عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
تبصرہ
مرتد کی سزائے قتل کے معاملے میں آنحضرتﷺ کے زمانے سے لے کر عہد حاضرتک تمام ائمہ مجتہدین اور علمائے شریعت کا اتفاق رائے پایا جاتا ہے، لیکن ہمارے جدید تعلیم یافتہ طبقہ کا ایک مغرب زدہ گروہ احادیث نبوی، آثار صحابہ، ائمہ مجتہدین کی آرا اور چودہ سو سالہ تعامل کے علم الرغم مرتد کی سزائے قتل کو جائز نہیں سمجھتا۔ ایسے میں محترم ڈاکٹر تنزیل الرحمٰن نے زیر نظر کتاب لکھ کر اسلامی قانون میں ارتداد کی سزا سے متعلق کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔ یہ کتاب اسلامی قانون میں مرتد کی سزا، مالی تصرفات پر پابندی، وصیت و میراث سے محرومی اور اس کی اولاد کے بارے میں متعلقہ احکام پر مشتمل ہے۔ اس میں سب سے پہلے ارتداد کے لغوی اور شرعی معنی کو قرآن، حدیث اور مستند کتب فقہ کی عبارتوں کے ذریعہ مشخص کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ارتداد کی شرائط ذکر کرنے کے بعد ارتداد کے اثرات اور نتائج سے بحث کی گئی ہے۔ یہ اثرات و نتائج مرتد کی ذات سے متعلق ہیں۔ موجودہ دور میں اہمیت کے اعتبار سے مرتد کی ذات سے متعلق احکام اور بالخصوص ’مرتد کی سزائے قتل‘ کے بارے میں مفصل گفتگو کی گئی ہے۔ مرتد کے بارے میں شرعی نقطہ نظر جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہے۔(ع۔م)
اس کتاب اسلامی قانون ارتداد کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
Last edited: