عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
زیر مطالعہ مضمون میری ایک کتاب جو ابھی کمپوژنگ کے مراحل سے گزر رہی ہے جو تقریباًساڑھے چار سو صفحات پرمشتمل ہے ،قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کررہاہوں احقر عابد الرحمٰن بجنوری مظاہری
بسم اللہ ارحمٰن الرحیم
اسلامی تہذیب اور ''ٹشو پیپر''تہذیب
منفعت ایک ہے اس قوم کی ، نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی ، دین بھی ، ایمان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی ، دین بھی ، ایمان بھی ایک
مشرق و مغرب سے ایک نعرہ بلند ہوتا ہےکہ اسلام نے عورت کو چادر اور چار دیواری میں مقید کردیا ہے۔کاش کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ اپنے اس نعرے سے پہلے اپنی چادر سے باہر اور چار دیواری کے اندر کی کھوکلی زندگی کے حالات سے دنیا کوآگاہ کردیتےتوماتم کرتی سسکتی بلکتی انسانیت سامنے آجاتی۔انہوں نے آسمانوں میں تو کمندے ڈال دیں مگر انسانیت کو وہیں پہنچا دیا جہاں آج سے ڈیڑھ ہزار سال پہلے تھی۔اسلام کے دامن عفت کو داغ دار کرنے والی اس ٹشو پیپر اور گوشت فروش نام نہاد مہذب قوم کواپنی چادر پر لگے لا تعداد خون کے دھبے نظر نہیں آتے کہ کس طرح مہذب اور محترم نسوانیت کے ساتھ کھلواڑ کیا،نسوانیت کو نمائش میں تبدیل کردیا۔وہ مقدس نسوانیت جو کبھی ''حوا''ہوتی ہےتو کبھی ''مریم'' کبھی'' ماں'' ہوتی ہےتو کبھی'' بیٹی ''کبھی ''بہن'' ہوتی ہے تو کبھی''بہو''۔مگر آج کچھ نہیں صرف تفریح کا سامان مردوں کے ہاتھوں ناچنے والی کٹھ پتلی بنادیا۔یہ وہی بہن اور بیٹی ہےجس کے گوشت کوپردہ فحاشی پر تھرکتا ہوا اوربن بیاہوں کے ہاتھوں لپکتا ہوا دیکھ کر باپ اور بھائی فرط خوشی میں ہتھیلیاں بجاتے ہیںاور منچلے انہی کے سامنے سیٹیاں بجاتے ہیں، سر عام ان بہن بیٹیوں کا سودا ہوتا ہے لیکن ماں باپ اور بھائی پر کوئی اثر نہیں ہوتا کیوں کہ ان کا بینک بیلنس موٹا ہوتا ہے۔یہ ہے مہذب تہذیب کی چادر سے باہر اور چار دیواری کے اندر کی زندگی۔جاری ہے ۔۔۔۔