• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اختلاف ِ امت پر رفع الملام عن الائمۃ الاعلام کا صحیح اطلاق

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اجماع کی ایک قسم عدم القائل بالفصل ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ دو فریق دو مسئلوں میں ایک ایک حکم پر متفق ہوں۔ یعنی ایک کے نزدیک دونوں مسئلوں کا جو حکم ہو دوسرے کے نزدیک دونوں مسئلوں میں اس کے خلاف حکم ہو لیکن کوئی بھی ایک مسئلے میں ایک فریق اور دوسرے میں دوسرے فریق کے حکم کا قائل نہ ہو۔
اگر ان مسائل کا منشاء اور مبدا یا اصول ایک ہو تو ان کے خلاف جانا اجماع کے خلاف جانا ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر احناف کے نزدیک یوم نحر کی نذر بھی درست ہے اور بیع فاسد مفید للملک بھی ہے اور دونوں کی اصل ایک ہی ہے۔
شوافع کے نزدیک نہ یوم نحر کی نذر درست ہے اور نہ بیع فاسد مفید للملک ہے۔
اس کا کوئی قائل نہیں کہ یوم نحر کی نذر تو درست ہو لیکن بیع فاسد مفید للملک نہ ہو نہ اس کے بر خلاف کا کوئی قائل ہے۔ تو یہ اجماع ہے۔
اس "عدم القائل بالفصل" کو علماء کرام کئی مقامات پر بطور دلیل ذکر کرتے ہیں۔ جیسا کہ علامہ تقی الدین سبکی رح نے الابہاج میں ذکر کیا ہے وغیرہ۔

اب ہم اپنے مسئلے کی طرف آتے ہیں۔
تقلید مطلق کی اجازت دینے کی صورت میں یہ کسی کے لیے ممکن ہے کہ وہ بیع فاسد مفید للملک کے مسئلہ میں شوافع کا قول اختیار کر لے اور صوم یوم نحر کی نذر کے مسئلہ میں حنفیہ کا قول اختیار کرے تو یہ خلاف اجماع ہوگا۔
اس طرح کے کئی مسائل ہیں اور یہ ناممکن ہے کہ ہم ہر شخص کو یہ سارے مسائل یاد کروا دیں۔


ثم بعد ذلك نوع من الإجماع وهو عدم القائل بالفصل وذلك نوعان أحدهما ما إذا كان منشأ الخلاف في الفصلين واحدا والثاني ما إذا كان المنشأ مختلفا
والأول حجة
والثاني ليس بحجة
مثال الأول فيما خرج العلماء من المسائل الفقهية على أصل واحد ونطيره إذا أثبتنا أن النهي عن التصرفات الشرعية يوجب تقريرها
قلنا يصح النذر بصوم يوم النحر والبيع الفاسد يفيد الملك لعدم القائل بالفصل
أصول الشاشي (لنظام الدين أبو علي أحمد بن محمد بن إسحاق الشاشي (المتوفى: 344هـ) ) ص۲۹۶ دار الکتاب العربی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اجماع کی ایک قسم عدم القائل بالفصل ہے۔
تقلید مطلق کی اجازت دینے کی صورت میں یہ کسی کے لیے ممکن ہے کہ وہ بیع فاسد مفید للملک کے مسئلہ میں شوافع کا قول اختیار کر لے اور صوم یوم نحر کی نذر کے مسئلہ میں حنفیہ کا قول اختیار کرے تو یہ خلاف اجماع ہوگا۔
محترم بھائی اللہ اللہ آپ کے علم و علم میں اضافہ کرے اسکا جواب تو پہلے جواب کے ذیل میں ہی آ جائے گا البتہ اب میرے سامنے تین صورتیں ہیں کہ

1-آپ ابھی کچھ اور دلائل دینا چاہتے ہیں یا
2-اور دلائل نہیں دینے یا
3-اور دلائل تو دینے ہیں لیکن پہلے ان باتوں پر بحث کر لی جائے

آپ جو نمبر پسند کریں اس طرح آگے چلتے ہیں اللہ جزا دے امین
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
شاکر بھائی غیر متفق ہونے کی کوئی خاص وجہ ہو تو بیان فرمائیے تاکہ ہم لگے ہاتھوں اسے بھی دیکھتے جائیں۔
جی بالکل وجہ ہے۔ بلکہ مجھے اس موضوع پر علیحدہ دھاگا شروع کرنے کی خواہش بھی تھی۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ بات آپ کے اور عبدہ بھائی کے بیچ میں ہی چلتی رہے تو بہتر ہے۔ ورنہ کھینچا تانی سے دھاگا ادھر سے ادھر ہوتا رہے گا اور کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ پائے گا۔ آپ بات کر لیں پھر اگر کوئی اشکال باقی رہ گیا تو میں بھی حصہ ڈال لوں گا، ان شاء اللہ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
پہلی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ اگر کسی بھی عامی شخص کو اس کا اختیار دے دیا جائے تو وہ ہر مسئلے میں وہ قول اختیار کرے گا جو اسے پسند آئے گا اور ہمارے پاس اس اتباع نفس سے بچانے کا کوئی اور طریقہ نہیں ہے۔
اس کی مثال یوں ہے کہ ایک لڑکی زاہدہ نے امام مالک رح کے قول کے مطابق بغیر گواہوں کے زید سے نکاح کر لیا۔ پھر کچھ روز بعد عمرو کے پاس گئی اور کہا کہ احناف کے قول کے مطابق میرا نکاح نہیں ہوا لہذا تم گواہوں کی موجودگی میں مجھ سے نکاح کر لو لیکن والدین کی اجازت نہیں ہے۔ اس نے کر لیا۔ پھر کچھ دن بعد بکر کے پاس گئی اور کہا کہ امام شافعی رح کے قول کے مطابق میرا نکاح بغیر والدین کی اجازت سے نہیں ہوا لہذا تم نکاح مجھ سے نکاح کر لو۔ سو اس نے کر لیا۔
اب یہ کبھی زید کے پاس جاتی ہے کبھی عمرو کے اور کبھی بکر کے اور کوئی پوچھتا ہے تو فورا مرضی کے قول کا حوالہ دیتی ہے۔
کیا یہ چار مسالک علم کل ہیں اور ایسے مسائل کے بارے کیا کرو گے جن کا ان چاروں مسالک میں نام و نشان تک نہیں ہے اور اس طرح ان مسائل کا کیا کرو گے جو مستقبل میں پیش آئیں گے اس لیے مجبورا ہمیں قرآن و سنت کی طرف رجوع کرنا پڑے گا، کتنے ہی ایسے معاملات ہین احناف ان مسائل میں اپنے امام اور اپنے مسلک کا باٖڈر کراس کرکے دوسروں کی سر حد میں داخل ہو جاتے ہیں اگر فقہ حنفی ہی درست ہے اور تقلید کا راستہ ہی درست ہے تو پھر ادھر ادھر کیوں پھرتے ہو ایک جگہ میں ٹکے رہو ایک چیز کے ہر امام کی مختلف راے ہے ایک چیز کو ایک امام کہتا ہی یہ جوتا ہے ایک کہتا ہے یہ پنکھا ہے ایک کہتا ہے یہ پنسل ہے ایک کہتا یہ کرسی ہے اس طرح تو یہ مزاق بن جاے گا اور جن مسالک کا آپ نام لے رہے ہیں یہ تو ایک دوسرے کے خلاف قتال کرتے رہے ہیں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم بھائی اللہ اللہ آپ کے علم و علم میں اضافہ کرے اسکا جواب تو پہلے جواب کے ذیل میں ہی آ جائے گا البتہ اب میرے سامنے تین صورتیں ہیں کہ

1-آپ ابھی کچھ اور دلائل دینا چاہتے ہیں یا
2-اور دلائل نہیں دینے یا
3-اور دلائل تو دینے ہیں لیکن پہلے ان باتوں پر بحث کر لی جائے

آپ جو نمبر پسند کریں اس طرح آگے چلتے ہیں اللہ جزا دے امین
تیسرا نمبر بہتر ہے۔ کیوں کہ میں گفتگو کے ساتھ ساتھ تحقیق کرتا جاتا ہوں اور جو سامنے آتا ہے لکھتا جاتا ہوں۔ میرے پاس یہ دلائل جمع نہیں ہیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
کیا یہ چار مسالک علم کل ہیں اور ایسے مسائل کے بارے کیا کرو گے جن کا ان چاروں مسالک میں نام و نشان تک نہیں ہے اور اس طرح ان مسائل کا کیا کرو گے جو مستقبل میں پیش آئیں گے اس لیے مجبورا ہمیں قرآن و سنت کی طرف رجوع کرنا پڑے گا، کتنے ہی ایسے معاملات ہین احناف ان مسائل میں اپنے امام اور اپنے مسلک کا باٖڈر کراس کرکے دوسروں کی سر حد میں داخل ہو جاتے ہیں اگر فقہ حنفی ہی درست ہے اور تقلید کا راستہ ہی درست ہے تو پھر ادھر ادھر کیوں پھرتے ہو ایک جگہ میں ٹکے رہو ایک چیز کے ہر امام کی مختلف راے ہے ایک چیز کو ایک امام کہتا ہی یہ جوتا ہے ایک کہتا ہے یہ پنکھا ہے ایک کہتا ہے یہ پنسل ہے ایک کہتا یہ کرسی ہے اس طرح تو یہ مزاق بن جاے گا اور جن مسالک کا آپ نام لے رہے ہیں یہ تو ایک دوسرے کے خلاف قتال کرتے رہے ہیں
اگر میں اس کو سراسر ضد کہوں عدم علم کے ساتھ تو کیا یہ درست و مناسب ہوگا؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
تیسرا نمبر بہتر ہے۔ کیوں کہ میں گفتگو کے ساتھ ساتھ تحقیق کرتا جاتا ہوں اور جو سامنے آتا ہے لکھتا جاتا ہوں۔ میرے پاس یہ دلائل جمع نہیں ہیں۔
محترم بھائی بالکل ٹھیک ہے اب آپ کی پہلی دلیل سے شروع کرتے ہیں

البتہ مجھے ضمنا ایک سوال پوچھنا ہے کہ مجھے اپنے مسلک کا تو پتا ہے کہ ایک مسئلہ میں دو امام جب مختلف فتوی دیں تو ایک اجتہادی غلطی پر ہو گا اور اسے ایک اجر ملے گا اور دوسرا ٹھیک ہو گا اسے دو اجر ملیں گے مگر کیا آپ کے ہاں بھی یہی نظریہ ہے کہ اگرچہ دونوں بیک وقت ثواب کو نہیں پہنچتے مگر غلطی والے کو بھی ایک اجر ملتا ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم بھائی بالکل ٹھیک ہے اب آپ کی پہلی دلیل سے شروع کرتے ہیں

البتہ مجھے ضمنا ایک سوال پوچھنا ہے کہ مجھے اپنے مسلک کا تو پتا ہے کہ ایک مسئلہ میں دو امام جب مختلف فتوی دیں تو ایک اجتہادی غلطی پر ہو گا اور اسے ایک اجر ملے گا اور دوسرا ٹھیک ہو گا اسے دو اجر ملیں گے مگر کیا آپ کے ہاں بھی یہی نظریہ ہے کہ اگرچہ دونوں بیک وقت ثواب کو نہیں پہنچتے مگر غلطی والے کو بھی ایک اجر ملتا ہے
جی۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم بھائی ایک اور سوال پوچھنا ہے کہ کیا کوئی شافعی زندگی بھر کسی وجہ سے کبھی حنفی بن سکتا ہے یا نہیں اللہ آپکو جزا دے امین
 
Top