• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ازدواجیات

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
میں ان کے ہاں کھانے پر مدعو تھی اور مجھے میزبان خاتون کے بارے صرف دوباتوں کا اندازہ تھا۔پہلا یہ کہ ہم دو میں تفاوت عمر خاصا ہو گا۔دوسری بات یہ تھی کہ شوہر نامدار سے بہت جھگڑتی ہیں۔توتو،میں میں تک بات چلی جاتی ہے۔یہ بات ہر اس شخص کے علم میں تھی،جو دو تین دفعہ ان کے ہاں آیا گیا ہو۔سو میرا دوسرا اندازہ تھا کہ بہت غصیلی طبیعت کی مالک ہوں گی۔
انہوں نے دروازہ کھولا۔اندر بلایا اور دو تین منٹ میرا جائزہ لینے کے بعد گفتگو شروع کر دی۔"وہ کتنی بہنیں ہیں؟پڑھائی کہاں سے اور کیسے مکمل کی؟گھر سے سپورٹ تھی یا نہیں؟جاب کیوں کی اور کیا اور کیسے؟شادی کے بعد کیا مصروفیت رہتی ہے؟بچے کی پڑھائی کی کیا صورت حال ہے؟"وہ گفتگو میں اتنی مگن تھیں کہ مجھے پانی تک دینا بھول گئیں۔میں ان کی باتیں سن رہی تھی۔گفتگو کے مطابق چہرے کے تاثرات برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی تھی تا کہ انہیں محسوس ہو کہ میں دلچسپی سے سن رہی ہوں اور میں واقعی سن رہی تھی۔عمر کی تیسری دہائی کے آخری مراحل سے گزرتی وہ خاتون مجھے خاصی بھلی طبیعت کی معلوم ہوئیں۔میرا دوسرا اندازے کسی طور درست ثابت نہیں ہو رہا تھا۔اس ساری ملاقات میں،میں صرف سن رہی تھی کیونکہ انہیں اس وقت ایک سامع کی ضرورت تھی،جو صرف ان کی بات سن سکے۔چاہے دلچسپی لے یا نہ لے اور یہاں پلس پوائینٹ یہ تھا کہ میں دلچسپی لے رہی تھی۔اٹھنے سے کچھ دیر قبل انہیں یاد آیا کہ ہماری پہلی ملاقات ہے اور میں انہیں اچھی لگی ہوں تو تعارف ضروری ہے۔انہوں نے خوش دلی سے میری چار پانچ منٹ کی گفتگو سنی۔خوش ہوئیں اور مجھے محسوس ہوا کہ ہماری اچھی گپ شپ ہو سکتی ہے کیونکہ ہمارے پاس باہمی دلچسپی کے ڈھیر موضوعات تھے،ہم دونوں ایک دوسرے کو سراہ رہی تھیں اور وقت بھی دے رہی تھیں۔واپسی پر میں سوچ رہی تھی کہ ایک بھلی طبیعت کی خاتون کے بارے میں ایسے کیسے مشہور ہو سکتا ہے؟جواب میرے پاس تھا کہ کیونکہ وہ ایسی ہی تھیں لیکن!!۔وہ ہمیشہ سے ایسی نہیں تھیں،بنا دی گئی تھیں۔
دو ڈھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے جو باتیں مجھ سے ذکر کیں،میرا ان سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔۔باتوں ہی باتوں میں وہ کئی بار نسوانی فخر میں جتلا بھی رہی تھیں کہ وہ بہت ناز و نعم میں پلی ہیں۔مجھے یقین تھا کہ ان کے شوہر نے کبھی ان سے ان کا بچپن نہیں پوچھا ہو گا کہ وہ کیا کرتی تھیں؟سہیلیاں اور سکول؟گھر آ کر"آج کیا مصروفیت رہی؟چنٹو اور بنٹو نے کتنا ستایا؟" سے ہٹ کر بچپن اور لڑکپن کے بارے میں پوچھیں۔پوچھیں کہ وہ شادی سے قبل کیسی تھی؟وہ بیوی،بہو اور ماں بننے سے قبل بہن اور بیٹی تھی۔ایک خوش رنگ زندگی گزار کر آئی ہے اور پھر ف ب پر سکلرولنگ کی بجائے اس کی بات سن کر مسکرایئں،ہنسیں اور تبصرہ کریں۔یہی سوال بیویوں کے کرنے کے ہیں۔
وہ بتاتے ہوئے خوش ہو رہی تھیں کہ وہ اپنے والد کی لاڈلی ہیں اور سب بہنوں سے زیادہ تعلیم یافتہ،سگھڑ اور سمجھ دار ہیں۔شوہر نے کبھی سراہا نہیں ہوگا کہ تم مختلف ہو،منفرد ہو اور بہت اچھی ہو۔ہمارے ہاں ایک بڑا مسئلہ تو سراہنے میں کوتاہی ہے۔خاوند نہیں چاہتا کہ بیوی کو سراہے اور بیوی نہیں مانتی کہ اسے خاوند کو سراہنا چاہیے۔ہو سکتا ہے کہ آپ کے شریک سفر کو سراہنا ہی نہ آتا ہو،وہ نہیں سراہتا تو آپ سراہنا شروع کر دیں۔وقت کے ساتھ وہ بھی سیکھ جائے گا۔قبل اس کے کہ اسے باہر سے کوئی ستائش دے اور اسے یہ احساس خوشگوار محسوس ہو۔
اتنی سی دیر میں،میں نے معلوم کر لیا کہ انکی طبعیت اور مزاج کیسا ہے؟ان کے ساتھ کیا بات کرنا مناسب نہیں ہو گی۔ہمارے ہاں بیس بیس سال گزر جانے کے بعد بھی ہمیں علم نہیں ہوتا کہ بیوی یا شوہر کو کیا پسند یا ناپسند ہے؟اگر آپ کو یہ ہی علم نہیں کہ بیوی کی آواز میں تناو ہے یا اس کی آواز ہمیشہ سے ایسی ہی ہے تو تدارک کیسے ہو گا؟گھر آ کر کبھی خاموشی سے بیوی کی زندگی کا جائزہ لیں۔اسے خاموشی سے دیکھیں۔وہ کیا اور کیسے کر رہی ہے؟کیا بڑبڑا رہی ہے؟کس بات پر ہنس اور رو رہی ہے؟عورت ہرگز پیچیدہ نہیں ہے۔بہت سادہ ہے۔ہم اسے سمجھنے میں دیر کر کے اس کی زندگی پیچیدہ بنا کر کہتے ہیں کہ عجیب عورت ہے۔سمجھ ہی نہیں آتی۔ہر چیز کو دیکھ بھال اور مرمت کی ضرورت ہے۔حد سے زیادہ استعمال کریں گے تو انجر پنجر ہو جائے گی۔اور وہ تو چیز نہیں ہے، ایک جیتی جاگتی عورت ہے،جسے آپ عمر بھر کا ساتھ نبھانے کے وعدے سے بیاہ کر لائے ہیں۔
پھر باہمی دلچسپی کا نہ ہونا تعلقات میں بڑی دراڑ ہے۔جہاں بے حد مشابہت جھگڑے کا باعث ہے،وہیں بالکل مشابہت نہ ہونا زندگی سے خوشی کے کئی عنصر نکال دیتی ہے۔کوئی بات نہیں،باہمی دلچسپی کے موضوعات نہیں ہیں تو کیا پیدا بھی نہیں کیے جا سکتے؟ہر چیز آٹو انسٹالڈ نہیں ہوتی،زندگی میں سہولت کے لیے کچھ چیزیں محنت اور کوشش کر کے کرنی بھی پڑتی ہیں۔
زندگی میں سراہنا،وقت دینا اور باہمی دلچسپی پیدا کریں۔۔بہت کچھ سنور جائے گا!!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
"لو بھئی کھاو ناں۔۔عینی کا رشتہ طے پا گیا ہے۔"تائی اماں نے ڈبہ اس کے سامنے دھرا.
" عینی؟؟"
"عینی کا!!"
"کب۔۔۔کیسے?" بھانت بھانت کی بولیوں نے ہال کمرے میں شور مچا دیا تھا۔سب مائیں سر جوڑے تسلی سے تفصیلات سن رہی تھیں اور اس دوران پچھلے کمرے میں۔۔۔
"میرے ہاتھ اتنے بھی سانولے نہیں ہیں۔"اکیس سالہ ماہا نے نجانے کتنی بار اپنے ہاتھ سارے انرجی سیورز آن کر دیکھے تھے۔
" قد ایک انچ بڑھا ہی ہے میرا اس سے۔"ساتھ والے کمرے میں ماموں یاسین کی اسماء ڈریسر کے سامنے کھڑی تھی۔
"باجی!!آپ تو ماسٹرز مکمل کر کے اتنی اچھی جاب کر رہی ہیں اور عینی کا تو ابھی گریجویشن کا رزلٹ بھی نہیں آیا۔اتنی پڑھی لکھی تو نہیں تھی۔"ماریہ آپی کے سامنے سب بیٹھی تھیں۔
عنبر کو لگ رہا تھا کہ وہ پانچ بہنیں ہیں،اس لیے ان کے ہاں رشتہ نہیں آیا۔کیا تھا کم از کم ایک تو کم ہوتی۔بریرہ کے مطابق دو بھائی اگر عینی کے تھے تو دو تو اس کے بھی تھے۔کیا تھا کہ اگر صرف دو کی جگہ تین بہنیں تھیں۔
" چلو عفت۔۔میں کہتی ہوں کہ میری عینی کی وجہ سے اللہ ان سب کی راہ بھی آسان کرے۔خیریت سے اپنے گھر والی ہوں۔دیکھنا میری عینی بہت قسمت والی ہے۔ایک تو بھلی عمر میں اپنے گھر کی ہو رہی ہے اور دوسرا عبید تو چھوڑو دیور کی بھی پرموشن ہو گئی ہے۔اب ہر ایک کی قسمت اتنی سندر تھوڑی ہوتی ہے؟اچھا یہ اسماء کا رشتہ نہیں آیا کوئی۔۔بھئی اب تو ماریہ کی عمر بھی نکلی جا رہی ہے۔لڑکے والے صورت،ہنر بہت کچھ دیکھتے ہیں۔اب اس تعلیم کا اچار تھوڑی ڈالنا ہے۔سو چیزیں ہیں دوسری۔۔"نغمہ خالہ نجانے کب آئی تھیں اور اب ان کے پاس خاندان بھر سے پرانے بدلے لینے کا سنہری موقع تھا۔وہ سب زرد چہروں کے ساتھ ادھر ہی سمٹ گئیں۔ایسی بھی بات نہیں تھی۔ابھی چچا ابراہیم کی ملیحہ بھی تو بیس برس میں ہی بیاہی تھی لیکن انہوں نے ایسے شان و شوکت سے منگنی بیان کی نہ آنکھیں دکھائیں نہ طعنہ مارا.سب لڑکیاں بھی شادی کے ہنگاموں میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوئیں۔
"ارے سانپ سونگھ گیا انہیں تو۔۔اتنا جلتی ہیں میری بچی سے۔۔پاس نہیں پھٹکیں۔۔دعا کیا مبارک تک دیتے ہونٹ سل گئے سب کے۔لو بھلا میں کچھ غلط کہتی ہوں کہ میری بچی کی قسمت ان سب سے اچھی ہے۔"خالہ نغمہ گھر پلٹتے ہوئے میاں سے محو گفتگو تھیں۔وہ یہ بتانے گئی تھیں کہ ان کی بیٹی کا رشتہ طے ہو گیا ہے۔انہیں جس ردعمل کی امید تھی،ایسا کچھ نہیں ہوا تو غصہ لازم تھا۔
اگر اللہ نے آپ کو یا آپ کی بچیوں کو بھلے وقت میں اپنے گھر کا کر دیا ہے تو اسے نعمت سمجھیے نا کہ دوسرے کے کیے زحمت بنائیے۔آپ کی باتوں ہی باتوں میں کسی کے دل میں کیسی آگ جلتی ہے اور کس کا دل راکھ ہوتا ہے۔کون جانے?نعمت کا اکرام کرنا سیکھیے.
اور ہاں!
ٹین ایج یا بیس بائیس برس میں شادی ہو جانا کوئی قابل فخر بات ہے نہ کامیاب شادی کا ہونا۔قابل شرف بات یہ ہے کہ آپ زندگی کے ہر رشتے کے بارے میں احسن انداز میں اپنے فرائض ادا کریں۔شادی زندگی کا حصہ ہے،زندگی نہیں!!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
اس دن اس پر بات ہوئی تھی کہ خاوند بیوی پر توجہ نہیں دیتا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیونکر ہوتا ہے کہ مرد بیوی کے جذبات سمجھ نہیں پاتا۔کیا اس میں کوئی لطیف حس موجود نہیں ہے؟اس سلسلے میں ہر ایک کا مشاہدہ اور پھر کیس بھی مختلف ہے۔دیگر وجوہات کو پس پشت ڈال دیں تو کچھ مسائل یہ ہیں کہ
1۔مرد نے کبھی صحت مند تعلقات نہیں دیکھتے ہوتے۔ہو سکتا ہے کہ اس کے والدین کا اتنا اچھا تعلق نہ ہو یا والد بچوں کے سامنے بیوی کی تعریف یا اہمیت بیان کرنے کو برا سمجھتے ہوں یا غیر ضروری۔ہو سکتا ہے کہ وہ دیگر مصروفیات کے باعث گھر میں یہ ریلیشن دیکھ ہی نہ پایا ہو یا بروکن فیملی سے تعلق رکھتا ہو۔جوائنٹ فیملی سسٹم کا ایک فائدہ یہ ہے کہ بچے شروع سے ہر طرح کا ریلیشن دیکھتے ہیں اور اس پر تجزیہ کرتے ہیں۔انہیں یاد ہوتا ہے کہ چچا نے چچی کی بے عزتی کی تھی تو وہ کتنا روئی تھیں یا تایا ابو نے جب تائی امی پر ہاتھ اٹھایا تو معاملات کہاں تک بگڑے تھے؟جب ابو امی کی سب کے سامنے تعریف کرتے تھے تو امی کس قدر خوش ہوتی تھیں۔وہ کہیں نہ کہیں عہد کرتے ہیں کہ ہمیں ایسا نہین بننا یا ایسا بننا ہے۔نیوکلئیر فیملی سسٹم میں صرف والدین یا پھر بڑے ہو کر بہن،بہنوئی یا بھائی اور بھابھی ہی دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن اس وقت مصروفیت کا جال اس قدر پھیل چکا ہوتا ہے کہ وہ ٹھیک سے سمجھ ہی نہیں پاتے کہ بیوی کسے کہتے ہیں؟یا اس کی عزت کس طرح کی جاتی ہے؟مرد کو مارجن دیں۔ہر انسان اچھی فطرت کا مالک ہے۔بس پرتیں کھولنے اور کھوج لگانے کے لیے وقت درکار ہے۔
2۔ریجنگ ہارمونز یا دل پھینک طبیعت کے باعث،یا کسی محبت و چاہت کی وجہ سے بے وفائی اور دیگر صدمات سے نکلے نہیں ہوتے کہ شادی میں باندھ دیے جاتے ہیں۔جب شادی میں دلچسپی ہی نہیں ہو گی تو صحت مند تعلق کیسے قائم ہو گا؟بھئی شادی کو عمر پڑی ہے۔جب تک فریقین شادی کے لیے ذہنی طور پر آمادہ نہ ہوں،اس بندھن میں مت باندھیں۔اپنے ویر کو گھوڑی پر چڑھانے کے لیے کسی معصوم کی زندگی عذاب کرنا کسی صورت انصاف نہیں۔کسی کی بیٹی ویکسین نہیں ہے جو آپ کے بیٹے کو اس اذیت سے نکال دے گی۔اسے وقت دیں۔۔پھر وقت بہترین مرہم ہے۔وہ خود جڑے گا تو نفسیاتی طور پر مضبوط ہونے کے باعث آنے والی کی عزت اور قدر بھی کرے گا۔
3۔تیسری وجہ یہ ہوسکتی کہ اسے بیوی پسند ہی نہ ہو۔مرد بیچارہ پھوپھو اور خالہ کی بیٹی میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔یہاں سے نکلے گا تو اماں کی سہیلی اور ابا کے دوست کی بیٹی موجود ہوتی ہے۔لڑکی بہت اچھی ہو گی لیکن آپ کے بیٹے کے لیے نہیں۔ہر لڑکی،ہر لڑکے کے لیے نہیں بنی۔آپ کا معیار،آپ کے بیٹے کے معیار سے الگ ہو سکتا ہے۔والدین اور بیٹے اور پھر بہو اور بیوی میں فرق ہوتا ہے۔رشتہ لڑکے کا ہونا ہے،آپ کا نہیں۔اسے پسند کرنے کا موقع دیں۔بیٹا حسن پرست ہے،یا اسے سگھڑ یا تعلیم یافتہ بیوی چاہیے تو اسے کمپرومائز نہ کروائیں۔وہ خود کرنا چاہے تو کرے،اسے مجبور مت کریں۔ترغیب اور پسندیدگی کی بات الگ،لیکن شریعت میں خوبصورتی کی بنا پر شادی کرنے کی ممانعت ہے نہ ہی کسی دنیاوی وجہ پر۔ہمارے یہاں کے دیی گھرانوں میں اسے سخت معیوب سمجھا جاتا ہے۔
4۔مرد انٹروورٹ ہو سکتا ہے، شرمیلا یا اسے اظہار ہی کرنا نہ آتا ہو۔اگر مرد اظہار نہیں کر رہا تو لازم نہیں کہ اسے آپ نا پسند ہیں۔اظہار کے بھی مختلف طریقے ہیں،ہر مرد "آئی لوو یو" نہیں کہا کرتا۔اگر عزت دے رہا ہے تو اس سے بڑھ کر نعمت نہیں ہے۔پھر وقت کے ساتھ ساتھ سکھائیں گی تو سیکھ جائے گا۔
5۔حلقہ احباب فتنہ پرور ہوتا ہے کہ بیوی کی تعریف کی تو اس کا مزاج آسمان سے جا ملے گا۔غلام بن جاو گے۔کچھ افراد کے دماغ میں کیڑے ہوتے ہیں اور وہ اٹھتے بیٹھتے یہ کیڑے ہر ایک پر انڈیلتے ہیں۔خود تو بسے نہیں ہوتے،کسی دوسرے کو بھی خوش نہیں رہنے دیتے۔یا خود تو اچھے رہتے ہیں لیکن کسی دوسرے کو ہنستا مسکراتا نہیں دیکھ سکتے۔
6.اس پر مسائل کا بوجھ اتنا ہے کہ اسے سر کھجانے کی فرصت نہیں ہے۔اس کی زندگی صبح آٹھ سے رات بارہ بجے تک مقید ہے۔اس کا مالی،ذہنی بوجھ بانٹنے کی حتی الامکان ممکن کوشش کریں۔بوجھ بانٹیں گی تو وہ فرصت پائے گا۔زندگی جینے خواتین ہی نہیں آئیں،وہ بھی برابر کا حق رکھتا ہے۔
آخری بات یہ کہ ہمارے یہاں ناولز اور ڈراموں نے اتنا فینٹاسائز کر رکھا ہے کہ اگر خاوند نے لقمہ آپ کے منہ میں نہیں ڈالا تو محبت ہی نہیں ہے۔اگر تیار ہونے پر لفظی تعریف نہیں کی تو میں پسند ہی نہیں ہوں۔کچھ چیزیں محسوس کرنے کی بھی ہیں،محسوس کرنا سیکھیں۔ایک بھلی چنگی باشعور خاتون اپنے منگیتر کی محبت کا ماتم کرتے ہوئے بتا رہی تھیں کہ میرے انکار پر اس نے خود کشی کی کوشش کی تھی لیکن کیونکہ فلاں ڈرامے کے مطابق اس نے کبھی چھپ کر کال نہیں کی تو اسے مجھ سے محبت ہی نہیں ہے۔زندگی میں محبت کے سوا اور بھی سیاپے ہیں۔ان پر بھی نظر پلیز!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
صرف بیٹی کی اس نیت سے تربیت نہ کریں کہ اس نے اگلے گھر جانا ہے بلکہ بیٹے کی بھی یہ سوچ کر تربیت کیا کریں کہ اس کے گھر بھی کسی نے آنا ہے!!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
"بیچاری شگفتہ" کی زندگی سے ایک اقتباس!
شگفتہ جیسی بیویاں مرتے وقت بھی ہزار بار سوچتی ہیں کہ ہائے کینسر سے مر رہی ہوں، پتا نہیں آصف کو اچھا بھی لگے گا کہ نہیں؟
اور آصف صاب کو زندگی بھر رتی برابر فکر نہیں ہوتی کہ شگفتہ کو مجھ سے کوئی گلہ یا میرے طرز زندگی پر کہیں کوئی اعتراض تو نہیں!!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
ہم ہمیشہ اپنی بیٹی سے پوچھتے ہیں کہ ہاں! ساس امی کا فون نہیں آیا؟ بڑی نند کا تو کافی دن سے کوئی رابطہ نہیں۔تمہاری دیورانی نے تو مہینے سے چکر نہیں لگایا۔خیریت؟
کبھی یہ بھی پوچھا ہے کہ بیٹی! کتنے دن ہو گئے،تم نے اپنی ساس امی کو فون نہیں کیا؟سسرال جانا نہیں ہوا،خیریت ہے؟جیٹھانی بیمار تھی،پتا لے آتی۔
بس جملوں کا ہیر پھیر لگتا ہے لیکن در حقیقت بیٹیوں کو گھر بسانے کا گر سکھانا ہے۔ہمیشہ دوسروں کو ملزم نہ ٹھہرائیں۔کوئی ذمہ دار نہیں بنتا تو کوئی بات نہیں،آپ بن جائیں،بس اتنی سی بات ہے!!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ
شریعت میں دوسری شادی کی پابندی نہیں ہے لیکن دوسری شادی میں پابندی ضرور ہے!!
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
میرا ایک جی بہت چاہتا ہے کہ دوسری شادی کے مبلغین پہلے اپنی دوسری شادی تو کروا دیکھیں۔(مسکراہٹ!)
یہی "اعتراض" نما سوال ڈاکٹر ذاکر نائیک سے بھی کیا گیا تھا کہ آپ مردوں کی دوسری شادی کی "تبلیغ" تو کرتے رہتے ہیں، لیکن آپ خود دوسری شادی کیوں نہیں کرتے؟ ڈاکٹر صاحب کا جواب تھا: میں "دوسری شادی کی تبلیغ یا وکالت" نہیں کرتا ہوں۔ بلکہ میں دین اسلام میں مردوں کو جو ایک سے زائد شادی کی اجازت دی گئی
ہے، میں اُس "اجازت" کی ضرورت، حکمت اور فوائد کی "حمایت اور وکالت" کرتا ہوں۔ ویسے پاک و ہند میں بہت سے علمائے کرام ایسے ہیں، جو دوسری شادی کی تبلیغ بھی کرتے ہیں اور خود بھی متعدد شادیاں کرچکے ہیں۔ لیکن آج تک ایسی کسی عالمہ دین کا نہیں سُنا جو دن رات قرآن و حدیث پڑھتی پڑھاتی ہوں اور (مجبورا" نہیں بلکہ) خوشی خوشی کسی مرد کی دوسری بیوی بنی ہوں یا اپنے شوہر کی دوسری شادی کروائی ہو۔ (ابتسامہ)​
 
Top