انجینئر احسن عزیز شہید )ان شاء اللہ( کا نماز جنازہ کل مورخہ 24 اگست کو بوقت 1:45 دوپہر پر راجپوت مارکیٹ I.10/2 اسلام آباد میں ادا کیا جائے گا. راولپنڈی اسلام آباد کے احباب شرکت فرما کر ایمانی ولولوں کا ثثبوت دیں.
احسن عزیز صاحب جہادی حلقوں میں ایک ممتاز شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک منجھے ہوئے شاعر اور نثر نگار بھی تھے ، ان کی صرف ایک کتاب منظر اعام پر آسکی ہے جس کا نام ہے "تمہارا مجھ سے وعدہ تھا"، بعد میں میدان مقتل کی مصروفیتوں نے شاید انہیں مہلت نہیں دی !
جہاد میں عملا شرکت سے پہلے وہ اسلامی جمعیت طلبہ آزاد کشمیر کے ناظم بھی رہ چکے ہیں.
آج کل زبان زد عام اکثر ترانے انہی کے دل سے نکلے ہوئے ہیں ،مثلا :
نشیب دنیا کے اے اسیرو....
تمہارا مجھ سے وعدہ تھا میرے ایمان کے ساتھی....
میرے زندان کے ساتھی ....
یہ قیدی فی سبیل اللہ قیدی...
سنا ہے ہم نے لوگوں سے محبت چیز ہے ایسی....
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ اپنے اس بندے کی شہادت کو اپنی راہ میں قبول فرمائے ،اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے اور ہمیں بھی اپنے رستے کی توفیق عطا فرما دے.امین.
آخر میں شہید ہی کی ایک غزل، لیکن ایسی غزل آپ نے شاید ہی کہیں پڑھی ہو، اور ہی رنگ ہے :
عجب اک شان سے دربار حق میں سرخرو ٹھہرے
جو دنیا کے کٹہرو ں میں عدو کے روبرو ٹھہرے
بھرے گلشن میں جن پہ انگلیاں اٹھیں وہی غنچے
فرشتوں کی کتابوں میں چمن کی ابرو ٹھہرے
اڑا کر لے گئی جنت کی خوشبو جن کو گلشن سے
انہی پھولوں کا مسکن کیوں نہ دل کی آرزو ٹھہرے
وہ چہرے نور تھا جن کا سدا رشک مہ کامل
رقیب ان کے ہوئے جو بھی،ہمیشہ سرخ رو ٹھہرے
اے دانشور ترے آرام کے ضامن ہیں دیوانے
جو جنگاہوں میں دن اور رات ستم کے دوبدو ٹھہرے
چلو کہ اب کہیں جا کے یہ اپنے جان و دل واریں
تھمے بھی یہ سفر اخر کہیں تو جستجو ٹھہرے
احسن عزیز
احسن عزیز صاحب جہادی حلقوں میں ایک ممتاز شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک منجھے ہوئے شاعر اور نثر نگار بھی تھے ، ان کی صرف ایک کتاب منظر اعام پر آسکی ہے جس کا نام ہے "تمہارا مجھ سے وعدہ تھا"، بعد میں میدان مقتل کی مصروفیتوں نے شاید انہیں مہلت نہیں دی !
جہاد میں عملا شرکت سے پہلے وہ اسلامی جمعیت طلبہ آزاد کشمیر کے ناظم بھی رہ چکے ہیں.
آج کل زبان زد عام اکثر ترانے انہی کے دل سے نکلے ہوئے ہیں ،مثلا :
نشیب دنیا کے اے اسیرو....
تمہارا مجھ سے وعدہ تھا میرے ایمان کے ساتھی....
میرے زندان کے ساتھی ....
یہ قیدی فی سبیل اللہ قیدی...
سنا ہے ہم نے لوگوں سے محبت چیز ہے ایسی....
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ اپنے اس بندے کی شہادت کو اپنی راہ میں قبول فرمائے ،اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے اور ہمیں بھی اپنے رستے کی توفیق عطا فرما دے.امین.
آخر میں شہید ہی کی ایک غزل، لیکن ایسی غزل آپ نے شاید ہی کہیں پڑھی ہو، اور ہی رنگ ہے :
عجب اک شان سے دربار حق میں سرخرو ٹھہرے
جو دنیا کے کٹہرو ں میں عدو کے روبرو ٹھہرے
بھرے گلشن میں جن پہ انگلیاں اٹھیں وہی غنچے
فرشتوں کی کتابوں میں چمن کی ابرو ٹھہرے
اڑا کر لے گئی جنت کی خوشبو جن کو گلشن سے
انہی پھولوں کا مسکن کیوں نہ دل کی آرزو ٹھہرے
وہ چہرے نور تھا جن کا سدا رشک مہ کامل
رقیب ان کے ہوئے جو بھی،ہمیشہ سرخ رو ٹھہرے
اے دانشور ترے آرام کے ضامن ہیں دیوانے
جو جنگاہوں میں دن اور رات ستم کے دوبدو ٹھہرے
چلو کہ اب کہیں جا کے یہ اپنے جان و دل واریں
تھمے بھی یہ سفر اخر کہیں تو جستجو ٹھہرے
احسن عزیز