ان الھدایۃ کالقران۔ یعنی ہدایہ قرآن کے مثل ہے۔
(مقدمہ ہدایہ ، جلد سوم، صفحہ 2)
ہدایہ کو سرسری نظر سے دیکھنے والا شخص بھی اس سچائی کو بخوبی جان لے گا کہ یہ کتاب اغلاط کادفتر ہے جس میں خانہ ساز حنفی مذہب کو ثابت کرنے کی غرض سے خوف خدا سے عاری اور آخرت کی باز پرس سے بے نیاز مصنف نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت اور تھوک کے حساب سے جھوٹ بولا ہے۔ ایسی کتاب کو جو ہمہ قسم کی خرافات کا مجموعہ ہے قرآن کے مثل قرار دے دینا انتہائی جرات اور کلام اللہ کی سخت بے ادبی ہے۔
قرآن وہ بے مثل کتاب ہے جس کے نزول سے آج تک کفار اس کا مثل پیش کرنے سے عاجز و ساکت ہیں۔جس کام میں کفار بے دست و پا ہوگئے اسی کا م کو کفار نما مسلمانی کے دعویداروں نے بزعم خویش پورا کردکھایا اورقرآن کا مثل پیش کرکے اللہ کے چیلنج کوختم کردیا۔
حقیقت یہ ہے کہ جن و انس سے کوئی قرآن کی مثل نہیں لاسکتا اللہ رب العالمین کا یہ چیلنج قرآن کا اعجاز اور امتیاز ہے۔کلام اللہ کے اس اعجاز اور امتیاز کوکوئی ختم نہیں کرسکتا
سورہ بنی اسرائیل میں اللہ نے جن و انس کی بے بسی اور قرآن کے کلام کی طرح کا کوئی کلام نہ لاسکنے کا اعلان فرمایاہے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے:
قُلْ لَّءِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَآٰی اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْکَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْرًا
(اے پیغمبر!)اعلان کردیجئے: اگر تمام انسان اور جن مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہیں تو کبھی اس کی مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگاربھی بن جائیں۔
(سورۃ بنی اسرائیل: 88)
قرآن کریم میں کم و بیش تین یا چار مرتبہ اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو قرآن کا مثل پیش کرنے کا چیلنج دیا ہے۔جو ثابت کرتا ہے کہ یہ انسانی کلام نہیں۔لیکن ہدایہ کے بعد قرآن مجید کا یہ اعجاز کہاں برقرار رہا؟! دیگر کتابوں کی طرح اب تو قرآن بھی ایک عام کتاب ہوگئی کیونکہ قرآن جیسی کتاب تو حنفیوں نے بھی پیش کردی۔اور قرآن کریم سے متعلق رب العالمین کا یہ ارشاد کہ یہ خالق کائنات کی جانب سے نازل کردہ ہے اور یہ مخلوق کا کلام نہیں
جیسا کہ اس آیت میں اسکا واضح اشارہ موجود ہے:
اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ ط وَلَوْکَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِاللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا
کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے اور اگر وہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو و ہ اس کے اندر بڑا اختلاف پاتے۔
(سورۃ النساء 82)
اب قابل اعتبارکیسے رہاکہ حنفیوں نے اپنے زعم باطل میں ہدایہ لکھ کر ثابت کردیا کہ انسان بھی قرآن جیسا کلام تیار کرسکتے ہیں۔اب احناف کو چاہیے کہ وہ کم از کم اپنے قرآنی نسخوں سے وہ آیات حذف کردیں جن میں اللہ رب العالمین نے جن و انس کوقرآن کا مثل لانے کا چیلنج دیا ہے یا ان قرآنی آیات کے منسوخ ہونے کا اعلان کردیں۔