• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف عقائد میں مقلد ہیں یا غیر مقلد؟

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
ایک دوسرے دھاگے میں جاری مباحثے میں عقائد میں تقلید کے تعلق سے درج ذیل گزارش کی گئی تھی:

مجھے سنجیدگی سے یہ جاننے کی خواہش ہے کہ آیا یہ تقلید عقائد میں بھی کی جانی چاہئے یا نہیں؟َ
اگر تقلید شخصی یا تقلید حکمی کے اتنے ہی فوائد ہیں اور یہ معتدل شاہراہ ہے تو پھر فقط فرعی مسائل ہی میں کیوں؟
معذرت، اگر یہ اس موضوع کی حدود سے خارج بحث ہے تو Hasan ، خضر حیات اور جمشید برادران سے گزارش ہے کہ نئے دھاگے میں اس موضوع پر بھی کچھ بات چیت کر لی جائے۔
وہاں غالباً موضوع سے مناسبت نہ ہونے کی وجہ سے کسی صاحب علم کی جانب سے جواب نہیں آیا۔ لہٰذا یہ نیا دھاگا بنانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ عنوان ہی سوال ہے اور وہی اس دھاگے کا موضوع بھی۔ اس موضوع پر کچھ زیادہ پڑھنے سننے کو نہیں ملا، اس لئے مجھ پر واقعی یہ واضح نہیں ہے کہ موجودہ احناف کی اکثریت عقائد میں اشعری ، ماتریدی وغیرہ ہیں یا غیر مقلد ہیں۔ خصوصاً جمشید صاحب سے گزارش ہے کہ اس دھاگے میں اپنے مطالعہ کی بنیاد پر احناف کے موقف کی ترجمانی کیجئے۔

میری ذاتی رائے تو یہ ہے کہ اگر فقہی مسائل میں تقلید کی حاجت و ضرورت ہے، تو عقائد کا معاملہ تو زیادہ اہم ہے اور نجات کے لئے عقائد کی جو اہمیت ہے وہ اعمال کی نہیں، یہ بات بھی فریقین کے نزدیک مسلم ہے۔ پھر امت میں جیسے اختلافات فقہی مسائل میں رہے ہیں، ویسے عقائد میں بھی رہے ہیں۔ لہٰذا اگر ہم فروعی معاملات میں کسی امام پر اعتماد کرتے ہوئے، اس کی تقلید اختیار کرتے ہیں تو عقائد میں تو یہ بدرجہ اولیٰ ضروری ہے کہ اس کی تقلید اختیار کی جائے۔ کیونکہ نجات کا مدار تو عقائد کی درستی پر ہے۔ معلوم نہیں یہ سوچ درست ہے یا نہیں۔ بہرحال:

1۔ اگر دور حاضر کے احناف عقائد میں بھی مقلد ہیں، حنفی ہیں یا اشعری ، ماتریدی وغیرہ ہیں۔ تو بھی میرے ذہن میں کافی الجھنیں اور سوالات ہیں۔ جن کا ذکر جواب آنے کے بعد مناسب ہوگا۔
2۔ اگر دور حاضر کے احناف عقائد میں غیر مقلد ہیں، تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عقائد کی حد تک اہلحدیث اور احناف متفق ہیں کہ تقلید کرنا درست نہیں؟ اگر دین کو عقائد اور اعمال کے دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو گویا دین کا "اہم تر" حصہ ایسا ہے جس میں تقلید نہ کرنے کی حد تک ہمارا اتفاق ہے اور ذرا "کم اہم" حصہ ایسا ہے، جس میں یہ اختلاف قائم ہے۔

اس دھاگے کا مقصد ہرگز مناظرہ بازی کرنا نہیں۔ فقط ایک عامی کے ذہن کی الجھنوں کے جواب تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ اب اس جواب کی اپنی شرعی حیثیت کیا ہے۔ یعنی عقائد میں تقلید ہونی چاہئے یا نہیں، یہ کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔ جن صاحبان کا بھی اس موضوع پر مطالعہ ہے وہ یہاں ضرور شیئر کریں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
ایک دوسرے دھاگے میں جاری مباحثے میں عقائد میں تقلید کے تعلق سے درج ذیل گزارش کی گئی تھی:

مجھے سنجیدگی سے یہ جاننے کی خواہش ہے کہ آیا یہ تقلید عقائد میں بھی کی جانی چاہئے یا نہیں؟َ
اگر تقلید شخصی یا تقلید حکمی کے اتنے ہی فوائد ہیں اور یہ معتدل شاہراہ ہے تو پھر فقط فرعی مسائل ہی میں کیوں؟
معذرت، اگر یہ اس موضوع کی حدود سے خارج بحث ہے تو Hasan ، خضر حیات اور جمشید برادران سے گزارش ہے کہ نئے دھاگے میں اس موضوع پر بھی کچھ بات چیت کر لی جائے۔
وہاں غالباً موضوع سے مناسبت نہ ہونے کی وجہ سے کسی صاحب علم کی جانب سے جواب نہیں آیا۔ لہٰذا یہ نیا دھاگا بنانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ عنوان ہی سوال ہے اور وہی اس دھاگے کا موضوع بھی۔ اس موضوع پر کچھ زیادہ پڑھنے سننے کو نہیں ملا، اس لئے مجھ پر واقعی یہ واضح نہیں ہے کہ موجودہ احناف کی اکثریت عقائد میں اشعری ، ماتریدی وغیرہ ہیں یا غیر مقلد ہیں۔ خصوصاً جمشید صاحب سے گزارش ہے کہ اس دھاگے میں اپنے مطالعہ کی بنیاد پر احناف کے موقف کی ترجمانی کیجئے۔

میری ذاتی رائے تو یہ ہے کہ اگر فقہی مسائل میں تقلید کی حاجت و ضرورت ہے، تو عقائد کا معاملہ تو زیادہ اہم ہے اور نجات کے لئے عقائد کی جو اہمیت ہے وہ اعمال کی نہیں، یہ بات بھی فریقین کے نزدیک مسلم ہے۔ پھر امت میں جیسے اختلافات فقہی مسائل میں رہے ہیں، ویسے عقائد میں بھی رہے ہیں۔ لہٰذا اگر ہم فروعی معاملات میں کسی امام پر اعتماد کرتے ہوئے، اس کی تقلید اختیار کرتے ہیں تو عقائد میں تو یہ بدرجہ اولیٰ ضروری ہے کہ اس کی تقلید اختیار کی جائے۔ کیونکہ نجات کا مدار تو عقائد کی درستی پر ہے۔ معلوم نہیں یہ سوچ درست ہے یا نہیں۔ بہرحال:

1۔ اگر دور حاضر کے احناف عقائد میں بھی مقلد ہیں، حنفی ہیں یا اشعری ، ماتریدی وغیرہ ہیں۔ تو بھی میرے ذہن میں کافی الجھنیں اور سوالات ہیں۔ جن کا ذکر جواب آنے کے بعد مناسب ہوگا۔
2۔ اگر دور حاضر کے احناف عقائد میں غیر مقلد ہیں، تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عقائد کی حد تک اہلحدیث اور احناف متفق ہیں کہ تقلید کرنا درست نہیں؟ اگر دین کو عقائد اور اعمال کے دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو گویا دین کا "اہم تر" حصہ ایسا ہے جس میں تقلید نہ کرنے کی حد تک ہمارا اتفاق ہے اور ذرا "کم اہم" حصہ ایسا ہے، جس میں یہ اختلاف قائم ہے۔

اس دھاگے کا مقصد ہرگز مناظرہ بازی کرنا نہیں۔ فقط ایک عامی کے ذہن کی الجھنوں کے جواب تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ اب اس جواب کی اپنی شرعی حیثیت کیا ہے۔ یعنی عقائد میں تقلید ہونی چاہئے یا نہیں، یہ کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔ جن صاحبان کا بھی اس موضوع پر مطالعہ ہے وہ یہاں ضرور شیئر کریں۔ جزاکم اللہ خیرا
مناسب تھریڈ یا دھاگا ہے اس میں حصہ لیا جاسکتا ہے بشرطیکہ وہ حوالے جات جو پیش کئے جایئں گے ان کو قبول کیا جائے اسکین وغیرہ کی پابندی لگا کر وقت کی بربادی ہے یہ آپ جانتے ہی ہیں کہ با مقصد بات ہی کچھ فائدہ ہے بے مقصد باتیں اور آپس میں طعن تشنیع یہ علمی وقار کے خلاف ہے دیگر اس فورم میں ایک بے لگام گھوڑا ہے با قاعدہ آگاہ کرنے کے ایک صاحب اس میں ہندوستان کے نام سے شریک ہیں ان کو بار بار ’’ہندو‘‘ کہہ کر خطاب کیا جاتاہے اور آپ جانتے ہیں کہ ہندو غیر مسلم یعنی کافر کو کہتے ہیں ۔ اس تھریڈ میں انشاء اللہ علمی گفتگو ہوسکتی بس مہذب انداز میں
اللہ حافظ
عابدالرحمٰن بجنوری
انڈیا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
مناسب تھریڈ یا دھاگا ہے اس میں حصہ لیا جاسکتا ہے بشرطیکہ وہ حوالے جات جو پیش کئے جایئں گے ان کو قبول کیا جائے اسکین وغیرہ کی پابندی لگا کر وقت کی بربادی ہے یہ آپ جانتے ہی ہیں کہ با مقصد بات ہی کچھ فائدہ ہے بے مقصد باتیں اور آپس میں طعن تشنیع یہ علمی وقار کے خلاف ہے دیگر اس فورم میں ایک بے لگام گھوڑا ہے با قاعدہ آگاہ کرنے کے ایک صاحب اس میں ہندوستان کے نام سے شریک ہیں ان کو بار بار ’’ہندو‘‘ کہہ کر خطاب کیا جاتاہے اور آپ جانتے ہیں کہ ہندو غیر مسلم یعنی کافر کو کہتے ہیں ۔ اس تھریڈ میں انشاء اللہ علمی گفتگو ہوسکتی بس مہذب انداز میں
اللہ حافظ
عابدالرحمٰن بجنوری
انڈیا
ایسا عموماً دونوں طرف سے ہی ہوتا ہے۔ کوشش کے باوجود انتظامی طور پر ایسے تمام مراسلہ جات میں ترمیم یا انہیں مکمل حذف کر دینا ہمارے لئے ممکن نہیں۔ آپ کو کسی خاص پوسٹ کے تعلق سے شکایت ہو تو اسے شکایت سیکشن میں درج کروایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ہر پوسٹ کے نیچے رپورٹ کا بٹن موجود ہے۔ اس کا استعمال کیجئے تو ہمیں بھی فورم کا ماحول بہتر بنانے اور رکھنے میں آسانی ہوگی۔
اسکین حوالہ جات کی ضرورت نہیں۔ ہم بھی اچھے ماحول میں فقط افہام و تفہیم کی خاطر گفتگو کو پسند کرتے ہیں۔
آپ کا بالا مراسلہ اور میرا یہ وضاحتی مراسلہ بھی اس موضوع سے متعلق نہیں۔ لہٰذا چند روز بعد انہیں ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
جزاک اللہ
بہت اچھا دھاگہ ہے۔
ضرورت ہے صاحب بصیرت فریقین کے مابین اس پر خوش اسلوبی اور علمی انداز میں دلائل سے بات ہو۔
مناسب ہوگا اگر فریقین بات شروع کرنے سے پہلے تقلید کی بنیاد پر مختصر انداز میں اپنا نقطہ نظر پیش فرمادیں کہ وہ تقلید پر کیا موقف رکھتے ہیں۔
ٹھیک ہے فورم پر ہر کسی کو بات کرنے کا حق ہے لیکن یہ حق عام موضوعات میں ہونا چاہئے ، جب کسی اختلافی یا علمی مسئلہ زیر بحث ا ٓئے تو کوشش ہونی چاہئے کہ دو دوستوں کے درمیان بات آگے چلے جو اس بحث میں علم بھی رکھتے ہوں اور دلچسپی بھی، تاکہ قارئین کو بات سمجھنے اور بنیاد تک رسائی حاصل کرنے مین دشواری نہ ہو۔
کیونکہ بعض اوقات دلچسپی رکھنے والے دوست بڑی محنت سے دلائل کی بنیاد پر پوسٹ تیار کرتے ہیں لیکن چند عقلی گھوڑے دورانےوالے بحث میں چھلانگ لگا کر ان کی محنت کو اور وقت کو برباد کردیتے ہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

عنوان ہی سوال ہے
وعلیکم السلام ‏
آپ کے عنوان کی مناسبت سے جواب کا پلان میرے ذهن میں هے. اب عید جیسی فرصت کهاں که ابھی کے ابھی مضمون لکھا. میں جلد لکھنے کی کوشش کرونگا اگر کچھ تاخیر هوئ تو میں اسے پوسٹ کرکے یهاں لنک دیدونگا اور آپ حسن ظن سے کام لیکر هماری غیرحاضری کیلۓ اچھےاحھےعذر تراشیں ‏:) ‏

میری ذاتی رائے تو یہ ہے کہ اگر فقہی مسائل میں تقلید کی حاجت و ضرورت ہے
لگتا هے آپ کے ذہن میں کافی الجھنیں اوروسوسے ہیں۔ خیر اس پر کھبی بات هوگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاکر بھائی کے اعتراض کا جواب
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
اس دھاگے میں کچھ کہنے سے قبل دو وضاحتیں ضروری سمجھتا ہوں- ایک تو میں صاحب علم نہیں عامی ہوں دوسری یہ کہ جس پچھلے دھاگے کا تزکرہ شاکر بھائی نے کیا اس میں ان کے سوال پر بات نہ کرنے کی وجہ وقت کی کمی تھی-

میری معلومات کے مطابق بنیادی عقائد میں تقلید نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بنیادی عقائد محل تقلید نہیں اور ان میں گمراہی کے لیے استفتاء کوئی عذر نہیں- مثال کے طور پر اگر کوئی شخص غیر اللہ سے استمداد کے جائز ہونے پر کسی مفت کے مفتی سے فتوی لے لےاور اس فتوی کے نتیجے میں استمداد بغیراللہ کو جائز سمجھے تو وہ شرک اکبر کا مرتکب ہوگا- ' فتوی کا بوجھ مفتی پر ہے' اسے کفایت نہیں کریگا- لیکن اگر کوئی ترک رفع الیدین کے استحباب کا فتوی اپنے مفتی سے حاصل کرلے تو اس میں کوئی حرج نہیں- اگر مفتی مقلد اور اس فتوی کا ناقل ہے تو بھی اسے ثواب ملے گا اور اگر مجتھد ہے تو بھی اسے ثواب ملے گا-

یہ مسئلہ بدیہی طور پر ثابت ہے- مختلف فیہ نہیں- جیسا شیخ اسماعیل سلفی نے تقلید مطلق کے بارے میں فرمایا کہ اس پر ایک آیت بھی دال نہ ہو تب بھی یہ ثابت ہے ویسے ہی بنیادی عقائد میں عدم تقلید کا مسئلہ ہے-
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
میری معلومات کے مطابق بنیادی عقائد میں تقلید نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بنیادی عقائد محل تقلید نہیں اور ان میں گمراہی کے لیے استفتاء کوئی عذر نہیں- مثال کے طور پر اگر کوئی شخص غیر اللہ سے استمداد کے جائز ہونے پر کسی مفت کے مفتی سے فتوی لے لےاور اس فتوی کے نتیجے میں استمداد بغیراللہ کو جائز سمجھے تو وہ شرک اکبر کا مرتکب ہوگا- ' فتوی کا بوجھ مفتی پر ہے' اسے کفایت نہیں کریگا- لیکن اگر کوئی ترک رفع الیدین کے استحباب کا فتوی اپنے مفتی سے حاصل کرلے تو اس میں کوئی حرج نہیں- اگر مفتی مقلد اور اس فتوی کا ناقل ہے تو بھی اسے ثواب ملے گا اور اگر مجتھد ہے تو بھی اسے ثواب ملے گا-

یہ مسئلہ بدیہی طور پر ثابت ہے- مختلف فیہ نہیں- جیسا شیخ اسماعیل سلفی نے تقلید مطلق کے بارے میں فرمایا کہ اس پر ایک آیت بھی دال نہ ہو تب بھی یہ ثابت ہے ویسے ہی بنیادی عقائد میں عدم تقلید کا مسئلہ ہے-
آپ کی بات سے میں یہ سمجھا ہوں کہ احناف عقائد میں تقلید نہیں کرتے؟ یہ درست ہے؟
ویسے، میں عرض کر چکا ہوں کہ عقائد میں تقلید کی جانی چاہئے یا نہیں ، تو اس موضوع پر پھر کبھی بات کر لیتے ہیں،۔۔ فی الحال اس دھاگے میں تو فقط اتنا طے کرنا ہے کہ آیا احناف عقائد میں مقلد ہیں یا نہیں۔ اگر مقلد ہیں تو کس کے یا کس کس کے اور اگر مقلد نہیں ہیں تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عقائد کی حد تک احناف اور اہلحدیث غیر مقلد ہیں؟

شاکر بھائی کے اعتراض کا جواب
اچھا ہوا آپ نے علیحدہ دھاگا ہی بنا دیا۔ آپ کا جو انداز تحریر ہے، مجھے وہ مضمون شروع کرنے کے بعد مکمل پڑھنے کی ہمت نہیں ہو سکی۔ بہرحال، آپ کے مضمون کا خلاصہ یہ کہ تقلید عمل کا نام ہے، لہٰذا عقائد میں تقلید نہیں ہو سکتی۔ گویا آپ عقائد میں غیر مقلد ہیں۔ ٹھیک۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اتفاق سے اسی موضوع پر دارالعلوم دیوبند فتویٰ سائٹ سے صریح جواب مل گیا ہے، الحمدللہ:

فتویٰ کا لنک
سوال: آپ احکام اور مسائل میں کس امام کے مقلد ہیں؟ (۲) آپ عقیدہ میں کس امام کے مقلد ہیں، جواب ضرور دیں؟
جواب: فتوی: 2305=2101/ د

کتاب وسنت کی جو تشریح اور وضاحت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمائی ہے ہم احکام و مسائل میں ان کی تقلید کرتے ہیں۔
(۲) امام ابومنصور ماتریدی اور ابوالحسن اشعری کی تقلید عقائد میں کرتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
اچھا ہوا آپ نے علیحدہ دھاگا ہی بنا دیا۔ آپ کا جو انداز تحریر ہے، مجھے وہ مضمون شروع کرنے کے بعد مکمل پڑھنے کی ہمت نہیں ہو سکی۔ بہرحال، آپ کے مضمون کا خلاصہ یہ کہ تقلید عمل کا نام ہے، لہٰذا عقائد میں تقلید نہیں ہو سکتی۔ گویا آپ عقائد میں غیر مقلد ہیں۔ ٹھیک۔
کمال ہےشاکر بھائی آپ شاہد نذیر صاحب کے مہذب انداز تحریر پر انہیں ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں وہاں بچھے جاتے ہیں اور ہمارے دلائل پڑھ کر آپکو پسینہ آجاتا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کمال ہےشاکر بھائی آپ شاہد نذیر صاحب کے مہذب انداز تحریر پر انہیں ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں وہاں بچھے جاتے ہیں اور ہمارے دلائل پڑھ کر آپکو پسینہ آجاتا ہے۔
میرے بھائی آپکے دلائل کا جو حشر دارلعلوم دیوبند کے فتویٰ اور یہاں ہوا ہے زرا بغور دیکھ تو لو۔ اب تو آپ بات کرنے کے بھی قابل نہیں رہے۔
 
Top