- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
محترم بھائی @فرحان صاحب نے سوال کیا ہے کہ :
عقیدہ ختم نبوت
اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس میں معمولی ساشبہ بھی قابل برداشت نہیں‘
نبوت اور رسالت کا روشن سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر جناب خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدکوئی شخص منصب نبوت پر فائز نہ ہوگا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت کادور قیامت تک رہیگا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اس کو'' عقیدہ ختم نبوت'' کہتے ہیں ۔
یہ عقیدہ دین اسلام کی بنیاد اور ایمان کی روح ہے ۔اور ملت اسلامیہ کی وحدت کا راز بھی تا قیامت اسی عقیدہ میں پنہاں ہے ۔ قرآن کریم کی آیات اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عقیدہ کی حقانیت کی گواہی دی ہے ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا سب سے پہلا اجماع مسئلہ ختم نبوت پر ہوا۔ جب مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پوری جماعت نے اس گستاخ کومتفقہ طور پر کافرو مرتد اور واجب قتل قرار دیکر اسے اس کی جماعت سمیت جہنم رسید کیا۔ہر دور میں جھوٹے مدعیان کے فتنے آئے لیکن ہر دور کے مسلمانوں نے ان فتنوں کو ختم کر کے اپنے اوپرجنت واجب کر لی ۔
اسلام کی بنیاد
اسلام کی بنیاد توحید‘ رسالت اور آخرت کے علاوہ جس بنیادی عقیدہ پر ہے ‘ وہ ہے ”عقیدہ ختم نبوت“ سیدالانبیاء محمدرسول اللہﷺ پر نبوت اور رسالت کا سلسلہ ختم کردیا گیا‘ آپ ﷺ سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں‘ آپ ﷺکے بعد کسی شخص کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔
ختم نبوت اسلام کی جان ہے؛
یہ عقیدہ اسلام کی جان ہے ‘ ساری شریعت اور سارے دین کا مدار اسی عقیدہ پر ہے‘ قرآن کریم کی ایک سو سے زائد آیات اور آنحضرت ﷺکی سینکڑوں احادیث اس عقیدہ پر گواہ ہیں‘ تمام صحابہ کرام‘ تابعین عظام‘ تبع تابعین‘ ائمہ مجتہدین اور چودہ صدیوں کے مفسرین‘ محدثین ‘ علماء اور صلحا (اللہ ان سب پر رحمت کرے) کا اس پر اجماع ہے۔
چنانچہ قرآن کریم میں ہے:
” مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ “ ۔ (الاحزاب:۴۰)
ترجمہ:․․․”جناب محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں‘ لیکن اللہ کے رسول اور نبیوں کو ختم کرنے والے آخری نبی ہیں“۔
تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ ”خاتم النبیین“ کے معنیٰ ہیں کہ: آپ ﷺ آخری نبی ہیں‘ آپﷺ کے بعد کسی کو ”منصب نبوت“ پر فائز نہیں کیا جائے گا۔
عقیدہ ختم نبوت جس طرح قرآن کریم کی نصوص قطعیہ سے ثابت ہے‘ اسی طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے۔چند احادیث ملاحظہ ہوں:
۱۔’’أنا خاتم النبيين لا نبي بعدي ‘‘میں خاتم النبیین ہوں‘ میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں۔ (ابوداؤد ج:۲‘ ص:۲۲۸)
۲- ’’ أرسلت إلى الخلق كافة وختم بي النبيون ". رواه مسلم
مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ (مشکوٰة:۵۱۲)
۳- ’’ «إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ»رسالت ونبوت ختم ہوچکی ہے پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔ (ترمذی‘ج:۲‘ص:۵۱)
۴۔’’ وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ‘‘میں آخری نبی ہوں اورتم آخری امت ہو۔ (ابن ماجہ:۲۹۷)
۵-’’ لا نبي بعدي ولا أمة بعدكم " میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (مجمع الزوائد‘ج:۳ ص:۲۷۳)
ان ارشادات ِ نبوی میں اس امرکی تصریح فرمائی گئی ہے کہ آپ آخری نبی اور رسول ہیں‘ آپ ﷺکے بعد کسی کو اس عہدہ پر فائز نہیں کیا جائے گا‘ آپﷺ سے پہلے جتنے انبیاء علیہم السلام تشریف لائے‘ ان میں سے ہر نبی نے اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت دی اور گزشتہ انبیاء کی تصدیق کی۔ آپ ﷺ نے گزشتہ انبیاء کی تصدیق تو فرمائی مگر کسی نئے آنے والے نبی کی بشارت نہیں دی۔
بلکہ فرمایا:
1- ’’ عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال((لا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون كذابون قريب من ثلاثين. كلهم يزعم أنه رسول الله )) الصحیحین
قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ ۳۰ کے لگ بھک دجال اور کذاب پیدا نہ ہوں‘ جن میں سے ہرایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔
2- ’’وإنه سيكون في أمتي كذابون ثلاثون، كلهم يزعم أنه نبي، وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي،". أخرجه أبو داود (4252)
وابن ماجة (3952) وأحمد (5 / 278) بسند صحيح على شرط مسلم،
قریب ہے کہ میری امت میں تیس ۳۰ جھوٹے پیدا ہوں‘ ہرایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں‘ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں‘ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
ان دو ارشادات میں خاتم النبیین جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے ایسے ”مدعیان نبوت“ (نبوت کا دعویٰ کرنے والے) کے لئے دجال اور کذاب کا لفظ استعمال فرمایا‘ جس کا معنیٰ ہے کہ: وہ لوگ شدید دھوکے باز اور بہت زیادہ چھوٹ بولنے والے ہوں گے‘ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرکے مسلمانوں کو اپنے دامن فریب میں پھنسائیں گے‘ لہذا امت کو خبردار کردیا گیا کہ وہ ایسے عیار ومکار مدعیان نبوت اور ان کے ماننے والوں سے دور رہیں۔ آپ ﷺ کی اس پیشنگوئی کے مطابق ۱۴۰۰ سو سالہ دورمیں بہت سے کذاب اور دجال مدعیان نبوت کھڑے ہوئے جن کا حشر تاریخ اسلام سے واقفیت رکھنے والے خوب جانتے ہیں۔ماضی قریب میں ”قادیانی دجال“ (مرزا غلام احمد قادیانی لعنہ اللہ) نے بھی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا‘ اللہ تعالی نے اس کو ذلیل کیا۔ اس لئے یہ ”ختم نبوت“ امت محمدیہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عظیم رحمت اور نعمت ہے‘ اس کی پاسداری اور شکر پوری امت محمدیہ پر واجب ہے۔
واضح رہے کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد سے ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' لوگو! محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ہاں وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں۔''(33/الاحزاب :40)
اس آیت کا سیاق وسباق قطعی طور پر اس امر کا تقاضا کرتا ہے کہ یہاں خاتم النبیین کے معنی آخر النبیین کے ہیں یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت ختم کردینے والے ہیں۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے۔ اس معنی کی تایئد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات سے بھی ہوتی ہے فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:''پس میں آیا اور میں نے انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا۔''(صحیح مسلم)
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔''(صحیح بخاری)
اس کی مزید تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں سب کے بعد آنے والا ہوں میرے بعد کوئی نبی علیہ السلام نہیں آئے گا۔''(ترمذی)
یہی وہ عقیدہ ختم نبوت ہے۔جس کا منکر مرتد اور واجب القتل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جن لوگوں نے بھی دعویٰ نبوت کیا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے اس سے جنگ کی اور عقیدہ ختم نبوت پر آنچ نہ آنے دی اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے کے لئے یہ مسئلہ توحید باری تعالیٰ کے ساتھ اس امر کا اقرار کرنا انتہائی ضروری ہے۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ سلسلہ نبوت ختم ہوچکا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےبعد کسی قسم کاتشریعی یا غیر تشریعی ظلی یا بروزی کوئی نبی نہیں آسکتا۔نیز عقیدہ ختم نبوت ایمان کا ایک ایسا جزو ہے جس کے انکار سے ایمان ہی قائم نہیں رہتا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مدعیان نبوت کو دجال کذاب اور مفتری قرار دیا ہے۔
انہی میں سے ایک مرز اغلام احمد قادیانی ہے۔ جس نے قرآن وحدیث کی صریح نصوص کے خلاف دعویٰ نبوت کیا اس بنا پر مرزا قادیانی اور اس کے پیروکار دائرہ ااسلام سے خارج ہیں۔
چونکہ یہ نص قطعی کی مخالفت کرتے ہیں۔لہذا یہ صرف کافر ہی نہیں بلکہ مرتد واجب القتل ہیں۔یہ ایسے مارآستین ہیں۔ جوکلمہ کی آڑ میں لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہالسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
استاد محترم ایک بندہ قادیانی ہوجائے پیسوں کی لالچ میں
وہ پھر دوبارا مسلم بننا چاہے اس کے لیئے کیا حکم ؟
عقیدہ ختم نبوت
اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس میں معمولی ساشبہ بھی قابل برداشت نہیں‘
نبوت اور رسالت کا روشن سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر جناب خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدکوئی شخص منصب نبوت پر فائز نہ ہوگا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت کادور قیامت تک رہیگا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اس کو'' عقیدہ ختم نبوت'' کہتے ہیں ۔
یہ عقیدہ دین اسلام کی بنیاد اور ایمان کی روح ہے ۔اور ملت اسلامیہ کی وحدت کا راز بھی تا قیامت اسی عقیدہ میں پنہاں ہے ۔ قرآن کریم کی آیات اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عقیدہ کی حقانیت کی گواہی دی ہے ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا سب سے پہلا اجماع مسئلہ ختم نبوت پر ہوا۔ جب مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پوری جماعت نے اس گستاخ کومتفقہ طور پر کافرو مرتد اور واجب قتل قرار دیکر اسے اس کی جماعت سمیت جہنم رسید کیا۔ہر دور میں جھوٹے مدعیان کے فتنے آئے لیکن ہر دور کے مسلمانوں نے ان فتنوں کو ختم کر کے اپنے اوپرجنت واجب کر لی ۔
اسلام کی بنیاد
اسلام کی بنیاد توحید‘ رسالت اور آخرت کے علاوہ جس بنیادی عقیدہ پر ہے ‘ وہ ہے ”عقیدہ ختم نبوت“ سیدالانبیاء محمدرسول اللہﷺ پر نبوت اور رسالت کا سلسلہ ختم کردیا گیا‘ آپ ﷺ سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں‘ آپ ﷺکے بعد کسی شخص کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔
ختم نبوت اسلام کی جان ہے؛
یہ عقیدہ اسلام کی جان ہے ‘ ساری شریعت اور سارے دین کا مدار اسی عقیدہ پر ہے‘ قرآن کریم کی ایک سو سے زائد آیات اور آنحضرت ﷺکی سینکڑوں احادیث اس عقیدہ پر گواہ ہیں‘ تمام صحابہ کرام‘ تابعین عظام‘ تبع تابعین‘ ائمہ مجتہدین اور چودہ صدیوں کے مفسرین‘ محدثین ‘ علماء اور صلحا (اللہ ان سب پر رحمت کرے) کا اس پر اجماع ہے۔
چنانچہ قرآن کریم میں ہے:
” مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ “ ۔ (الاحزاب:۴۰)
ترجمہ:․․․”جناب محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں‘ لیکن اللہ کے رسول اور نبیوں کو ختم کرنے والے آخری نبی ہیں“۔
تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ ”خاتم النبیین“ کے معنیٰ ہیں کہ: آپ ﷺ آخری نبی ہیں‘ آپﷺ کے بعد کسی کو ”منصب نبوت“ پر فائز نہیں کیا جائے گا۔
عقیدہ ختم نبوت جس طرح قرآن کریم کی نصوص قطعیہ سے ثابت ہے‘ اسی طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے۔چند احادیث ملاحظہ ہوں:
۱۔’’أنا خاتم النبيين لا نبي بعدي ‘‘میں خاتم النبیین ہوں‘ میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں۔ (ابوداؤد ج:۲‘ ص:۲۲۸)
۲- ’’ أرسلت إلى الخلق كافة وختم بي النبيون ". رواه مسلم
مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ (مشکوٰة:۵۱۲)
۳- ’’ «إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ»رسالت ونبوت ختم ہوچکی ہے پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔ (ترمذی‘ج:۲‘ص:۵۱)
۴۔’’ وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ‘‘میں آخری نبی ہوں اورتم آخری امت ہو۔ (ابن ماجہ:۲۹۷)
۵-’’ لا نبي بعدي ولا أمة بعدكم " میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (مجمع الزوائد‘ج:۳ ص:۲۷۳)
ان ارشادات ِ نبوی میں اس امرکی تصریح فرمائی گئی ہے کہ آپ آخری نبی اور رسول ہیں‘ آپ ﷺکے بعد کسی کو اس عہدہ پر فائز نہیں کیا جائے گا‘ آپﷺ سے پہلے جتنے انبیاء علیہم السلام تشریف لائے‘ ان میں سے ہر نبی نے اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت دی اور گزشتہ انبیاء کی تصدیق کی۔ آپ ﷺ نے گزشتہ انبیاء کی تصدیق تو فرمائی مگر کسی نئے آنے والے نبی کی بشارت نہیں دی۔
بلکہ فرمایا:
1- ’’ عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال((لا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون كذابون قريب من ثلاثين. كلهم يزعم أنه رسول الله )) الصحیحین
قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ ۳۰ کے لگ بھک دجال اور کذاب پیدا نہ ہوں‘ جن میں سے ہرایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔
2- ’’وإنه سيكون في أمتي كذابون ثلاثون، كلهم يزعم أنه نبي، وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي،". أخرجه أبو داود (4252)
وابن ماجة (3952) وأحمد (5 / 278) بسند صحيح على شرط مسلم،
قریب ہے کہ میری امت میں تیس ۳۰ جھوٹے پیدا ہوں‘ ہرایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں‘ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں‘ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
ان دو ارشادات میں خاتم النبیین جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے ایسے ”مدعیان نبوت“ (نبوت کا دعویٰ کرنے والے) کے لئے دجال اور کذاب کا لفظ استعمال فرمایا‘ جس کا معنیٰ ہے کہ: وہ لوگ شدید دھوکے باز اور بہت زیادہ چھوٹ بولنے والے ہوں گے‘ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرکے مسلمانوں کو اپنے دامن فریب میں پھنسائیں گے‘ لہذا امت کو خبردار کردیا گیا کہ وہ ایسے عیار ومکار مدعیان نبوت اور ان کے ماننے والوں سے دور رہیں۔ آپ ﷺ کی اس پیشنگوئی کے مطابق ۱۴۰۰ سو سالہ دورمیں بہت سے کذاب اور دجال مدعیان نبوت کھڑے ہوئے جن کا حشر تاریخ اسلام سے واقفیت رکھنے والے خوب جانتے ہیں۔ماضی قریب میں ”قادیانی دجال“ (مرزا غلام احمد قادیانی لعنہ اللہ) نے بھی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا‘ اللہ تعالی نے اس کو ذلیل کیا۔ اس لئے یہ ”ختم نبوت“ امت محمدیہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عظیم رحمت اور نعمت ہے‘ اس کی پاسداری اور شکر پوری امت محمدیہ پر واجب ہے۔
واضح رہے کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد سے ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' لوگو! محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ہاں وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں۔''(33/الاحزاب :40)
اس آیت کا سیاق وسباق قطعی طور پر اس امر کا تقاضا کرتا ہے کہ یہاں خاتم النبیین کے معنی آخر النبیین کے ہیں یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت ختم کردینے والے ہیں۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے۔ اس معنی کی تایئد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات سے بھی ہوتی ہے فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:''پس میں آیا اور میں نے انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا۔''(صحیح مسلم)
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔''(صحیح بخاری)
اس کی مزید تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں سب کے بعد آنے والا ہوں میرے بعد کوئی نبی علیہ السلام نہیں آئے گا۔''(ترمذی)
یہی وہ عقیدہ ختم نبوت ہے۔جس کا منکر مرتد اور واجب القتل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جن لوگوں نے بھی دعویٰ نبوت کیا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے اس سے جنگ کی اور عقیدہ ختم نبوت پر آنچ نہ آنے دی اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے کے لئے یہ مسئلہ توحید باری تعالیٰ کے ساتھ اس امر کا اقرار کرنا انتہائی ضروری ہے۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ سلسلہ نبوت ختم ہوچکا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےبعد کسی قسم کاتشریعی یا غیر تشریعی ظلی یا بروزی کوئی نبی نہیں آسکتا۔نیز عقیدہ ختم نبوت ایمان کا ایک ایسا جزو ہے جس کے انکار سے ایمان ہی قائم نہیں رہتا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مدعیان نبوت کو دجال کذاب اور مفتری قرار دیا ہے۔
انہی میں سے ایک مرز اغلام احمد قادیانی ہے۔ جس نے قرآن وحدیث کی صریح نصوص کے خلاف دعویٰ نبوت کیا اس بنا پر مرزا قادیانی اور اس کے پیروکار دائرہ ااسلام سے خارج ہیں۔
چونکہ یہ نص قطعی کی مخالفت کرتے ہیں۔لہذا یہ صرف کافر ہی نہیں بلکہ مرتد واجب القتل ہیں۔یہ ایسے مارآستین ہیں۔ جوکلمہ کی آڑ میں لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
Last edited: