- شمولیت
- اگست 28، 2013
- پیغامات
- 162
- ری ایکشن اسکور
- 119
- پوائنٹ
- 75
قطعی ثبوت اور قطعی الدالاہ کا معنی کیا ہے؟اور انکا مفہوم کی ہے ۔اور ان کے درمیان کیا فرق ہے ؟ اور یہ اصول انکی کس کتاب میں ہے ؟
امثلہ:"وإنماالأدلة المعتبرة هناالمستقرأة من جملة أدلة ظنية تضافرت على معنى واحد حتى أفادت فيه القطع فإن للإجتماع من القوة ماليس للإفتراق ولأجله أفاد التواتر القطع وهذا نوع منه فإذا حصل من استقراء أدلة المسألة مجموع يفيد العلم فهو الدليل المطلوب وهوشبيه بالتواتر المعنوي"۔ (الموافقات:۱/۳۶)
جن دلائل کا یہاں اعتبار ہے وہ اس طرح کے ہیں کہ کچھ ادلہ ظنیہ کے استقراء سے ایک معنی واحد پر آجمع ہوئے ہیں؛ یہاں تک کہ ان میں قطعیت آگئی ہے، دلائل کے ایک موضوع پر مل جانے سے ان میں وہ قوت آجاتی ہے جوان کے علیحدہ علیحدہ ہونے میں نہ تھی اور اسی لیے تواتر بھی قطعیت کا فائدہ بخشتا ہے اور یہ بھی اسی کی ایک قسم ہے، جب کسی مسئلہ کے دلائل کا استقراء کرتے ہوئے ایسا مجموع حاصل ہوجائے جویقین کافائدہ دے تووہ دلیل اس باب میں مطلوب ہے اور یہ تواتر معنوی کی ہی طرح ہے۔
جزاکم للہ بہت بہت شکریہجواُمور شریعت میں قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہیں اگر ان کی اپنے مدعا پر دلالت بھی قطعی ہے تووہ امور قطعی الثبوت اور قطعی الدلالت ہوں گے اور ان کا منکر یقیناً کافر ہوگا؛ لیکن قطعی الثبوت امور کی اپنے مدعا پر دلالت اگرظنی ہو اور اس میں کسی اور معنی کی بھی گنجائش ہوتو اس صورت میں یہ دلیل قطعی بھی مفید ظن رہے گی، یہ معاملہ صرف حدیث متواتر تک محدود نہیں، قرآن کریم کے احکام میں بھی باعتبار معنی اگر کہیں اختلاف کی گنجائش ہوتو اس میں بھی صحیح بات کا منکر صرف گمراہ کہا جائے گا اسے کافر نہ کہہ سکیں گے؛ کیونکہ اس قطعی الثبوت بات کی دلالت میں ظنیت آگئی ہے، جس سے حکم بدل گیا ہے۔
دلالت میں قطعیت تواتر معنی سے بھی آجاتی ہے اور کبھی امت کا اجماع بھی اس کے معنی کوقطعی کردیتا ہے، علامہ شاطبیؒ نے اس موضوع پر ایک نہایت نفیس بحث کی ہے، لکھتے ہیں:
امثلہ:
من حيث الثبوت قرآن قطعي الثبوت ہے
آیت '' أقيموا الصلاة '' قطعي الدلالة قطعي الثبوت ہے
حدیث '' من أدرك ركعة مع الجماعة فقد أدرك الجماعة '' قطعي الدلالة ظني الثبوت
آیت '' وامسحوا برؤوسكم '' ظني الدلالة قطعي الثبوت
حدیث '' البيعان بالخيار ما لم يتفرقا''ظني الثبوت ظني الدلالة
شیخ صاحب کس حنفی کتاب کا حوالہ تو دے دیںجزاکم اللہ
اسی بات کا اسکین پیج چاہیے تھاـ کسی حنفی بھی کو دینا ہے
اعلم أن الأدلة السمعية أنواع أربعة قطعي الثبوت والدلالة كالنصوص المتواترة أي المحكمة وقطعي الثبوت ظني الدلالة كالآيات المؤولة وظني الثبوت قطعي الدلالة كإخبار الآحاد التي مفهومها قطعي وظني الثبوت والدلالة كإخبار الآحاد التي مفهومها ظني ۔ (حاشية الطحطاوي، فصل في بيان واجب الصلاة جزء1، ص247)شیخ صاحب کس حنفی کتاب کا حوالہ تو دے دیں
جزاکم الله خیرواحسن الجزااعلم أن الأدلة السمعية أنواع أربعة قطعي الثبوت والدلالة كالنصوص المتواترة أي المحكمة وقطعي الثبوت ظني الدلالة كالآيات المؤولة وظني الثبوت قطعي الدلالة كإخبار الآحاد التي مفهومها قطعي وظني الثبوت والدلالة كإخبار الآحاد التي مفهومها ظني ۔ (حاشية الطحطاوي، فصل في بيان واجب الصلاة جزء1، ص247)
مکمل کتاب کا لنک