عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
میں نے بھی یہی ذکر کیا تھا کہ اصلح کہنے سے سند کا صحیح ہونا لازم نہیں آتا. اور حافظ رحمہ اللہ کے اس قول سے مزید اسکا درست ہونا ثابت ہوتا ہے:عمر بھائی ۔ میں نے بھی اتنے جزم سے صحیح نہیں کہا ۔
بلکہ میں تو یہ کہا۔۔۔
امام بیہقیؒ نے ایک طریق ذکر کیا ہے جیسا کہ حافظؒ نے بھی اس کا ذکر کیا ۔۔۔۔وہ باقیوں کی نسبت اچھا ہے ۔اور اس میں ایسا راوی نہیں ہے جس سے روایت موضوع ہو ۔
وقد أورد الحافظ أبو بكر البيهقي هاهنا حديثا غريبا جدا بل منكرا أو موضوعا
اگر حافظ رحمہ اللہ کے نزدیک اسکی سند درست ہوتی تو وہ ملون الفاظ استعمال نہ کرتے.
لہذا اس بات کو تو چھوڑ ہی دیں.
حیرت ہے آپ اس طرح کے الفاظ سے حدیث کو صحیح قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں. حالانکہ میں نے اس سلسلے میں وضاحت کر دی تھی کہ اصلح یا اقوی من کہنے سے حدیث کی سند کا صحیح ہونا لازم نہیں آتا. بلکہ اس کی سند دیکھی جاۓ گی.وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ وَجْهٍ آخَرَ أَقْوَى مِنْهُ وَاللهُ اعلم
میرے علم کے مطابق تو اس حدیث کی تحسین کسی نے نہیں کی ہے. جتنے بھی اقوال میں نے دیکھے سب میں اس حدیث پر کلام کیا گیا ہے. بلکہ بعض تو موضوع ومنکر کی بات کرتے ہیں.کسی بھی حدیث کی تخریج اور طرق جب اسلاف کے کلام میں آ جائے
اگر آپ کے علم میں ہو تو مجھے بھی بتائیں.
ایسا خیال کیونکر پیدا ہوا جناب عالی؟؟؟پہلے مجھے لگا کہ یہ عام الفاظ ہیں ۔ لیکن میرا خیال ہے یہ ’’عزیز‘‘ اصول حدیث کی اصطلاح استعمال کر رہے ہیں ۔
میں نے تو کسی سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ یہاں عزیز نادر کے معنی میں ہے. مصطلح الحدیث والا عزیز مراد نہیں.
ویسے بھی حدیث عزیز صحیح بھی ہوتی ہے او ضعیف بھی.
باقی باتیں حدیث کے متعلق نہیں معلوم ہوتی ہیں. اگر ہیں تو آگاہ کریں.
بارک اللہ فی علمک