• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اراکین فورم کا طرز فکر۔۔۔ایک جائزہ!

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جزاک اللہ دعا بہن!

ناصرالدین البانی رحمہ اللہ کا کلام حق ہے کہ دین میں نہ صرف نرمی ہی نرمی ہے اور نہ ہی سختی ہی سختی۔بلکہ نرمی بھی ہے اور سختی بھی۔بس سختی اور نرمی کو انکے صحیح مقام پر رکھنے کی ضرورت ہے۔اگر نرمی اپنے مقام سے ہٹے گی تو تساہل اور مداہنت اور سختی اپنے مقام سے ہٹے گی تو شدت بنے گی۔ یہ ان اہل حدیث بھائیوں کے لئے نصیحت ہے جو دعوت میں سختی کو کسی صورت برداشت کرنے کو تیار نہیں بلکہ بوقت ضرورت دعوت میں سختی کو نبوی طریقے کے خلاف سمجھتے ہیں۔

یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اہل باطل سے ہونے والا ہر کلام دعوت نہیں ہوتا۔ بعض اوقات دعوت ہوتی ہے بعض اوقات اپنا دفاع ہوتاہے اور بعض اوقات ان کا منہ بند کرنے کے لئے انہیں آئینہ دکھانا ہوتا ہے تاکہ وہ اہل حق پر گندگی اچھالنے سے باز آئیں۔

یہ میرا تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ ہر شخص نرمی سے نہیں سمجھتا اور نہ ہی ہرشخص سختی سے سمجھتا ہے۔بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو حق کے متلاشی ہوتے ہیں ان پر سختی کی ضرورت نہیں ہوتی وہ نرمی سے ہی سمجھ جاتے ہیں اور حق بات کو قبول کرلیتے ہیں۔ لیکن بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن پر نرمی کی جائے تو وہ آپ کی بات کو کوئی اہمیت اور توجہ ہی نہیں دیتے لیکن جب سختی کی جائے تو انہیں حق بات سمجھ میں آجاتی ہے۔ جب میں اہل حدیث ہوا تو مسجد میں ایک اہل حدیث بھائی سے ملاقات ہوئی جن کا دعوت دینے کا طریقہ نہایت ہی سخت تھا۔ جب میں نے انکے انداز اور رویے کو دیکھا جو وہ اہل باطل کے لئے روا رکھتے تھے تو میں نے سوچا انکے طریقہ دعوت سے کوئی حق بات کو قبول نہیں کرسکتا۔ لیکن بعد میں مجھے سخت حیرت ہوئی جب میں ان کئی لوگوں سے ملا جنھیں اللہ نے انہی بھائی کے ذریعے ہدایت نصیب فرمائی تھی۔ جب میں نے ان بہت سے لوگوں کی قبول حق کی کہانی سنی تو مجھے محسوس ہوا کہ یہ نرمی سے حق کو قبول کرنے والے تھے ہی نہیں بلکہ انہوں نے خود بتایا کہ ان بھائی کا سخت انداز ہی انکے قبول حق کا ذریعہ بنا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اردو زبان کے اتنے زیادہ ”فلیور“ ہیں کہ متفقہ طور پر کوئی ایک بات نہیں کہی جاسکتی۔ برصغیر کے مختلف علاقوں کی اردو مختلف ہے اور سب ”اردو زبان و ادب“ کا حصہ ہیں۔ بات وہی درست ہے، جو آپ نے اوپر بیان کی ہے کہ:


جیسے ان الفاظ کے استعمال کے بغیر بھی ”حسرت کرنا“ ممنوع ہے اسی طرح کاش اور اگر کا استعمال ممنوع نہیں ہوگا، اگر یہ ”حسرت و یاس“ کو ظاہر نہ کر رہے ہوں۔ جیسے:
  1. کاش میں اتنا امیر ہوتا کہ اکیلا ہی تھر کے قحط زدگان کی مطلوبہ مدد کرسکتا۔
  2. بچو! اگر تم لوگوں نے شام چھ بجے تک ہوم ورک مکمل کرلیا تو ہم آج رات کا کھانا کسی ریستوران میں کھاسکتے ہیں۔
یہاں کاش اور اگر اُس مفہوم میں استعمال نہیں ہوئے، جس مفہوم کی ادائیگی سے حدیث میں منع کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ”شعر و ادب“ میں یہ الفاظ لغت سے ہٹ کر بھی ”مختلف“ معنوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے ایک ثلاثی (تین مصرعوں کی نظم) ہے:

کاش کہ میں بھی جھوٹا ہوتا
یا پھر تم ہی سچے ہوتے
ہم تم میں یہ فرق نہ ہوتا
پوری نظم کی جان ہی لفظ ”کاش“ میں پوشیدہ ہے۔ اور پہلے مصرعہ کا مفہوم بھی اس کے ”لغوی معنی“ سے ہٹ کر ہے۔ اس نظم میں بین السطور اور بالواسطہ ”نہایت ادب و احترام سے“ اس مفہوم کو بڑی شدت کے ساتھ بیان کیا جارہا ہے کہ ”تم ایک نمبر کے جھوٹےہو۔ تمہارا میرے ساتھ گذارا نہیں ہوسکتا کیونکہ میں جھوٹا نہیں ہوں“
واللہ اعلم
کیا غضب کا انداز بیاں ہے آپکا یوسف ثانی بھائی۔ میں تو بس آپکا فین ہوگیا ہوں۔
کیا ہی اچھا ہو کہ آپ رد باطلہ پر بھی اپنے اسی خوبصورت انداز کے ساتھ کام کریں۔جزاک اللہ خیرا
اس آخری جملے میں بھی باآسانی کاش کا لفظ استعمال ہو سکتا تھا۔ جیسے میں اپنی اس خواہش کا اظہار یوسف ثانی بھائی سے یوں کرتا '' کاش کہ آپ رد باطلہ پر بھی اپنے اسی خوبصورت انداز کے ساتھ کام کریں۔''
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سلفی دعوت:نرمی یا شدت؟؟؟ ایک مفید مناقشہ!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
فضیلۃ الشیخ محمد ناصر الدین البانی (رحمہ اللہ علیہ) 
ترجمہ
طارق علی بروہی
بشکریہ اردو مجلس
دعا بہن آپ اس مضمون کو الگ دھاگے کی صورت میں بھی شئیر کردیں۔شکریہ
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
کیا غضب کا انداز بیاں ہے آپکا یوسف ثانی بھائی۔ میں تو بس آپکا فین ہوگیا ہوں۔
کیا ہی اچھا ہو کہ آپ رد باطلہ پر بھی اپنے اسی خوبصورت انداز کے ساتھ کام کریں۔جزاک اللہ خیرا
اس آخری جملے میں بھی باآسانی کاش کا لفظ استعمال ہو سکتا تھا۔ جیسے میں اپنی اس خواہش کا اظہار یوسف ثانی بھائی سے یوں کرتا '' کاش کہ آپ رد باطلہ پر بھی اپنے اسی خوبصورت انداز کے ساتھ کام کریں۔''

یوسف بھائی ماشاء اللہ اس حوالے سے سرگرم ہیں، اور اپنے تحریری انداز سے اسلام مخالف عناصر کی غلط فہمیوں کی اصلاح بھی کرتے ہیں۔
میں نے اس لیے بیان کر دیا کیونکہ خود اپنےمنہ سے یوسف ثانی بھائی میاں مٹھو کیسے بنیں۔۔۔ابتسامہ
مزید بھائی بتائیں گے۔

دعا بہن آپ اس مضمون کو الگ دھاگے کی صورت میں بھی شئیر کردیں۔شکریہ

جزاک اللہ خیرا۔۔۔اچھی تجویز ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جزاک اللہ خیرا۔۔۔اچھی تجویز ہے۔
اس تجویز کو عملی جامہ بھی آپ خود ہی پہنا لیں ۔ کیونکہ اگر کسی منتظم نے یہ کام کیا تو یہ شراکت یہاں سے ختم ہوجائے گی ۔
کیونکہ اس کی یہاں بھی ضرورت ہے لہذا آپ اس کو یہاں سے نقل ( نسخ ) کریں اور دوسری جگہ الگ سے بھی شروع کرلیں ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
کیا غضب کا انداز بیاں ہے آپکا یوسف ثانی بھائی۔ میں تو بس آپکا فین ہوگیا ہوں۔
کیا ہی اچھا ہو کہ آپ رد باطلہ پر بھی اپنے اسی خوبصورت انداز کے ساتھ کام کریں۔جزاک اللہ خیرا
اس آخری جملے میں بھی باآسانی کاش کا لفظ استعمال ہو سکتا تھا۔ جیسے میں اپنی اس خواہش کا اظہار یوسف ثانی بھائی سے یوں کرتا '' کاش کہ آپ رد باطلہ پر بھی اپنے اسی خوبصورت انداز کے ساتھ کام کریں۔''
السلام و علیکم برادر شاہد!
آپ کا بہت بہت شکریہ - گو کہ وقتاً فوقتاً مختلف نیٹ فورمز میں، مَیں یہ کام بھی گذشتہ دو دہائیوں کے دوران کرتا رہا ہوں۔ بالخصوص دہریوں، اسلام مخالف، شیعہ اور قادیانی افراد سے بہت ”مناظرے“ ہوچکے ہیں۔ لیکن ان مباحث میں اکثر و بیشتر ”مخالف“ کا منہ بند کرنے کے باوجود میں نے یہ محسوس کیا کہ اس طرز عمل سے کم از کم میں، ایسے لوگوں تک ”حق“ (قرآن و صحیح حدیث) نہیں پہنچا سکتا۔ لہٰذا اب میری زیادہ تر توجہ ”پیغامِ قرآن و حدیث“ کے زیادہ سے زیادہ ”ابلاغ“ پر ہے۔ جیسے ”پیغام قرآن ڈاٹ کام“ کو اب تک تقریبًا دو لاکھ افراد براہ راست وزٹ کرچکے ہیں۔ درجن بھر سے زائد فورمز کی معرفت ”پیغام قرآن و حدیث" تک پہنچنے والوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ علاوہ ازیں اردو، سندھی اور انگریزی میں شائع شدہ کتب کے ذریعہ بھی تقریباً ایک لاکھ افراد تک یہ پیغام پہنچ چکا ہے۔
ہم ”پیغام قرآن و حدیث“ کے ابلاغ عامہ کے دوران لوگوں کو یہ ”باور“ کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ”دین اسلام صرف قرآن و صحیح حدیث” ہی ہے۔“ اس طرح ہم بالواسطہ اور بین السطور صاف صاف یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اس سے ہٹ کر جو کچھ ہے، وہ اسلام نہیں ہے۔ لیکن چونکہ ہم مخاطب کی ”ڈائریکٹ نفی“ نہیں کرتے کہ تم غلط ہو، تمہارا مسلک، گروپ غلط ہے۔ لہٰذا وہ ہم سے ”الرجک“ ہوئے بغیر قرآن و حدیث پر مبنی ہماری ”کمپائلیشنز“ کو ایک بار پڑھ ضرور لیتا ہے۔ اور ہم چونکہ انہیں یہ کتب مفت دیتے ہیں، لہذا کبھی کسی قادیانی، شیعہ، سنی، بوہری۔ دہریہ نے ہمارے ” قرآن و حدیث کے تحفہ“ کو قبول کرنے سے انکار نہیں کیا۔ بلکہ جنہیں یہ کتب ”پسند آتی ہیں، وہ ہم سے سینکڑوں کی تعداد میں یہ کتب خرید کر آگے مفت تقسیم کرتے ہیں بلکہ خود بھی ری پرنٹ کرواتے ہیں کہ ہماری کسی بھی کتاب کی کوئی کاپی رائٹ نہیں ہے۔
ہمارا خیال ہے کہ متذکرہ بالا باطل گروہوں سے ”وابستہ“ عوام الناس نے عقل و شعور کے ساتھ یہ ”گروہ منتخب“ نہیں کیا ہوا ہے۔ وہ تو بس اُس ماحول میں پیدا ہوئے، پلے بڑھے اور اسی گروہ کے عقائد و اعمال کو ”اسلام“ سمجھتے چلے آئے ہیں۔جب انہیں کسی مسلکی، گروہی تفسیر و تعبیر سے بالا تر ”قرآن و حدیث کا مفہوم“ ان کی اپنی سلیس زبانوں میں پڑھنے کو دیا جاتا ہے، اور جب وہ اسے مکمل پڑھ لیتے ہیں، تب وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ اب تک وہ اسلام سے اجنبی اور دور ہی تھے۔
ان باطل گرہوں کے لیڈران، فعال کارکنان اور سپورٹرز کی تعداد نہایت قلیل ہوتی ہے (اس گروہ کی کل آبادی میں)۔ ایسے افراد ہی مناظرے اور بحث مباحثہ میں حصہ لیتے ہیں۔ انہیں اگر مناظروں میں شکست بھی دیدی جائے (اور ہر عہد میں انہیں شکست دی جاچکی ہوتی ہے) تب بھی یہ بالعموم ”باز“ نہیں آتے۔ لہٰذا اب میں اپنی بقیہ ”مختصر“ سی عمر کا حصہ ان سرگرمیوں میں ”ضائع“ نہیں کرسکتا۔
امید ہے کہ آپ میرا مدعا سمجھ گئے ہوں گے۔ والسلام
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یوسف بھائی ماشاء اللہ اس حوالے سے سرگرم ہیں، اور اپنے تحریری انداز سے اسلام مخالف عناصر کی غلط فہمیوں کی اصلاح بھی کرتے ہیں۔
میں نے اس لیے بیان کر دیا کیونکہ خود اپنےمنہ سے یوسف ثانی بھائی میاں مٹھو کیسے بنیں۔۔۔ابتسامہ
۔
بہن! میں تو آپ کا یہ جواب پڑھنے سے پہلے ہی مراسلہ نمبر۔26 میں ”اپنے منہ میاں مٹھو“ بن چکا۔ اگر اس مراسلہ پر پہلے نظر پڑتی تو شاید اس سے ”باز“ رہتا ۔ ابتسامہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ان باطل گرہوں کے لیڈران، فعال کارکنان اور سپورٹرز کی تعداد نہایت قلیل ہوتی ہے (اس گروہ کی کل آبادی میں)۔ ایسے افراد ہی مناظرے اور بحث مباحثہ میں حصہ لیتے ہیں۔ انہیں اگر مناظروں میں شکست بھی دیدی جائے (اور ہر عہد میں انہیں شکست دی جاچکی ہوتی ہے) تب بھی یہ بالعموم ”باز“ نہیں آتے۔
واہ کیا بات ہے۔
میرا خیال ہے میرا بھی شمار ایسے ہی بندوں میں ہوتا ہے۔ عجیب۔
یا تو مجھ میں عقل کی کمی ہے یا آپ غلطی پر ہیں۔ تدوین: یا شاید آپ کی مراد دہری، قادیانی وغیرہ ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
واہ کیا بات ہے۔
میرا خیال ہے میرا بھی شمار ایسے ہی بندوں میں ہوتا ہے۔ عجیب۔
یا تو مجھ میں عقل کی کمی ہے یا آپ غلطی پر ہیں۔ تدوین: یا شاید آپ کی مراد دہری، قادیانی وغیرہ ہیں۔
اشماریہ صاحب آپ زیادہ خوش فہمی کا شکار نہ ہوں۔ آپکی شراکتوں کا مطالعہ کرنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ آپ کے بحث و مباحثہ کا مقصد حق بیان کرنا یا حق کو جاننا نہیں ہوتا۔ بلکہ ہر حال میں صرف اور صرف فقہ حنفی کا دفاع ہی ہوتا ہے۔ اس لئے فقہ حنفی میں بیٹی سے جنسی لذت حاصل کرنے کے فتویٰ پر آپ ہنس کر رہ جاتے ہیں اور آپ کو حیرت ہوتی ہے کہ اس مسئلہ میں بھلا اعتراض کی بات ہے ہی کہاں؟ امین اوکاڑوی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گندی اور ننگی گستاخی پر آپ اعتراض کرتے ہیں کہ اس میں گستاخی والی کون سی بات ہے؟ انااللہ وانا الیہ راجعون!
اب آپ جیسے لوگوں سے ایک اہل حدیث بغض،دشمنی اور نفرت نہ رکھے تو اس کا اپنا ایمان خطرے میں آجاتا ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جزاک الله -
الله "دعا صاحبہ" کو جزاے خیر عطا کرے (آ مین)

ویسے اس فورم پر ممبران بحث و مباحثہ کے دوران اگر ان قرانی آیات کو سامنے رکھ کر بات کریں تو الله سے امید ہے کہ دوسروں کی اصلاح بھی ممکن ہو گی اور اپنے ایمان کی حفاظت بھی ہو جائے گی -
سب سے پہلے تو اس آیت پر عمل کے مطابق بات کا آغاز کریں -

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا سوره الاحزاب ٧٠
اے ایمان والو الله سے ڈرو اور سیدھی کھری بات کیا کرو-
(یعنی بات قرآن و احدیث نبوی کے تناظر میں ہو سچی اور کھری ہو )
(اگر فریق مخالف آپ کی واضح تحقیق یا بات ماننے کو تیار نہیں اور آپ پر باطل کے تابڑ توڑ حملے کر رہا ہے- تو پھر ان آیات کے مطابق اپنا طرز عمل اپنائیں )
وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا سوره مزمل ١٠
اور ان پر صبر کرو اور انہیں عمدگی سے چھوڑ دو
لیکن یہ بات بھی ذین میں رہے کہ اگر آپ کا موقف قرآن و احدیث کے عین مطابق ہے تو اپنے موقف پر ڈٹے رہیں کیوں کہ الله نے قرآن میں صحابہ کرام رضوان الله اجمین کی خاصیت بیان کی ہے -
وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ سوره الفتح ٢٩
جو لوگ آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے ساتھ ہیں وہ کفار پر انتہائی سخت ہیں آپس میں انتہائی رحم دل ہیں-
الله ہم سب کو اپنی ہدایت کے راستے پر چلاے (آمین)-
 
Top