• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو الغادیہ کیا سیدنا معاویہ رض کی فوج میں شامل تھے؟

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
مسند احمد کی ایک حدیث کا اسکین ہے، اسکا اردو ترجمہ پیش کرتا ہوں

Abu Ghadia 2.jpg

کیا یہ ابوالغادیہ، جنکو ایک صحابی رسول ٖٖصلی اللہ علیہ وسلم بھی مانا جاتا ہے، صفین کی جنگ میں سیدنا معاویہ رض کی فوج میں شامل تھے؟ اور انکی صفین میں حضرت معاویہ رض کے ساتھ موجودگی کی نص صریح کیا ہے؟ میرے پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ اس حدیث میں یہ جملہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا فوجی، بریکٹ میں لکھا ہوا ہے اور شائد اصلی حدیث میں یہ بات لکھی ہوئی نہیں ہے۔ اگر کسی کو مسند احمد کی یہ حدیث عربی میں مل جائے تو برائے مہربانی یہاں مجھے دکھا دے۔ نیز اگر یہ ابوابغادیہ رض واقعی حضرت امیر معاویہ رض کی فوج میں شامل تھے جنہوں نے حضرت عمار بن یاسر رض کو شہید کیا تھا، تو اسکا انکی فوج میں موجودگی کا ثبوت کی کوئی واضح روایت موجود ہے یا ابوالغادیہ رض کا تعلق حضرت معاویہ رض کے گروہ سے تھا؟ برائے کرم کسی صحیح حدیث کے تحت ہی اسکاجواب دیجئے گا اور اس حدیث کے متعلق یہ بھی بتادیجئے کہ اسکا درجہ و حکم کیا ہے (مثلا صحیح، حسن، غریب، موضوع وغیرہ)

واضح رہے کہ اسی مسند احمد کی حدیث کو لیکر روافض(اور کچھ ایسے اہل سنت افراد، جو مولوی اسحق کذاب کے ہم خیال ہیں) سیدنا معاویہ رض پر "باغی" ہونے کا الزام لگاتے ہیں اور انکو "بغاوت" کا مجرم گردانتے ہیں۔ مسند احمد کی اس حدیث کو شیخ زبیر علی زئی اور ایک اور محدث صحیح قرار دے چکے ہیں
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
شیخ السلام ابن تیمیہ رح کے مطابق سیدنا معاویہ رض اور انکے گروہ پر "باغی" ہونے کا الزام نہیں لگایا جاسکتا۔ منہاج السنہ میں انہوں نے امام ابوحنیفہ رح، امام مالک رح اور امام احمد بن حنبل رح کی رائے کے ساتھ اپنی رائے بھی دی ہے کہ سیدنا معاویہ رض اور انکے رفقاء میں باغی لشکر کی شرائط نہیں پائی جاتی۔

1111baghi.jpg
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
باغی کہتے ہیں جو پہلے بیعت کرلے بعد میں بیعت توڑ دے ۔
لیکن جس نے شروع ہی سے بیعت نہیں کی وہ باغی کیسے ہوں گے ؟
حدیث عمار رضی اللہ عنہ میں فئۃ باغیۃ کا مصداق نہ تو علی رضی اللہ عنہ کا گروہ ہے اور نہ ہی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا گروہ کیونکہ ان لوگوں نے کسی کی بیعت کرکے ان کی بیعت نہیں توڑی ہے ۔
البتہ عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلین یہ پہلے عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کرچکے ہیں اور بعد میں ان کی بیعت توڑدی حتی کہ عثمان رضی اللہ عنہ قتل بھی کردیا بعد میں یہ لوگ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل گئے اس لئے یہی لوگ حدیث میں مذکور فئۃ باغیہ کے مصداق ہیں ۔یہی لوگ جہنم کی طرف بلانے والے تھے۔

مجھ ناچیز کو ایسی کوئی حدیث نہیں مل سکی جس میں یہ ذکر ہو کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے قاتل ابوغادیہ ، امیر معاویہ کے گروہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ اگر کسی کے پاس دلیل ہو تو ضرور مطلع کریں ۔
مذکورہ روایت کے متن میں ایسی کوئی صراحت نہیں ہے کہ وہ امیرمعاویہ کے فوجی تھے عربی الفاظ ملاحظہ ہوں:

امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ : حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْعَنَزِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ كُلْثُومِ بْنِ جَبْرٍ ، قَالَ : كُنَّا بِوَاسِطِ الْقَصَبِ عِنْدَ عَبْدِ الأَعْلَى بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : فَإِذَا عِنْدَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ : أَبُو الْغَادِيَةِ ، اسْتَسْقَى مَاءً ، فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ مُفَضَّضٍ ، فَأَبَى أَنْ يَشْرَبَ ، وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا أَوْ ضُلاَّلاً - شَكَّ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ - يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ فَإِذَا رَجُلٌ يَسُبُّ فُلاَنًا ، فَقُلْتُ : وَاللَّهِ لَئِنْ أَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْكَ فِي كَتِيبَةٍ . فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ صِفِّينَ إِذَا أَنَا بِهِ وَعَلَيْهِ دِرْعٌ قَالَ : فَفَطِنْتُ إِلَى الْفُرْجَةِ فِي جُرُبَّانِ الدِّرْعِ . فَطَعَنْتُهُ ، فَقَتَلْتُهُ ، فَإِذَا هُوَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ ، قَالَ : قُلْتُ : وَأَيَّ يَدٍ كَفَتَاهُ يَكْرَهُ أَنْ يَشْرَبَ فِي إِنَاءٍ مُفَضَّضٍ ، وَقَدْ قَتَلَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ.[مسند أحمد ط الميمنية: 4/ 76]

اس روایت میں ایسا کوئی لفظ نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ ابولغادیہ ، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فوجی تھے۔
لہذا ترجمہ میں بریکٹ کا سہارا لے کر اپنی طرف سے من مانی اضافہ بے دلیل ہے۔
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
@کفایت اللہ بھائی، جزاکم اللہ خیرا

بھائی ایک اور بات بھی پوچھنا تھی کہ یہ ابوالغادیہ رض کیا واقعی ایک صحابی رسول ٖصلی اللہ علیہ وسلم تھے؟ جیسا کہ بعض روایات میں آتا ہے کہ وہ صلح حدیبیہ میں شامل تھے۔ اس سلسلے کی اگر مزید کوئی روایت ہو، تو ازرائے کرم اسکو بھی پیش کردئے گا۔

اور بھائی میرا ایک اور دھاگہ بھی آپکی نظر کرم کا منتظر ہے :) مہربانی فرما کر ہوسکے تو ذرا اسکا جواب بھی عنایت کریجئے گا۔ لنک میں دیتا ہوں

قیس بن ابن حازم کی مراسیل
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
شیخ @کفایت اللہ بھائی، مجھے مسند احمد کی یہ روایت بھی ملی ہے

[ARB
]حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ، وَكُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ، عَنْ أَبِي غَادِيَةَ، قَالَ: قُتِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأُخْبِرَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ قَاتِلَهُ، وَسَالِبَهُ فِي النَّارِ»، فَقِيلَ لِعَمْرٍو: فَإِنَّكَ هُوَ ذَا تُقَاتِلُهُ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: قَاتِلَهُ، وَسَالِبَه
[/ARB]

جسکا ترجمہ کچھ یوں ہے

كُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ کہتا ہے کہ أَبِي غَادِيَةَ (رضی الله عنہ)، عمرو بن العاص (رضی الله عنہ) کے پاس پہنچے اور ان کو بتایا کہ عمار (رضی الله عنہ) شہید ہو گئے
کیا یہ ترجمہ درست ہے؟ اور اگر اس روایت کا یہ ترجمہ درست نہیں تو مہربانی فرماکر اسکا صحیح ترجمہ بھی کردیجئے گا۔ نیز ابوالغادیہ رض اگر سیدنا معاویہ رض کے فوجی نہیں تھے تو وہ سیدنا عمرو بن العاص رض کے سیدنا عمار کی شہادت کی خبر لے کر کیوں گئے؟
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
جناب عرض یہ ہے کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے واضح ھے اور جمہور آئمہ نے یہ نقل کیا ہے کہ حدیث کے مطابق علی رضی اللہ عنہ اس جنگ میں حق پر تھے باقی خطا پر تھے اور معاویۃ رضی اللہ عںہ کے لیے باغی کا لفظ جمہور نے نقل کیا ہے مثلا امام ابن کثیر امام زیلعی حنفی امام شوکانی وغیرہ اورجہاں تک امام ابن تیمیہ کے حوالے سے جو یہ عبارت پیش کی ہے اس کے اگلے صفحے پر یہ صاف موجود ہے جس کو یہاں پیش نہیں کیا گیا ہے کہ امام ابو حنیفہ کی بحث صرف اس قبیل سے ہے کہ اس میں ان کے جنتی ہونے کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہےمگر وہ اپنی اس خطا میں صواب بھی ہو سکتے ہے اور مجتھد خطا بھی ہو سکتے ہیں اور جمہور نے ان کو مجتھد خطا یعنی اپنے اجتھاد میں ان سے خطا ہوئی تھی۔ ں
 
Top