عبداللہ عزام
رکن
- شمولیت
- مئی 01، 2014
- پیغامات
- 60
- ری ایکشن اسکور
- 38
- پوائنٹ
- 63
ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍہماری بات حکومت پر نہیں ہو رہی تھی بلکہ جماعۃ الدعوۃ کے مجاہدین کی بات ہو رہی تھی کہ وہ منافقین سے کیسے جہاد کریں میں نے حکومت کی تو کہیں بات کی ہی نہیں ہے کہ وہ منافقین سے کیسے جہاد کرے واللہ اعلم
ما شا اللہ اوپر درج کی گئی آپ کی اے بی کلاسیکفکیشن بھی پڑھی۔ اپنی جماعت کے دفاع کی ایک اچھی کوشش ہے ۔ محترم جماعت الدعوۃ سے کسی نے اس جہاد میں شامل ہونے کا مطالبہ نہیں کیا لہٰذا ان کو اس بنیاد پر مطعون بھی ٍٍٍٍٍٍنہیں کیا جاتا ۔ چونکہ جماعت الدعوۃ اس جنگ میں غیر جانبدار نہیں ہے بلکہ بظاہر تو ایسا ہی نظر آتا ہے کہ جب جب فوج اور خفیہ اداروں کو ضرورت ہوتی ہے جماعت الدعوۃ کا وزن انہیں کے پلڑے میں ہوتا ہے ۔ ( بلکہ کہنے والے تو یہاں تک کہتے ہیں کہ جماعت الدعوۃ اور جیش محمد وغیرھم آئی ایس آئی کی مرضی کے بغیر کوئی کاروائی عسکری یا سیاسی نہیں کرتی۔ رفاعی کاموں میں کسی حد تک البتہ شاید آزاد ہوں ) ۔ افسوس کہ محترم امین اللہ پشاوری کے جس فتوٰی کا سہارا لیا جاتا ہے اگر اس پر صحیح معنوں میں عمل کر کے جماعت الدعوۃ اور ان جیسی دوسری تنظیمیں مثلا جیش محمد وغیرہ کشمیر میں جہاد کو تیز کرتی تو پھر کوئی انصاف پسند ان پر اُنگلی نہ اُٹھاتا ۔
( یقیناََ اس کا موقعہ موجود تھا کہ جہاد کشمیر کو تیز کیا جاتا ۔ امریکہ افغانستان میں اپنے مفادات کے لئے مجاہدین کا رخ افغانستان کے بجائے ہندوستان کی طرف ہونے پر اعتراض کر کے ہرگز اپنے ’ٍفرنٹ لائن‘ اتحادی پاکستانی افوااج کو ناراض نہ کرتا۔ دوسرے چونکہ اس میں پاکستان کا بھی مفاد تھا اس لئے اتحادی اتحادی کے مفاد کا خیال رکھتا۔ مگر یہاں چونکہ معاملہ اتحادی اتحادی کے بجائے آقا و غلام کا تھا اس لئے پاکستانی افواج کا جہاد کشمیر کو سپورٹ کرنے کی اصلیت بھی سامنے آگئی۔ اللہ کی قسم ان تیرہ برس میں اگر پاکستانی خفیہ اداروں کی مدو اور مرضی کے بغیر جہادِ کشمیر کیا جاتا تو آج ہندوستان ہمیں آنکھیں دکھانے کی جرات نہ کرتا بلکہ براہِ راست جماعت الدعوۃ اور دوسری تنظیموں سے مذاکرت کی بھیگ مانگتا جیسے امریکہ مانگ رہا ہے۔ مگر شاید یہ عزت اللہ نے اپنے ان خاک نشینوں کے لئے لکھ رہی جو اللہ کے سوا کسی اور پر توکل نہیں کرتے ۔ واللہ اعلم ۔ وعلی اللہ فلیتوکل المومنون ۔ اللہ اکبر ولعزۃ للہ و لرسولہ والمومنین ولٰکن المنافقون لا یعلمون)
مگر یہاں تو معاملہ یہ ہے کہ جہاد کشمیر کو اس پالیسی کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے جس کی تلافی کے لئے طویل وقت درکار ہے۔ جہاد کشمیر کو ہندوستان کی افواج نے اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا کہ خفیہ اداروں کی مداخلت سے ہوا ہے۔ یہی وجہ تھی الیاس کشمیری شہید رحمہ اللہ اور ان جیسے دوسرے کمانڈرز نے اس محاذ کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان خفیہ اداروں اور فوج کے ہوتے ہوئے کبھی بھی کشمیر کا جہاد کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتا۔ ہزاورں کی تعداد میں شہادتیں پیش کرنے کے باوجود مجاہدین مقبوضہ وادی کا چھوٹا سا گاؤں بھی انڈیا سے آزاد نہ کرسکے اور نہ ہی وہاں اپنی عملداری قائم کرسکے ۔ اسکے برعکس افغانستان، فاٹا ، عراق، شام، صومالیہ ، یمن ، شیشان، الجزائر اور مالی کے محاذوں پر مجاہدین نے جہادِ کشمیر سے کم عرصے میں اس سے کم شہادتیں دے کر ہندوستان کی افواج سے زیادہ بہتر افواج کو شکست سے دوچار کیا اور بہت بڑے قطعات پر ان علاقوں میں مجاہدین کی عملداری قائم کی۔ جہاں سے ہزاروں افراد تربیت لے کر عملی جہاد میں حصہ لے رہے ہیں۔
دوسری طرف محترم امین اللہ پشاوری کے فتوٰی اور دیگر تاویلات کا سہارا لے کر خفیہ اور طاغوتی اداروں کے تعاون سے جو "جہاد" گذشتہ تیرہ برس سے جماعت الدعوۃ وغیرھم کر رہے ہیں اس کا نتیجہ بھی سب کے سامنے ہے ۔ ما سوائے چند رفاعی کاموں اور مانسہرہ کے تربیتی مراکز میں کلاشن کی کھول جوڑ اور اپنے جماعت کے امیر "اندھی" اطاعت سیکھنے کے ۔ جس سے کشمیر کے جہاد کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ بصارت و بصیرت والوں نے پہلے ہی اس سے خبردار کر دیا تھا ۔ اب تیرہ سال بعد جب نتیجہ بھی ظاہر ہے پھر بھی کوئی نہ سمجھے تو ایسے پروانوں کو جلنے سے پھر کوئی کیا روکے۔
یہ الفاظ اس ناچیز کے دل کی آواز ہے جس کو حق جان کر تحریر کیا ہے براہِ کرم اس کو حق سچ کے پیمانے پر پرکھنے کی کوشش کیجئے گا ۔ اللہ جانتا ہے کہ مجھے جماعت الدعوۃ سمیت کسی دوسری جہاد تنظیم سے کوئی ذاتی عناد نہیں۔ بلکہ ان تنطیموں سے جہاد کی نسبت کی وجہ سے ہمیشہ عقیدت رہی ہے مگر الحمد للہ یہ عقیدت اس نا چیز کو سچ بولنے اور لکھنے سے نہیں روکتی کہ اللہ کا دین یہی سکھلاتا ہے اور اسی کا تقاضہ کرتا ہے ۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم