مردانگی کا بے جا اظہار اور بد سلوکی کا مظاہرہ
بعض حضرات کو چونکہ یہ معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے مردوں کے بارے میں فرمایا ہے :
﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ ﴾
’’ مرد عورتوں پر حاکم ہیں ۔ ‘‘
اور انھیں یہ بھی معلوم ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے عورتوں کو (ناقصات العقل) ’’ کم عقل ‘‘ قرار دیا ہے ، تو وہ بے جا طور پر اپنی مردانگی اور عورت پراپنی حکمرانی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے بد سلوکی کرتے ہیں ۔ ان کا طرزِ عمل اس قسم کا ہوتا ہے کہ
﴿مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ﴾
’’بس رائے وہی ہے جو میں دے رہا ہوں ۔ ‘‘
یعنی اپنی بیویوں سے رائے لینا گوارا ہی نہیں کرتے یا اگر ان کی رائے سامنے آ بھی جائے تو اسے نہایت حقیر سمجھتے ہیں اور بس اپنی رائے کو ہی واجب العمل تصور کرتے ہیں ! اس کے علاوہ ان کا اپنی بیویوں سے انداز گفتگو نہایت توہین آمیز ہوتا ہے حتی کہ اولاد کے سامنے بھی ان کی بے عزتی کرنے سے باز نہیں آتے !
اِس اندازِ معاشرت سے آخر کار بیویاں تنگ آ جاتی ہیں کیونکہ گھر میں ان کی شخصیت مسلسل مجروح ہو رہی ہوتی ہے اور آخر کار وہ طلاق کا مطالبہ شروع کردیتی ہیں ۔ اور ان کے اس مطالبے کے بعد مرد یہ سمجھتے ہیں کہ اگر انھوں نے طلاق نہ دی تو ان کی مردانگی پر حرف آئے گا ۔ اس لئے وہ سوچے سمجھے بغیر فورا طلاق دے دیتے ہیں ۔
حل : مرد بے شک عورتوں پر حاکم ہیں اور خواتین بے شک کم عقل ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انھیں حقیر سمجھتے ہوئے ان سے بد سلوکی کی جائے اور گھریلو معاملات میں ان کی رائے کو نظر انداز کیا جائے ۔ اس کے بر عکس ان سے حسن سلوک اور اچھے انداز سے بود وباش رکھنا ضروری ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ﴾ [النساء : ۱۹ ]
’’اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو ۔ ‘‘
اور رسول اکرمﷺکا ارشاد ہے :
« أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ »
[ الترمذی ۔ ۱۱۶۲ : حسن صحیح ، وانظر: السلسلۃ الصحیحۃ : ۲۸۴ ]
’’ مومنوں میں سب سے کامل ایمان والا شخص وہ ہے جو ان میں سب سے اچھے اخلاق کا حامل ہو ۔ اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہو ۔ ‘‘
مردوں کو یہ بھی جاننا چاہئے کہ اللہ تعالی نے ان کی بیویوں کے ان پر کچھ حقوق مقرر کئے ہیں جن کا ادا کرنا ضروری ہے ۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ١ؕ﴾[البقرۃ : ۲۲۸ ]
’’ اور عورتوں کے ( شوہروں پر ) عرفِ عام کے مطابق حقوق ہیں جس طرح شوہروں کے ان پر ہیں ۔ ‘‘
اس کے علاوہ نبی کریمﷺ نے بھی شوہروں کو ان کی بیویوں کے متعلق خصوصی طور پر یہ تاکید کی ہے کہ وہ نہ ان پر ظلم کریں اور نہ ان کی حق تلفی کریں بلکہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔
رسول اللہﷺنے خطبۂ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا :
« فَاتَّقُوا اللَّهَ فِى النِّسَاءِ فَإِنَّكُمْ أَخَذْتُمُوهُنَّ بِأَمَانِ اللَّهِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَهُنَّ بِكَلِمَةِ اللَّهِ»[مسلم ۔ ۱۲۱۸ ]
’’ تم عورتوں کے معاملے میں اللہ تعالی سے ڈرتے رہنا کیونکہ تم نے انھیں اللہ کی ذمہ داری پر لیا ہے۔ اور انھیں اللہ کے کلمہ کے ساتھ حلال کیا ہے ۔ ‘‘