ہی ہے ۔اور ارشادربانی ثُمَّ نَبْتَهِلْ یعنی :ہم لعنت کی بددعا کریں کہ: لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكاذِبِينَ اس سے مراد عیسی علیہ السلام ہیں اس بارے میں جو بھی جھوٹا ہے ہم یاتم ان پر اللہ کی لعنت ہو۔17
(۴)جناب قتادہ ؓ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكاذِبِينَ کی تفسیر کرتے ہیں کہ ہم عیسی علیہ السلام کے متعلق تم سے مباہلہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہے جو اللہ کے کلمہ اور روح سے وجود میں آیا۔18
(۵)ابن زید اسی فرمان الٰہی کی تفسیریوں کرتے ہیں کہ :ہم میں سے یا تم میں سےجو بھی جھوٹا ہے اس پر اللہ کی لعنت۔19
(۶)قیس بن سعدفرماتے ہیں کہ ابن عباس اور کسی دوسرے شخص کے مابین کچھ اختلاف رائے ہو گیا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہی آیت تلاوت کی تَعالَوْا نَدْعُ أَبْناءَنا وَأَبْناءَكُمْ وَنِساءَنا وَنِساءَكُمْ وَأَنْفُسَنا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ اوررکن یمانی کی طرف رخ کر کے دعا کے لئے دونوں ہاتھ اٹھا لئے۔20
(۷)ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: علاقہ بخران کے آٹھ عرب پادری(Father) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئے ،جن میں ان کا سردار اور جانشین بھی تھا۔تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی فَقُلْ تَعالَوْا نَدْعُ أَبْناءَناإلى قوله : ثُمَّ نَبْتَهِلْ یعنی یہ کہ ہم جھوٹے پر اللہ کی طرف سے لعنت پڑنے کی دعا کریں۔ تو انہوں نے تین دن کی مہلت مانگی اور بنو قریظہ ،بنو النضیر اور بنو قینقاع کے قبائل کا رخ کیا۔ ان سے صورتحال پر مشورہ چاہا تو انہوں نےملاعنة ۔مباہلہ۔ کرنے سے روکا اور صلح کر لینے کا مشورہ دیا۔ اور ان پر واضح کیا کہ یہ محمد وہی نبی ہے جس کا ذکر تورات میں ملتا ہے۔ چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ماہِ صفر میں ہزار(۱۰۰۰)جبے(عربی لباس)اور ماہ رجب میں دوسرے ہزار (۱۰۰۰) جبے اور کچھ درہم پیش کرنے کی شرط پر صلح کر لی۔21
(۸)امام بغوی نے فرمان الٰہی : وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعاً وَخِيفَةً ... الأعراف: ٢٠٥ کی تفسیر میں کہا کہ:میرے سامنے گڑ گڑا اور مجھ سے ڈر۔
مجاہد اور ابن جریج ;کہتے ہیں :اللہ نے حکم فرمایا کہ انتہائی گڑا گڑاہٹ ،کامل انابت اور پوری فروتنی و عاجزی سےاس کا ذکر کرو، اسے دلوں میں بسائے رکھو۔ 22
(۹)ابن الاثیر رحمہ اللہ نے کہا: الابتہال سے مراد ہے کہ رب سے مانگنے میں الحاح اور مکمل عاجزی ۔23
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
حوالہ جات:-
[1] - المفرادات فی غريب القرآن (ص: 63)
[2] - لسان العرب )۱۱/۷۲( مختارالصحاح (ص: ۶۷) مقاييس اللغة (۱/۳۱۰) تفيسر طبری (۳/ ۲۱۱)لبیدشاعرنے ایک قوم کی ہلاکت کا تذکرہ کیا پھر کہا : ”نَظَرَ الدَّهْرُ إلَيْهِمْ فَابْتَهِل“ ترجمہ: زمانے میں ان کو دیکھ کر ان کےلئے ہلاکت کی دعا کی۔
[3] - دیکھئےالنهاية فی غريب الحديث والأثر (۱/ ۱۶۷)
[4] - ( صحيح ) السلسلة الصحيحة رقم (2425) مسند أحمد (4/206)
[5] - صحيح البخاري كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا}...رقم (3364)
[6] - صحيح مسلم ، كِتَاب صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ بِالدُّعَاءِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ رقم (895)
[7] - مستدرك الحاكم كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم ذكر مناقب ضرار بن الأزور الأسدي الشاعر (3 / 238)
[8] - مستدرك الحاكم كتاب الرقاق (7903)
[9] - الدر المنثور (2 / 353)
[10] - صحيح مسلم كِتَاب صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ بَاب الدُّعَاءِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ رقم (897)
[11] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ لِأُمَّتِهِ وَبُكَائِهِ شَفَقَةً عَلَيْهِمْ رقم (202)
[12] - صحيح مسلم كِتَاب الْكُسُوفِ بَاب صَلَاةِ الْكُسُوفِ رقم (901)
[13] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَغَازِي بَاب غَزْوَةِ أَوْطَاسٍ رقم (4323)
[14] - صحيح مسلم كتاب الجهاد والسير باب الإِمْدَادِ بِالْمَلاَئِكَةِ فِى غَزْوَةِ بَدْرٍ رقم (1763) صحيح البخاری رقم (3953)​
[15] - (صحيح) صحيح سنن أبي داؤد (1/ 1341) سنن أبي داؤد كتاب الوتر باب الدُّعَاءِ رقم (۱۴۸۹)
[16] - (صحيح) صحيح سنن أبي داؤد (1/ 1341) سنن أبي داؤد كتاب الوتر باب الدُّعَاءِ رقم (۱۴90)
[17] - تفسير الطبری (۳/۹۶)
[18] - المصدر السابق
[19] -الدر المنثور (2/ 233)
[20] -المصدر السابق (2/232، 233)
[21] - المصدر السابق (2/232)
[22] - تفسير البغوی (۹/۲۲۶)
[13] - جامع الاصول (۴/۴۸)

نضرۃ النعیم ----باب : الابتھال
 
Last edited:
Top