ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 7
ایمان کی باقی شاخوں کا بیان
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد للہ الذی تبارک اسمہ وتقدس شانہ و تعالیٰ جدہ' والصلوٰۃ والسلام علی النبی الامی الذی لا نبی بعدہ وعلی الہ واصحابہ وعلی جمیع الا نبیاء والمرسلین ط وسائر عباد اللہ الصالحین، امابعد! فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ط بسم اللہ ا لرحمن الرحیم ط وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّۃٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِۭ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (آل عمران:۱۰۴)
(ترجمہ) اور تم میںسے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے، جو بھلائی کی طرف بلاتی رہے، اور نیک کاموں کا حکم کرتی رہے، اور برے کاموں سے روکتی رہے، اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
اس جماعت سے صلحاء ا مراء اور علماء کی جماعت مراد ہے، جن کا یہی کام ہونا چاہیے، کہ اللہ کی طرف لوگوں کو بلاتے رہیں، اور ہر برے کام سے روکنے کی کوشش کرتے رہیں، یہ بھی ایمان کی نشانی ہے، ایمان کی تہتر نشانیوں میں سے اکیاون نشانیوں کا بیان پہلے ہو چکا ہے، آگے باقی نشانیوں کو سنیئے:۔ایمان کی باقی شاخوں کا بیان
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد للہ الذی تبارک اسمہ وتقدس شانہ و تعالیٰ جدہ' والصلوٰۃ والسلام علی النبی الامی الذی لا نبی بعدہ وعلی الہ واصحابہ وعلی جمیع الا نبیاء والمرسلین ط وسائر عباد اللہ الصالحین، امابعد! فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ط بسم اللہ ا لرحمن الرحیم ط وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّۃٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِۭ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (آل عمران:۱۰۴)
(ترجمہ) اور تم میںسے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے، جو بھلائی کی طرف بلاتی رہے، اور نیک کاموں کا حکم کرتی رہے، اور برے کاموں سے روکتی رہے، اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
(۵۲) ایمان کی باونویں شاخ، امربالمعروف ونہی عن المنکر ہے، یعنی اچھی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنا ا یمان کا ایک حصہ ہے، اللہ تعالیٰ اسی بات پر امت محمدیہﷺ کی تعریف فرماتا ہے:
كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ۰ۭ
تم سب امتوں میںسے بہتر امت ہو، کہ لوگوں کے فائدہ کے لیے پیدا کیے گئے ہو، تم لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو ا ور برائیوں سے منع کرتے ہو، اور خدا پر ایمان رکھتے ہو۔ (آل عمران:۱۱۰)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر تم برا کام دیکھو، تو اسے ہاتھ سے مٹا دو، اگر ہاتھ سے مٹانے کی طاقت نہیں ہے، تو زبان سے منع کرو، اگر زبان سے بھی منع کرنے کی ہمت نہیں ہے، تو اس برے کام کو دل سے برا جانو، اور یہ نہایت ہی ضعیف درجہ کا ایمان ہے۔(مسلم)
اس کا مفصل بیان امربالمعروف کے خطبہ میں آئے گا۔
(۵۳) ایمان کی تریپنویں شاخ، نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے اور گناہ اور ظلم پر کسی کی مدد نہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَتَعَاوَنُوْا عَلَي الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى۰۠ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔ (مائدہ:۲)
نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو، اور نافرمانی اور ظلم کے کاموں میں امداد مت کرو۔