• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ارض وزیرستان سے ایک عالم دین کا پیغام ۔۔۔ کالج و یونیورسٹی کے طلبا کے نام

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
بلکہ ہم تو نیت کو دیکھیں گے اگر سب کی نیت خود کشی کی ہی تھی تو حرام موت ہو گی
ہم بھی تو یہی کہتے ہیں کہ اگر نیت صحیح ہو
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
آج عامی لوگوں کے سامنے کچھ جماعت والے انکو مطلقا حرام کہتے نظر آتے ہیں تو اسکی وجہ مصلحت اور ساتھ عامی انسان کی کم علمی ہے اسکو اگر یہ سارے دلائل سمجھانے بیٹھ جائیں گے تو معاملہ بگڑ جائے گا جس طرح بچا پوچھتا ہے کہ اللہ کتنا بڑا ہے یا اس طرح کا کوئی اور سوال پوچھ لیتا ہے تو اسکو سمجھانے کی بجائے اسکا رخ دوسری طرف پھیرا جاتا ہے واللہ اعلم
بڑی عجیب منطق ہے کہ عامی انسان کو سمجھ نہ آرہا ہو تو شریعت کا حکم ہی تبدیل کردو ؟؟؟؟ اگر قران و حدیث سے کوئی دلیل ہے تو بتا دیں
ِِ
پس اگر کوئی کسی وطن کے لئے جان دے رہا ہے اور اس سے اسکا مقصد یہ ہو کہ اس وطن کو بچانے سے اللہ کا دین غالب ہو گا اور واقعی وہ خلوص دل سے اللہ کے دین کو غالب دیکھنا چاہتا ہے اور یہ بھی پتا ہے دین کے غلبہ سے کیا مراد ہے تو سمجھیں کہ اسکا عمل قبل العلم نہیں بلکہ العلم قبل العمل ہے پھر شاید اس کو اجر ملے گا اگرچہ پریکٹیکل اسکی سوچ ممکن نہ بھی ہو واللہ علم
ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی افواج کہ اس جنگ کا مقصد اللہ کے دین کو غالب کرنا ہرگز نہیں ہے ۔ بلکہ یہ تو جمہوریت کو شریعت پر غالب کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ جس طرح یہ خود یہود و نصارٰی کے پیروکار ہیں دوسروں کو بھی ویسا ہی بنا نا چاہتے ہیں۔ جتنے فوجی طالبان نے قید کیے ہیں کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ وہ اسلام کے غلبے کے لیئے لڑ رہا ہے۔۔۔

۔۔۔۔۔۔ صرف اس وقت ہو سکتا ہے جب کوئی اور راستہ بھی نہ ہو اور مصلحت بہت ہی زیادہ ہو آج کل کے حملوں کی طرح نہیں جس میں میرے علم کے مطابق فائدہ نہیں ہوتا واللہ اعلم
2-پاکستان کے خلاف خود کش حملہ تو دور کی بات عام جہاد بھی کرنا میرے خیال میں شریعت کے مصلحت کے تقاضے کو دیکھتے ہوئے درست نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ البتہ جب مجھے دلائل سے سمجھ آ جائے گا تو میں اللہ کی توفیق سے رجوع کر لوں گا واللہ اعلم
محترم اس بات کی کیا دلیل ہے قران و حدیث سے آپ کے پاس کہ
’’ (فدائی حملہ) صرف اس وقت ہو سکتا ہے جب کوئی اور راستہ بھی نہ ہو اور مصلحت بہت ہی زیادہ ہو‘‘
آپ کے بارے میں حسن ظن تو یہی ہے آپ نے اہل حدیث ہونے کے ناطے قرآن یا حدیث سے ہی اس بات کے لئے دلیل لی ہوگی۔ یہاں بھی شیئر کردیں تاکہ ہمارے جیسے بھی استفادہ کرسکیں۔
نیز معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ یہ فیصلہ کرنا گھر بیٹھ کر میرا یا آپ کا کام نہیں کہ فدائی حملے سے فائدہ ہوتا ہے یا نہیں ۔۔ جو لوگ اس جنگ کو میدان میں لڑ رہے ہیں وہ اس کے فوائد سے واقف ہیں اور اگر فائدہ نہ ہوتا تو ایسے حملے دوبارہ نہ کیے جاتے ۔۔۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ آپ ہی کی تحریر کے مطابق ’دجالی میڈیا‘ اس بات پر پورا زور لگا رہا ہے کسی طرح سے فدائی حملے کو حرام قرار دے کر ان حملوں کو روکا جاسکے ۔ اس مقصد کے لیئے طاہر القادری جیسوں کی خدمات لی جاتی ہیں اور ایک ٹی وی پروگرام میں حافظ سعید بھی یہ کہہ چکے ہیں ’ ہم نے خود کش کو کبھی جائز نہیں کہا ۔ ہم نے الحمد للہ اس کے خلاف کام کیا ہے ۔ اس پر برملا لیکچر دیئے ہیں ‘‘ فیا للعجب ۔۔

اس مصلحت کا تعلق علاقے سے نہیں بلکہ حالات سے ہے مثلا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اندر کے گستاخ رسول عبد اللہ بن ابی کو (جسکی گستاخی کا گواہ قرآن ہے) کسی مصلحت کے تحت قتل نہیں کروایا مگر ابو رافع (اسکا نام بھی عبد اللہ بن ابی ہی آتا ہے) اور کعب بن اشرف کو قتل کروایا
اب کوئی یہ نہیں کہ سکتا کہ ابو رافع (عبد اللہ بن ابی) دوسرے عبد اللہ بن ابی سے زیادہ خطرناک تھا بلکہ مصلحت کو دیکھتے ہوئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا کہ لوگ یہ کہیں گے کہ یہ اپنے ساتھیوں کو قتل کرتا ہے کیونکہ عام لوگوں تک ہر تفصیل نہیں پہنچ سکتی تو آج کل تو میڈیا دجالی ہے تو بات کو کس طرح بگاڑ کر آگے پیش کرے گا تو نقصان اسلام کا ہی ہو گا۔۔۔ جلدی میں اتنا ہی لکھ سکا اگر بات سمجھ نہ آئی ہو یا میرے سمجھانے کے لئے آپ کے پاس کوئی دلیل ہو تو الدین نصیحۃ کے تحت لازمی بتائیں جزاک اللہ خیرا
درج بالا تحریر سے تو صرف یہ دلیل ملتی ہے کہ مصلحت کا فیصلہ تو مسلمانوں کے لشکر کے امیر نے کرنا ہے ۔۔ نیز جو آپ نے کہا ہے کہ ’’ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا کہ لوگ یہ کہیں گے کہ یہ اپنے ساتھیوں کو قتل کرتا ہے‘‘ تو اس بارے میں علما نے لکھا ہے کہ یہ حکم قرآن کی آیت ـ یا ایھا النبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھ سے منسوخ ہے اور اس کا ثبوت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا مانعین زکوٰۃ سے قتال کرنا ہے یاد رہے ان میں بعض ایسے بھی تھے جو زکوٰۃ کے مطلقاََ منکر نہیں ہوئے تھے بلکہ ان کا اصرار تھا کہ پچھلے سال کی نسبت کم زکوٰۃ دیں گے اور بعض ایسے تھے جو کہتے تھے کہ اس سال ہم سے زکوٰۃ نہ لی جائے اگلے سال ادا کر ینگے ۔۔۔ مگر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اُن سے قتال فرمایا اور اونٹ کی رسی برابر بھی زکوٰۃ میں کمی برداشت نہ فرمائی ۔ یہ تھی مصلحت ۔
اب آپ فرماتے ہیں ایسے لوگوں سے بھی نہ لڑا جائے جو سرے سے شریعت ہی کے منکر ہیں ۔ سُودی نظام کے محافظ ہیں اور صرف جمہوریت کی خاطر اور امریکہ کے اتحادی بن کر مسلمانوں سے لڑ رہے ہیں مسلمانوں کے مردوں ، عورتوں اور بچوں تک کو کفار کے حوالے کر چکے ہیں ۔۔
یہ بھی آپ کو معلوم ہوگا کہ اس جنگ کی ابتدا فوج کی جانب سے ہوئی ہے طالبان کی طرف سے نہیں ۔ تو کس طرح طالبان سے یہ مطالبہ کیا جاسکتا ہے جو آپ سے لڑ رہا ہے اس سے مت لڑیں ۔۔ یہ درس اسلام نے تو ہرگز نہیں دیا حتٰی کہ اگر ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر ظلم کرتے ہوئے اس سے لڑے تو اس مسلمان کو جوابا لڑنے کا حکم ہے ۔ یہاں تو اس فوج اور حکومت سے لڑائی کی بات ہورہی ہے جو :
۱۔ عالمی صلیبی جنگ میں کفار کی فرنٹ لائن اتحادی ہے ۔
۲۔ جمہوریت کی محافظ ہے ۔
۳۔ شریعت کو نافذ کرنے سے انکاری ہے ۔
۴۔ معاشرے میں بے حیائی بدکاری کو فروغ دے رہی ہے۔
۵۔ لاکھوں مسلمانوں کے قتل میں بالواسطہ اور بلا واسطہ شریک ہے۔
اور ایک طویل فہرست ہے ان کے جرائم کی جس کی تفصیل کے لئے پاکستان کے قیام سے لے کر موجودہ دور تک کے واقعات کو درج کرنا پڑے گا۔ عقلمندوں کے لئے درج بالا پانچ نکات ہی کافی ہیں۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
ًًبراہِ کرم درج بالا پوسٹ میں درج شدہ آیت کی تصحیح فرما لیں ۔۔۔
یا ایھا النبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھ
اور
یأیّها الّذین ءامنوا قَاتِلوُ الّذین یلونکم مّن الکفّار ولیجدو فیکم غلظة
دراصل یہ دو الگ آیا ت ہیں۔ زیرِ بحث حکم پہلی والی آیت سے منسوخ ہے۔ دوسری آیت میں نزدیک کے کفار سے لڑنے کا حکم ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ہم بھی تو یہی کہتے ہیں کہ اگر نیت صحیح ہو
جزاک اللہ خیرا محترم بھائی بالکل ٹھیک بات کی ہے البتہ کسی عمل کے لئے نیت ہی شرط نہیں ہوتی نیت بھی شرط ہوتی ہے یعنی نیت کے ساتھ درست اجتہاد بھی ضروری ہوتا ہے جس پر دوہرا ثواب ملتا ہے واللہ اعلم
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
عبدہ نے کہا ہے: ↑
آج عامی لوگوں کے سامنے کچھ جماعت والے انکو مطلقا حرام کہتے نظر آتے ہیں تو اسکی وجہ مصلحت اور ساتھ عامی انسان کی کم علمی ہے اسکو اگر یہ سارے دلائل سمجھانے بیٹھ جائیں گے تو معاملہ بگڑ جائے گا جس طرح بچا پوچھتا ہے کہ اللہ کتنا بڑا ہے یا اس طرح کا کوئی اور سوال پوچھ لیتا ہے تو اسکو سمجھانے کی بجائے اسکا رخ دوسری طرف پھیرا جاتا ہے واللہ اعلم
بڑی عجیب منطق ہے کہ عامی انسان کو سمجھ نہ آرہا ہو تو شریعت کا حکم ہی تبدیل کردو ؟؟؟؟ اگر قران و حدیث سے کوئی دلیل ہے تو بتا دیں
محترم بھائی پہلی بات تو یہ میرا موقف نہیں بلکہ میں نے انکے موقف کی دلیل دی ہے انکے پاس کچھ دلائل ہیں اگرچہ آپکو یا مجھے کمزور ہی لگیں لیکن جب جائز تاویل کی گنجائش ہو تو ہمیں نیت پر شک نہیں کرنا چاہئے معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہئے واللہ اعلم مثال: کلمہ پڑھنے پر جنت میں جانے والی حدیث بیان کرنے پر عمر رضی اللہ عنہ کا ابو ہریرہ کو روکنا وغیرہ

عبدہ نے کہا ہے: ↑
پس اگر کوئی کسی وطن کے لئے جان دے رہا ہے اور اس سے اسکا مقصد یہ ہو کہ اس وطن کو بچانے سے اللہ کا دین غالب ہو گا اور واقعی وہ خلوص دل سے اللہ کے دین کو غالب دیکھنا چاہتا ہے اور یہ بھی پتا ہے دین کے غلبہ سے کیا مراد ہے تو سمجھیں کہ اسکا عمل قبل العلم نہیں بلکہ العلم قبل العمل ہے پھر شاید اس کو اجر ملے گا اگرچہ پریکٹیکل اسکی سوچ ممکن نہ بھی ہو واللہ علم
ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی افواج کہ اس جنگ کا مقصد اللہ کے دین کو غالب کرنا ہرگز نہیں ہے ۔ بلکہ یہ تو جمہوریت کو شریعت پر غالب کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ جس طرح یہ خود یہود و نصارٰی کے پیروکار ہیں دوسروں کو بھی ویسا ہی بنا نا چاہتے ہیں۔ جتنے فوجی طالبان نے قید کیے ہیں کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ وہ اسلام کے غلبے کے لیئے لڑ رہا ہے۔۔۔
تو محترم بھائی میں نے اس بات کا انکار کب کیا ہے میں ان باتوں کے لئے لڑنے والوں کو شہید نہیں کہتا البتہ میرے خیال میں (آپ اختلاف بھی کر سکتے ہیں) یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی فوجی یا سپاہی ایسا بھی ہو جو اوپر کے سارے کام میں معاونت بھی نہ کرتا ہو اور دین کے غلبے کے لئے نہیں بلکہ پیٹ کے لئے ملازمت کرتا ہو تو پھر اگر وہ کسی وجہ سے مارا جاتا ہے تو اسکی نیت کے مطابق اسکو اٹھایا جائے گا جیسا کہ مکہ پر حملہ آور لشکر والی حدیث میں آتا ہے واللہ اعلم

عبدہ نے کہا ہے: ↑
۔۔۔۔۔۔ صرف اس وقت ہو سکتا ہے جب کوئی اور راستہ بھی نہ ہو اور مصلحت بہت ہی زیادہ ہو آج کل کے حملوں کی طرح نہیں جس میں میرے علم کے مطابق فائدہ نہیں ہوتا واللہ اعلم
2-پاکستان کے خلاف خود کش حملہ تو دور کی بات عام جہاد بھی کرنا میرے خیال میں شریعت کے مصلحت کے تقاضے کو دیکھتے ہوئے درست نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ البتہ جب مجھے دلائل سے سمجھ آ جائے گا تو میں اللہ کی توفیق سے رجوع کر لوں گا واللہ اعلم

محترم اس بات کی کیا دلیل ہے قران و حدیث سے آپ کے پاس کہ
'' (فدائی حملہ) صرف اس وقت ہو سکتا ہے جب کوئی اور راستہ بھی نہ ہو اور مصلحت بہت ہی زیادہ ہو''
آپ کے بارے میں حسن ظن تو یہی ہے آپ نے اہل حدیث ہونے کے ناطے قرآن یا حدیث سے ہی اس بات کے لئے دلیل لی ہوگی۔ یہاں بھی شیئر کردیں تاکہ ہمارے جیسے بھی استفادہ کرسکیں۔
محترم بھائی میں پہلے بتا دوں کہ خود کش حملہ کے بارے میں مخلص علماء میں اختلاف رہا ہے کچھ اسکے مطلقا قائل نہیں کچھ کچھ شرائط کے ساتھ قائل ہیں اور کچھ انتہائی سخت شرائط کے ساتھ قائل ہیں آپ مجھے آخری والوں کے ساتھ سمجھیں اگر آپ دوسرے گروہ کے ساتھ بھی ہیں تو پھر مسئلہ تو وہاں اجتہاد کا آ جاتا ہے کہ کم شرط بھی کیا ہو گی وہ فیصلہ ہم نہیں کر سکتے اور کر بھی سکتے ہیں تو ہمارے درمیان اختلاف بھی ہو سکتا ہے
اب مجھے دلیل نہیں دینی بلکہ کرنے والے نے اسکی مصلحت کی دلیل دینی ہے کہ اسکے پاس کیا دلیل ہے وہ اگر مجھے قائل کر سکی تو درست ورنہ میں نہ مانوں

نیز معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ یہ فیصلہ کرنا گھر بیٹھ کر میرا یا آپ کا کام نہیں کہ فدائی حملے سے فائدہ ہوتا ہے یا نہیں ۔۔ جو لوگ اس جنگ کو میدان میں لڑ رہے ہیں وہ اس کے فوائد سے واقف ہیں اور اگر فائدہ نہ ہوتا تو ایسے حملے دوبارہ نہ کیے جاتے ۔۔۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ آپ ہی کی تحریر کے مطابق 'دجالی میڈیا' اس بات پر پورا زور لگا رہا ہے کسی طرح سے فدائی حملے کو حرام قرار دے کر ان حملوں کو روکا جاسکے ۔ اس مقصد کے لیئے طاہر القادری جیسوں کی خدمات لی جاتی ہیں اور ایک ٹی وی پروگرام میں حافظ سعید بھی یہ کہہ چکے ہیں ' ہم نے خود کش کو کبھی جائز نہیں کہا ۔ ہم نے الحمد للہ اس کے خلاف کام کیا ہے ۔ اس پر برملا لیکچر دیئے ہیں '' فیا للعجب ۔۔
محترم بھائی جو لوگ اسکے فوائد سے واقف ہیں وہ انکے علم کے مطابق ہے میرا جو علم ہے یا جتنا میں نے مشاہدہ کیا ہے یا میری عقل ہے میں تو اسکے مطابق فیصلہ کروں گا ہاں انکو اپنے علم کے مطابق غلطی پر سمجھوں گا مگر ہو سکتا ہے کہ اللہ کے ہاں وہ درست ہوں میں غلط ہوں مگر میرا اللہ تو مجھے میری طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا
جہاں تک امیر محترم حافظ سعید حفظہ اللہ کا موقف جو انھوں نے ٹی وی پر بیان کیا ہے تو محترم بھائی اس میں دو احتمال ہو سکتے ہیں
1-وہ اس گروہ سے تعلق رکھتے ہوں جو اوپر میں نے پہلا گروہ بیان کیا ہے اس صورت میں ان کے نزدیک یہ حملہ غلط ہو اور یہ جماعت کا نظریہ نہ ہو
2-دوسرا یہ کہ انکا بھی اور جماعت کا نظریہ بھی خود کش حملہ کے مجبوری کی صورت میں حلال ہونے کا ہو مگر کچھ مجبوریوں کی وجہ سے اسکا اقرار نہ کر سکتے ہوں
ویسے تو دونوں صورتیں میں ان پر طعن نہیں آتا البتہ مجھے دوسری لگتی ہے کیونکہ انکے اپنے جہاد انسائکلیو پیڈیا کتاب میں اسکو مستحب بھی کہا گیا ہے جہاں تک بدلنے کا تعلق ہے تو محترم بھائی مصلحتوں کو ہر انسان ایک جیسا نہیں سمجھتا پس خآلی میرے لحاظ سے جو غلط مصلحت کا شکار ہے تو اسکو میں کافر اور گمراہ نہیں کہ سکتا البتہ اختلاف رکھوں گا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
عبدہ نے کہا ہے: ↑
اس مصلحت کا تعلق علاقے سے نہیں بلکہ حالات سے ہے مثلا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اندر کے گستاخ رسول عبد اللہ بن ابی کو (جسکی گستاخی کا گواہ قرآن ہے) کسی مصلحت کے تحت قتل نہیں کروایا مگر ابو رافع (اسکا نام بھی عبد اللہ بن ابی ہی آتا ہے) اور کعب بن اشرف کو قتل کروایا
عبدہ نے کہا ہے: ↑
اب کوئی یہ نہیں کہ سکتا کہ ابو رافع (عبد اللہ بن ابی) دوسرے عبد اللہ بن ابی سے زیادہ خطرناک تھا بلکہ مصلحت کو دیکھتے ہوئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا کہ لوگ یہ کہیں گے کہ یہ اپنے ساتھیوں کو قتل کرتا ہے کیونکہ عام لوگوں تک ہر تفصیل نہیں پہنچ سکتی تو آج کل تو میڈیا دجالی ہے تو بات کو کس طرح بگاڑ کر آگے پیش کرے گا تو نقصان اسلام کا ہی ہو گا۔۔۔ جلدی میں اتنا ہی لکھ سکا اگر بات سمجھ نہ آئی ہو یا میرے سمجھانے کے لئے آپ کے پاس کوئی دلیل ہو تو الدین نصیحۃ کے تحت لازمی بتائیں جزاک اللہ خیرا
درج بالا تحریر سے تو صرف یہ دلیل ملتی ہے کہ مصلحت کا فیصلہ تو مسلمانوں کے لشکر کے امیر نے کرنا ہے ۔۔ نیز جو آپ نے کہا ہے کہ '' اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا کہ لوگ یہ کہیں گے کہ یہ اپنے ساتھیوں کو قتل کرتا ہے'' تو اس بارے میں علما نے لکھا ہے کہ یہ حکم قرآن کی آیت ـ یا ایھا النبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیھ ولیجدو فیکم غلظۃ سے منسوخ ہے اور اس کا ثبوت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا مانعین زکوٰۃ سے قتال کرنا ہے یاد رہے ان میں بعض ایسے بھی تھے جو زکوٰۃ کے مطلقاََ منکر نہیں ہوئے تھے بلکہ ان کا اصرار تھا کہ پچھلے سال کی نسبت کم زکوٰۃ دیں گے اور بعض ایسے تھے جو کہتے تھے کہ اس سال ہم سے زکوٰۃ نہ لی جائے اگلے سال ادا کر ینگے ۔۔۔ مگر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اُن سے قتال فرمایا اور اونٹ کی رسی برابر بھی زکوٰۃ میں کمی برداشت نہ فرمائی ۔ یہ تھی مصلحت ۔
محترم بھائی میری معلومات کے مطابق اس پر اجماع میں نے نہیں پڑھا کہ جو اللہ کے نبی صلی اللہ علہ وسلم کو ڈر تھا کہ لوگ کہیں گے کہ یہ اپنے لوگوں کو قتل کرتا ہے وہ ڈر اب تا قیامت اس آیت کی وجہ سے ختم ہو گیا ہے میرے خیال میں تو وہ ڈر اسلام کی ابتداء میں اسلامی نظریے کی شہرت نہ ہونے کی وجہ سے تھا جس طرح خآنہ کعبہ کے حطیم کا معاملہ تھا تو ایسے حالات کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں اگر آپ کہیں کہ کچھ مفسرین اسکو منسوخ مانتے ہیں تو میں کہوں گا کہ کچھ تو کم از کم ایسے ہیں منسوخ نہیں مانتے تو انکا کیا حکم ہو گا واللہ اعلم

اب آپ فرماتے ہیں ایسے لوگوں سے بھی نہ لڑا جائے جو سرے سے شریعت ہی کے منکر ہیں ۔ سُودی نظام کے محافظ ہیں اور صرف جمہوریت کی خاطر اور امریکہ کے اتحادی بن کر مسلمانوں سے لڑ رہے ہیں مسلمانوں کے مردوں ، عورتوں اور بچوں تک کو کفار کے حوالے کر چکے ہیں ۔۔
یہ بھی آپ کو معلوم ہوگا کہ اس جنگ کی ابتدا فوج کی جانب سے ہوئی ہے طالبان کی طرف سے نہیں ۔ تو کس طرح طالبان سے یہ مطالبہ کیا جاسکتا ہے جو آپ سے لڑ رہا ہے اس سے مت لڑیں ۔۔ یہ درس اسلام نے تو ہرگز نہیں دیا حتٰی کہ اگر ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر ظلم کرتے ہوئے اس سے لڑے تو اس مسلمان کو جوابا لڑنے کا حکم ہے ۔ یہاں تو اس فوج اور حکومت سے لڑائی کی بات ہورہی ہے جو :
۱۔ عالمی صلیبی جنگ میں کفار کی فرنٹ لائن اتحادی ہے ۔
۲۔ جمہوریت کی محافظ ہے ۔
۳۔ شریعت کو نافذ کرنے سے انکاری ہے ۔
۴۔ معاشرے میں بے حیائی بدکاری کو فروغ دے رہی ہے۔
۵۔ لاکھوں مسلمانوں کے قتل میں بالواسطہ اور بلا واسطہ شریک ہے۔
اور ایک طویل فہرست ہے ان کے جرائم کی جس کی تفصیل کے لئے پاکستان کے قیام سے لے کر موجودہ دور تک کے واقعات کو درج کرنا پڑے گا۔ عقلمندوں کے لئے درج بالا پانچ نکات ہی کافی ہیں۔
محترم بھائی میں نے جو مصلحت بیان کی ہے اس پر اوپر جنگ خندق سے مثال بھی دی ہے پس آپ نے اوپر جو صورتیں گنوائی ہیں ان سے کچھ بھائیوں کے نزدیک پاکستان اسلام کا محارب ٹھہرتا ہے تو اسی کے لئے محارب یہودیوں کی مثال دی تھی جن کے خلاف اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرب موخر کر دی تھی تاکہ باہر والوں سے نمٹا جا سکے تو اگر آپ کو یہ سمجھ نہیں آتا تو دوسروں کو تو اسکا حق دیا جانا چاہئے واللہ اعلم
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
مگر کچھ مجبوریوں کی وجہ سے اسکا اقرار نہ کر سکتے ہوں
مجبوریاں تو افغانستان عراق ودیگر ممالک کی افواج کی بھی ہیں جس کی وجہ سے وہ حربی کافر امریکہ سے نہیں لڑتے ۔
جن کے خلاف اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرب موخر کر دی تھی تاکہ باہر والوں سے نمٹا جا سکے
اب اگر ہر ملک میں یہ شرط لاگو کیا جائے کہ پہلے باہر والوں سے نمٹا جائے تو اپنے گھر والوں کی اصلاح کون کرے گا ؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم بھائی آپ کی پوسٹ کا جواب نیچے دیتا ہوں پہلے تھوڑی تمہید ہو جائے تاکہ آپ کو میرا نقطہ نظر سمجھ آ سکے
پہلی بات تو یہ کہ میری شروع دن سے اس فورم پہ یہ کوشش رہی ہے کہ جہاں تک ہو سکے اہل حدیث میں ختلافات کو ختم یا کم کیا جائے اور اس کے لئے دوسرے کی جائز دلیل کو بھی ہمیں ماننا پڑے گا اسی لئے میں نے موضؤع اصلی اہل حدیث کون شروع کیا
محترم بھائی جو موضوع یہاں چل رہا ہے یعنی حکومت اور مجاہدین کی لڑائی تو اس میں اہل حدیث کے دو گروہ ہیں
A-جو حکومت کو درست سمجھتے ہیں
B-جو حکومت کو غلط سمجھتے ہیں اس میں بھی دو قسم کے لوگ ہیں
B-1-وہ جو اس غلطی پر ان سے لڑائی شروع کر دیتے ہیں
B-2 وہ جو ان سے لڑائی شروع نہیں کرتے
محترم بھائی میرا تعلق B-2 سے ہے جس میں محترم شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ بھی آتے ہیں اور آپ کا تعلق شاید B-1 سے ہے اسی طرح امیر محترم حافظ سعید حفظہ اللہ کا تعلق بھی شاید میرے ساتھ ہے اگرچہ مجبوریوں کی وجہ سے آجکل وہ اپنا تعلق A سے ظاہر کرتے ہیں
1-اب زیادہ تر B گراپ والے اہل حدیث علماء حکومت پر نواقض اسلام کا اطلاق کرتے ہیں جن میں بڑے بڑے علماء جیسے شیخ امین اللہ پشاوری وغیرہ شامل ہیں اور ان علماء کو A گروپ میں اکثر علماء گمراہ کہنے کی جرات نہیں کرتے البتہ اجتہادی غلطی پر کہتے ہوں گے
2-اسی طرح گروپ A میں حکومت پر نواقض اسلام کا اطلاق نہیں کرتے اور ان میں بھی بڑے بڑے علماء شامل ہیں اب اگر آپ ان علماء کو انکی تاویل کا حق نہیں دیتے تو یہ غلط ہے کیونکہ میرے خیال میں انکے پاس بھی جائز تاویل ہے جو ایک دفعہ اس فورم پر لکھی تھی جب نیا نیا آیا تھا دوبارہ لکھ دیتا ہوں کہ نواقض اسلام میں مانع تکفیر کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے اور یہ بھی آپ جانتے ہیں کہ موانع تکفیر جتنے پیچیدہ آج کے دور میں ہیں اتنے سلف کے زمانے میں نہیں تھے اور سلف بھی ان موانع تکفیر کی وجہ سے بہت احتیاط کرتے تھے تو آج تو اس میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے
اب آپ کا مسئلہ یہ نہیں کہ آپ کو گروپ A میں بذات خود کوئی ناقض نظر آتا ہے بلکہ آپ گروپ A کو حکومت کی تکفیر نہ کرنے کی وجہ سے تیسرے ناقض کا مرتکب سمجھتے ہیں کہ وہ کافر کو کافر کیوں نہیں کہتے تو بھائی اس کے بارے میں میری معلومات یہ ہیں جیسے ابن باز رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ظاہری معاملات میں شرک کرنے والے کی تو تکفیر کرنا لازمی ہے مگر خفی معاملات میں شرک کرنے والے کی تکفیر نہ کرنے پر آپ کسی کو معطون نہیں کر سکتے مثلا غیر اللہ سے مانگنا تو ظاہری معاملہ ہے مگر اسماء وصفات میں دلائل کو سمجھنا خفی معاملہ ہے پس اسماء و صفات میں شرک کرنے والے کی تکفیر نہ کرنے والے ان دلائل کے خفی ہونے کا لحاظ کرنے کی وجہ سے انکی تکفیر نہیں کرتے پس ان کو معطون کرنا درست نہیں-
ابن باز رحمہ اللہ کی اس بات کے پس منظر میں مانع تکفیر کے علم کا معاملہ بھی خفی معاملہ ہے پس اس کا لحاظ رکھتے ہوئے شایدگروپ A والے حکومت کی تکفیر نہیں کرتے ہوں گے واللہ اعلم

اب آپ کے اشکالات کی طرف آتے ہیں

مگر کچھ مجبوریوں کی وجہ سے اسکا اقرار نہ کر سکتے ہوں(عبدہ)

مجبوریاں تو افغانستان عراق ودیگر ممالک کی افواج کی بھی ہیں جس کی وجہ سے وہ حربی کافر امریکہ سے نہیں لڑتے ۔
محترم بھائی اس طرح سے قیاس مع الفارق ہو جائے گا درست قیاس یہ ہو سکتے ہیں
1-افغانستان کی فوج کے حکم پر پاکستان کی فوج کے حکم کو قیاس کرنا
2-افغانستان کی فوج کی تکفیر نہ کرنے والے علماء پر پاکستان کی فوج کی تکفیر نہ کرنے والے علماء کو قیاس کرنا
پس محترم بھائی میں نے پاکستان کے علماء کی مجبوریاں بتائی ہیں نہ کہ پاکستان کی افواج کی مجبوریاں بتائی ہیں کیونکہ آپ کا اعتراض ہماری جماعت کے علماء پر تھا جسکا میں نے دفاع کیا تھا کہ انکی مجبوریاں ہو سکتی ہیں ان میں ناقض اسلام نہیں پائے جاتے اور جس افغانی فوج پر آپ اسکو قیاس کر رہے ہیں ان میں نواقض اسلام پائے جاتے ہیں تو انکی مجبوریوں کی اسلام میں کیا وقعت- واللہ اعلم

جن کے خلاف اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرب موخر کر دی تھی تاکہ باہر والوں سے نمٹا جا سکے (عبدہ)
اب اگر ہر ملک میں یہ شرط لاگو کیا جائے کہ پہلے باہر والوں سے نمٹا جائے تو اپنے گھر والوں کی اصلاح کون کرے گا ؟
محترم بھائی اگر اصلاح سے آپ کی مراد بلسانہ والی ہے تو اس سے تو کوئی منع نہیں کرتا اور اگر آپکی اصلاح سے مراد بیدہ والی ہے تو اسی کی تو آپ کے نظریے کے مطابو مثال بیان کی تھی کہ جب زیادہ قوتیں محارب ہو جائیں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مطابق کبھی بہتری اس میں بھی ہو سکتی ہے کہ سب سے لڑیں اور کبھی اس میں بھی ہو سکتی ہے کہ کسی ایک محارب سے کچھ شرائط پر (کمزور ہی سہی) صلح کر لی جائے جیسے جنگ خندق میں کچھ قبائل کو کچھ دے کر صلح کا کہا گیا تھا اور یہودیوں سے جنگ چھیڑنے کی کوشش نہیں کی گئی تھی پس کیا آپ یہ سوال محمد صلی اللی علیہ وسلم سے کر سکتے ہیں
محترم بھائی اس میں حالات کو دیکھنا ہوتا ہے اور یہ چونکہ بہت پیچیدہ عمل ہے اس لئے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس اجازت کو بہانہ کے طور پر استعمال کیا جائے مگر ہمارے لئے یہ ہےکہ ہمیں اگر سمجھ نہیں آتی تو ہم عمل نہ کریں مگر اگر کوئی عمل کر رہا ہے تو اسکو اسکی وجہ سے کافر نہیں کہنا چاہئے واللہ اعلم
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اس بات کا ایک رُخ یہ بھی ہے کہ
اگر عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین کو مصلحت و مفسدہ کے تقابل کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے قتل نہیں کروایا
تو
یہ بھی سمجھنے کی چیز ہے کہ
اُس وقت عنانِ حکومت پوری انسانیت کے سراج منیر ﷺ کے پاس تھی۔ جس کے تحت تمام انسانیت کے لئے اسلام پر عمل کرنے کی راہ ہموار تھی۔ ہر فیصلہ وحی الٰہی کی روشنی میں ہوتا تھا۔ ہر جاسوس کو قتل کروا دیا جاتا تھا۔ ہر کافر دین اسلام اور اس کے نظام عدل و انصاف سے خائف تھا۔ وغیرہ وغیرہ
چنانچہ
آج کل کی حکومت کا معاملہ ایسا نہیں ہے
بلکہ آج کل عنانِ حکومت اُن کے پاس ہے الا ما شاء اللہ جو کبھی بھی توحید اُلوہیت پر عمل کرتے دکھائی نہیں دیتے۔ اللہ کی مخلوق کو دین اسلام کی بہار سے فائدہ نہیں اٹھانے دیتے نہ خود اللہ کا نازل کردہ اسلام نافذ کرتے ہیں اور نہ ہی اس نظام کی تنفیذ کے لئے کوشش کرتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں میں جو اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں، اپنے جاسوس داخل کر کے رائے عامہ کو تقسیم کر کے باہمی چپقلش کا بہانہ بنا کر تنفیذ دین کی منزل کو مزید دور کر دیتے ہیں۔
لہٰذا ایسی حکومت و فوج وغیرہ کو نبی اکرم ﷺ کی وہ رعایت فائدہ دیتی دکھائی نہیں دیتی جس کے تحت رسول اللہ ﷺ نے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کو قتل نہیں کروایا۔
ہاں
حکومت یا فوج یا دیگر ادارے پہلے وہ دین نافذ کر لیں جو دین نبی اکرم ﷺ پر اُتارا گیا تھا۔ پھر اگر حکومت مطلقاً خودکش حملے یا فدائی حملے یا چھوٹے حملے یا بڑے حملے یا بزدلانہ حملہ یا کریکر حملہ یا میزائل حملے وغیرہ وغیرہ کو مطلقا ’’حرام‘‘ کر دے تو بات بنتی نظر آتی ہے۔
اگر ایسا نہیں تو
کم از کم
حدود اللہ نافذ کر دے۔ فحاشی کا قلع قمع کر دے۔ نظام صلاۃ و زکوٰۃ نافذ کر دے۔ سود اور انسانی غلامی ختم کر دےاور پھر وہ کچھ رعایت مانگے کہ مزید کچھ کرنے کے لئے مجھے کچھ مہلت دے دو تو بھی مصلحت کی طرف گامزن دیکھتے ہوئے ایسے عناصر کو مہلت دی جا سکتی ہے
خالی خالی باتوں پر ہر قسم کی رعایت اُن لوگوں سے حاصل کرنا جو دین نافذ کرنے میں مخلص ہیں،
کیا مناسب ہے؟؟؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اس بات کا ایک رُخ یہ بھی ہے کہ
اگر عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین کو مصلحت و مفسدہ کے تقابل کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے قتل نہیں کروایا
تو
-----
آج کل کی حکومت کا معاملہ ایسا نہیں ہے
لہٰذا ایسی حکومت و فوج وغیرہ کو نبی اکرم ﷺ کی وہ رعایت فائدہ دیتی دکھائی نہیں دیتی جس کے تحت رسول اللہ ﷺ نے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کو قتل نہیں کروایا۔
خالی خالی باتوں پر ہر قسم کی رعایت اُن لوگوں سے حاصل کرنا جو دین نافذ کرنے میں مخلص ہیں،
کیا مناسب ہے؟؟؟
جزاک اللہ محترم بھائی مگر مجھے لگتا ہے کہ شاید آپ نے واقعی دوسرا رخ پیش کر دیا
ہماری بات حکومت پر نہیں ہو رہی تھی بلکہ جماعۃ الدعوۃ کے مجاہدین کی بات ہو رہی تھی کہ وہ منافقین سے کیسے جہاد کریں میں نے حکومت کی تو کہیں بات کی ہی نہیں ہے کہ وہ منافقین سے کیسے جہاد کرے واللہ اعلم
 
Top