- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
اگر آپ اصول سے واقف ہیں تو فریق مخالف کی کسی کتاب کا حوالہ پیش کرنا اس کو ’’ الزامی ‘‘ دلیل کہتے ہیں ۔ اور الزامی جواب ’’ تحقیقی ‘‘ جواب کے بعد ہوتاہے یا کم ازکم اس کے ساتھ ہوتا ہے ۔ اگر الزامی جواب تحقیقی سے پہلے بھی پیش کیاجاسکتا ہے تو وہ آپ پیش کرچکے اب ذرا تحقیقی بھی پیش فرمادیجیے ۔دلیل ہمیشہ وہ دی جاتی ہے جو سامنے والے کے لئے قابل قبول ہو اگر شیعہ کا موقف پیش بھی کردیا جائے تو یہ آپ کے قابل قبول نہیں ہوگا اس لئے تھوڑے کو بہت اور خط کو تار سمجھا جائے شکریہ
مثلا ابن کثیر کا حوالہ ہمارے لیے تو معتبر ہے ۔ لیکن کیا آپ کے لیے بھی معتبر ہے ؟ اگر غیر معتبر ہے تو ہم کہہ سکتےہیں کہ آپ کے مذہب کے مسائل غیر معتبر دلائل پر مشتمل ہیں ؟
آپ بے فکر رہیں ہم آپ کو الزامی دلیل کا بھی جواب دیں گے لیکن پہلے تحقیقی دلیل پیش کرلیں تاکہ اس کی حقیقت بھی واضح ہوجائے ۔ شیعہ کا موقف ہم اس لیے نہیں جانتے کہ یہ ہمارے لیےحجت ہے جیسے آپ اہل سنت کے موقف کے بارے میں مطالبہ کرتے ہیں تو اس کو حجت نہیں سمجھ رہے ہوتے ۔