- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
شرط کی تعریف
شرط کی تعریف درج ذیل ہے:
'' ھو الحکم علی الوصف بکونہ شرطا للحکم.''
پس شرط ایک ایسا ظاہری اور منضبط ( یعنی ضابطے اور قاعدے میں آنے والا ) وصف ہے جس کا عدم حکم کے عدم کو مستلزم ہو ( جیسا کہ وضو کے عدم سے نماز کا عدم لازم آئے ) یا اس کا عدم ( حکم کے ) سبب کے عدم کو مستلزم ہو کسی ایسی حکمت کی وجہ سے جو اس شرط کے معدوم ہونے میں ہو اور یہ حکمت، حکم یا سبب کی حکمت کے منافی ہوتی ہے۔( جیسا کہ حد رجم کے لیے زنا سبب ہے اور اس سبب یعنی زنا کے لیے احصان یعنی شادی شدہ ہونا شرط ہے۔ پس عدم احصان یعنی شادی شدہ نہ ہونے سے ایسا سبب یعنی زنا بھی نہ پایا جائے گا جو حد رجم کے حکم کا سبب ہے۔ پس شرط کے عدم سے سبب کا عدم اور سبب کے عدم سے حکم کا عدم لازم آیا۔)
اس کی تفصیل یہ ہے کہ ایک سال کا گزر جانا زکوة کے واجب ہونے کے لیے شرط ہے۔ پس شرط یعنی سال کا نہ گزرنا حکم ( یعنی زکوة ) کے وجوب کے عدم کو مستلزم ہے۔ اسی طرح بیع کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے کہ ( بائع یعنی بیچنے والا ) مبیع ( یعنی جس چیز کو بیچا جا رہا ہو ) کو کسی دوسرے شخص کے حوالے کرنے پر قدرت رکھتا ہو۔ پس قدرت (تسلیم یعنی حوالہ کرنے کی قدرت و طاقت ) کی عدم موجودگی سے حکم ( یعنی صحت بیع ) بھی معدوم ہو گا۔ علاوہ ازیں شادی شدہ ہونا، اس زنا کے لیے شرط ہے جو رجم کا سبب ہے۔ پس اس شرط کا معدوم ہوناحکم کے عدم کو مستلزم ہے۔
شرط کی تعریف درج ذیل ہے:
'' ھو الحکم علی الوصف بکونہ شرطا للحکم.''
شرط کی حقیقت یہ ہے کہ اس کے عدم وجود سے حکم کا عدم لازم آئے ( یعنی اگر شرط نہ ہو تو مشروط یعنی حکم بھی نہ ہو لیکن اس کے وجود سے حکم کا وجود لازم نہ ہو جیسا کہ سبب میں ہے۔ مثلاً وضو نماز کے لیے شرط ہے اور اس کے عدم وجود سے نماز کا وجود بھی نہ ہو گا لیکن اس کے وجود سے نماز کا وجود لازم نہیں ہے یعنی یہ لازم نہیں ہے کہ جب بھی انسان وضو کرے تو نماز پڑھے )۔'' شرط سے مراد کسی وصف پر کسی شرعی حکم کے لیے شرط ہونے کا حکم لگاناہے۔''
پس شرط ایک ایسا ظاہری اور منضبط ( یعنی ضابطے اور قاعدے میں آنے والا ) وصف ہے جس کا عدم حکم کے عدم کو مستلزم ہو ( جیسا کہ وضو کے عدم سے نماز کا عدم لازم آئے ) یا اس کا عدم ( حکم کے ) سبب کے عدم کو مستلزم ہو کسی ایسی حکمت کی وجہ سے جو اس شرط کے معدوم ہونے میں ہو اور یہ حکمت، حکم یا سبب کی حکمت کے منافی ہوتی ہے۔( جیسا کہ حد رجم کے لیے زنا سبب ہے اور اس سبب یعنی زنا کے لیے احصان یعنی شادی شدہ ہونا شرط ہے۔ پس عدم احصان یعنی شادی شدہ نہ ہونے سے ایسا سبب یعنی زنا بھی نہ پایا جائے گا جو حد رجم کے حکم کا سبب ہے۔ پس شرط کے عدم سے سبب کا عدم اور سبب کے عدم سے حکم کا عدم لازم آیا۔)
اس کی تفصیل یہ ہے کہ ایک سال کا گزر جانا زکوة کے واجب ہونے کے لیے شرط ہے۔ پس شرط یعنی سال کا نہ گزرنا حکم ( یعنی زکوة ) کے وجوب کے عدم کو مستلزم ہے۔ اسی طرح بیع کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے کہ ( بائع یعنی بیچنے والا ) مبیع ( یعنی جس چیز کو بیچا جا رہا ہو ) کو کسی دوسرے شخص کے حوالے کرنے پر قدرت رکھتا ہو۔ پس قدرت (تسلیم یعنی حوالہ کرنے کی قدرت و طاقت ) کی عدم موجودگی سے حکم ( یعنی صحت بیع ) بھی معدوم ہو گا۔ علاوہ ازیں شادی شدہ ہونا، اس زنا کے لیے شرط ہے جو رجم کا سبب ہے۔ پس اس شرط کا معدوم ہوناحکم کے عدم کو مستلزم ہے۔