اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,297
- پوائنٹ
- 326
میں ان کے ہاں کھانے پر مدعو تھی اور مجھے میزبان خاتون کے بارے صرف دوباتوں کا اندازہ تھا۔پہلا یہ کہ ہم دو میں تفاوت عمر خاصا ہو گا۔دوسری بات یہ تھی کہ شوہر نامدار سے بہت جھگڑتی ہیں۔توتو،میں میں تک بات چلی جاتی ہے۔یہ بات ہر اس شخص کے علم میں تھی،جو دو تین دفعہ ان کے ہاں آیا گیا ہو۔سو میرا دوسرا اندازہ تھا کہ بہت غصیلی طبیعت کی مالک ہوں گی۔
انہوں نے دروازہ کھولا۔اندر بلایا اور دو تین منٹ میرا جائزہ لینے کے بعد گفتگو شروع کر دی۔"وہ کتنی بہنیں ہیں؟پڑھائی کہاں سے اور کیسے مکمل کی؟گھر سے سپورٹ تھی یا نہیں؟جاب کیوں کی اور کیا اور کیسے؟شادی کے بعد کیا مصروفیت رہتی ہے؟بچے کی پڑھائی کی کیا صورت حال ہے؟"وہ گفتگو میں اتنی مگن تھیں کہ مجھے پانی تک دینا بھول گئیں۔میں ان کی باتیں سن رہی تھی۔گفتگو کے مطابق چہرے کے تاثرات برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی تھی تا کہ انہیں محسوس ہو کہ میں دلچسپی سے سن رہی ہوں اور میں واقعی سن رہی تھی۔عمر کی تیسری دہائی کے آخری مراحل سے گزرتی وہ خاتون مجھے خاصی بھلی طبیعت کی معلوم ہوئیں۔میرا دوسرا اندازے کسی طور درست ثابت نہیں ہو رہا تھا۔اس ساری ملاقات میں،میں صرف سن رہی تھی کیونکہ انہیں اس وقت ایک سامع کی ضرورت تھی،جو صرف ان کی بات سن سکے۔چاہے دلچسپی لے یا نہ لے اور یہاں پلس پوائینٹ یہ تھا کہ میں دلچسپی لے رہی تھی۔اٹھنے سے کچھ دیر قبل انہیں یاد آیا کہ ہماری پہلی ملاقات ہے اور میں انہیں اچھی لگی ہوں تو تعارف ضروری ہے۔انہوں نے خوش دلی سے میری چار پانچ منٹ کی گفتگو سنی۔خوش ہوئیں اور مجھے محسوس ہوا کہ ہماری اچھی گپ شپ ہو سکتی ہے کیونکہ ہمارے پاس باہمی دلچسپی کے ڈھیر موضوعات تھے،ہم دونوں ایک دوسرے کو سراہ رہی تھیں اور وقت بھی دے رہی تھیں۔واپسی پر میں سوچ رہی تھی کہ ایک بھلی طبیعت کی خاتون کے بارے میں ایسے کیسے مشہور ہو سکتا ہے؟جواب میرے پاس تھا کہ کیونکہ وہ ایسی ہی تھیں لیکن!!۔وہ ہمیشہ سے ایسی نہیں تھیں،بنا دی گئی تھیں۔
دو ڈھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے جو باتیں مجھ سے ذکر کیں،میرا ان سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔۔باتوں ہی باتوں میں وہ کئی بار نسوانی فخر میں جتلا بھی رہی تھیں کہ وہ بہت ناز و نعم میں پلی ہیں۔مجھے یقین تھا کہ ان کے شوہر نے کبھی ان سے ان کا بچپن نہیں پوچھا ہو گا کہ وہ کیا کرتی تھیں؟سہیلیاں اور سکول؟گھر آ کر"آج کیا مصروفیت رہی؟چنٹو اور بنٹو نے کتنا ستایا؟" سے ہٹ کر بچپن اور لڑکپن کے بارے میں پوچھیں۔پوچھیں کہ وہ شادی سے قبل کیسی تھی؟وہ بیوی،بہو اور ماں بننے سے قبل بہن اور بیٹی تھی۔ایک خوش رنگ زندگی گزار کر آئی ہے اور پھر ف ب پر سکلرولنگ کی بجائے اس کی بات سن کر مسکرایئں،ہنسیں اور تبصرہ کریں۔یہی سوال بیویوں کے کرنے کے ہیں۔
وہ بتاتے ہوئے خوش ہو رہی تھیں کہ وہ اپنے والد کی لاڈلی ہیں اور سب بہنوں سے زیادہ تعلیم یافتہ،سگھڑ اور سمجھ دار ہیں۔شوہر نے کبھی سراہا نہیں ہوگا کہ تم مختلف ہو،منفرد ہو اور بہت اچھی ہو۔ہمارے ہاں ایک بڑا مسئلہ تو سراہنے میں کوتاہی ہے۔خاوند نہیں چاہتا کہ بیوی کو سراہے اور بیوی نہیں مانتی کہ اسے خاوند کو سراہنا چاہیے۔ہو سکتا ہے کہ آپ کے شریک سفر کو سراہنا ہی نہ آتا ہو،وہ نہیں سراہتا تو آپ سراہنا شروع کر دیں۔وقت کے ساتھ وہ بھی سیکھ جائے گا۔قبل اس کے کہ اسے باہر سے کوئی ستائش دے اور اسے یہ احساس خوشگوار محسوس ہو۔
اتنی سی دیر میں،میں نے معلوم کر لیا کہ انکی طبعیت اور مزاج کیسا ہے؟ان کے ساتھ کیا بات کرنا مناسب نہیں ہو گی۔ہمارے ہاں بیس بیس سال گزر جانے کے بعد بھی ہمیں علم نہیں ہوتا کہ بیوی یا شوہر کو کیا پسند یا ناپسند ہے؟اگر آپ کو یہ ہی علم نہیں کہ بیوی کی آواز میں تناو ہے یا اس کی آواز ہمیشہ سے ایسی ہی ہے تو تدارک کیسے ہو گا؟گھر آ کر کبھی خاموشی سے بیوی کی زندگی کا جائزہ لیں۔اسے خاموشی سے دیکھیں۔وہ کیا اور کیسے کر رہی ہے؟کیا بڑبڑا رہی ہے؟کس بات پر ہنس اور رو رہی ہے؟عورت ہرگز پیچیدہ نہیں ہے۔بہت سادہ ہے۔ہم اسے سمجھنے میں دیر کر کے اس کی زندگی پیچیدہ بنا کر کہتے ہیں کہ عجیب عورت ہے۔سمجھ ہی نہیں آتی۔ہر چیز کو دیکھ بھال اور مرمت کی ضرورت ہے۔حد سے زیادہ استعمال کریں گے تو انجر پنجر ہو جائے گی۔اور وہ تو چیز نہیں ہے، ایک جیتی جاگتی عورت ہے،جسے آپ عمر بھر کا ساتھ نبھانے کے وعدے سے بیاہ کر لائے ہیں۔
پھر باہمی دلچسپی کا نہ ہونا تعلقات میں بڑی دراڑ ہے۔جہاں بے حد مشابہت جھگڑے کا باعث ہے،وہیں بالکل مشابہت نہ ہونا زندگی سے خوشی کے کئی عنصر نکال دیتی ہے۔کوئی بات نہیں،باہمی دلچسپی کے موضوعات نہیں ہیں تو کیا پیدا بھی نہیں کیے جا سکتے؟ہر چیز آٹو انسٹالڈ نہیں ہوتی،زندگی میں سہولت کے لیے کچھ چیزیں محنت اور کوشش کر کے کرنی بھی پڑتی ہیں۔
زندگی میں سراہنا،وقت دینا اور باہمی دلچسپی پیدا کریں۔۔بہت کچھ سنور جائے گا!!
انہوں نے دروازہ کھولا۔اندر بلایا اور دو تین منٹ میرا جائزہ لینے کے بعد گفتگو شروع کر دی۔"وہ کتنی بہنیں ہیں؟پڑھائی کہاں سے اور کیسے مکمل کی؟گھر سے سپورٹ تھی یا نہیں؟جاب کیوں کی اور کیا اور کیسے؟شادی کے بعد کیا مصروفیت رہتی ہے؟بچے کی پڑھائی کی کیا صورت حال ہے؟"وہ گفتگو میں اتنی مگن تھیں کہ مجھے پانی تک دینا بھول گئیں۔میں ان کی باتیں سن رہی تھی۔گفتگو کے مطابق چہرے کے تاثرات برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی تھی تا کہ انہیں محسوس ہو کہ میں دلچسپی سے سن رہی ہوں اور میں واقعی سن رہی تھی۔عمر کی تیسری دہائی کے آخری مراحل سے گزرتی وہ خاتون مجھے خاصی بھلی طبیعت کی معلوم ہوئیں۔میرا دوسرا اندازے کسی طور درست ثابت نہیں ہو رہا تھا۔اس ساری ملاقات میں،میں صرف سن رہی تھی کیونکہ انہیں اس وقت ایک سامع کی ضرورت تھی،جو صرف ان کی بات سن سکے۔چاہے دلچسپی لے یا نہ لے اور یہاں پلس پوائینٹ یہ تھا کہ میں دلچسپی لے رہی تھی۔اٹھنے سے کچھ دیر قبل انہیں یاد آیا کہ ہماری پہلی ملاقات ہے اور میں انہیں اچھی لگی ہوں تو تعارف ضروری ہے۔انہوں نے خوش دلی سے میری چار پانچ منٹ کی گفتگو سنی۔خوش ہوئیں اور مجھے محسوس ہوا کہ ہماری اچھی گپ شپ ہو سکتی ہے کیونکہ ہمارے پاس باہمی دلچسپی کے ڈھیر موضوعات تھے،ہم دونوں ایک دوسرے کو سراہ رہی تھیں اور وقت بھی دے رہی تھیں۔واپسی پر میں سوچ رہی تھی کہ ایک بھلی طبیعت کی خاتون کے بارے میں ایسے کیسے مشہور ہو سکتا ہے؟جواب میرے پاس تھا کہ کیونکہ وہ ایسی ہی تھیں لیکن!!۔وہ ہمیشہ سے ایسی نہیں تھیں،بنا دی گئی تھیں۔
دو ڈھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے جو باتیں مجھ سے ذکر کیں،میرا ان سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔۔باتوں ہی باتوں میں وہ کئی بار نسوانی فخر میں جتلا بھی رہی تھیں کہ وہ بہت ناز و نعم میں پلی ہیں۔مجھے یقین تھا کہ ان کے شوہر نے کبھی ان سے ان کا بچپن نہیں پوچھا ہو گا کہ وہ کیا کرتی تھیں؟سہیلیاں اور سکول؟گھر آ کر"آج کیا مصروفیت رہی؟چنٹو اور بنٹو نے کتنا ستایا؟" سے ہٹ کر بچپن اور لڑکپن کے بارے میں پوچھیں۔پوچھیں کہ وہ شادی سے قبل کیسی تھی؟وہ بیوی،بہو اور ماں بننے سے قبل بہن اور بیٹی تھی۔ایک خوش رنگ زندگی گزار کر آئی ہے اور پھر ف ب پر سکلرولنگ کی بجائے اس کی بات سن کر مسکرایئں،ہنسیں اور تبصرہ کریں۔یہی سوال بیویوں کے کرنے کے ہیں۔
وہ بتاتے ہوئے خوش ہو رہی تھیں کہ وہ اپنے والد کی لاڈلی ہیں اور سب بہنوں سے زیادہ تعلیم یافتہ،سگھڑ اور سمجھ دار ہیں۔شوہر نے کبھی سراہا نہیں ہوگا کہ تم مختلف ہو،منفرد ہو اور بہت اچھی ہو۔ہمارے ہاں ایک بڑا مسئلہ تو سراہنے میں کوتاہی ہے۔خاوند نہیں چاہتا کہ بیوی کو سراہے اور بیوی نہیں مانتی کہ اسے خاوند کو سراہنا چاہیے۔ہو سکتا ہے کہ آپ کے شریک سفر کو سراہنا ہی نہ آتا ہو،وہ نہیں سراہتا تو آپ سراہنا شروع کر دیں۔وقت کے ساتھ وہ بھی سیکھ جائے گا۔قبل اس کے کہ اسے باہر سے کوئی ستائش دے اور اسے یہ احساس خوشگوار محسوس ہو۔
اتنی سی دیر میں،میں نے معلوم کر لیا کہ انکی طبعیت اور مزاج کیسا ہے؟ان کے ساتھ کیا بات کرنا مناسب نہیں ہو گی۔ہمارے ہاں بیس بیس سال گزر جانے کے بعد بھی ہمیں علم نہیں ہوتا کہ بیوی یا شوہر کو کیا پسند یا ناپسند ہے؟اگر آپ کو یہ ہی علم نہیں کہ بیوی کی آواز میں تناو ہے یا اس کی آواز ہمیشہ سے ایسی ہی ہے تو تدارک کیسے ہو گا؟گھر آ کر کبھی خاموشی سے بیوی کی زندگی کا جائزہ لیں۔اسے خاموشی سے دیکھیں۔وہ کیا اور کیسے کر رہی ہے؟کیا بڑبڑا رہی ہے؟کس بات پر ہنس اور رو رہی ہے؟عورت ہرگز پیچیدہ نہیں ہے۔بہت سادہ ہے۔ہم اسے سمجھنے میں دیر کر کے اس کی زندگی پیچیدہ بنا کر کہتے ہیں کہ عجیب عورت ہے۔سمجھ ہی نہیں آتی۔ہر چیز کو دیکھ بھال اور مرمت کی ضرورت ہے۔حد سے زیادہ استعمال کریں گے تو انجر پنجر ہو جائے گی۔اور وہ تو چیز نہیں ہے، ایک جیتی جاگتی عورت ہے،جسے آپ عمر بھر کا ساتھ نبھانے کے وعدے سے بیاہ کر لائے ہیں۔
پھر باہمی دلچسپی کا نہ ہونا تعلقات میں بڑی دراڑ ہے۔جہاں بے حد مشابہت جھگڑے کا باعث ہے،وہیں بالکل مشابہت نہ ہونا زندگی سے خوشی کے کئی عنصر نکال دیتی ہے۔کوئی بات نہیں،باہمی دلچسپی کے موضوعات نہیں ہیں تو کیا پیدا بھی نہیں کیے جا سکتے؟ہر چیز آٹو انسٹالڈ نہیں ہوتی،زندگی میں سہولت کے لیے کچھ چیزیں محنت اور کوشش کر کے کرنی بھی پڑتی ہیں۔
زندگی میں سراہنا،وقت دینا اور باہمی دلچسپی پیدا کریں۔۔بہت کچھ سنور جائے گا!!