وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
صحيح بخاری
كتاب الحج
حج کے مسائل کا بیان
54- بَابُ مَنْ كَبَّرَ فِي نَوَاحِي الْكَعْبَةِ
باب: جس نے کعبہ کے چاروں کونوں میں تکبیر کہی۔
حدیث نمبر: 1601
حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، حدثنا عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: "إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم ابى ان يدخل البيت وفيه الآلهة فامر بها، فاخرجت فاخرجوا صورة إبراهيم وإسماعيل في ايديهما الازلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قاتلهم الله، اما والله لقد علموا انهما لم يستقسما بها قط، فدخل البيت فكبر في نواحيه ولم يصل فيه".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (فتح مکہ کے دن) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر جانے سے اس لیے انکار فرمایا کہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ نکالے گئے، لوگوں نے ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے بت بھی نکالے۔ ان کے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر دے رکھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان مشرکوں کو غارت کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے تیر سے فال کبھی نہیں نکالی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور چاروں طرف تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز نہیں پڑھی۔
سنن ابي داود
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
93- باب الصَّلَاةِ فِي الْكَعْبَةِ باب:
کعبہ کے اندر نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 2027
حدثنا ابو معمر عبد الله بن عمرو بن ابي الحجاج، حدثنا عبد الوارث، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما قدم مكة ابى ان يدخل البيت وفيه الآلهة، فامر بها فاخرجت، قال: فاخرج صورة إبراهيم و إسماعيل وفي ايديهما الازلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "قاتلهم الله، والله لقد علموا ما استقسما بها قط"، قال: ثم دخل البيت فكبر في نواحيه وفي زواياه، ثم خرج ولم يصل فيه.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو آپ نے کعبہ میں داخل ہونے سے انکار کیا کیونکہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ نکال دیئے گئے، اس میں ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی تصویریں بھی تھیں، وہ اپنے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر لیے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ انہیں ہلاک کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دونوں (ابراہیم اور اسماعیل) نے کبھی بھی فال نہیں نکالا“، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے گوشوں اور کونوں میں تکبیرات بلند کیں، پھر بغیر نماز پڑھے نکل آئے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ۳۰ (۳۹۷)، وأحادیث الأنبیاء ۸ (۳۳۵۱)، والحج ۵۴ (۱۶۰۱)، والمغازي ۴۸ (۴۲۸۸)، (تحفة الأشراف: ۵۹۹۵)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج ۶۸ (۱۳۲۹)، سنن النسائی/المناسک ۱۳۰ (۲۹۱۶)، مسند احمد (۱/۳۳۴، ۳۶۵) (صحیح)
وضاحت: ۱؎ : فال کے ان تیروں پر «’’افعل‘‘،’’لا تفعل‘‘،’’لا شيء‘‘» لکھا ہوتا تھا، ان کی عادت تھی جب وہ سفر پر نکلتے تو اس کو ایک تھیلی میں ڈال کر اس میں سے ایک کو نکالتے، اگر حسن اتفاق سے اس تیر پر «افعل» لکھا ہوتا تو سفر پر نکلتے، اور «لا تفعل» لکھا ہوتا تو سفر کو ملتوی کر دیتے اور اگر «لا شيء» لکھا رہتا تو پھر دوبارہ سب کو ڈال کر نکالتے، یہاں تک کہ «افعل» یا «لا تفعل» نکل آئے، رہی یہ بات کہ ’’ آپ نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی‘‘ تو یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے علم کی بنیاد پر کہا ہے، ترجیح بلال رضی اللہ عنہ کے بیان کو ہے جنہوں نے قریب سے دیکھا تھا۔