محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
ابن خطاب سا امیر کون ہو گا بھلا ؟
ابوبکر قدوسی
کیسا منظر ہو گا جب زخمی زخمی عمر بن خطاب نے اپنے بیٹے عبد اللہ کو کہا کہ:
ام المومنین ہاں جائیو ، اور جا کے سلام کہیو ...اور کہنا کہ :
سیدہ ! دم رخصت ہے اور عمر بن خطاب کا جی چاہتا ہے کہ اپنے دوستوں کے ساتھ جا بسرام کرے ، انہی کے قدموں سے قیامت کے روز اٹھے ........
علم کے امام ، تقوے کے پہاڑ ، لائق ترین باپ کے لائق ترین فرزند ،عبد اللہ بن عمر چہرے پر ہزار غم سجائے حکم کی تکمیل کو چل دیے -
"بات سنو ! ہاں بات سنو ... یہ نہ کہنا کہ امیر المومنین نے کہلا بھیجا ہے ، کہنا عمر نے ایسا کہا ہے ..ہاں کہنا آقا کے پہلو میں ، ایک کونے میں اس فقیر کو بھی جگہ مل جائے تو عمر پر عمر بھر کا احسان رہے گا "
عبد اللہ گئے ..... دیکھا کہ مومنوں کی ماں ، سیدہ کائنات ، نبی کی عزت اور ناموس ، آسمان دنیا میں سب سے زیادہ ذی علم خاتون، خاتون جنت ، سیدہ عائشہ رو رہی تھیں -
ہاں مدینے میں خبر عام ہو چلی تھی کہ کوئی دم جاتا ہے مسافر رخصت ہونے کو ہے ،
قافلہ شوق کی رخصت کا بگل بج چکا ..سو اسی غم میں آج مومنوں کی ماں بھی رو رہی تھیں -
عبد اللہ بن عمر نے جا کے عرض گذاری ...سیدہ نے روتے روتے بس اتنا کہا :
"آقا دنیا سے رخصت ہوئے ، میرے ہادی میری مہدی رخصت ہووے ، ان کے پیچھے میرے والد ابوبکر بھی رخصت ہوئے ... دوست تھے دوست رہے قیامت کو ساتھ اٹھیں گے ....دل تھا کہ میں بھی انہی کے پہلو میں جا کے سو رہوں گی یہ ایک بندے کی جگہ میں نے اپنے لیے رکهی ہوئی تهی ....ہاں میرے عظیم خاوند جب رخصت ہوے تو ان کا سر میرے سینے پر تھا اور وجود میری گود میں ..ہاں نا ، میرا جی تھا نا کہ اس محبت کے قرض کو وصول کیا جاتا کہ ...قیامت کا قیام ہوتا ، میرے حضور اپنی قبر اطہر سے اٹھتے ، اب کے ان کا پہلو ہوتا ان کا وجود ہوتا ، اور مجھے ان کا سہارا ہوتا ...لیکن کیسے روک سکتی ہوں عمر کو ..ہاں کیسے منع کر سکتی ہوں ....
ہاں ہاں آقا کہا کرتے ..... میں گیا میرے ساتھ ابو بکر گیا ، عمر گیا ..میں نکلا میرے ساتھ ابوبکر نکلا ، عمر نکلا ....اس ساتھ کو بھلا میں کیسے توڑوں .... جائیے جا کے اپنے والد کو ، ہمارے امیر کو کہیے کہ آقا کا پہلو آپ کا ہوا ... "
عبد اللہ واپس پلٹے ، دیکھا والد ایسے امید وا نظروں سے منتظر کہ جیسے زمانے میں ان سا فقیر کوئی نہ ہو ..ہاں آقا کا پہلو مل جائے تو زمانے بھر کی فقیری قبول ہے یہ دو گھڑی کی فقیری کی بھلا کیا بات ہے -
خبر نہیں خوش خبری تھی ..... ایک دنیا کی جان جس کے رعب کے سبب حلق میں اٹکی ہوتی تھی آج اس کی جان سیدہ عائشہ کے جواب کے انتظار میں حلق میں آ چکی تھی ..بیٹے نے ، فرمان بردار بیٹے نے آ کے خبر سنائی :
"اماں نے آپ کی بات کو قبولیت دے دی ہے "
فقیری رخصت ہوئی اور زمانے بھر کی تونگری ، امارت ، اور دولت مندی کا احساس چہرے پر نمایاں ہو گیا -- ہاں آج ان سے بڑھ کے کون امیر تھا ، دولت مند تھا ، تونگر تھا کہ کائنات کی سب سے عظیم ہستی کا ساتھ ، اور قیامت تک ساتھ نصیب ہوا -
ظالمو! آج ان کے ایمان بارے زبان بے لگام دراز کرتے ہو کہ جن کا دم رخصت ، دم آخر ، دم واپسیں بھی اس ایک ہاں کے تلے اٹکا ہوا تھا کہ اک بار اس سوہنے کے قدموں میں جگہ مل جائے -
صلی اللہ علیه وسلم