حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
فقہ حنفی کو ماننے والے خواص و عوام کی حالت یہ ہے کہ جب کسی صحابی کا فتوٰ ی یا قول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول کے موافق ہو تو اُ س کی تعریف و توصیف میں زمین وآسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں اور اگر مخالف ہو تو غیر فقیہ و غیر مجتہد اور اعرابی کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔ اِ س لئے حنفیوں نے یہ اصول بنایا کہ اگر راوی فقیہ ہو ا تو حدیث لے لی جائے گی اور قیاس کو ترک کیا جائے گا اور اگر راوی غیر فقیہ و غیر مجتہد ہوا تو قیاس کو مانا جائیگا اور حدیث کو چھوڑ اجائیگا ۔
احناف کا یہ قانون نور الا نوار ۱۷۹، اصول شاشی ۷۵، الحسامی مع شرح النظامی ۷۵، اصول بزودی ۱۵۹'التوضیح و التویح ۴۷۳' اصول سرخی ۱ /۳۴ اور مراۃ الاصول و غیرہ میں موجود ہے۔مولوی خلیل احمد سہارنپوری نے یہ بات تسلیم کی کہ ہمارے حنفی علماء کا ہی یہ قاعدہ وکلیہ ہے، چنانچہ بخاری شریف کے حاشیہ ۱/ ۲۸۸ پر لکھتے ہیں :
"ہمارے نزدیک قاعد ہ یہی ہے کہ اگر راوی عدالت حفظ اور ضبط میں تو مصروف ہو لیکن قفاہت و اجہتاد کی دولت سے محروم ہو جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے مطابق ہو گی تو عمل کیاجائیگااور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو بوقت ضرورت چھوڑ دیا جائیگا تاکہ رائے و قیاس کا دروازہ بند نہ ہو اور اس کی مکمل بحث اصول فقہ کی کتاب میں موجود ہے۔"
سیدنا ابو ہریر رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ اِ س لیے کہا گیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' او نٹنی اور بکری کا دود روک کر نہ بیچو اور جو آدمی ایسا جانور خر ید لے تو وہ دودھ دوہنے کے بعد اس کی اپنی مرضی ہے اگر چاہے تو رکھ لے اور اگر چاہے تواُس کو واپس کر دے اور ایک صاع کھجور کا بھی ساتھ دے ''۔
حنفی کہتے ہیں کہ یہ حدیث قیاس کے خلاف ہے۔ ملا جیون حنفی نے نور الا نوار ۱۷۹ میں لکھا ہے: "فان ھذ الحدیث مخالف للقیاس من کل وجہ" کہ اگر یہ روای عدالت اور ضبط کے ساتھ معروف ہو فقیہ نہ ہو جیسا کہ انس و ابو ہریرہ رضی اللہ عنھا ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے موافق ہو گی تو اِ س پر عمل کیا جائے گا اور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو ضرورت کے تحت چھوڑ دیا جائے گا وگرنہ ہر لحاظ سے رائے کا دروازہ بند ہو جائے گا۔
اس طرح بہت سارے اصول بناے گئے ہیں جن کے ساتھ بہت ساری احادیث کو رد کر دیا گیا ہے
احناف کا یہ قانون نور الا نوار ۱۷۹، اصول شاشی ۷۵، الحسامی مع شرح النظامی ۷۵، اصول بزودی ۱۵۹'التوضیح و التویح ۴۷۳' اصول سرخی ۱ /۳۴ اور مراۃ الاصول و غیرہ میں موجود ہے۔مولوی خلیل احمد سہارنپوری نے یہ بات تسلیم کی کہ ہمارے حنفی علماء کا ہی یہ قاعدہ وکلیہ ہے، چنانچہ بخاری شریف کے حاشیہ ۱/ ۲۸۸ پر لکھتے ہیں :
"ہمارے نزدیک قاعد ہ یہی ہے کہ اگر راوی عدالت حفظ اور ضبط میں تو مصروف ہو لیکن قفاہت و اجہتاد کی دولت سے محروم ہو جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے مطابق ہو گی تو عمل کیاجائیگااور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو بوقت ضرورت چھوڑ دیا جائیگا تاکہ رائے و قیاس کا دروازہ بند نہ ہو اور اس کی مکمل بحث اصول فقہ کی کتاب میں موجود ہے۔"
سیدنا ابو ہریر رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ اِ س لیے کہا گیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' او نٹنی اور بکری کا دود روک کر نہ بیچو اور جو آدمی ایسا جانور خر ید لے تو وہ دودھ دوہنے کے بعد اس کی اپنی مرضی ہے اگر چاہے تو رکھ لے اور اگر چاہے تواُس کو واپس کر دے اور ایک صاع کھجور کا بھی ساتھ دے ''۔
حنفی کہتے ہیں کہ یہ حدیث قیاس کے خلاف ہے۔ ملا جیون حنفی نے نور الا نوار ۱۷۹ میں لکھا ہے: "فان ھذ الحدیث مخالف للقیاس من کل وجہ" کہ اگر یہ روای عدالت اور ضبط کے ساتھ معروف ہو فقیہ نہ ہو جیسا کہ انس و ابو ہریرہ رضی اللہ عنھا ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے موافق ہو گی تو اِ س پر عمل کیا جائے گا اور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو ضرورت کے تحت چھوڑ دیا جائے گا وگرنہ ہر لحاظ سے رائے کا دروازہ بند ہو جائے گا۔
اس طرح بہت سارے اصول بناے گئے ہیں جن کے ساتھ بہت ساری احادیث کو رد کر دیا گیا ہے