- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اب اہل الرائی میں علم الحدیث سیکھنے، یعنی حدیث اور فقہ الحدیث سیکھنے کی لیاقت نہیں، تو اہل الحدیث کو دوش کیوں؟
مسئلہ تو ان کی اپنی لیاقت کا ہے!
ایسے جاہلانہ کلام کا علم الحدیث میں یتیم و مسکین مُقَلَد کے مُقَلِد سے ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں!وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ
صاف ظاہر ہے کہ آپ نے اپنی عقلی استعداد کے مطابق ہی جواب دینا ہے اور دے سکتے ہو۔
یتیم و مسکین فی الحدیث ہونا کوئی معیوب چیز نہیں لیکن عقل سے محرومی معیوب ضرور ہے۔آپ لوگ اہل حدیث ہیں اور آپ جکے ذمہ فقہاء تک احادیث پہنچانا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرامایا ہے۔
احادیث سے مسائل نکالنا فقہاء کا کام ہے۔ اگر کسی فقیہ کو حدیث نہیں پہنچی تو اس میں قصور محدثین کا ہے نہ کہ فقہاء کا۔ فقیہ سے اگر کوئی بات غلط ہوگئی تو وہ تب بھی ماجور ہی ہے اور اگر اہل حدیث نے حدیث آگے نہ پہنچائی تو وہ قابل گرفت ہے۔
اب اہل الرائی میں علم الحدیث سیکھنے، یعنی حدیث اور فقہ الحدیث سیکھنے کی لیاقت نہیں، تو اہل الحدیث کو دوش کیوں؟
مسئلہ تو ان کی اپنی لیاقت کا ہے!