• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احترام والے اوراق کا کیا جاۓ!!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
احترام والے اوراق کا کیا جاۓ!!!

ان اخبارات اوراوراق کا کیا حکم ہے جن میں اللہ تعالی کے اسماء اورانبیاء کرام کے نام پاۓ جاتے ہيں مثلا عبداللہ ، یا عبدالکریم وغیرہ ؟
ان اوراق کو ہم کس طرح ضائع کریں ؟

الحمد للہ
اس طرح کے اوراق جن میں اللہ تعالی کا ذکر اوراحترام والے نام یا آیات قرآنیہ اوراحادیث نبویہ پائ جائيں ان کی حفاظت کرنا اوران کا خیال رکھنا واجب ہے اوریہ ضروری ہے کہ انہیں کسی ایسی جگہ پر نہ پیھنکا جاۓ جہاں پر توہین کاپہلوں نکلتا ہو یہاں تک کہ ان اوراق کی ضرورت نہ رہے ۔
اورجب ان اوراق سے فارغ ہوں اوران کی ضرورت ختم ہوجاۓ تو انہيں یاتوکسی پاک صاف جگہ پر دفن کردیا جاۓ اوریا پھر انہیں جلادیا جاۓ اوریا انہیں کسی حفاظت والی جگہ سنبھال کررکھا جاۓ مثلا الماری وغیرہ میں ۔ .
شیخ ابن باز 1740; عنہ کا فتوی ۔ ، دیکھیں کتاب فتاوی اسلامیۃ ( 4 / 313 ) ۔
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
مقدس اوراق کے لیے چند ایک تدابیر کو مد نظر رکھا جائے تو کوئی قابل اعتراض پہلو بھی نہیں نکلے گا:
  • کسی محفوظ جگہ پر جلایا جائے تاکہ عام کم علم لوگ جہالت کی بنیاد پر فساد بپا نہ کر دیں
  • کنویں وغیرہ آج بھی موجود ہیں جہاں مقدس اوراق کو دفن کیا جاتا ہے اس لیے دفنانے کا اہتمام کیا جائے
  • اور سب سے اہم بات یہ کہ دریا یا نہر وغیرہ میں بہا دیے جائیں۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اوراق جن میں اللہ تعالی کا ذکر اور احترام والے نام یا آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ پائ جائيں

یا پھر انہیں جلا دیا جاۓ
قرآنیہ اور احادیث نبویہ اوراق کو جلانے سے میں متفق نہیں۔

والسلام
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
''بما سواه من القرآن فی کل صحيفة او مصحف ان يحرق.''
صحيح بخاری : 4987
ان کے علاوہ کسی بھی صحیفے یا مصحف میں لکھا ہوا قرآن جلا دیا جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
لہذا بہتر یہی ہے کہ بوسیدہ اوراق قرآن کریم کے ہوں۔ یا حدیث پاک کے یا کسی دینی کتاب کے جن میں قرآن و حدیث کے حوالے نقل کئے گئے ہوں ان کو جلایا نہ جائے اور مذکورہ بالا طریقہ سے ان کو دفنا دیا جائے۔ مگر اس خیال سے کہ آج کل دفنانے کیلئے محفوظ زمین کا ملنا مشکل ہے بالخصوص شہروں میں نیز جہاں محفوظ جگہ سمجھ کر ان اوراق کو دفنایا گیا ہے، عین ممکن ہے کہ کوئی انسان لاعلمی میں اس جگہ پر پیشاب کرے اور گندے اثرات ان اوراق مبارکہ تک پہنچ جائیں۔ دریا برد کرنے میں بھی بے ادبی کا آج کل بہت امکان ہے جبکہ اختلاف و انتشار امت سے بچنے اور فتنہ و فساد کے امکانات ختم کرنے کی خاطر صحابہ کرام کی موجودگی میں سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے قرآن کریم کے نسخوں کو جلوا دیا اور کسی صحابی نے اس پر انکار نہ کیا۔ پس جلانے کے جواز پر جبکہ نیت قرآنی تقدس کی حفاظت کرنا ہو۔ معاذ اللہ بے ادبی کرنا نہ ہو، صحابہ کرام کا اجماع ہو چکا ہے۔ اسی لئے فقہائے کرام نے بہت نرم لہجے میں جلانے سے منع فرمایا مگر جلانے پر کوئی سخت حکم نہ لگایا، کہ اس کے جواز کی بنیاد موجود تھی۔
پس مذکورہ استاد صاحب سے کوئی غیر شرعی کام نہیں ہوا۔ عام لوگوں کو چونکہ علم نہیں اس لئے وہ ایسے مواقع پر بھڑک جاتے کچھ مخالفین بھی شرارت کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ اور ہدایت نصیب فرمائے۔
حوالہ
 
Top