جس طرح آپ لوگ اسلامی شراب ماننے کے لیئے تیار نہیں اور اس کو کام کو انتہائی بیہودہ سمجھ رہے ہیں
یہ بات کی ہی اسی لیے کی گئی ہے کہ آپ لوگ اس بات کا احساس کریں کہ جس طرح اسلامی شراب نہیں ہو سکتی بالکل اسی طرح جمہوریت بھی اسلامی نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ نظام کفار کا نظام ہے اسلام کا نظام نہیں ہے
اسلام کے نظام کے یہاں کچھ لوگ ایسے دشمن ہیں جیسے ایک مسلم جمہوریت کا دشمن ہوتا ہے۔
آج کافر لوگ اپنے نظام کو قائم کرنے میں لکگے ہیں اور مسلمان اسلام کے نظام کو قائم کرنے کی کوشش میں ہیں تو آپ لوگ بتائیں آپ کن کا ساتھ دیں گے؟؟؟
جو کہتے ہیں ہم پوری دنیا میں جمہوریت کے نظام کو رائج کریں گے، ان کا ساتھ دیں گے؟؟؟
یا جو لوگ کہتے ہیں ہم پوری دنیا میں خلافت کے نظام کو رائج کریں گے ان کا ساتھ دیں گے؟؟؟
السلام علیکم
کسی کا ساتھ دینا یا نہ دینا کسی کے وجود پر موقوف ہےجب کسی چیز کا وجود ہی نہیں تو ساتھ اس کا دیا جائے گا جس کا وجود ہے وقت جو محفوظ سہارا مل جائے اس کو اپنا نا چاہئے ریفرجریٹر کے چکر میں گھڑے نہیں پھوڑ دینے چاہئے؟؟؟؟؟؟
پہلے یہ تو بتایا جائے کہ فلاں جگہ سے خلافت کے قیام کا اعلان ہوا ہے ۔جب کسی اہل نے اعلان کیاہی نہیں تو کیا نہ اہل(اس لفظ سے غصہ نہ ہونا ) لوگوں کی باتوں پر عمل کرنا کونسی عقلمندی ہے۔
پہلے اہل لوگوں سے التجاء کی جائے ان کے مردہ ضمیروں کو جگایا جائے نہیں مانتے تو ان کی چار پائی الٹ دی جائے ۔اور معاف کرنا اہل ہم نہیں بلکہ عرب ہیں جن کی رقومات سے امریکہ اور اسرایئل کو غذا فراہم ہورہی ہے اگر وہ چاہتے تو سب کچھ ہوسکتا تھا ۔ کیا سپر پاور غنڈے ہی ہوسکتے ہیں مومن نہیں ہوسکتے ۔ غنڈوں نے مومن کو بھانگ کھلا کر سلادیا ان کی عقل سلب ہوگئی اور غنڈوں کو اپنا محاٖفظ اور آقا مان لیا جن کے اڈے حرمین شریفین کے قریب ہیں کوئی غنڈہ کب چاہے گا کہ اس کی مکاری عیاشی ختم ہو۔
ایک حدیث پیش خدمت ہے
وَاَنَا اٰمُرُکُمْ بِخَمْسٍ اللّٰہُ اَمَرَنِیْ بِھِنَّ بِالْجَمَاعَۃِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَالْھِجْرَۃِ وَالْجِھَادِ فِیْ سَبِیلِ اللّٰہَ
میں تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے : الجماعت کے ساتھ ہونے کا، حکم سننے کا، اطاعت کرنے کا، ہجرت کا اور جہاد فی سبیل اللہ کا۔
(احمد: مسندالشامیین۔ حارث الاشعری رضی اللہ عنہ)
اس حدیث کے مطابق جہاد سے پہلے خلیفہ موجود ہونا ثابت ہو رہا ہے، جہاد و قتال کے فوائد ہم تبھی حاصل کر سکیں گے جب ہم اس کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے پر کریں گے بصورتِ دیگر فوائد تو حاصل نہ ہوں گے بلکہ اس کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا اس لیئے بھائی جی جو ترتیب ہم کو قرآن و حدیث سے ملے اسی پر عمل بنائیں پھر دیکھیں اللہ ہم کو فتوحات پر فتوحات دے گا ان شاءاللہ
اس حدیث کے مطابق جہاد سے پہلے خلیفہ موجود ہونا ثابت ہو رہا ہے،آپ بھی تسلیم فرمارہے ہیں تو بھائی جان بتائیں تو سہی خلیفہ کون ہے کہاں ہے کون سی دنیا میں سورہاہے اس جگا یا جائے یا کسی کو بنایا جائے
اور یہی اس حدیث شریف کا مصداق بھی ہے
’’ بِالْجَمَاعَۃِ ‘‘جماعت کا تصور امیر کے بغیر ممکن ہی نہیں تو پہلے گھر کو سدھارا جائے
جہاد کا نمبر بعد میں آتا ہے پہلے پولٹکس سے کام لیا جائے خلافت کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے
اور یہ بھی ایک مسئلہ ہے کہ یہ فکر کون پیدا کرے گا کیا جہلاء یہ کام کرسکتے ہیں؟
کیا غرباء یہ کام کرسکتے ہیں؟
یہ کام صرف اور صرف امراء کرسکتے ہیں یہ عالموں کے بس کی کھیر ہے اور نہ غرباء کے بس کا کام ہے
میری مراد حکومتی سطح پر یہ کام ہوسکتا ہے اور اس کے اہل عرب ممالک ہیں
ہر کوئی جہاد کا داعی بھی نہیں ہوسکتا اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ فساد فی الارض کا مرکب ہوگا؟؟؟
میرے پیارے بھائی
پہلے جب ہم اس کفریہ نظام کی نفی کریں گے تو ہی خلافت کی راہیں ہموار ہونگی -جب نفی نہیں ہوگی تو پھر اگلا قدم قیامت تک نہیں اٹھ سکے گا-
جیسے کلمہ حق میں ہم پہلے ہم اس بات کی نفی کرتے ہیں کہ کوئی الہ ہے- پھر اس بات کا اثبات ہے "مگر صرف الله " تو پہلے ہمّت کر کے اس نظام کی نفی تو کریں -ایک طرف اس نظام کو کفریہ بھی کہنا ہے اور دوسری طرف ووٹ بھی ڈالنے ضروری ہیں -یہ کیسا مذاق ہے؟؟؟
یعنی پہلے گھڑے پھوڑ دئے جائیں او پھر سوچا جائے
یا یوں کہا جائے کہ ووٹ نہ ڈال کر پہلے کرپٹ لوگوں کو اقتدار دلوا دیا جائے اور جب ان کی حکومت بن جائے تو پھر عوام سے کہا جائے بغاوت کرو جہاد کرو
کیا یہ یاد نہیں
الضرورات تبیح المحضورات طوعا وکرہاً جب تک مضبوطی اور قوت حاصل نہ ہوجائے اسی نظام کو اپنایا جائے ۔اس کے لیے ہمیں اپنی صفوں کو مضبوط کرنا پڑے گا بھلا یہ کیسے ممکن ہے پہلے تو ہم نے اپنے گھر میں اختلافات پیدا کرلیے گھر کے افراد ہی ایک دوسرے کے دشمن اور مخالف ہیں (مسلکوں میں بٹے ہوئے ہیں،کسی کو مشرک کسی کو کافر) اور جب وقت آتا ہے تو کہا جاتا ہے ایک ہوجاؤ تو بھائی کیسے ممکن ہے کہ کل جس بھائی کو ہم نے اپنے سے جدا کردیا یا اس کو کھو دیااس کے دل کو زخمی کردیا وہ ہمارا کس طرح ساتھ دیگا
ایک کڑوی بات اور کہہ رہا ہوں یہی عرب ممالک اپنی ساری توانائی اور دولت مسلکی تفریق پر خرچ کررہے ہیں اور اگر یہی عمل تمام مسلمانوں کو جوڑنے کے لیے کیا جاتا تو نقشہ کچھ اور ہی ہوتا
ایک حقیقت اور کہہ رہا ہوں آج یہ جو بت پرستی یا مزار پرستی ہورہی ہے۔یہ صرف مالدار ہونے کے لیے ہے اگر یہی عرب ممالک مسلمانوں کی مالی تعاون کرتے ،تو یہ تو بیچارے ایسے ہیں ان کو کہیں کو بھی گھمالو
تو بھائی گھر کا بھیدی لنکا ڈھاوے والی بات ہے ہمیں تو ان عربوں نے ڈبویا ہے