اسی اشتہار میں اس کے جھوٹے اور من گھڑت ہونے کی کئی دلیلیں
1_(عباس علمدار کے تلے آو۔۔۔۔ ) اسکا اس معاملے میں کیا ربط؟!!!!
2_اگر يه کام مجتھدین کی طرف سے ہے تو تحفه العوام کي ان کے نزديک تو اسکی کوئي حيثيت نهيں اس کے حوالہ جات کیوں؟؟!!!۔۔۔۔ (یہ کام وھابیوں کا ہے میں مناظرہ کرتا رہتا ہوں یہ تحفھ العوام کے حولے وہی دیتے ہیں !!!!)
3_ عيد غدير ٣ دن نہیں بلکہ ایک دن ہوتی ہے۔۔۔!!!!
4_(تين دن تک جو بھی گناھ کریں وہ لکھا نہیں جاتا!!!!) اس طرح کے افسانوں کا شیعوں کے نزدیک تصور بھی نہیں۔ اس طرح کے خیالات وہابوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔
5_اور ثواب کی علت یہ کسی بھی کتاب میں اور کہیں بھی شیعہ کے نزدیک نہیں کہ (کیونکہ اس میں نہ گواہوں کی ضرورت ہے , نہ اس میں طلاق ہوتی ہے , نہ نان نفقہ ہوتا ہے , نہ حقوق زوجیت کی طرح باہم وراثت ہوتی ہے , یہ تو صرف آئمہ کے طریقہ کی ترویج کے طور پر ثواب کی نیت سے کیا جاتا ہے ۔)
6_يه اجتمائی متعہ (دوريه) کي اصطلاح کسي نے نه سنی هے اور نا ہی کتابون ميں هے!!!
7_ اس ميں حوالہ جات اس طرح ديے گئے هيں جيسا که کوئي سني يا وهابي کسي شيعه کو دے رها هو۔۔۔
8_ يه مناظره هے يا اشتهار؟؟!!! (ہمارے شیعوں کی طرف منسوب ہے کہ انہوں نے بہت سے مردو ں کا ایک عورت سے ایک رات میں متعہ کرنا جائز کہا ہے خواہ اس عورت کو حیض آتا ہو یا نہ آتا ہو تو اس سلسلے میں معترض نے بعض قیود میں خیانت کی ہے (جو شیعہ متعہ دوریہ میں لگاتے ہیں ) ہمارے اصحاب شیعہ نے متعہ دوریہ اس عورت کے ساتھ مختص کیا ہے جسے حیض نہ آتا ہو, یہ عمل عام نہیں ہے کہ ہر عورت کے ساتھ کیا جائے خواہ وہ آئسہ ہو یا غیر آئسہ (بانجھ))
9_ الکافي کو جامعه کافي نهيں بلکه عام لوگوں میں اصول کافي جبکه علماء میں الکافي کہتے هيں
10_اس اشتهار ميں کچھ علمي اصطلاحيں هيں تو کچھ غير شيعه!!! گوياکه یہ اشتہار کسي سني يا وهابي کا بنايا ہوا هے۔
11_پاڪستان ميں کوئي مجتهدین، ديني پروگرام نهيں کرتے البته علماء(مولوی حضرات) کرتے هيں۔۔۔
12_ يه جمله(مؤمنین ومؤمنات اپنے اپنے علاقے کے امام بارگاہ میں تشریف لائیں ) يقيني طور په وهابيوں کا هے! اپني اپني امام بارگاه!!!!!! جبکه اس باري ۾ کسي شيعه ڪو پته تک نہیں کیونکہ بات علاقے کی ہے!!!!! اس کا کيا رابطه امام بارگاه سے!!؟ البته وهابي لوگ، شيعوں کا مذاق اڑانے کے ليے اس طرح ہی کہتے هيں
13_ يه فضائل(فضائل :۔
حضرت جعفر صادق اور حضرت امام محمد باقر بن زین العابدین کے واضح احکامات اور فرمودات ہیں کہ " جس عورت نے ایک بار متعہ ) پہلے لکھتے! درمیان میں کيوں؟
14_(سهولتيں) یہ عنوان هے جبکه اس ميں احکام بيان کيے گئے هيں!!!!! وه بهي من گهڑت! (فاحشہ سے خصوصا بازاری عورتوں سے متعہ کرکے توبہ لیں تو متعہ جائز ہو جائے گا) يه حکم قطعا غلط هے که پهلے متعه کرو پهر توبه کرو اور متعه جائز هوجائے گا!!!!(جب کہ اشتہار کے مطابق پروگرام مجتھدین کی نگرانی میں ہے!!! ہے نا تعجب کی بات؟!)
15_ يه عبارتکہیں بھی متعه کے باب ميں هےہی نهين!!! (بیوی کی بھتیجی اور پھوپھی سے متعہ بیوی کی اجازت سے کرلے تو بڑا ثواب ہے ۔)
16_ يه وهابي متعصب کي لفاظي هے(ساتھ اپنے سرخ یا سیاہ رنگ کا ایک ریشمی کپڑے کا ٹکڑا لائیں تاکہ "لفِ حریر" کی خلوت میں استعمال میں آئے) سياه کيون؟ جبکه عيد کا دن هے عزاداری کا نهيں!!!!!!
17_ يه لفظ (فارسی النسل ) وها بي استعمال کرتے هيں تعصب کی بنا پر، جبکه شيعه، ايراني يا فارس کا لفظ استعمال کرتے هيں...
18_(سمجھ لیں کہ بہت ثواب ہوگا , بقول مولى على) یہ بھی مذاق اڑانے کا انداز ہے جو یقعنا وہابی کی زبان کا ہے۔۔۔۔
19_ متعه کی دعا!!!!! يه دعا کا رواج سنيوں کے ہاں هے کيونکه ان کے ہاں صيغے نهيں هوتے... نام دعا کا جبکه اس کے ذیل میں دعا کا ذکر تک نهيں!!!!!! .....
20_ (اسکے بعد زیر , زبر , پیش بلکہ الٹی پیش ہو جائیں تاکہ خوب ثواب پائیں) يه بھی مذاق اڑانے کا جملا هے جو وهابي ہی کہہ سکتا هے اور شيعہ کو يه جملا کہنے کی ضرورت ہی کيا ہے؟!!!!!!!
21_ مجتهدين کے نزديک تحفته العوام کي کوئي حيثيت نهيں اور اصلاح رسوم بهی کوئي مستند کتاب نهيں هے( اگرچه ڪچھ پيش کرده باتيں ان کتابوں میں هيں ہی نهيں) اس بنا پر اگر مجتهدين نے يه بندوبست کروايا هوتا تو حوالاجات ان غیر مستند کتابوں سے کیوں؟؟!!!! تعجب کا مقام هے که نهيں؟؟؟؟؟!!!!
22_ اشتہار میں مذکور صیغہ کوئی بھی جرئت مند الکافی میں دکھا سکتا ہے؟؟؟؟
اس مجموعه اشتهار پر نگاه کرنے سے پته چلتا هے که:
1_ يه اشتهار نهيں بلکه شيعه کے ساتھ کسي وهابي کا مناظره هے۔۔۔
2_ مجموعه اشتهار سے لگتا هے که کسي ایسے جاهل نے لکها هے جو شیعوں کی حقعقت سے بلکل جاہل ہے اور جب الفاظ په نگاه کرتے هيں تو لگتا هے کسي وهابي ا نے لکها هے کيونکه اس میں غير شيعي اصطلاحيں بهي موجود ہیں....