• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

استخارہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دعائے استحارہ میں ہاتھ اٹھانے کا حکم ؟
سوال:

نماز استخارہ کی دو رکعتوں کے بعد دعا کرتے ہوئے ہاتھ اٹھانا جائز ہے؟


الحمد للہ:

نماز استخارہ میں دعا استخارہ کی نماز سے سلام پھیرنے کے بعد ہوگی؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

([استخارہ کرنے والا]فرائض سے ہٹ کر دو رکعت پڑھے، اور پھر کہے: "اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ ... ")

بخاری: (1166) ترمذی: (480)

شیخ مبارکپوری رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان [میں سے عربی الفاظ]: ( فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ ) کا مطلب ہے کہ دو رکعتیں پڑھے، اور آپ کے فرمان کے ان الفاظ ( مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ) میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ : فرض رکعات کے بعد دعا ئے استخارہ کرنے سے نماز استخارہ کا فائدہ حاصل نہیں ہوگا، جبکہ ( ثُمَّ لْيَقُلْ ) کا مطلب ہے کہ: نماز کے بعد [دعائے استخارہ پڑھے]" انتہی


" تحفۃ الأحوذی بشرح جامع الترمذی " (2/482)

مزید فائدے کیلئے سوال نمبر: (164728) کا مطالعہ کریں۔

چنانچہ جب یہ ثابت ہو گیا کہ استخارہ کیلئے دعا نماز کے بعد ہی کی جائے گی تو اصل پر عمل کرتے ہوئے دعائے استخارہ کیلئے ہاتھ اٹھانا جائز ہوگا؛ اور اصل یہ ہے کہ : دعا کے وقت ہاتھ اٹھائے جائیں، کیونکہ دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا قبولیت دعا کا باعث ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"ایک مسلمان کیلئے مشروع طریقہ کار یہ ہے کہ جب نمازِ استخارہ پڑھے تو سلام پھیرنے کے بعد دعا مانگے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جب تم میں سے کوئی شخص کوئی کام کرنا چاہیے تو وہ فرائض سے ہٹ کر دو رکعت پڑھے اور پھر کہے: "اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ ... ") الحدیث

اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دعا نماز استخارہ کا سلام پھیرنے کے بعد ہوگی، اور افضل یہی ہے کہ ہاتھ اٹھا لے، کیونکہ دعا میں ہاتھ اٹھانا قبولیتِ دعا کا باعث ہے" انتہی


" مجموع فتاوى ابن باز " (11/ 389)

کن جگہوں پر ہاتھ اٹھانے ہیں، اور کن جگہوں پر نہیں اٹھانے اس بارے میں تفصیلی طور پر جاننے کیلئے سوال نمبر: (11543) اور (21976) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/209241
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نماز استخارہ میں دعا کس وقت کی جائے گی؟

سوال:

جس وقت کوئی مسلمان نماز استخارہ پڑھے تو کیا دعائے استخارہ تشہد کے بعد اور سلام سے پہلے پڑھے؟ یا سلام پھیرنے کے بعد دعا پڑھے؟


الحمد للہ:

دعائے استخارہ کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ نماز سے فراغت کے بعد کی جائے، یہ موقف جمہور علمائے کرام کا ہے۔

چنانچہ "موسوعہ فقہیہ" (3/245) میں ہے کہ:

"حنفی، مالکی، شافعی، اور حنبلی فقہاء کا کہنا کہ دعائے استخارہ نماز کے بعد ہوگی، یہی رائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول حدیث مبارکہ کے مطابق ہے" انتہی

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"ایک مسلمان کیلئے شرعی عمل یہ ہےکہ جب نمازِ استخارہ پڑھے تو سلام پھیرنے کے بعد دعا مانگے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے تو وہ فرائض سے ہٹ کر دو رکعت پڑھے اور پھر کہے: "اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ ... ") الحدیث

اس سےمعلوم ہوا کہ دعائے استخارہ نماز سے سلام پھیرنے کے بعد ہوگی" انتہی

"مجموع الفتاوى" (11/389)

دائمی کمیٹی کے علمائے کرام (8/162)سے استفسار کیا گیا:

"دعائے استخارہ نمازِ استخارہ کا سلام پھیرنے سے پہلے [دورانِ نماز] ہوگی یا نماز سے سلام پھیرنے کے بعد؟


تو انہوں نے جواب:

دعائے استخارہ نمازِ استخارہ سے سلام پھیرنے کے بعد ہوگی" انتہی

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اس بارے میں کہتے ہیں:

"دعائے استخارہ سلام پھیرنے کے بعد ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ([استخارہ کرنے والا شخص] دو رکعت پڑھنے کے بعد کہے۔۔۔) پھر آپ نے دعائے استخارہ ذکر فرمائی" انتہی
"لقاء الباب المفتوح" مجلس نمبر: (20)


واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/164728
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
کیا استخارہ کی دعا میں هذا الامر کی جگہ اپنے کام کو اردو میں ذکر کر سکتے ہیں؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
کیا استخارہ کی دعا میں هذا الامر کی جگہ اپنے کام کو اردو میں ذکر کر سکتے ہیں؟؟؟
اگر دعاء استخارہ عربی میں یاد کرسکتا ہے تو (ھذا الامر ) کی جگہ کسی عربی جاننے والے سے مطلوبہ الفاظ پوچھ کر یاد کرلے ، یا لکھوالے اور لکھاہوا پڑھ دے ،
اور ایسا بھی ممکن نہ ہو تو پھر اپنی زبان میں ْ (ھذا الامر ) کی جگہ لفظ پڑھ سکتا ہے ،کیونکہ ( لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا )
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جس کام و مقصد کے لیے استخارہ کیا جاتا ہے وہ کام و مقصد استخارہ کرنے والے کے دل و دماغ میں ہوتا ہے..اور ھذا الامر اُسی کی طرف اشارہ ہے..اس لیے میرے خیال سے تو ھذا الامر کو اسی طرح پڑھنا چاہیئے..واللہ اعلم!
 
شمولیت
نومبر 16، 2018
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
محمد عامر یونس,
استخارے کی دعا کرتے ہوئے ھذا الأمر کی جگہ جو اپنے کام کے الفاظ بولنے ہیں کیا یہ ضروری ہے کہ وہ عربی زبان میں بولے جائیں... ؟؟؟
 
شمولیت
نومبر 16، 2018
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
محمد عامر یونس,
استخارے کی دعا کرتے ہوئے ھذا الأمر کی جگہ جو اپنے کام کے الفاظ بولنے ہیں کیا یہ ضروری ہے کہ وہ عربی زبان میں بولے جائیں... ؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
محمد عامر یونس,
استخارے کی دعا کرتے ہوئے ھذا الأمر کی جگہ جو اپنے کام کے الفاظ بولنے ہیں کیا یہ ضروری ہے کہ وہ عربی زبان میں بولے جائیں... ؟؟؟
اگر دعاء استخارہ عربی میں یاد کرسکتا ہے تو (ھذا الامر ) کی جگہ کسی عربی جاننے والے سے مطلوبہ الفاظ پوچھ کر یاد کرلے ، یا لکھوالے اور لکھاہوا پڑھ دے ،
اور ایسا بھی ممکن نہ ہو تو پھر اپنی زبان میں ْ (ھذا الامر ) کی جگہ لفظ پڑھ سکتا ہے ،کیونکہ ( لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا )
اللہ تعالی بندے کو اسی کام کا حکم دیتا ہے جو کام بندہ کرسکے ،
 
Top