ہم کیاکریں ؟؟؟
جب کسی قوم پر زوال آتاہےتو اس کےفکرونظرکےسوتےخشک ہوجاتےہیں۔حالات کا درست تجزیہ کرنےکی صلاحیت اور اجتہادی بصیرت ختم ہوجاتی ہیں۔ایسی قوم کےپاس حقیقی معنوں میں کوئی لا ہحہ عمل نہیں ہوتا۔اس میں قیادت کےبحران کی وجہ سے بھانت بھانت کی قیادتیں سراٹھانےلگتیں ہیں۔آج امت مسلمہ بالعموم اورپاکستان بالخصوص ایسے ہی حالات سے دوچارہیں۔ہرطرف شوروغوغاہے۔کوئی کہہ رہاہے جمہوریت کفرہے۔دوسری طرف سےآواز آتی ہےعین اسلام ہے۔ایک صاحب کہہ رہےہیں یہ مجبور ہی۔ کوئی آزادئ نسواں اورمغربی کلچر کواپنانےکاپرجوش مدعی ہے،کوئی اسےکفروالحاد کےمترادف کہتاہےاور کوئی لواوردو کی پالیسی پرعمل پیراہے۔یہ سب مسلمان ہیں۔
اس سےآگےبڑھیے،یہی مسلمان باہمی طور پرحنفی،شافعی ،مالکی،حمبلی،بریلوی،شیعہ،دیوبندی اوراہل حدیث جیسے گروہوں میں تقسیم ہیں۔ان فقہی اور فروعی اختلافات کی بناپربھی سرعام کفروفسق کےفتوےلگائے جارہےہیں۔نوبت یہاں تک ہےکہ ایک دوسرےسے رشتےداریاں کرنےسےگریزاں کیاجاتاہے۔
سیاست ،معیشت،قانون،تعلیم الغرض زندگی کےہرشعبہ میں ردوکدح،تردیدوتسلیم کےرویےاپنائے جاتےہیں۔سرعام فتوےلگائے جارہےہیں۔
پھر اس سب سے بڑھ کریہ ہےکہ کوئی کسی کی بات سمجھنانہیں چاہتا۔ہرکوئی اپنی بات منواناچاہتاہے۔ ہرکوئی خود کو مکمل مسلمان اور دوسروں سے حسب اختلاف اسلام کی نفی کررہاہے۔آخرہم جائیں تو کدھر جائیں؟؟؟ہم کریں توکیاکریں؟؟؟
جب کسی قوم پر زوال آتاہےتو اس کےفکرونظرکےسوتےخشک ہوجاتےہیں۔حالات کا درست تجزیہ کرنےکی صلاحیت اور اجتہادی بصیرت ختم ہوجاتی ہیں۔ایسی قوم کےپاس حقیقی معنوں میں کوئی لا ہحہ عمل نہیں ہوتا۔اس میں قیادت کےبحران کی وجہ سے بھانت بھانت کی قیادتیں سراٹھانےلگتیں ہیں۔آج امت مسلمہ بالعموم اورپاکستان بالخصوص ایسے ہی حالات سے دوچارہیں۔ہرطرف شوروغوغاہے۔کوئی کہہ رہاہے جمہوریت کفرہے۔دوسری طرف سےآواز آتی ہےعین اسلام ہے۔ایک صاحب کہہ رہےہیں یہ مجبور ہی۔ کوئی آزادئ نسواں اورمغربی کلچر کواپنانےکاپرجوش مدعی ہے،کوئی اسےکفروالحاد کےمترادف کہتاہےاور کوئی لواوردو کی پالیسی پرعمل پیراہے۔یہ سب مسلمان ہیں۔
اس سےآگےبڑھیے،یہی مسلمان باہمی طور پرحنفی،شافعی ،مالکی،حمبلی،بریلوی،شیعہ،دیوبندی اوراہل حدیث جیسے گروہوں میں تقسیم ہیں۔ان فقہی اور فروعی اختلافات کی بناپربھی سرعام کفروفسق کےفتوےلگائے جارہےہیں۔نوبت یہاں تک ہےکہ ایک دوسرےسے رشتےداریاں کرنےسےگریزاں کیاجاتاہے۔
سیاست ،معیشت،قانون،تعلیم الغرض زندگی کےہرشعبہ میں ردوکدح،تردیدوتسلیم کےرویےاپنائے جاتےہیں۔سرعام فتوےلگائے جارہےہیں۔
پھر اس سب سے بڑھ کریہ ہےکہ کوئی کسی کی بات سمجھنانہیں چاہتا۔ہرکوئی اپنی بات منواناچاہتاہے۔ ہرکوئی خود کو مکمل مسلمان اور دوسروں سے حسب اختلاف اسلام کی نفی کررہاہے۔آخرہم جائیں تو کدھر جائیں؟؟؟ہم کریں توکیاکریں؟؟؟