ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 15
توحید اور شرک فی العادت کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ الذی لہ ما فی السموات وما فی الارض ولہ الحمد فی الاٰخرۃ وھو الحکیم الخبیرط یعلم ما یلج فی الارض وما یخرج منھا وما ینزل من السماء وما یعرج فیھا وھو الرحیم الغفور عالم الغیب لا یعزب عنہ مثقال ذرّہ فی السموات ولا فی الارض ولا اصغر من ذالک ولا اکبر الا فی کتاب مبینo ھو ربی یبسط الرزق لمن یشآء و یقدرط فالحمد کل الحمد للہ فاطرالسمٰوات والارض جاعل الملٰئکۃ رسلا اولی اجنحۃ مثنی و ثلٰث و رباع یزید فی الخلق ما یشآء انہ علی کل شی ء قدیرo ما یفتح اللہ للنّاس من رَّحمۃ فلا ممسک لھا وما یمسک فلا مرسل لہ من بعدہ و ھوالعزیز الحکیم والصلٰوۃ والسَّلام علی سیدنا محمد و اٰلہ و اصحابہ اجمعین۔ اما بعد! فَاَعُوذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قُلْ يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَۃٍ سَوَاۗءٍؚبَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللہَ وَلَا نُشْرِكَ بِہٖ شَـيْـــًٔـا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللہِ۰ۭ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْہَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ۔ (آل عمران:۶۴)
آسمان اور زمین کا مالک، دنیا و آخرت کا دھنی، علم و حکمت کا پیدا کرنے والا خدا ہی تعریف کے لائق ہے۔ زمین میں جانے والی، زمین سے نکلنے والی، آسمان سے اترنے والی، آسمانوں کی طرف چڑھنے والی ہر چیز اس کے علم میں ہے۔ اسی کا نام عزیز و حکیم ، غفور و رحیم ہے۔ کوئی ذرّہ اس کے علم سے باہر نہیں۔ زمین و آسمان کی ہر چھوٹی بڑی چیز اس کے سامنے ہے۔ وہ مالک ہے، خالق ہے، رازق ہے، جسے چاہے اتنا دے کہ رکھنے ڈھکنے کی جگہ نہ ملے۔ جسے چاہے ایک ایک دانے سے ترسائے، چاہے اتنا دے کہ عزت کے جھولے جھلائے، جسے چاہے در در سے دُر دُر کرائے۔ زمین و آسمان کا بنانے والا اور انسانوں میں سے اپنے قاصد منتخب کرنے والا وہی ہے ۔ انوکھی رنگتیں ، عمدہ صورتیں وہی دیتا ہے، انسانوں کو ہاتھ پاؤں دینے والا، فرشتوں کو دو، دو، تین، تین اور چار چار اور اس سے بھی زائد پر دینے والا وہی ہے۔ انسانوں کی غذا اناج سے اور فرشتوں کی زندگی اپنی یاد سے وابستہ اسی نے کر رکھی ہے۔ ہاں وہی ہے کہ جس پر اس کی رحمت نے توجہ کی، اس کا بیڑا پار ہو گیا، اور جس پر اس کے غضب نے نگاہ ڈالی ، وہ فی النار ہو گیا۔ اس کے دھتکارے ہوئے ہر سو مارے مارے پھرتے ہیں اور اس کے پچکارے ہوئے سب کے سردار بنے رہتے ہیں۔ اے ہمارے نبی آپ کہہ دیجئے کہ اے کتاب والو! تم ایسی انصاف کی بات کی طرف آؤ، جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں، اور نہ اس کو چھوڑ کر ہم آپس میں ایک دوسرے کو رب بنائیں اگر وہ اس سے منہ موڑیں تو تم ہی کہو کہ تم گواہ رہو، کہ ہم مسلمان ہیں۔
آیت کریمہ میں یہ ہے، کہ غیر خدا کو رب اور پرورش کرنے والا نہیں بنانا چاہیے، اور نہ کسی مولوی عالم اور درویش کو رب سمجھ کر اس کی ہر بات مانیں، یعنی جس چیز کو یہ لوگ اپنی طبیعت سے حلال کریں، اس کو حلال سمجھیں، اور جس کو حرام بتائیں، اس کو حرام جانیں، بلکہ حلت و حرمت خدا کی طرف سے ہے، جس کو خدا نے حلال کیا وہ حلال ہے، اور جس کو خدا نے حرام کیا وہ حرام ہے، بعض لوگ عادتاً کہہ دیا کرتے ہیں کہ فلاں ہمارا مربی اور روزی رساں ہے، اور ہم ان کی بات مانیں گے، تو اس قسم کی بات کہنا شرک فی العادت میں شامل ہےتوحید اور شرک فی العادت کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ الذی لہ ما فی السموات وما فی الارض ولہ الحمد فی الاٰخرۃ وھو الحکیم الخبیرط یعلم ما یلج فی الارض وما یخرج منھا وما ینزل من السماء وما یعرج فیھا وھو الرحیم الغفور عالم الغیب لا یعزب عنہ مثقال ذرّہ فی السموات ولا فی الارض ولا اصغر من ذالک ولا اکبر الا فی کتاب مبینo ھو ربی یبسط الرزق لمن یشآء و یقدرط فالحمد کل الحمد للہ فاطرالسمٰوات والارض جاعل الملٰئکۃ رسلا اولی اجنحۃ مثنی و ثلٰث و رباع یزید فی الخلق ما یشآء انہ علی کل شی ء قدیرo ما یفتح اللہ للنّاس من رَّحمۃ فلا ممسک لھا وما یمسک فلا مرسل لہ من بعدہ و ھوالعزیز الحکیم والصلٰوۃ والسَّلام علی سیدنا محمد و اٰلہ و اصحابہ اجمعین۔ اما بعد! فَاَعُوذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قُلْ يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَۃٍ سَوَاۗءٍؚبَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللہَ وَلَا نُشْرِكَ بِہٖ شَـيْـــًٔـا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللہِ۰ۭ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْہَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ۔ (آل عمران:۶۴)
آسمان اور زمین کا مالک، دنیا و آخرت کا دھنی، علم و حکمت کا پیدا کرنے والا خدا ہی تعریف کے لائق ہے۔ زمین میں جانے والی، زمین سے نکلنے والی، آسمان سے اترنے والی، آسمانوں کی طرف چڑھنے والی ہر چیز اس کے علم میں ہے۔ اسی کا نام عزیز و حکیم ، غفور و رحیم ہے۔ کوئی ذرّہ اس کے علم سے باہر نہیں۔ زمین و آسمان کی ہر چھوٹی بڑی چیز اس کے سامنے ہے۔ وہ مالک ہے، خالق ہے، رازق ہے، جسے چاہے اتنا دے کہ رکھنے ڈھکنے کی جگہ نہ ملے۔ جسے چاہے ایک ایک دانے سے ترسائے، چاہے اتنا دے کہ عزت کے جھولے جھلائے، جسے چاہے در در سے دُر دُر کرائے۔ زمین و آسمان کا بنانے والا اور انسانوں میں سے اپنے قاصد منتخب کرنے والا وہی ہے ۔ انوکھی رنگتیں ، عمدہ صورتیں وہی دیتا ہے، انسانوں کو ہاتھ پاؤں دینے والا، فرشتوں کو دو، دو، تین، تین اور چار چار اور اس سے بھی زائد پر دینے والا وہی ہے۔ انسانوں کی غذا اناج سے اور فرشتوں کی زندگی اپنی یاد سے وابستہ اسی نے کر رکھی ہے۔ ہاں وہی ہے کہ جس پر اس کی رحمت نے توجہ کی، اس کا بیڑا پار ہو گیا، اور جس پر اس کے غضب نے نگاہ ڈالی ، وہ فی النار ہو گیا۔ اس کے دھتکارے ہوئے ہر سو مارے مارے پھرتے ہیں اور اس کے پچکارے ہوئے سب کے سردار بنے رہتے ہیں۔ اے ہمارے نبی آپ کہہ دیجئے کہ اے کتاب والو! تم ایسی انصاف کی بات کی طرف آؤ، جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں، اور نہ اس کو چھوڑ کر ہم آپس میں ایک دوسرے کو رب بنائیں اگر وہ اس سے منہ موڑیں تو تم ہی کہو کہ تم گواہ رہو، کہ ہم مسلمان ہیں۔