- شمولیت
- مارچ 04، 2011
- پیغامات
- 790
- ری ایکشن اسکور
- 3,982
- پوائنٹ
- 323
ابو حنيفہ کے نزديک جوتے کي پوجا کرنا جائز ہے
شرک کے چور دروازے کھولنے والے حنفيوں کے امام ابو حنيفہ نے تو غيراللہ کي پرستش کا واضح دروازہ کھولا ہوا ہے اور جوتے کي عبادت کرنے ميں کوئي حرج نہيں سمجھتے ۔لہذا حنفيوں کو چوري چوري شرک کرنے کي ضرورت نہيں کيونکہ انکے امام نے واضح شرک کو بھي جائز قرار ديا ہوا ہے۔ ملاحظہ فرمائيں :[FONT=الخط الهندي]أخبرنا محمد بن الحسين بن الفضل القطان , قال أخبرنا عبد اللہ بن جعفر بن درستويہ , قال حدثنا يعقوب بن سفيان , قال حدثني علي بن عثمان بن نفيل , قال حدثنا أبو مسهر , قال حدثنا يحيى بن حمزة , وسعيد يسمع , أن أبا حنيفة قال : لو أن رجلا عبد هذه النعل يتقرب بها إلى الله , لم أر بذلك بأسا , فقال سعيد : هذا الكفر صراحا .[/FONT]ترجمہ: يحيى بن حمزہ نے سعيد کے سامنے يہ بات بيان کي کہ أبو حنيفہ نے کہاہے: اگر کوئي شخص اس جوتے کي عبادت کرے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کي نيت سے تو ميں اس ميں کوئي حرج نہيں سمجھتا ۔تو سعيد (بن عبد العزيز التنوخي ) نے (يہ سن کر ) کہا : يہ تو صريح کفر ہے۔تاريخ بغداد جلد 13 صفحہ 372 اور طبع جديد جلد :15 صفحہ 509ياد رہے کہ مشرکين مکہ بھي بتوں کي پوجا صرف اس ليے ہي کرتے تھے کہ وہ انکي عبادت کر کے اللہ تعالى کے قريب ہو جائيں ۔ يعني اللہ کا قرب حاصل کرنے کے ليے وہ بتوں کي پوجا کرتے تھے اور ابو حنيفہ کي شيطاني فقہ ميں يہ کام جائز ہے ۔(العياذ باللہ)۔اور مشرکين کا يہ قول اللہ نے قرآن ميں نقل فرمايا ہےملاحظہ فرمائيں:وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىترجمہ: اور جن لوگوں نے اللہ کے علاوہ اولياء (معبودان باطلہ) بنائے ہيں (وہ کہتے ہيں کہ ) تو انکي عبادت صرف اللہ تعالى کا قرب حاصل کرنے کے ليے ہي کرتے ہيںسورۃ الزمر :3
شرک کے چور دروازے کھولنے والے حنفيوں کے امام ابو حنيفہ نے تو غيراللہ کي پرستش کا واضح دروازہ کھولا ہوا ہے اور جوتے کي عبادت کرنے ميں کوئي حرج نہيں سمجھتے ۔لہذا حنفيوں کو چوري چوري شرک کرنے کي ضرورت نہيں کيونکہ انکے امام نے واضح شرک کو بھي جائز قرار ديا ہوا ہے۔ ملاحظہ فرمائيں :[FONT=الخط الهندي]أخبرنا محمد بن الحسين بن الفضل القطان , قال أخبرنا عبد اللہ بن جعفر بن درستويہ , قال حدثنا يعقوب بن سفيان , قال حدثني علي بن عثمان بن نفيل , قال حدثنا أبو مسهر , قال حدثنا يحيى بن حمزة , وسعيد يسمع , أن أبا حنيفة قال : لو أن رجلا عبد هذه النعل يتقرب بها إلى الله , لم أر بذلك بأسا , فقال سعيد : هذا الكفر صراحا .[/FONT]ترجمہ: يحيى بن حمزہ نے سعيد کے سامنے يہ بات بيان کي کہ أبو حنيفہ نے کہاہے: اگر کوئي شخص اس جوتے کي عبادت کرے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کي نيت سے تو ميں اس ميں کوئي حرج نہيں سمجھتا ۔تو سعيد (بن عبد العزيز التنوخي ) نے (يہ سن کر ) کہا : يہ تو صريح کفر ہے۔تاريخ بغداد جلد 13 صفحہ 372 اور طبع جديد جلد :15 صفحہ 509ياد رہے کہ مشرکين مکہ بھي بتوں کي پوجا صرف اس ليے ہي کرتے تھے کہ وہ انکي عبادت کر کے اللہ تعالى کے قريب ہو جائيں ۔ يعني اللہ کا قرب حاصل کرنے کے ليے وہ بتوں کي پوجا کرتے تھے اور ابو حنيفہ کي شيطاني فقہ ميں يہ کام جائز ہے ۔(العياذ باللہ)۔اور مشرکين کا يہ قول اللہ نے قرآن ميں نقل فرمايا ہےملاحظہ فرمائيں:وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىترجمہ: اور جن لوگوں نے اللہ کے علاوہ اولياء (معبودان باطلہ) بنائے ہيں (وہ کہتے ہيں کہ ) تو انکي عبادت صرف اللہ تعالى کا قرب حاصل کرنے کے ليے ہي کرتے ہيںسورۃ الزمر :3