ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 14
شرک فی التصرف کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللّٰھم لک الحمد حمدا یوافی نعمک ویکافی مزید کرمک احمد ک بجمیع محا مدک ما علمت و ما لم اعلم علی جمیع نعمک ما علمت منھا وما لم اعلم وعلی کل حالط اللّٰھم صل علی محمد و علی ال محمد و بارک وسلم۔ اما بعد۔ فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ط بسم اللہ الرحمن الرحیمط قُلِ ادْعُوا الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ۰ۚ لَا يَمْلِكُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِيْہِمَا مِنْ شِرْكٍ وَّمَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِيْرٍ۲۲ وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ۰ۭ حَتّٰٓي اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ قَالُوْا مَاذَا۰ۙ قَالَ رَبُّكُمْ۰ۭ قَالُوا الْحَقَّ۰ۚ وَہُوَالْعَلِيُّ الْكَبِيْرُ۲۳ (السبا:۲۲۔۲۳)
اے میرے محسن خدا! کل تعریفوں کا مستحق تو ہی ہے، میں تیری وہ تعریف کرتا ہوں جو تیری دی ہوئی نعمتوں کا بدل ہو، ا ور اس سے جو زیادہ دے، اس کا بدلہ ہو، اور پھر میں تیری جن نعمتوں کو جانتا ہوں اور جن کو نہیں جانتا سب ہی کا ا ن خوبیوں کے ساتھ شکریہ ادا کرتا ہوں، جس کا مجھ کو علم ہے اور جن کا نہیں، غرضیکہ ہر حال میں اور ہر آن میں تیری ہی تعریف کرتا ہوں، اے سلامتی والے خدا، تو اپنے حبیب محمد ﷺ اور آپؐ کی آل اولاد، بیوی ، بچے، داماد اور ہر تابعدار پر رحمت و برکت نازل فرما، حمد و صلوۃ کے بعد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے، کہ کہہ دیجیے، کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے، سب کو پکار لو، نہ تو ان میں سے کسی کو زمین و آسمان میں سے ایک ذرہ کا ا ختیار ہے، نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے، نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے، درخواست شفاعت بھی ان کے پاس کچھ کام نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لیے اللہ کی طرف سے اجازت ہو جائے، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے، تو پوچھتے ہیں، کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں، کہ حق فرمایا: ا ور وہ بلند و بالا ، اور بہت بڑا ہے۔
بیان ہو رہا ہے، کہ اللہ ا کیلا ہے، واحد ہے، احد ہے، فرد ہے، صمد ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بے نظیر ہے، بے شریک ہے، اور بے مثل ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ساتھی نہیں، مشیر نہیں، وزیر نہیں، مددگار و پشت بان نہیں، پھر ضد کرنے والا اور خلاف کہنے والا تو کہاں ؟ جن جن کو پکارا کرتے ہو، پکار کر دیکھ لو، معلوم ہو جائے گا، کہ ایک ذرے کے بھی مالک و مختار نہیں ، محض بے بس اور بالکل محتاج و عاجز ہیں، نہ زمینوں میں ان کی کچھ چلے گی، نہ آسمانوں میں، جیسے اور آیت میں ہے:بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللّٰھم لک الحمد حمدا یوافی نعمک ویکافی مزید کرمک احمد ک بجمیع محا مدک ما علمت و ما لم اعلم علی جمیع نعمک ما علمت منھا وما لم اعلم وعلی کل حالط اللّٰھم صل علی محمد و علی ال محمد و بارک وسلم۔ اما بعد۔ فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ط بسم اللہ الرحمن الرحیمط قُلِ ادْعُوا الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ۰ۚ لَا يَمْلِكُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِيْہِمَا مِنْ شِرْكٍ وَّمَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِيْرٍ۲۲ وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ۰ۭ حَتّٰٓي اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ قَالُوْا مَاذَا۰ۙ قَالَ رَبُّكُمْ۰ۭ قَالُوا الْحَقَّ۰ۚ وَہُوَالْعَلِيُّ الْكَبِيْرُ۲۳ (السبا:۲۲۔۲۳)
اے میرے محسن خدا! کل تعریفوں کا مستحق تو ہی ہے، میں تیری وہ تعریف کرتا ہوں جو تیری دی ہوئی نعمتوں کا بدل ہو، ا ور اس سے جو زیادہ دے، اس کا بدلہ ہو، اور پھر میں تیری جن نعمتوں کو جانتا ہوں اور جن کو نہیں جانتا سب ہی کا ا ن خوبیوں کے ساتھ شکریہ ادا کرتا ہوں، جس کا مجھ کو علم ہے اور جن کا نہیں، غرضیکہ ہر حال میں اور ہر آن میں تیری ہی تعریف کرتا ہوں، اے سلامتی والے خدا، تو اپنے حبیب محمد ﷺ اور آپؐ کی آل اولاد، بیوی ، بچے، داماد اور ہر تابعدار پر رحمت و برکت نازل فرما، حمد و صلوۃ کے بعد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے، کہ کہہ دیجیے، کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے، سب کو پکار لو، نہ تو ان میں سے کسی کو زمین و آسمان میں سے ایک ذرہ کا ا ختیار ہے، نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے، نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے، درخواست شفاعت بھی ان کے پاس کچھ کام نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لیے اللہ کی طرف سے اجازت ہو جائے، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے، تو پوچھتے ہیں، کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں، کہ حق فرمایا: ا ور وہ بلند و بالا ، اور بہت بڑا ہے۔
وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ۔ (فاطر:۱۳)
جن کو تم اس کے سوائے پکارتے ہو، وہ کھجور کے ایک چھلکے کے بھی مالک نہیں۔