ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 11
توحید کے بیان میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ و نستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا و من سیّاٰت اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضللہ فلا ھادی لہ و نشھد ان لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و نشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ ارسلہ بالحق بشیراً و نذیرا بین یدی الساعۃ من یطع اللہ و رسولہ فقد رشد ومن یعصھما فانہ لایضرالا نفسہ ولا یضراللہ شیئاً۔ اما بعد! فاعوذباللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیمط قُلْ ہُوَاللہُ اَحَدٌ۱ۚ اَللہُ الصَّمَدُ۲ۚ لَمْ يَلِدْ۰ۥۙ وَلَمْ يُوْلَدْ۳ۙ وَلَمْ يَكُنْ لَّہٗ كُفُوًا اَحَدٌ۴ۧ (سورة الاخلاص)
اللہ تعالیٰ نے فرما یا ہے کہ کہہ دیجیے کہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے، اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ہے، اور نہ کوئی اس کا ہم جنس ہے۔
اس آیت کریمہ کے شان نزول کے متعلق مسند احمد میں ہے، کہ مشرکین مکہ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا، کہ آپؐ اپنے رب کے ا وصاف بیان کیجیے، تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی، کہ اللہ ایک ہے، وہ بے نیاز ہے، نہ وہ والد ہے، نہ مولود ہے، نہ اس کا کوئی شریک وہم جنس ہے۔توحید کے بیان میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ و نستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا و من سیّاٰت اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضللہ فلا ھادی لہ و نشھد ان لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و نشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ ارسلہ بالحق بشیراً و نذیرا بین یدی الساعۃ من یطع اللہ و رسولہ فقد رشد ومن یعصھما فانہ لایضرالا نفسہ ولا یضراللہ شیئاً۔ اما بعد! فاعوذباللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیمط قُلْ ہُوَاللہُ اَحَدٌ۱ۚ اَللہُ الصَّمَدُ۲ۚ لَمْ يَلِدْ۰ۥۙ وَلَمْ يُوْلَدْ۳ۙ وَلَمْ يَكُنْ لَّہٗ كُفُوًا اَحَدٌ۴ۧ (سورة الاخلاص)
اللہ تعالیٰ نے فرما یا ہے کہ کہہ دیجیے کہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے، اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ہے، اور نہ کوئی اس کا ہم جنس ہے۔
اس آیت سے خدا کی وحدانیت اور یکتائی ثابت ہوتی ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ اپنی ذات و صفات میں اکیلا ہے، ان باتوں میں اس کا کوئی ساجھی نہیں ہے، نہ اس کے برابر کوئی ہے، وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، وہ ہر قسم کے عیبوں سے پاک ہے، وہ کسی چیز کا محتاج نہیں، بلکہ سب اس کے محتاج ہیں، وہ ہرچیز پر قادر ہے، کوئی چیز اس کو عاجز نہیں کر سکتی، وہی غیب جانتا ہے، وہ کسی کے مشابہ نہیں، اس کی ذات و صفات کے ساتھ کوئی حادث قائم نہیں ہے اور نہ اس کی ذات و صفات میں حدوث ہی ہے۔ وہ اپنی ذات و صفات و افعال میں یکتا ہے، وہ عالم سے جدا ہے، وہ سب کا خالق ہے، اس لیے وہ ہر قسم کی عبادتوں کا مستحق ہے، اسی توحید کی تعلیم کے لیے اللہ تعالیٰ نے تمام رسولوں اور نبیوں کو بھیجا، اور ہر ایک نبی اور رسول نے یہی تعلیم دی ، چنانچہ قرآن مجید میں فرمایا:
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْہِ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ۔ (الانبیاء :۲۵)
اے ہمارے نبی! ہم نے آپ سے پہلے جتنے نبی بھیجے سب کو یہی حکم دیا تھا کہ میں ایک اکیلا ہی عبادت کے لائق ہوں، تم صرف میری عبادت کرتے رہنا۔