- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
’ تاویل ‘ یا ’ احتمال ‘ واضح عذر اور رکاوٹ ہے ۔ اس کی رعایت رکھی جائے گی ۔معذرت چایتا ہوں محترم شیخ!
نیٹ ختم ہونے کا میسیج آگیا تھا تو اتنا ہی لکھ سکا تھا
میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ ہر جگہ تاویل کی بات کیوں کہی جاتی ہے؟؟؟
کیا اس میں امکان نہیں ہوتا کہ وہ عمدا کر رہا ہو. اور شریعت کا مذاق اڑا رہا ہو؟؟؟
اور یہ انکار حدیث کا فتنہ تو اور بھی واضح ہے. انکار حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار ہے
میں نے جیسے پہلے عرض کیا ، وہ حدیث رسول کا انکار نہیں کرتے ، بلکہ وہ احادیث کی رسول کی طرف نسبت سے ہی منکر ہوتے ہیں ۔ گو یہ بہت بڑی ہٹ دھرمی ، گمراہی و ضلالت ہے ، لیکن کفر کا حکم اس پر نہیں لگے گا ۔
علماء کرام نے منکر حدیث پر جہاں کفر کا فتوی لگایا ہے ، وہاں اس قید کا اضافہ کیا ہے کہ ’ اگر اسے علم ہو کہ یہ قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے پھر بھی رد کرے ‘ ۔
جنہیں ہم منکرین حدیث کہتے ہیں ، ان سے پوچھ لیں کہ کیا آپ اللہ کے رسول کی بات کے منکر ہو ؟ وہ کہیں گے نہیں ۔