• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف کے نزدیک فقہ حنفی کی کتاب "الہدایہ" قرآن کی طرح ہے ۔

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
واہ! میں اللہ کا حکم سنا رہا ہوں اور آپ ادھر ادھر کی باتیں کر رہے ہیں۔
مجھ سے بہت سے لوگ یہاں بہت سے سوالات پوچھتے ہیں جن کے لیے تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے اور میرے پاس وقت نہیں ہوتا۔ اگر آپ کو کوئی واقعی اہم سوال پوچھنا ہو تو مجھے میسج بھی کر دیا کریں۔ جواب آتا ہوا تو بتا دوں گا اور نہیں آتا ہوا تو منع کر دوں گا۔

ابھی آپ کو قرآن کریم کا حکم بتایا ہے اور آپ اسے ٹال رہے ہیں۔ کچھ خدا کا خوف کریں۔
کسی سے معلوم کر لیں پھر مجھے بتائیے۔
چلو تم ہی بتاؤ کہ یہ تشبیہ کیوں دی گئی ہے، تم بھی تو اپنے آپ کو اہل علم شمار کرتے ہو۔۔۔ چلو بتاؤ
اور یہ بھی بتانا کہ ایسا کیوں کہا گیا ہے۔۔۔ کس نے کہا ہے ۔۔۔ کیا ھدایہ کے مصنف نے کہا ہے۔۔۔ اگر کسی اور نے کہا ہے تو جو بات مصنف نے اپنی کتاب کے متعلق نہیں کی دوسرے کسی اور نے کیوں یہ غلط بات کی ہے۔۔۔ اور یہ بھی بتانا کہ ھدایہ میں جو غلط باتیں لکھی ہوئی ہیں (جن کو تم شاید غلط نہ مانو کیونکہ اندھا مقلد فقہ حنفی کا اندھا دفاع کرتا ہے) ان کی موجودگی میں جامع ، عالمگیر، اور عظیم کتاب قرآن مجید سے کیوں تشبیہ دی گئی ہے جبکہ صحیحین کو بھی آج تک تشبیہ نہیں دی گئی
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
1: تشبیہ میں من کل الوجوہ تشبیہ مراد نہیں ہوتی۔
2: تشبیہ میں مشبہ بہ مشبہ کے مقابلے میں کامل ہوتا ہے۔

میری بات پر یقین نہیں تو کسی اور سے پوچھ لیں۔
فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون۔
ایک تشبیہ عرض ہے:
(آپ کے ممدوح) مولانا تقی عثمانی صاحب ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانند ہیں۔ (نعوذباللہ)

درج بالا تشبیہ میں بھی یہی دو باتیں شامل کر لیں کہ:
تشبیہ میں من کل الوجوہ تشبیہ مراد نہیں ہے۔
تشبیہ میں مشبہ بہ، مشبہ کے مقابلے میں کامل ہے۔

اس کے باوجود درج بالا تشبیہ درست رہے گی یا غلط قرار پائے گی؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ایک تشبیہ عرض ہے:
(آپ کے ممدوح) مولانا تقی عثمانی صاحب ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانند ہیں۔ (نعوذباللہ)

درج بالا تشبیہ میں بھی یہی دو باتیں شامل کر لیں کہ:
تشبیہ میں من کل الوجوہ تشبیہ مراد نہیں ہے۔
تشبیہ میں مشبہ بہ، مشبہ کے مقابلے میں کامل ہے۔

اس کے باوجود درج بالا تشبیہ درست رہے گی یا غلط قرار پائے گی؟
بہت اچھے راجا بھائی۔۔۔۔ اب بول @اشماریہ
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
ان الھدایۃ کالقران۔ یعنی ہدایہ قرآن کے مثل ہے۔
(مقدمہ ہدایہ ، جلد سوم، صفحہ 2)

ہدایہ کو سرسری نظر سے دیکھنے والا شخص بھی اس سچائی کو بخوبی جان لے گا کہ یہ کتاب اغلاط کادفتر ہے جس میں خانہ ساز حنفی مذہب کو ثابت کرنے کی غرض سے خوف خدا سے عاری اور آخرت کی باز پرس سے بے نیاز مصنف نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت اور تھوک کے حساب سے جھوٹ بولا ہے۔ ایسی کتاب کو جو ہمہ قسم کی خرافات کا مجموعہ ہے قرآن کے مثل قرار دے دینا انتہائی جرات اور کلام اللہ کی سخت بے ادبی ہے۔

قرآن وہ بے مثل کتاب ہے جس کے نزول سے آج تک کفار اس کا مثل پیش کرنے سے عاجز و ساکت ہیں۔جس کام میں کفار بے دست و پا ہوگئے اسی کا م کو کفار نما مسلمانی کے دعویداروں نے بزعم خویش پورا کردکھایا اورقرآن کا مثل پیش کرکے اللہ کے چیلنج کوختم کردیا۔

حقیقت یہ ہے کہ جن و انس سے کوئی قرآن کی مثل نہیں لاسکتا اللہ رب العالمین کا یہ چیلنج قرآن کا اعجاز اور امتیاز ہے۔کلام اللہ کے اس اعجاز اور امتیاز کوکوئی ختم نہیں کرسکتا

سورہ بنی اسرائیل میں اللہ نے جن و انس کی بے بسی اور قرآن کے کلام کی طرح کا کوئی کلام نہ لاسکنے کا اعلان فرمایاہے۔

ارشادباری تعالیٰ ہے:

قُلْ لَّءِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَآٰی اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْکَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْرًا


(اے پیغمبر!)اعلان کردیجئے: اگر تمام انسان اور جن مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہیں تو کبھی اس کی مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگاربھی بن جائیں۔

(سورۃ بنی اسرائیل: 88)

قرآن کریم میں کم و بیش تین یا چار مرتبہ اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو قرآن کا مثل پیش کرنے کا چیلنج دیا ہے۔جو ثابت کرتا ہے کہ یہ انسانی کلام نہیں۔لیکن ہدایہ کے بعد قرآن مجید کا یہ اعجاز کہاں برقرار رہا؟! دیگر کتابوں کی طرح اب تو قرآن بھی ایک عام کتاب ہوگئی کیونکہ قرآن جیسی کتاب تو حنفیوں نے بھی پیش کردی۔اور قرآن کریم سے متعلق رب العالمین کا یہ ارشاد کہ یہ خالق کائنات کی جانب سے نازل کردہ ہے اور یہ مخلوق کا کلام نہیں

جیسا کہ اس آیت میں اسکا واضح اشارہ موجود ہے:

اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ ط وَلَوْکَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِاللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا

کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے اور اگر وہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو و ہ اس کے اندر بڑا اختلاف پاتے۔

(سورۃ النساء 82)

اب قابل اعتبارکیسے رہاکہ حنفیوں نے اپنے زعم باطل میں ہدایہ لکھ کر ثابت کردیا کہ انسان بھی قرآن جیسا کلام تیار کرسکتے ہیں۔اب احناف کو چاہیے کہ وہ کم از کم اپنے قرآنی نسخوں سے وہ آیات حذف کردیں جن میں اللہ رب العالمین نے جن و انس کوقرآن کا مثل لانے کا چیلنج دیا ہے یا ان قرآنی آیات کے منسوخ ہونے کا اعلان کردیں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
1: تشبیہ میں من کل الوجوہ تشبیہ مراد نہیں ہوتی۔
2: تشبیہ میں مشبہ بہ مشبہ کے مقابلے میں کامل ہوتا ہے۔

میری بات پر یقین نہیں تو کسی اور سے پوچھ لیں۔
فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون۔
آپ کی یہ دونوں باتیں مکمل نہیں کسی حد تک درست ہیں لیکن اس وقت توجہ اس طرف دلانی مقصود ہے کہ ارکان تشبیہہ چار ہیں جن میں سے اہم تر وجہ شبہہ ہے کہ جس پر تشبیہہ کی بنیاد ہوتی ہے۔

ہدایہ کو قرآن مجید کے ساتھ تشبیہہ دینے میں وجہ شبہہ کیا ہے؟ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ زید کالاسد تو زید کو شیر کے ساتھ تشبیہہ دینے کی وجہ بہادری کی صفت سے دونوں کا متصف ہونا ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آپ کی یہ دونوں باتیں مکمل نہیں کسی حد تک درست ہیں لیکن اس وقت توجہ اس طرف دلانی مقصود ہے کہ ارکان تشبیہہ چار ہیں جن میں سے اہم تر وجہ شبہہ ہے کہ جس پر تشبیہہ کی بنیاد ہوتی ہے۔

ہدایہ کو قرآن مجید کے ساتھ تشبیہہ دینے میں وجہ شبہہ کیا ہے؟ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ زید کالاسد تو زید کو شیر کے ساتھ تشبیہہ دینے کی وجہ بہادری کی صفت سے دونوں کا متصف ہونا ہے۔
وجہ شبہ آگے شعر میں ہی مذکور ہے۔ یعنی جس طرح قرآن کریم نے اپنے سے پہلے کتب کو منسوخ کر دیا اس طرح ہدایہ نے شرع یعنی فقہ کی اپنے سے پہلے تصنیف شدہ کتب کو منسوخ کر دیا ہے۔
ان الہدایۃ کالقرآن قد نسخت ما صنفوا قبلہا من الکتب

ویسے اگر یہ وجہ شبہ مذکور نہ ہوتی تو بھی ہم عقل سے کوئی صحیح وجہ شبہ ہی نکالتے۔ یہ تو کوئی بھی نہیں سوچ سکتا کہ کوئی عالم ہدایہ یا کسی بھی کتاب کو معجز ہونے وغیرہ میں قرآن کے مشابہ قرار دے گا۔ زید کالاسد میں بھی تو ہم وجہ شبہ عقل سے ہی نکالتے ہیں ورنہ مذکور تو کہیں نہیں ہوتی۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ان الھدایۃ کالقران۔ یعنی ہدایہ قرآن کے مثل ہے۔
(مقدمہ ہدایہ ، جلد سوم، صفحہ 2)

ہدایہ کو سرسری نظر سے دیکھنے والا شخص بھی اس سچائی کو بخوبی جان لے گا کہ یہ کتاب اغلاط کادفتر ہے جس میں خانہ ساز حنفی مذہب کو ثابت کرنے کی غرض سے خوف خدا سے عاری اور آخرت کی باز پرس سے بے نیاز مصنف نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت اور تھوک کے حساب سے جھوٹ بولا ہے۔ ایسی کتاب کو جو ہمہ قسم کی خرافات کا مجموعہ ہے قرآن کے مثل قرار دے دینا انتہائی جرات اور کلام اللہ کی سخت بے ادبی ہے۔

قرآن وہ بے مثل کتاب ہے جس کے نزول سے آج تک کفار اس کا مثل پیش کرنے سے عاجز و ساکت ہیں۔جس کام میں کفار بے دست و پا ہوگئے اسی کا م کو کفار نما مسلمانی کے دعویداروں نے بزعم خویش پورا کردکھایا اورقرآن کا مثل پیش کرکے اللہ کے چیلنج کوختم کردیا۔

حقیقت یہ ہے کہ جن و انس سے کوئی قرآن کی مثل نہیں لاسکتا اللہ رب العالمین کا یہ چیلنج قرآن کا اعجاز اور امتیاز ہے۔کلام اللہ کے اس اعجاز اور امتیاز کوکوئی ختم نہیں کرسکتا

سورہ بنی اسرائیل میں اللہ نے جن و انس کی بے بسی اور قرآن کے کلام کی طرح کا کوئی کلام نہ لاسکنے کا اعلان فرمایاہے۔

ارشادباری تعالیٰ ہے:

قُلْ لَّءِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَآٰی اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْکَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْرًا


(اے پیغمبر!)اعلان کردیجئے: اگر تمام انسان اور جن مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہیں تو کبھی اس کی مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگاربھی بن جائیں۔

(سورۃ بنی اسرائیل: 88)

قرآن کریم میں کم و بیش تین یا چار مرتبہ اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو قرآن کا مثل پیش کرنے کا چیلنج دیا ہے۔جو ثابت کرتا ہے کہ یہ انسانی کلام نہیں۔لیکن ہدایہ کے بعد قرآن مجید کا یہ اعجاز کہاں برقرار رہا؟! دیگر کتابوں کی طرح اب تو قرآن بھی ایک عام کتاب ہوگئی کیونکہ قرآن جیسی کتاب تو حنفیوں نے بھی پیش کردی۔اور قرآن کریم سے متعلق رب العالمین کا یہ ارشاد کہ یہ خالق کائنات کی جانب سے نازل کردہ ہے اور یہ مخلوق کا کلام نہیں

جیسا کہ اس آیت میں اسکا واضح اشارہ موجود ہے:

اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ ط وَلَوْکَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِاللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا

کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے اور اگر وہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو و ہ اس کے اندر بڑا اختلاف پاتے۔

(سورۃ النساء 82)

اب قابل اعتبارکیسے رہاکہ حنفیوں نے اپنے زعم باطل میں ہدایہ لکھ کر ثابت کردیا کہ انسان بھی قرآن جیسا کلام تیار کرسکتے ہیں۔اب احناف کو چاہیے کہ وہ کم از کم اپنے قرآنی نسخوں سے وہ آیات حذف کردیں جن میں اللہ رب العالمین نے جن و انس کوقرآن کا مثل لانے کا چیلنج دیا ہے یا ان قرآنی آیات کے منسوخ ہونے کا اعلان کردیں۔
پتا نہیں کہاں سے کاپی پیسٹ کر دیا ہے۔ شعر کا پورا ترجمہ تو کرتے۔

چلو تم ہی بتاؤ کہ یہ تشبیہ کیوں دی گئی ہے، تم بھی تو اپنے آپ کو اہل علم شمار کرتے ہو۔۔۔ چلو بتاؤ
اور یہ بھی بتانا کہ ایسا کیوں کہا گیا ہے۔۔۔ کس نے کہا ہے ۔۔۔ کیا ھدایہ کے مصنف نے کہا ہے۔۔۔ اگر کسی اور نے کہا ہے تو جو بات مصنف نے اپنی کتاب کے متعلق نہیں کی دوسرے کسی اور نے کیوں یہ غلط بات کی ہے۔۔۔ اور یہ بھی بتانا کہ ھدایہ میں جو غلط باتیں لکھی ہوئی ہیں (جن کو تم شاید غلط نہ مانو کیونکہ اندھا مقلد فقہ حنفی کا اندھا دفاع کرتا ہے) ان کی موجودگی میں جامع ، عالمگیر، اور عظیم کتاب قرآن مجید سے کیوں تشبیہ دی گئی ہے جبکہ صحیحین کو بھی آج تک تشبیہ نہیں دی گئی
بہت اچھے راجا بھائی۔۔۔۔ اب بول @اشماریہ
میرے پیارے بیٹے اپنی زبان پر کنٹرول رکھو۔

ایک تشبیہ عرض ہے:
(آپ کے ممدوح) مولانا تقی عثمانی صاحب ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانند ہیں۔ (نعوذباللہ)

درج بالا تشبیہ میں بھی یہی دو باتیں شامل کر لیں کہ:
تشبیہ میں من کل الوجوہ تشبیہ مراد نہیں ہے۔
تشبیہ میں مشبہ بہ، مشبہ کے مقابلے میں کامل ہے۔

اس کے باوجود درج بالا تشبیہ درست رہے گی یا غلط قرار پائے گی؟
محدث مورخ باحث علامہ ابو شامہ (المتوفی 665 ھ) ابراز المعانی من حرز المعانی میں لکھتے ہیں:۔
قد لقيت جماعة من أصحابه مشايخ أئمة أكابر في أعيان هذه الأمة بمصر والشام وكلهم يعتقد فيه ذلك وأكثر منه مع إجلال له وتعظيم وتوقير حتى حملني ذلك منهم على أن قلت:
لقيت جماعة فضلاء فازوا ... بصحبة شيخ مصر الشاطبي
وكلهم يعظمه كثيرا ... كتعظيم الصحابة للنبي

یعنی میں مصر اور شام میں شاطبیؒ کے ساتھیوں کی ایک جماعت سے ملا جو مشائخ، ائمہ، اس امت کے اہم لوگوں میں بڑے تھے اور وہ سب ان (شاطبی) سے عقیدت رکھتے تھے اور بہت زیادہ رکھتے تھے اور ساتھ میں ان کی بزرگی، تعظیم اور توقیر بھی کرتے تھے یہاں تک کہ ان کے اس فعل نے مجھے یہ کہنے پر ابھارا: میں نے فضلاء کی ایک جماعت سے ملاقات کی جو شیخ شاطبی کی صحبت سے بامراد ہوئے۔ اور ان میں سے ہر ایک ان کی بہت تعظیم کرتا تھا جیسا کہ صحابہ کی نبی ﷺ کے لیے تعظیم ہوتی ہے۔

یہ تو بہت ہی زیادہ واضح ہے۔ نبی ﷺ کی طرح تعظیم۔ اب ذرا محدثین کرام پر حکم لگائیے کہ وہ ایک عالم کو نبی ﷺ جیسی تعظیم دیتے ہیں۔
اگر یہ درست ہے تو پھر آپ کی دی ہوئی مثال بھی درست ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میرے پیارے بیٹے اپنی زبان پر کنٹرول رکھو۔
ٹھیک ہے جناب۔۔۔ ایک بات بتائیں۔۔۔ یہ ھدایہ میں کون سی فقہ والی خوبی ہے جو اس نے دیگر فقہ کی کتب کو منسوخ کر دیا ہے۔۔دین کے ہر معاملے میں آپ لوگ اپنے آپ کو ماہر کیوں سمجھتے ہیں اور دوسروں کو کمتر۔۔۔ حالانکہ آپ کا اپنا حنفی مولوی ایک مسئلے میں امام شافعی رحمہ اللہ کی بات کو صحیح قرار دے رہا ہے اور مان اس لئے نہیں رہا کہ وہ ابوحنیفہ کا مقلد ہے۔

یہ تو حال ہے آپ لوگوں کی فقاہت کا ۔۔ اور آپ لوگوں کے امام ابوحنیفہ کا یہ حال ہے کہ اس کے اپنے شاگردوں نے اس سے اختلاف کیا اور اس کی رائے کو نہیں مانا۔۔ تو کیا ھدایہ جو کہ غلطیوں کا انبار ہے اس کا لکھنے والا ابوحنیفہ سے بھی زیادہ عالم بن گیا ہے آپ کے نزدیک کہ آپ کا امام تو غلطیاں کرے لیکن ھدایہ کا لکھنے والا آپ کے نزدیک ماہر عالم بن جائے۔ اللہ کا خوف کرو۔
 
Last edited:
Top