ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 6
ایمان کی بعض ا ور شاخوں کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ الذی ھدانا لھذا وما کنا لنھتدی لولا ان ھدانا اللہ و نشھد ان لا ا لہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ اما بعد۔ فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ وَاَوْفُوْا بِعَہْدِىْٓ اُوْفِ بِعَہْدِكُمْ۰ۚ وَاِيَّاىَ فَارْھَبُوْنِ۴۰ (بقرہ:۴۰)
(ترجمہ)تم میرے عہد اور قول کو پورا کرو، میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا، اور صرف مجھ ہی سے ڈرا کرو۔
(۳۲) ایمان کی بتیسویں شاخ نذر ا ور وعدے کو پورا کرنا ہے، یعنی جب کسی سے وعدہ کرے یا کوئی نذر مانے، تو اس کا پورا کرنا جزو ایمان ہے، ا للہ تعالیٰ فرماتا ہے اوفوا بالعقود (المائدہ) عہد و اقرار کو پورا کرو، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ایمان کی بعض ا ور شاخوں کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ الذی ھدانا لھذا وما کنا لنھتدی لولا ان ھدانا اللہ و نشھد ان لا ا لہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ اما بعد۔ فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ وَاَوْفُوْا بِعَہْدِىْٓ اُوْفِ بِعَہْدِكُمْ۰ۚ وَاِيَّاىَ فَارْھَبُوْنِ۴۰ (بقرہ:۴۰)
(ترجمہ)تم میرے عہد اور قول کو پورا کرو، میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا، اور صرف مجھ ہی سے ڈرا کرو۔
وَاَوْفُوْا بِالْعَہْدِ۰ۚ اِنَّ الْعَہْدَ كَانَ مَسْــــُٔـوْلًا۳۴ (بنی اسرائیل:۳۴)
عہد اور قول و قرار کو پورا کرو، کیونکہ اس کے بارے میں (قیامت کے دن)سوال ہوگا۔
وعدہ خلافی اور بدعہدی کرنا نفاق کی علامت ہے، جیسا کہ حدیثوں میں اس کا بیان آچکا ہے۔
(۳۳) ایمان کی تینتیسویں شاخ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی شکر گزاری کرنا، اور اس کو لوگوں میں بیان کرنا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، واما بنعمۃ ربک فحدث۔ (والضحی) اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرو، اللہ فرماتا ہے:
لَئِنْ شَکَرْ تُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ (ابراھیم:۷)
اگر تم نعمتوں کی شکر گزاری کرو گے، تو ہم ضرور زیادہ دیں گے۔
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
فَاذْكُرُوْنِيْٓ اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوْا لِيْ وَلَا تَكْفُرُوْنِ۱۵۲ۧ (البقرہ:۱۵۲)
تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا، اور میری شکرگزاری کرو اور ناشکری مت کرو۔
ان آیتوں سے معلوم ہوا، کہ شکر گزاری ایمان میں داخل ہے، اور ناشکری کفران نعمت ہے۔
(۳۴) ایمان کی چونتیسویں شاخ زبان کی حفاظت ہے یعنی زبان کو غیبت، چغلی، جھوٹ، فحش اور بدگوئی وغیرہ سے بچانا ایمان کا جزو ہے، اور سچے لوگوں کی بڑی تعریف ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کونوا مع الصادقین۔ (انفال) سچے لوگوں کے ساتھ رہو، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللہِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ۱۱۶ۭ (نحل:۱۱۶)
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں وہ نجات نہیں پائیں گے۔