ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 20
اتباع سنت کی خوبی
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ الذی سھل اسباب السنۃ المحمدیۃ لمن اخلص لہ واناب وسلسل مواردھا النبویۃ لمن تخلق بالسنن والاداب۔ واشھدان لاالہ الا اللہ شھادۃ تنقذ قائلھا من ھول یوم الحسابط واشھدان سیدنا محمد اعبدہ ورسولہ الذی کشف لہ الحجاب وخصہ بالاقتراب ﷺ وعلی الال والاصحاب والانصار والاحزاب ط اما بعد: فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ط بسم اللہ الرحمن الرحیمط يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۱۰۲ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللہِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا۰۠ وَاذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللہِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَاۗءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا۰ۚ وَكُنْتُمْ عَلٰي شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْھَا۰ۭ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللہُ لَكُمْ اٰيٰتِہٖ لَعَلَّكُمْ تَھْتَدُوْنَ۱۰۳ (آل عمران:۱۰۲۔۱۰۳)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مومنوں کو مخاطب کر کے فرمایا ہے: اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ہی ڈرو، جتنا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے، دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا،اللہ کی رسی کو سب مل کر تھام لو، اور پھوٹ نہ ڈالو، اور خدا کی اس وقت کی نعمت کو یاد رکھو، جب کہ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال کر اپنی مہربانی سے تمہیں بھائی بھائی بنا دیا، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے، اس نے تمہیں بچا لیا، اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے، تاکہ تم راہ پاؤ۔
یعنی اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے کما حقہ ڈرتے رہو، اور اسلام پر قائم رہو، اور اس کی رسی کو مضبوط پکڑے رہو، اس رسی سے مراد قرآن مجید ہے اور رسول کی سنت بھی اور اختلاف مت ڈالو، اختلاف ڈالنے کی ایک صورت یہ بھی ہے،کہ حدیث و قرآن کے خلاف کیا جائے، اور نیا نیا راستہ اختیار کیا جائے اس اختلاف کی وجہ سے انسان کما حقہ مسلمان نہیں رہتا ہے، اختلاف سے بچنے کے لیے صرف یہی ایک صورت ہے، کہ کتاب و سنت کی پیروی کی جائے، اور اس کو مضبوطی سے تھام رکھا جائے،
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:اتباع سنت کی خوبی
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ الذی سھل اسباب السنۃ المحمدیۃ لمن اخلص لہ واناب وسلسل مواردھا النبویۃ لمن تخلق بالسنن والاداب۔ واشھدان لاالہ الا اللہ شھادۃ تنقذ قائلھا من ھول یوم الحسابط واشھدان سیدنا محمد اعبدہ ورسولہ الذی کشف لہ الحجاب وخصہ بالاقتراب ﷺ وعلی الال والاصحاب والانصار والاحزاب ط اما بعد: فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ط بسم اللہ الرحمن الرحیمط يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۱۰۲ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللہِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا۰۠ وَاذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللہِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَاۗءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا۰ۚ وَكُنْتُمْ عَلٰي شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْھَا۰ۭ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللہُ لَكُمْ اٰيٰتِہٖ لَعَلَّكُمْ تَھْتَدُوْنَ۱۰۳ (آل عمران:۱۰۲۔۱۰۳)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مومنوں کو مخاطب کر کے فرمایا ہے: اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ہی ڈرو، جتنا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے، دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا،اللہ کی رسی کو سب مل کر تھام لو، اور پھوٹ نہ ڈالو، اور خدا کی اس وقت کی نعمت کو یاد رکھو، جب کہ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال کر اپنی مہربانی سے تمہیں بھائی بھائی بنا دیا، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے، اس نے تمہیں بچا لیا، اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے، تاکہ تم راہ پاؤ۔
یعنی اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے کما حقہ ڈرتے رہو، اور اسلام پر قائم رہو، اور اس کی رسی کو مضبوط پکڑے رہو، اس رسی سے مراد قرآن مجید ہے اور رسول کی سنت بھی اور اختلاف مت ڈالو، اختلاف ڈالنے کی ایک صورت یہ بھی ہے،کہ حدیث و قرآن کے خلاف کیا جائے، اور نیا نیا راستہ اختیار کیا جائے اس اختلاف کی وجہ سے انسان کما حقہ مسلمان نہیں رہتا ہے، اختلاف سے بچنے کے لیے صرف یہی ایک صورت ہے، کہ کتاب و سنت کی پیروی کی جائے، اور اس کو مضبوطی سے تھام رکھا جائے،
قام فینا رسول اللہ ﷺ ذات یوم فوعظنا موعظۃ بلیغۃ وجلت منھا القلوب وذرفت منھا العیون فقیل یارسول اللہ وعظت موعظۃ مودع فاعھد الینا بعھد فقال علیکم بتقوی اللہ والسمع والطاعۃ وان عبداحبشیاوسترون من بعدی اختلافاشدیدافعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین وعضواعلیھا بالنواجذ وایاکم والامور المحدثات فان کل بدعۃ ضلالۃ۔ (ابن ماجہ)
رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ وعظ فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے، تو ایسا فصیح وبلیغ وعظ فرمایا: کہ جس سے لوگوں کے دل لرز گئے، اور آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، آپﷺ سے عرض کیا گیا، کہ یارسول اللہ یہ رخصت کرنے والے کی سی نصیحت ہے، کہ کوئی بات نہیں چھوڑتا، مگر سب بیان کر دیتا ہے، اسی طرح آپﷺ نے بھی ساری باتیں نصیحت کی فرما دی ہیں، تو آپﷺ ہمیں کوئی نصیحت فرمائیے جو امانت رکھنے کے قابل ہو اور اس پر نہایت احتیاط سے عمل کیا جائے، آپﷺ نے فرمایا: ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہو، اور اپنے امیر و خلیفہ کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے رہنا، اور عنقریب میرے بعدبہت اختلاف دیکھوگے (اس اختلاف سے بچنے کے لیے)میری سنت اور خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑے رہنا، اور اس کو دانت سے مضبوط تھامے رہنا، اور نئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، کیونکہ ہر نئی بات گمراہی ہے۔