- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
تمہید
آج کچھ دین بیزار لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ کیا واقعی امت میں کسی اختلاف کی ضرورت تھی یا یہ صرف مولویوں نے پیٹ پالنے کے بہانے بنائے ہوئے ہیں-
تو محترم بھائیو آپ کو بتاتا چلوں کہ اختلافِ امت اللہ کی طرف سے آزمائش کے مختلف طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے
اللہ تعالی نے یہ زندگی کو پیدا کرنے کا مقصد امتحان بتایا ہے جیسے فرمایا الذی خلق الموت والحیوۃ لیبلوکم ایکم احسن عملا (یعنی زندگی کا مقصد آزمانا ہے) پس ہر امتحان میں پیچیدگیاں ہوتی ہیں اور یہ بھی ہم مانتے ہیں کہ جس امتحان سے جتنا بڑا انعام ملنا ہو وہ اتنا ہی مشکل اور پیچیدگیوں سے بھرپور ہو گا مثلا مقابلے کے امتحانات (CSS, PCS) ان میں مشکلات بھی بڑی ہوتی ہیں اور محنت بھی بڑی کرنی پڑتی ہے
مگر یہ دنیا کی سوچیں ہیں اللہ کے ہاں سب سے بڑا انعام کیا ہے فمن زحزح عن النار وادخل الجنۃ فقد فاز کے تحت جب سب سے بڑا انعام جنت کا حصول ہی ہے تو سوچیں اس میں کتنی مشکلات اور محنت کار فرما ہو گی جیسے اللہ نے فرمایا الم احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا امنا وھم لا یفتنوں یعنی تمھارے جنت کے حصول کے دعوی کے بعد کیا جنت کے شیان شان امتحان (فتنوں) سے تمھیں پالا نہیں پڑے گا (ایمان لانا دراصل جنت کے حصول کا دعویدار ہونا ہی ہے)
ان امتحانوں میں ولنبلونکم بشیء من ا لخوف والجوع ------- کی تمام چیزیں بھی شامل ہیں اور ان میں اختلاف کا امتحان بھی شامل ہے جیسا کہ اللہ نے فرمایا والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا کہ ہم نے سیدھے راستے کو سمجھنے کا امتحان جو رکھا ہے اسکو بھی حلوہ بنا کے آپ کے آگے نہیں رکھ دیا بلکہ انعام (یعنی جنت) کے شایان شان اس میں بھی آپ کو محنت کرنی پڑے گی تو پھر ہم سیدھا راستہ دکھا دیں گے
اب ہمارے ائمہ کرام (محدثین اور فقہا) نے اس دین کے لئے محنتیں کی ہیں جن میں ان سے غلطیاں بھی ہوئی ہیں اور وہ حق کو بھی پہنچے ہیں
امتِ محمد کے جن مقبول عام ائمہ کرام سے غلطیاں ہوئیں ان کے بچاؤ کے لئے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے رفع الملام عن الائمۃ الاعلام کے نام سے ایک رسالہ لکھا جس کا مقصد امتِ مسلمہ کے ائمہ سے متعلق اس خیال کی تردید کرنا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات کی مخالفت کر سکتے ہیں
اس رسالے کے مندرجات کو مکمل یہاں لگانا تو مجھے نہیں آتا ساتھ ساتھ باتوں میں جتنا ہو سکا اسکو لکھ کر ان شاءاللہ اپنی بات کرتا جاؤں گا
میرے مقاصد
محترم بھائیو میری محترم اشماریہ بھائی سے اسی طرح کی بات چل رہی تھی جو وہاں موضوع کے مطابق نہیں تھی تو میں نے سوچا کہ علیحدہ سے ایک موضوع شروع کر کے اس طرح کی باتوں کو تفصیل سے ڈسکس کیا جائے
میں بنیادی طور پر مندرجہ ذیل باتوں پر باری باری یہاں بحث کرنا چاہتا ہوں
1-اس رسالے میں جن وجوہات کی بنا پر ائمہ سے ملامت کو رفع کیا گیا ہے ان کی وضاحت
2-رسالے میں جن ائمہ سے ملامت کو اٹھایا گیا ہے ان میں کون کون سے علماء آ سکتے ہیں اسکی وضاحت
3-ان ائمہ سے ملامت کو رفع کرنے کے بعد ہمارا عقائد یا عبادات میں لائحہ عمل کیا ہونا چاہئے (یہ اصل مقصود ہے کیونکہ ہمارا کام ائمہ پر حکم لگا کر چھوڑ دینا نہیں بلکہ حکم لگانے کا مقصد بھی صراظ الذین انعمت علیھم کے تحت اپنے اعمال کا رخ صحیح کرنا ہوتا ہے)
باقی انشاء اللہ اگلی فرصت میں لکھوں گا
یوسف ثانی بھائی