کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
تیسری دلیل:
فریق ثانی نے یہ ذکر کی ہے کہ دو سجدوں کے درمیان جلسہ کی کیفیت احادیث میں نہیں آئی کہ ہاتھ کہاں رکھے جائیں۔ اسی طرح دوسری رکعت اور تیسری رکعت کے لئے اٹھنے سے پہلے بھی جلسہ ہوتا ہے ، جس کو جلسہ استراحت کہتے ہیں۔ اس کی کیفیت بھی نہیں آئی۔ قعدہ (التحیات) پر قیاس کر کے ان دونوںجلسوں میں ہاتھ رانوں پر رکھے جاتے ہیں۔ پس اسی طرح قیام بعد الرکوع کو قیام قبل الرکوع پر قیاس کرنا چاہیئے۔
اس کے تین جواب ہیں۔
’’عن ابن عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رأی رجلا ساقطا یدہ فی الصلوۃ فقال لا تجلس ھکذا انما ھذہ جلسةۃ الذین یعذبون‘‘ (مسند احمد جلد۲،صفحہ۱۱۶)
ترجمہ:’’ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ نماز کے(جلسہ) میں اس کا ہاتھ (زمین پر) پڑا ہے فرمایا: اس طرح نہ بیٹھ کیوں کہ یہ ان لوگوں کی بیٹھک ہے جن کو عذاب دیا جاتا ہے‘‘پس رانوں پر ہاتھ رکھنا متعین ہو گیا۔
فریق ثانی نے یہ ذکر کی ہے کہ دو سجدوں کے درمیان جلسہ کی کیفیت احادیث میں نہیں آئی کہ ہاتھ کہاں رکھے جائیں۔ اسی طرح دوسری رکعت اور تیسری رکعت کے لئے اٹھنے سے پہلے بھی جلسہ ہوتا ہے ، جس کو جلسہ استراحت کہتے ہیں۔ اس کی کیفیت بھی نہیں آئی۔ قعدہ (التحیات) پر قیاس کر کے ان دونوںجلسوں میں ہاتھ رانوں پر رکھے جاتے ہیں۔ پس اسی طرح قیام بعد الرکوع کو قیام قبل الرکوع پر قیاس کرنا چاہیئے۔
اس کے تین جواب ہیں۔
چنانچہ حدیث ہے:اول یہ کہ ان جلسوں میں رانوں پر ہاتھ رکھنے پر تعامل امت ہے۔ اس میں کسی کا اختلاف نہیں، پس اجماع ہو گیا۔ اور حدیث میں ہے’’لا تجتمع امتی علی الضلالۃ‘‘ یعنی میری امت گمراہی پر جمع نہیں ہوگی، اور قیام بعدالرکوع میں ہاتھ باندھنے پر تعامل امت نہیں ،پس قیاس صحیح نہ رہا۔
دوم: یہ کہ جلسوں میں ہاتھوں کے متعلق تین صورتیں ہیں۔ باندھنا، زمین پر رکھنا اور رانوں پر رکھنا۔ باندھنا طبعی حالت نہیں، پس اس کا ثبوت چاہیئے، جیسے شروع میں تفصیل ہو چکی ہے اور ثبوت اس کا کوئی نہیں اور زمین پر ہاتھ رکھنا یہ ہئیت میں مذموم ہے۔
’’عن ابن عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رأی رجلا ساقطا یدہ فی الصلوۃ فقال لا تجلس ھکذا انما ھذہ جلسةۃ الذین یعذبون‘‘ (مسند احمد جلد۲،صفحہ۱۱۶)
ترجمہ:’’ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ نماز کے(جلسہ) میں اس کا ہاتھ (زمین پر) پڑا ہے فرمایا: اس طرح نہ بیٹھ کیوں کہ یہ ان لوگوں کی بیٹھک ہے جن کو عذاب دیا جاتا ہے‘‘پس رانوں پر ہاتھ رکھنا متعین ہو گیا۔