• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اخلاص

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- عَنْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِﷺعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: ﮋ ﭑ ﭒ ﭓ ﭔ ﭕ ﭖ ﮊ (المؤمنون: ٦٠) قَالَتْ عَائِشَةُ: أَهُمْ الَّذِينَ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ وَيَسْرِقُونَ قَالَ: لَا يَا بِنْتَ الصِّدِّيقِ وَلَكِنَّهُمْ الَّذِينَ يَصُومُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَتَصَدَّقُونَ وَهُمْ يَخَافُونَ أَنْ لَا يُقْبَلَ مِنْهُمْ أُولَئِكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ.([1])
(۲۹)عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا "جو لوگ نیک عمل کرتے ہوئے اس حال میں کہ ان کے دل کانپ رہے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹائے جائینگے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے ہیں اور چوری کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اے بنت صدیق! لیکن یہ وہ لوگ ہیں جو روزہ رکھتے ہیں نماز پڑھتے ہیں صدقہ دیتے ہیں اور ڈرتے ہیں کہ کہیں یہ قبول نہ ہوں، یہ وہی لوگ ہیں جو نیکیوں کی طرف سبقت کرتے ہیں ۔
30- عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ الثَّقَفِيِّ قَالَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ قُلْ لِي فِي الْإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ؟ قَالَ: قُلْ آمَنْتُ بِالله ِفَاسْتَقِمْ.([2])
(۳۰)سفیان بن عبداللہ ثقفی  سے روایت ہے میں نے کہا یا رسول اللہ! مجھے اسلام میں ایک ایسی بات بتا دیجئے کہ پھر میں اسکے بارے میں آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں۔ آپ نے فرمایا کہہ میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر جما رہ، ابو اسامہ کی روایت میں ہے آپ کے سوا کسی سے۔
31- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: يَقُولُ اللهُ تَعَالَى مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا ثُمَّ احْتَسَبَهُ إِلَّا الْجَنَّةُ.([3])
(۳۱)ابو ہریرہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے اس مومن بندے کا جس کی میں کوئی عزیز چیز دنیا سے اٹھالوں اور وہ اس پر ثواب کی نیت سے صبرکر لے ،تو اس کا بدلہ میرے یہاں جنت کے سوا اور کچھ نہیں۔
32- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺحَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ هَلْ أَتَى عَلَيْكَ يَوْمٌ كَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ قَالَ لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِكِ مَا لَقِيتُ وَكَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَى ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَى مَا أَرَدْتُ فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَى وَجْهِي فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلَّا وَأَنَا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي فَقَالَ إِنَّ اللهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ لَكَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْكَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْكَ مَلَكَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ فَنَادَانِي مَلَكُ الْجِبَالِ فَسَلَّمَ عَلَيَّ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ ذَلِكَ فِيمَا شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمْ الْأَخْشَبَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللهَ وَحْدَهُ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا.([4])
(۳۲)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ سے پوچھا ،کیا آپ پر کوئی دن احد کے دن سے بھی زیادہ سخت گذرا ہے؟ آپ نے اس پر فرمایا کہ تمہاری قوم ( قریش) کی طرف سے میں نے کتنی مصیبتیں اٹھائی ہیں لیکن اس سارے دور میں عقبہ کا دن مجھ پر سب سے زیادہ سخت تھا یہ وہ موقع تھا جب میں نے( طائف کے سردار) کنانہ ابن عبد یا لیل بن عبد کلال کے ہاں اپنے آپ کو پیش کیا تھا۔ لیکن اس نے (اسلام کو قبول نہیں کیااور) میری دعوت کو رد کر دیا۔ میں وہاں سے انتہائی رنجیدہ ہو کر واپس ہوا۔ پھر جب میں قرن الثعالب پہنچا تب مجھ کو کچھ ہوش آیا ،میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بدلی کا ایک ٹکڑا میرے اوپر سایہ کئے ہوئے ہے۔ اور میں نے دیکھاکہ جبرئیل اس میں موجود ہیں انہوں نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ آپ کے بارے میں آپ کی قوم کی باتیں سن چکا اور جو انہوں نے رد کیا ہے وہ بھی سن چکا۔ آپ کے پاس اللہ نے پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے آپ ان کے بارے میں جو چاہیں اس کا اسےحکم دیں ۔ اس کے بعد مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی انہوں نے مجھے سلام کیا اور کہا کہ اے محمد ﷺ ! پھر انہوں نے بھی وہی بات کہی،آپ جو چاہیں( اس کا مجھے حکم فرمائیں) اگر آپ چاہیں تو میں دونوں طرف کے پہاڑ ان پر لا کر ملادوں ( جن سے وہ چکنا چور ہو جائیں ) نبی کریم ﷺنے فرمایا مجھے تو اس کی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی نسل سے ایسی اولاد پیدا کرے گا جو اکیلے اللہ کی عبادت کرے گی۔ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا ئے گی۔

[1] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (3175) سنن الترمذى كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُؤْمِنُونَ رقم (3099)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب جَامِعِ أَوْصَافِ الْإِسْلَامِ رقم (38)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الرِّقَاقِ بَاب الْعَمَلِ الَّذِي يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ فِيهِ سَعْدٌ رقم (6424)
[4] - صحيح البخاري كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ بَاب ذِكْرِ الْمَلَائِكَةِ رقم (3231) صحيح مسلم رقم (1795)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33- عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَخْبِرْنِي بِأَشَدِّ شَيْءٍ صَنَعَهُ الْمُشْرِكُونَ بِالنَّبِيِّ ﷺ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي فِي حِجْرِ الْكَعْبَةِ إِذْ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ فِي عُنُقِهِ فَخَنَقَهُ خَنْقًا شَدِيدًا فَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى أَخَذَ بِمَنْكِبِهِ وَدَفَعَهُ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَتَقْتُلُونَ رَ‌جُلًا أَن يَقُولَ رَ‌بِّيَ اللَّـهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّ‌بِّكُمْ ۖ ۔۔(غافر: ٢٨) الْآيَةَ. ([1])
(۳۳)عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺکے ساتھ سب سے زیادہ سخت معاملہ مشرکین نے کیا کیا تھا؟ عبداللہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺکعبہ کے قریب نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا اس نے آپ کا شانہ مبارک پکڑ کر آپ کی گردن میں اپنا کپڑا لپیٹ دیا اور اس کپڑے سے آپ کا گلا بڑی سختی کے ساتھ گھونٹنے لگا اتنے میں ابو بکر صدیق بھی آگئے اور انہوں نے اس بدبخت کا مونڈھا پکڑکر اسے رسول اللہﷺسے جدا کیا اور کہا کہ کیا تم ایک ایسے شخص کو قتل کردینا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور وہ تمہارے رب کے پاس سے اپنی سچائی کے لئے روشن دلائل بھی ساتھ لایاہے۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب مَا لَقِيَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ مِنْ الْمُشْرِكِينَ بِمكَّةَ رقم (4815)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نبیﷺ كی زندگی میں اخلاص كے عملی نمونے
34- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَوْ لَا إِلَهَ غَيْرُكَ. ([1])
بقية من حديث
وَأَمَّا عِكْرِمَةُ فَرَكِبَ الْبَحْرَ فَأَصَابَتْهُمْ عَاصِفٌ فَقَالَ أَصْحَابُ السَّفِينَةِ أَخْلِصُوا فَإِنَّ آلِهَتَكُمْ لَا تُغْنِي عَنْكُمْ شَيْئًا هَاهُنَا فَقَالَ عِكْرِمَةُ وَاللهِلَئِنْ لَمْ يُنَجِّنِي مِنْ الْبَحْرِ إِلَّا الْإِخْلَاصُ لَا يُنَجِّينِي فِي الْبَرِّ غَيْرُهُ اللَّهُمَّ إِنَّ لَكَ عَلَيَّ عَهْدًا إِنْ أَنْتَ عَافَيْتَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ أَنْ آتِيَ مُحَمَّدًا ﷺ حَتَّى أَضَعَ يَدِي فِي يَدِهِ فَلَأَجِدَنَّهُ عَفُوًّا كَرِيمًا فَجَاءَ فَأَسْلَمَ.

([2])
(۳۴)ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رات میں تہجد کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا کرتے " اے اللہ! تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں، تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے، تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں ، تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا قائم رکھنے والا ہے، اور تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری بات حق ہے،تجھ سے ملنا حق ہے، جنت حق ہے ،دوزخ حق ہے، قیامت حق ہے، انبیاء حق ہیں اور محمد رسول اللہ (ﷺ)حق ہیں، اے اللہ! تیرے سپرد کیا، تجھ پر بھروسہ کیا ،تجھ پر ایمان لایا، تیری طرف رجوع کیا، دشمنوں کا معاملہ تیرے سپرد کیا، فیصلہ تیرے سپرد کیا، پس میری اگلی پچھلی خطائیں معاف کر۔ وہ بھی جو میں نے چھپ کر کی ہیں اور وہ بھی جو کھل کر کی ہیں، تو ہی سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے۔ صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
آپ ﷺ کی زندگی پوری اخلا ص پر تھی ۔جیسا کہ اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں فرمایا" قل اللہ اعبد مخلصا لہ الدین "اے نبی کہہ دیجئے کہ میں اللہ کی عبادت خالص ہوکر کرتا ہوں۔ اور یہ اخلاص آپ ﷺ کی عبادت ،جہاد، اور مسلمانوں کی نصیحت میں نمودار ہوتا ہے۔اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی یہی وطیرہ تھا کہ وہ ہر عمل میں اخلاص کو مقدم رکھتے تھے۔ اس کی بہت ساری مثالیں ان کی زندگی میں پائی جاتی ہیں۔ ان کی ایک مثال جو سعد بن ابی وقاص کی طویل حدیث میں آتی ہے۔ کہ ایک مرتبہ۔۔۔۔۔عکرمہ بن ابی جہل سمندر میں سوار ہوگیا وہاں طوفان میں پھنسا کشتی والوں نے کہا۔ اب سب خالص اللہ کو پکارو کیونکہ اور تمہارے معبود (بت وغیرہ) یہاں کچھ نہیں کر سکتے عکرمہ نے کہا قسم اللہ کی اگر دریا میں سوا اس کے کوئی مجھ کو نہیں بچا سکتا تو خشکی میں بھی کوئی اس کے سوا نہیں بچا سکتا۔ اے پروردگار ! میں تجھ سے اقرار کرتا ہوں کہ اگر اس بلا سے جس میں پھنسا ہوں تو مجھے بچادے تو میں محمد ﷺ کے پاس جاؤں گا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں رکھوں گا( یعنی بیعت کروں گا) اور میں ضرور ان کو اپنے اوپر بخشنے والا مہربان پاؤں گا۔ پھر وہ آیا اور مسلمان ہوگیا۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب الدَّعَوَاتِ بَاب الدُّعَاءِ إِذَا انْتَبَهَ بِاللَّيْلِ رقم (6317) صحيح مسلم رقم (769)
[2] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (4067) سنن النسائي كِتَاب تَحْرِيمِ الدَّمِ باب الْحُكْمُ فِي الْمُرْتَدِّ رقم (3999)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اخلاص کے متعلق آثار اور علماء و مفسرین کے اقوال:
(۱)امام مکحول نے کہا" جو بھی بندہ چالیس دن اپنے اعتقاد و عبادات میں اخلاص کرتا ہےتو ضرور بہ ضرور اس کے دل و زبان سے حکمت کے چشمے پھوٹ نکلتےہیں۔ ([1])
(۲)ابو سلیمان دارانی نے کہا "بندہ جب اخلاص پیدا کرتا ہے تو اس کے وساوس اور ریاء ختم ہو جاتے ہیں۔([2])
(۳)یوسف بن حسین نے کہا " دنیا میں مشکل ترین کا م اخلاص پیدا کرنا ہے۔ میں اپنے قلب سے ریاء کو ختم کرنے کی بہت کوشش کرتا ہوں۔لیکن وہ دوسرے رنگ میں ظاہر ہو جاتا ہے۔([3])
(۴)فضیل بن عیاض نے اس آیت الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ‌ ﴿٢﴾ (الملك: ٢) ، یعنی وہ ذات جس نے موت و زندگی کو پیدا کیا تا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون زیادہ اچھے عمل والا ہے) کے بارے میں کہا " اچھے عمل کرنے والے سے مراد" خالص اور صحیح عمل کرنے والا ہے۔ لوگوں نے کہا اے ابو علی کیا معنیٰ ہے خالص اور صحیح عمل کرنے کا؟ کہا "جب عمل خالص ہو اور صحیح (یعنی قرآن و سنت کے مطابق) نہ ہو تو قبول نہیں ہوگا۔ اسی طرح جب عمل صحیح ہو اور خالص نہ ہو تو بھی قبول نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ خالص بھی ہو اور صحیح ہو۔ خالص یعنی اللہ اکیلےکے لئے اور صواب یعنی سنت کے مطابق ہو۔ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی فَمَن كَانَ يَرْ‌جُو لِقَاءَ رَ‌بِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِ‌كْ بِعِبَادَةِ رَ‌بِّهِ أَحَدًا ﴿١١٠﴾ (الكهف) یعنی جو شخص اپنےر ب سے ملنے کی امید رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ عمل صالح کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔ ([4])
(۵)شہر بن حوشب نے کہا "ایک شخص عبادہ بن صامت کے پاس آیا اور کہا مجھے میرے سوال کا جواب دیں ۔ کیا خیال ہے آپ کا اس شخص کے بارے جو اللہ تعالیٰ کی رضا بھی چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی تعریف و مدح بھی کی جائے۔ عبادہ نے کہا " اسے کچھ بھی نہیں ملے گا"۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ" میں بہترین شریک ہوں لہٰذا جو میرے ساتھ شریک کرتاہے تو سب اس کا ہوتا ہے مجھے اس (عبادت کی) کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ([5])
(۶)جنید نے کہا" اخلاص اللہ اور بندے کے درمیان ایک پوشیدہ راز ہے۔ نہ اسے فرشتہ جانتا ہے کہ اس کو لکھے اور نہ ہی شیطان کہ اس کو تباہ کرے اور نہ خواہش کہ اس کو پھیر دے۔ ([6])
(۷)ابن کثیر اس آیت پڑھی فَمَن كَانَ يَرْ‌جُو لِقَاءَ رَ‌بِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِ‌كْ بِعِبَادَةِ رَ‌بِّهِ أَحَدًا ﴿١١٠ (الكهف) یعنی" جو اپنے رب سے ملنے کی امید رکھتا ہے تو اسے عمل صالح کرنا چاہیئے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے" کی تفسیر میں کہا ہے" عمل مقبول کے یہ دو رکن ہیں۔ ضروری ہے کہ وہ اللہ کے لئے خالص ہو اور رسول اللہ ﷺ کی شریعت کے مطابق اور صحیح ہو۔ ([7])
(۸)ابن القیم نے کہا "بغیر اخلاص اور اقتداء سنت کے عمل، اس مسافر کی طرح ہے جو اپنی تھیلی ریت سے بھر کر چلتا ہے لیکن وہ اسے کوئی فائدہ نہیں دیتی۔([8])


[1] - مدارج السالکين (۹۶/۲)
[2] - مدارج السالکين (۹۶/۲)
[3] - مدارج السالکين (۹۶/۲)
[4] - مدارج السالکين۹۳/۲)
[5] - تفسير ابن کثير (۱/۱۱۱۴)
[6] - مدارج السالکين (۲/۹۵)
[7] - تفسير القرآن العظيم رقم (16/ 114)
[8] - (الفوائد (۶۷)​
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
بہت خوب محمد نعیم یونس بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے اگر علمی بحث میں اگر آپ ہمارے استاد محترم محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی ریاض الصالحین کے پہلے باب کی شرح بھی دیکھ لیں امید ہے مفید ثابت ہو گی سچی بات ہے شیخ رحمہ اللہ کی فقاہت دین میرے لیے تو عدیم المثال ہے اور حسرت ہی رہی کہ ان سے باقاعدہ استفادہ کرتے صرف دروس کی حد تک رہے لیکن ان کے دروس نیٹ پر موجود ہیں الحمدللہ استفادہ جارہ رہتا ہے لیکن آپ ضرور دیکھیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اخلاص کی مختلف صورتیں اور نمونے :

سابقہ بحث سے ہمارے لئے یہ واضح ہوا کہ اخلاص کی متعدد صورتیں ہیں مثلاً
(۱)توحید کے اندر اخلاص۔
(۲)نیت اور ارادہ کے اندر اخلاص ۔
(۳)عبادات جیسے نماز، سجدہ،روزہ، قیام ،رمضان قیام ليلة القدر، مساجد کے ساتھ محبت، زکوٰۃ، صدقہ ،حج، جہاد، توبہ، ذکر استغفار، دعا، قراة القرآن،اور ساری نیکیوں کے اندر اخلاص ۔
(۴)اقوال کے اندر اخلاص۔
(۵)اچھے اخلاق مثلاً ۔سچائی ، صبر، زہد، اور تواضع و غیرہ میں اخلاص۔
(۶)اللہ پر توکل میں اخلاص۔
(۷)سارے اعمال میں اخلاص۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اخلاص کے فوائد

(۱)اخلاص ہی اعمال و اقوال کے قبول ہونے کے لئے اساس ہے۔
(۲)اخلاص دعا کی مقبولیت کی بھی اساس ہے۔
(۳)اخلاص دنیا وآخرت میں انسان کی منزلت کو بلند کرتا ہے ۔
(۵)اخلاص بندے کو غیر اللہ کی غلامی سے نجات دلاتا ہے۔
(۶)اجتماعی تعلقات کو قوی کرتا ہےا ور اسی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ امت کی نصرت ومدد کرتا ہے۔
(۷)دنیا میں انسان کی سختیوں اور پریشانیوں اور مصیبتوں کے ٹلنے کا باعث ہے۔
(۸)انسان کے دل کے اندر اطمینان پیدا کرتا ہے پھر وہ سعادت مندی کو محسوس کرتا ہے ۔
(۹)انسان کے ایمان کو قوی کرتا ہے اور فسق اور نافرمانی کو اس کے لئے نا پسند بناتا ہے۔
(۱۰)مصائب و ابتلاء کے دوران انسان کے عز م و ارادہ کو مضبوط بناتا ہے۔
(۱۱)اسی سے دنیا و آخرت میں کامل امن و ہدایت حاصل ہوتی ہے۔

نضرۃ النعیم
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بارک اللہ لکم فی الدنیا و الآخرۃ۔
اللہ تعالیٰ آپ کی جملہ مساعی جمیلہ کو قبول و منظور فرمائے اور دنیا و آخرت میں بہترین نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین
اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دین اسلام پر کماحقہ عمل کی توفیق عطا فرمائے اور قبول و منظور فرمائے آمین
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
بارک اللہ لکم فی الدنیا و الآخرۃ۔
اللہ تعالیٰ آپ کی جملہ مساعی جمیلہ کو قبول و منظور فرمائے اور دنیا و آخرت میں بہترین نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین
اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دین اسلام پر کماحقہ عمل کی توفیق عطا فرمائے اور قبول و منظور فرمائے آمین
جزاکم اللہ خیرا
 
Top