• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام کی تائید کرتی ہوئی قدیم انجیل برآمد

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
افسوس کہ آپ اللہ کی وحی احادیث مبارکہ کو تو تسلیم نہیں کرتے، لیکن تورات وانجیل جن میں قرآن کریم کے مطابق یہودیوں اور عیسائیوں نے تحریف کر دی ہے، آج تک بالکل صحیح سمجھتے ہیں۔

تو بھئی پھر اپنے مسائل کا حل یہودیوں عیسائیوں کی طرح تورات وانجیل سے کرو۔ کیوں اسلام، محمدﷺ اور قرآن کا نام لیتے ہو؟!!


تورات اور انجیل بالکل صحیح ہیں، کیونکہ اللہ نے نازل کی ہیں۔ آپ جن کو تورات اور انجیل کہہ رہے ہیں وہ دراصل بائبل ھے۔ اور بائبل ہرگز، اللہ کی کتاب نہیں ھے اور نہ کبھی تھی۔
بائبل انسانی ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب ھے، جس کے تین ہزار سے زیادہ Version ہیں اور ان کتابوں میں کثرت سے اختلاف ھے اور نہایت بیہودہ باتیں بھی
لکھی ہوئی ہیں۔ لہٰذا ان کتابوں کو توراۃ اور انجیل کہنا لغو بات ھے۔

اللہ کے کلام کو کوئی مٹا نہیں سکتا۔
کوئی سے مراد انسان ہیں، نہ کہ اللہ تعاٰلٰی



اور اپنے جس کلام کی حفاظت کی ذمہ داری نہ لیں، اس میں اللہ کے بد بخت بندے بھی تحریف کر سکتے ہیں۔ جیسے یہودیوں اور عیسائیوں وغیرہ نے اللہ کی کتابوں تورات وانجیل میں تحریف کر دی۔
البتہ قرآن کریم اللہ کی ایسی کتاب ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے بذاتِ خود تو اس میں کئی احکامات میں تدریج رکھی ہے اور نسخ سے کام لیا ہے، لیکن کوئی دوسرا بدبخت شخص اس میں تحریف نہیں کر سکتا۔

یہ آپ کی محض لاعلمی ھے، کہ اللہ نے اپنے کسی کلام کی حفاظت کی ضمانت لی ھے اور کسی کی نہیں۔ آپ اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کر سکتے۔ لہٰذا خوب غور کرلیں۔

تورات وانجیل میں یہودیوں، عیسائیوں نے تحریف کر دی، اس کے دلائل یہ ہیں، فرمانِ باری ہے:
﴿ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ عِندِ اللَّـهِ لِيَشْتَرُ‌وا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ٧٩ ﴾ ۔۔۔ سورة البقرة
ان لوگوں کے لئے “ویل” ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل (ہلاکت) اور افسوس ہے (79)
یہ آیت بائبل پر صادق آرہی ھے، کیونکہ آپ انسانی ھاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو توراۃ اور انجیل سمجھ رہے ہیں۔

تورات وانجیل میں یہودیوں، عیسائیوں نے تحریف کر دی، اس کے دلائل یہ ہیں،
﴿ وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِ‌يقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ٧٨ ﴾ ۔۔۔ سورة آل عمران
یقیناً ان میں ایسا گروه بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حاﻻنکہ دراصل وه کتاب میں سے نہیں، اور یہ کہتے بھی ہیں کہ وه اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حاﻻنکہ در اصل وه اللہ تعالی کی طرف سے نہیں، وه تو دانستہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں (78)

﴿ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ‌ مُسْمَعٍ وَرَ‌اعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْ‌نَا لَكَانَ خَيْرً‌ا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَـٰكِن لَّعَنَهُمُ اللَّـهُ بِكُفْرِ‌هِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا ٤٦ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سن اس کے بغیر کہ تو سنا جائے اور ہماری رعایت کر! (لیکن اس کے کہنے میں) اپنی زبان کو پیچ دیتے ہیں اور دین میں طعنہ دیتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے فرمانبرداری کی اور آپ سنئےاور ہمیں دیکھیئے تو یہ ان کے لئے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے انہیں لعنت کی ہے۔ پس یہ بہت ہی کم ایمان ﻻتے ہیں، (46)

﴿ فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُ‌وا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ١٣ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
پھر ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر اپنی لعنت نازل فرمادی اور ان کے دل سخت کردیئے کہ وه کلام کو اس کی جگہ سے بدل ڈالتے ہیں اور جو کچھ نصیحت انہیں کی گئی تھی اس کا بہت بڑا حصہ بھلا بیٹھے، ان کی ایک نہ ایک خیانت پر تجھے اطلاع ملتی ہی رہے گی ہاں تھوڑے سے ایسے نہیں بھی ہیں پس توانہیں معاف کرتا جا اور درگزر کرتا ره، بےشک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے (13)

﴿ يَا أَيُّهَا الرَّ‌سُولُ لَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِ‌عُونَ فِي الْكُفْرِ‌ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا بِأَفْوَاهِهِمْ وَلَمْ تُؤْمِن قُلُوبُهُمْ ۛ وَمِنَ الَّذِينَ هَادُوا ۛ سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِ‌ينَ لَمْ يَأْتُوكَ ۖ يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ مِن بَعْدِ مَوَاضِعِهِ ۖ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَـٰذَا فَخُذُوهُ وَإِن لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُ‌وا ۚ وَمَن يُرِ‌دِ اللَّـهُ فِتْنَتَهُ فَلَن تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا ۚ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَمْ يُرِ‌دِ اللَّـهُ أَن يُطَهِّرَ‌ قُلُوبَهُمْ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَ‌ةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ٤١ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کُڑھیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواه وه ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن حقیقتاً ان کے دل باایمان نہیں اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے، وه کلمات کے اصلی موقعہ کو چھوڑ کر انہیں متغیر کردیا کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تم یہی حکم دیئے جاؤ تو قبول کرلینا اور اگر یہ حکم نہ دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا اور جس کا خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لئے خدائی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا اراده ان کے دلوں کو پاک کرنے کا نہیں، ان کے لئے دنیا میں بھی بڑی ذلت اور رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لئے بڑی سخت سزا ہے (41)

مندرجہ بالا آیات مبارکہ میں کہیں بھی توراۃ اور انجیل نہیں لکھا ھے۔

وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١١٥-٦﴾

Perfect are the words of thy Lord in truthfulness and justice; no man can change His words; He is the All-hearing, the All-knowing. (115

یہ تو آیت سے ثابت ہوگیا ھے کہ، اللہ کے کلمات کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔

﴿ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ‌ مُسْمَعٍ وَرَ‌اعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْ‌نَا لَكَانَ خَيْرً‌ا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَـٰكِن لَّعَنَهُمُ اللَّـهُ بِكُفْرِ‌هِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا ٤٦ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء

Some of the Jews pervert words from their meanings saying, 'We have heard and we disobey' and 'Hear, and be thou not given to hear' and 'Observe us,' twisting with their tongues and traducing religion. If they had said, 'We have heard and obey' and 'Hear' and 'Regard us,' it would have been better for them, and more upright; but God has cursed them for their unbelief so they believe not except a few.

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُ‌وا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ١٣ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة

So for their breaking their compact We cursed them and made their hearts hard, they perverting words from their meanings; and they have forgotten a portion of that they were reminded of; and thou wilt never cease to light upon some act of treachery on their part, except a few of them. Yet pardon them, and forgive; surely God loves the good-doers.


يَا أَيُّهَا الرَّ‌سُولُ لَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِ‌عُونَ فِي الْكُفْرِ‌ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا بِأَفْوَاهِهِمْ وَلَمْ تُؤْمِن قُلُوبُهُمْ ۛ وَمِنَ الَّذِينَ هَادُوا ۛ سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِ‌ينَ لَمْ يَأْتُوكَ ۖ يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ مِن بَعْدِ مَوَاضِعِهِ ۖ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَـٰذَا فَخُذُوهُ وَإِن لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُ‌وا ۚ وَمَن يُرِ‌دِ اللَّـهُ فِتْنَتَهُ فَلَن تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا ۚ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَمْ يُرِ‌دِ اللَّـهُ أَن يُطَهِّرَ‌ قُلُوبَهُمْ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَ‌ةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ٤١ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة


O Messenger, let them not grieve thee that vie with one another in unbelief, such men as say with their mouths 'We believe' but their hearts believe not; and the Jews who listen to falsehood, listen to other folk, who have not come to thee, perverting words from their meanings, saying, 'If you are given this, then take it; if you are not given it, beware!' Whomsoever God desires to try, thou canst not avail him anything with God. Those are they whose hearts God desired not to purify; for them is degradation in this world; and in the world to come awaits them a mighty chastisement



ان شاء اللہ یہ واضح ہوگیا ہوگا کہ اللہ کے کلمات تبدیل نہیں ہوتے۔
ظالم لوگ ان کلمات کو باطل معنٰی پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

توراۃ اور انجیل تو اللہ کا کلام ھے اور اس میں ہدایت اور نور ھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
توراۃ اور انجیل تو اللہ کا کلام ھے اور اس میں ہدایت اور نور ھے۔
بھائی مسلم صاحب آپ یہ بتا دیں کہ اگر توراۃ اور انجیل الله کا کلام ہے تو اس سے نور کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟، مجھے اگر اس وقت توراۃ اور انجیل بازار سے لانا ہو اور اس سے نور حاصل کرنا ہو تو کونسے فرقے کی خریدوں، ؟؟ ابراھیم علیہ سلام کا قصہ قرآن میں الگ ہے اور انجیل میں الگ طرح سے پیش کیا گیا ہے، کسے صحیح مانا جائیگا؟؟ کیونکہ آپ کے حساب سے تو دونوں ہی الله کے کلام ہے.
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
تورات اور انجیل بالکل صحیح ہیں، کیونکہ اللہ نے نازل کی ہیں۔ آپ جن کو تورات اور انجیل کہہ رہے ہیں وہ دراصل بائبل ھے۔ اور بائبل ہرگز، اللہ کی کتاب نہیں ھے اور نہ کبھی تھی۔
بائبل انسانی ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب ھے، جس کے تین ہزار سے زیادہ Version ہیں اور ان کتابوں میں کثرت سے اختلاف ھے اور نہایت بیہودہ باتیں بھی
لکھی ہوئی ہیں۔ لہٰذا ان کتابوں کو توراۃ اور انجیل کہنا لغو بات ھے۔
کسی بھی کتاب کو محفوظ رکھنے کیلئے سینہ بسینہ (یاد کر کے) اسے آگے منتقل کیا جاتا ہے یا نقل در نقل کر کے (اس کے نسخے بنا کر) اسے آگے اگلے لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جس طرح قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کے قلبِ اطہر پر نازل فرمایا تو نبی کریمﷺ نے اس کی حفاظت کی غرض سے صحابہ کرام کو اسے حفظ کرنے کا حکم بھی دیا اور اسے صحیفوں میں لکھوایا بھی۔ اب یہ کہنا کتنی نا معقول بات ہوگی کہ نبی کریمﷺ نے جو لکھوایا تھا وہ تو قرآن نہ تھا، قرآن تو صرف وہی تھا جو نبی کریمﷺ کے مبارک سینہ پر نازل ہوا تھا۔

مسلم صاحب! آج ہمارے پاس موجود جو مصاحف ہیں، کیا انہیں قرآن کہا جا سکتا ہے یا نہیں؟؟!!

اسی طرح یہودیوں عیسائیوں نے تورات وانجیل کو جب آگے پھیلانے کی کوشش کی، لکھ کر ہی کی، اگرچہ انہوں نے اس میں اپنے مطلب کیلئے تحریفات کر دیں، جس کا اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے، جس کے تفصیلی دلائل میں اپنی پچھلی پوسٹ میں بیان کر چکا ہوں۔ تو یہ کہنا کہ یہ تو بائبل ہے، تورات وانجیل نہیں بالکل فضول اور لا یعنی بات ہے۔ یہ بائبل ہی محرف شدہ تورات وانجیل اور زبور ہے۔

نبی کریمﷺ کے دور میں بھی تورات وانجیل کے یہ محرف شدہ نسخے (بقول مسلم صاحب بائبل کے نسخے) موجود تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں ہی تورات وانجیل قرار دیا ہے، فرمانِ باری ہے:
﴿ كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِي إِسْرَ‌ائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّ‌مَ إِسْرَ‌ائِيلُ عَلَىٰ نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَ‌اةُ ۗ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَ‌اةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ٩٣ ﴾ ۔۔۔ سورة آل عمران
توراة کے نزول سے پہلے (حضرت) یعقوب (علیہ السلام) نے جس چیز کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا اس کے سوا تمام کھانے بنی اسرائیل پر حلال تھے، آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو توراة لے آؤ اور پڑھ کر سناؤ (93)

بقول مسلم صاحب یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس تو بائبل ہے، تورات وانجیل نہیں، تو پھر اس آیت کریمہ میں یہودیوں کو کس تورات لانے کا حکم دیا جا رہا ہے؟

﴿ وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَ‌اةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّـهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَـٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ ٤٣ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
(تعجب کی بات ہے کہ) وه کیسے اپنے پاس تورات ہوتے ہوئے جس میں احکام الٰہی ہیں تم کو منصف بناتے ہیں پھر اس کے بعد بھی پھر جاتے ہیں، دراصل یہ ایمان ویقین والے ہیں ہی نہیں (43)

اس آیت کریمہ میں بھی یہودیوں کے پاس موجود کتاب کو بائبل نہیں تورات ہی قرار دیا گیا ہے۔

﴿ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّ‌سُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَ‌اةِ وَالْإِنجِيلِ ١٥٧ ﴾ ۔۔۔ سورة الأعراف
جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وه لوگ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔

اس آیت کریمہ میں بھی یہودیوں عیسائیوں کے پاس موجود کتاب کو بائبل نہیں بلکہ تورات وانجیل ہی بتلایا گیا ہے۔ (جو اگرچہ محرف تھیں لیکن اس کے باوجود ان میں قرآن کریم اور نبی کریمﷺ کے بارے میں پیش گوئیاں موجود تھیں۔)

کوئی سے مراد انسان ہیں، نہ کہ اللہ تعالیٰ
یہاں مسلم صاحب نے سب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے کہ جیسے ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ بذاتِ خود اپنے کلام کو بدل سکتے ہیں۔

حالانکہ تمام احبابِ فورم بخوبی جانتے ہیں کہ مسلم صاحب قرآن کریم میں نسخ کے قائل بھی نہیں ہیں، ان کی پچھلی پوسٹس اس پر شاہد ہیں۔
البتہ اگر انہوں نے اپنا موقف تبدیل کرکے صحیح موقف اپنا لیا ہو، تو ہمیں خوشی ہوگی۔

یہ آپ کی محض لاعلمی ھے، کہ اللہ نے اپنے کسی کلام کی حفاظت کی ضمانت لی ھے اور کسی کی نہیں۔ آپ اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کر سکتے۔ لہٰذا خوب غور کرلیں۔
دلائل تفصیل کے ساتھ پچھلی پوسٹ میں دئیے تو ہیں۔ اگر اللہ کی کتاب میں تبدیلی نہیں ہو سکتی تو پھر تورات وانجیل میں کیسے ہوئی؟؟؟

یہ آیت بائبل پر صادق آرہی ھے، کیونکہ آپ انسانی ھاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو توراۃ اور انجیل سمجھ رہے ہیں۔
اوپر دلائل سے واضح کیا جا چکا ہے کہ یہی بائبل ہی محرف شدہ تورات وانجیل ہے۔ اگر یہ تورات وانجیل نہیں تو پھر ہمارے پاس لکھا قرآن بھی قرآن نہیں۔ اگر یہ تورات وانجیل نہیں تو پھر اصل تورات وانجیل کہاں ہیں؟ پرویز صاحب کے پاس؟؟؟!

وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١١٥-٦﴾

Perfect are the words of thy Lord in truthfulness and justice; no man can change His words; He is the All-hearing, the All-knowing. (115

یہ تو آیت سے ثابت ہوگیا ھے کہ، اللہ کے کلمات کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔
یہاں کلمات سے مراد اللہ کے تقدیری فیصلے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے زمین وآسمان کی پیدائش سے بھی ہزاروں سال پہلے لوحِ محفوظ میں لکھ دئیے تھے۔ اور یہ بات طے ہے کہ اللہ کے فیصلوں کو کوئی بدل نہیں سکتا۔

ان شاء اللہ یہ واضح ہوگیا ہوگا کہ اللہ کے کلمات تبدیل نہیں ہوتے۔
ظالم لوگ ان کلمات کو باطل معنیٰ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
گویا آپ کے نزدیک اللہ کی کتابوں میں تحریف لفظی نہیں ہو سکتی، تحریف معنوی ہو سکتی ہے۔ کیونکہ بقول آپ کے تحریف لفظی تو اللہ کے کلمات کو تبدیل کرنا ہے جو ممکن نہیں۔
تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا تحریف معنوی اللہ کے کلمات کو تبدیل کرنا نہیں ہے؟؟؟!

اگر تحریف لفظی ممکن نہیں تو تحریف معنوی کیسے ممکن ہے؟؟؟

مثال کے طور پر قرآن کریم میں نماز کے قائم کرنے اور زکوٰۃ کے ادا کرنے کا حکم ہے، اگر بفرضِ محال کوئی شخص ان الفاظ کو غائب کر دے یا بدل دے تو یہ تحریف لفظی ہوگی۔
اور اگر کوئی صلاۃ کا معنیٰ نماز کی بجائے صرف دُعا کردے اور زکوٰۃ کا معنیٰ معروف زکوٰۃ کی بجائے پاک صاف ہونا لے لے تو یہ تحریف معنوی ہوگی۔

نتیجے کے اعتبار سے دونوں برابر ہیں، دونوں صورتوں میں صلاۃ وزکوٰۃ کے احکامات سے جان چھڑانا مقصود ہے۔ یہی کام پرویز صاحب نے جگہ جگہ قرآن کریم میں کیا ہے۔

قرآن کریم میں تحریف لفظی ومعنوی دونوں ممکن نہیں کہ پھر رہتی دُنیا تک مسلمان عمل کس پر کریں گے؟ اگر تحریف ممکن ہوتی تو پھر نبی کریمﷺ خاتم النبیین نہ ہوتے، پھر کوئی اور نبی آکر ان تبدیل شدہ احکامات کی اصلاح کرتا۔

لیکن پچھلی کتابوں میں تحریف ہوئی ہے، لفظی بھی اور معنوی بھی، اسی لئے ان کے انبیائے کرام﷩ کو اصلاح کیلئے بھیجا گیا۔ جس کے دلائل پچھلی پوسٹ میں تفصیل سے واضح کیے جا چکے ہیں۔

تحریف لفظی کی ایک اور مثال:
﴿ وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَـٰذِهِ الْقَرْ‌يَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَ‌غَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ‌ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ ٥٨ فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ‌ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِ‌جْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ ٥٩ ﴾ ۔۔۔ البقرة
اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو اور زبان سے حِطّہ کہو ہم تمہاری خطائیں معاف فرمادیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیاده دیں گے (58) پھر ان ظالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ظالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا (59)

ان بد بخت بنی اسرئیل نے کیسے بات بدلی تھی، سب کو علم ہے کہ وہ سجدہ کرنے کی بجائے پیٹھ کے بل داخل ہوئے تھے اور لفظ حطة کو انہوں نے حنطة یا حبة في شعرة سے بدل دیا تھا۔
کیا یہ تحریف لفظی کی واضح ترین دلیل نہیں؟!!

اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دیں!
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
اسی طرح یہودیوں عیسائیوں نے تورات وانجیل کو جب آگے پھیلانے کی کوشش کی، لکھ کر ہی کی، اگرچہ انہوں نے اس میں اپنے مطلب کیلئے تحریفات کر دیں، جس کا اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے، جس کے تفصیلی دلائل میں اپنی پچھلی پوسٹ میں بیان کر چکا ہوں۔ تو یہ کہنا کہ یہ تو بائبل ہے، تورات وانجیل نہیں بالکل فضول اور لا یعنی بات ہے۔ یہ بائبل ہی محرف شدہ تورات وانجیل اور زبور ہے۔
آپ نے بطور دلائل جو آیات مبارکہ پیش کی تھیں، ان پر دوبارہ غور کریں۔
ان میں کسی بھی آیت میں لفظ توراۃ اور انجیل استعمال نہیں ہوا ھے، اسکی نشاندہی میں نے پہلے بھی کی تھی مگر آپ گول کرگئے۔


نبی کریمﷺ کے دور میں بھی تورات وانجیل کے یہ محرف شدہ نسخے (بقول مسلم صاحب بائبل کے نسخے) موجود تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں ہی تورات وانجیل قرار دیا ہے، فرمانِ باری ہے:
﴿ كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِي إِسْرَ‌ائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّ‌مَ إِسْرَ‌ائِيلُ عَلَىٰ نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَ‌اةُ ۗ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَ‌اةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ٩٣ ﴾ ۔۔۔ سورة آل عمران
توراة کے نزول سے پہلے (حضرت) یعقوب (علیہ السلام) نے جس چیز کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا اس کے سوا تمام کھانے بنی اسرائیل پر حلال تھے، آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو توراة لے آؤ اور پڑھ کر سناؤ (93)

بقول مسلم صاحب یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس تو بائبل ہے، تورات وانجیل نہیں، تو پھر اس آیت کریمہ میں یہودیوں کو کس تورات لانے کا حکم دیا جا رہا ہے؟
١- یعقوب علیہ سلام کا یہاں کوئی زکر نہیں ھے۔
٢- آپ کے مطابق، اللہ تعالٰی، محرف شدہ نسخوں کو بطور دلیل پیش کروا رہا ھے؟
٣- یہودیوں کا نہیں یہاں بنی اسرائیل کا زکر ہو رہا ھے۔


﴿ وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَ‌اةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّـهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَـٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ ٤٣ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
(تعجب کی بات ہے کہ) وه کیسے اپنے پاس تورات ہوتے ہوئے جس میں احکام الٰہی ہیں تم کو منصف بناتے ہیں پھر اس کے بعد بھی پھر جاتے ہیں، دراصل یہ ایمان ویقین والے ہیں ہی نہیں (43)

اس آیت کریمہ میں بھی یہودیوں کے پاس موجود کتاب کو بائبل نہیں تورات ہی قرار دیا گیا ہے۔

اب آپ غور کریں کہ دنیا میں وہ کون سی کتاب ھے جس میں اللہ کا حکم موجود ھے؟
بائبل یا اللہ کی کتاب؟



﴿ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّ‌سُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَ‌اةِ وَالْإِنجِيلِ ١٥٧ ﴾ ۔۔۔ سورة الأعراف
جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وه لوگ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔

اس آیت کریمہ میں بھی یہودیوں عیسائیوں کے پاس موجود کتاب کو بائبل نہیں بلکہ تورات وانجیل ہی بتلایا گیا ہے۔ (جو اگرچہ محرف تھیں لیکن اس کے باوجود ان میں قرآن کریم اور نبی کریمﷺ کے بارے میں پیش گوئیاں موجود تھیں۔)

وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَـٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٦-٦١﴾
اور یاد کرو عیسیٰؑ ابن مریمؑ کی وہ بات جو اس نے کہی تھی کہ "اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اُس توراۃ کی جو مجھ سے پہلے آئی ہوئی موجود ہے، اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہوگا مگر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے کہا یہ تو صریح دھوکا ہے


بشارت مل گئی؟


اگر یہ تورات وانجیل نہیں تو پھر اصل تورات وانجیل کہاں ہیں؟ پرویز صاحب کے پاس؟؟؟!

اللہ کی کتاب میں توراۃ اور انجیل موجود ھے، آپ بلا وجہ بائبل جیسی فضول کتاب کو یہ درجہ دینے پر تلے ہوئے ہیں۔


گویا آپ کے نزدیک اللہ کی کتابوں میں تحریف لفظی نہیں ہو سکتی، تحریف معنوی ہو سکتی ہے۔ کیونکہ بقول آپ کے تحریف لفظی تو اللہ کے کلمات کو تبدیل کرنا ہے جو ممکن نہیں۔
تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا تحریف معنوی اللہ کے کلمات کو تبدیل کرنا نہیں ہے؟؟؟!

اگر تحریف لفظی ممکن نہیں تو تحریف معنوی کیسے ممکن ہے؟؟؟

اس کا جواب درج زیل آیات ہیں۔


وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١١٥-٦﴾

Perfect are the words of thy Lord in truthfulness and justice; no man can change His words; He is the All-hearing, the All-knowing. (115

یہ تو آیت سے ثابت ہوگیا ھے کہ، اللہ کے کلمات کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔

﴿ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ‌ مُسْمَعٍ وَرَ‌اعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْ‌نَا لَكَانَ خَيْرً‌ا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَـٰكِن لَّعَنَهُمُ اللَّـهُ بِكُفْرِ‌هِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا ٤٦ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء

Some of the Jews pervert words from their meanings saying, 'We have heard and we disobey' and 'Hear, and be thou not given to hear' and 'Observe us,' twisting with their tongues and traducing religion. If they had said, 'We have heard and obey' and 'Hear' and 'Regard us,' it would have been better for them, and more upright; but God has cursed them for their unbelief so they believe not except a few.

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُ‌وا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ١٣ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة

So for their breaking their compact We cursed them and made their hearts hard, they perverting words from their meanings; and they have forgotten a portion of that they were reminded of; and thou wilt never cease to light upon some act of treachery on their part, except a few of them. Yet pardon them, and forgive; surely God loves the good-doers.


يَا أَيُّهَا الرَّ‌سُولُ لَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِ‌عُونَ فِي الْكُفْرِ‌ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا بِأَفْوَاهِهِمْ وَلَمْ تُؤْمِن قُلُوبُهُمْ ۛ وَمِنَ الَّذِينَ هَادُوا ۛ سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِ‌ينَ لَمْ يَأْتُوكَ ۖ يُحَرِّ‌فُونَ الْكَلِمَ مِن بَعْدِ مَوَاضِعِهِ ۖ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَـٰذَا فَخُذُوهُ وَإِن لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُ‌وا ۚ وَمَن يُرِ‌دِ اللَّـهُ فِتْنَتَهُ فَلَن تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا ۚ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَمْ يُرِ‌دِ اللَّـهُ أَن يُطَهِّرَ‌ قُلُوبَهُمْ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَ‌ةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ٤١ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة


O Messenger, let them not grieve thee that vie with one another in unbelief, such men as say with their mouths 'We believe' but their hearts believe not; and the Jews who listen to falsehood, listen to other folk, who have not come to thee, perverting words from their meanings, saying, 'If you are given this, then take it; if you are not given it, beware!' Whomsoever God desires to try, thou canst not avail him anything with God. Those are they whose hearts God desired not to purify; for them is degradation in this world; and in the world to come awaits them a mighty chastisement
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
بھائی مسلم صاحب آپ یہ بتا دیں کہ اگر توراۃ اور انجیل الله کا کلام ہے تو اس سے نور کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟، مجھے اگر اس وقت توراۃ اور انجیل بازار سے لانا ہو اور اس سے نور حاصل کرنا ہو تو کونسے فرقے کی خریدوں، ؟؟ ابراھیم علیہ سلام کا قصہ قرآن میں الگ ہے اور انجیل میں الگ طرح سے پیش کیا گیا ہے، کسے صحیح مانا جائیگا؟؟ کیونکہ آپ کے حساب سے تو دونوں ہی الله کے کلام ہے.

آپ کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں ھے۔
آپ کے پاس اللہ کی کتاب موجود ھے، اس میں توراۃ بھی ھے اور انجیل بھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
آپ کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں ھے۔
آپ کے پاس اللہ کی کتاب موجود ھے، اس میں توراۃ بھی ھے اور انجیل بھی۔
واہ واہ کیا لا جواب جواب دیا ہے آپ نے مسلم بھائی،ہاتھ پیر بغیر کا جواب، (ابتسامہ)

بھائی قرآن میں یہ کہاں لکھا ہے کی توراۃ اور انجیل بھی قرآن میں ہے، ؟
کیا پوری کتاب قرآن میں موجود ہے یا صرف چند آیات ہی قرآن میں موجود ہے؟؟
اگر چند آیات ہی قرآن میں موجود ہے تو مجھے پوری کتاب پڑھنے کے لئے کونسی تورات اور انجیل بازار سے لانا چاہیے؟؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
واہ واہ کیا لا جواب جواب دیا ہے آپ نے مسلم بھائی،ہاتھ پیر بغیر کا جواب، (ابتسامہ)

بھائی قرآن میں یہ کہاں لکھا ہے کی توراۃ اور انجیل بھی قرآن میں ہے، ؟
کیا پوری کتاب قرآن میں موجود ہے یا صرف چند آیات ہی قرآن میں موجود ہے؟؟
اگر چند آیات ہی قرآن میں موجود ہے تو مجھے پوری کتاب پڑھنے کے لئے کونسی تورات اور انجیل بازار سے لانا چاہیے؟؟

عامر بھائی، اگر آپ واقعئی سمجھنا چاہتے ہیں، تو اپنے زہن کی پہلے سے ہوئی پروگرامنگ کو ایک طرف رکھ دیں۔
اب جو میں آپ کو بتانے جارہا ہوں، اس پر، خلوص دل سے غور کریں۔

قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي ﴿٢٥﴾ وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي ﴿٢٦﴾ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي ﴿٢٧﴾ يَفْقَهُوا قَوْلِي ﴿٢٨-٢٠﴾

عرض کی اے میرے رب میرے لیے میرا سینہ کھول دے (25) اور میرے لیے میرا کام آسان کر، (26) اور میری زبان کی گرہ کھول دے، (27) کہ وہ میری بات سمجھیں،



اللہ کی کتاب۔

جب لکھی ہوئی ہو تو کہلائے گی "الکتاب" یعنی خاص لکھائی۔
جب اس الکتاب کو پڑھا جائے گا، تو یہ کہلائے گی " القرآن" یعنی خاص پڑھائی۔

هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّـهُ ۗ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٧-٣﴾

وہی خدا ہے، جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے اِس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں: ایک محکمات، جو الکتاب کی ماں ہیں، اور دوسری متشابہات جن لوگوں کے دلو ں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور اُن کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا بخلا ف اِس کے جو لوگ علم میں پختہ کار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ "ہمارا اُن پر ایمان ہے، یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں" اور سچ یہ ہے کہ کسی چیز سے صحیح سبق صرف دانشمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں (7)


یعنیاللہ کے حکم والی آیات أُمُّ الْكِتَابِ ہیں۔


وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَاةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّـهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَـٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ ﴿٤٣-٥﴾
اور یہ تمہیں کیسے حَکم بناتے ہیں جبکہ ان کے پاس توراۃ موجود ہے جس میں اللہ کا حکم لکھا ہوا ہے اور پھر یہ اس سے منہ موڑ رہے ہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے


دنیا میں وہ کون سی کتاب ھے جس میں، اللہ کا حکم لکھا ہوا ھے؟
یقینا" اللہ کی کتاب۔

اللہ کی کتاب میں حکم والی جو آیات ہیں وہ "التّوراۃ" ہیں۔
توراۃ کا مطلب ھے "قانون" یعنی جن آیات میں اللہ کا قانون یا اللہ کا حکم بیان ہوا ھے وہ " التّوراۃ" ھے۔



انجیل کا مطلب ھے "خوشخبری"
اللہ کی کتاب میں جن آیات میں خوشخبریاں بیان ہوئی ہیں، وہ "الانجیل" ہیں۔

وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَـٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٦-٦١﴾


اور یاد کرو عیسیٰؑ ابن مریمؑ کی وہ بات جو اس نے کہی تھی کہ "اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اُس توراۃ کی جو مجھ سے پہلے آئی ہوئی موجود ہے، اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہوگا مگر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے کہا یہ تو صریح دھوکا ہے (6)


یہ بہت بڑی خوشخبری ھے۔

امیّد ھے آپ غور کریں گے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
عامر بھائی، اگر آپ واقعئی سمجھنا چاہتے ہیں، تو اپنے زہن کی پہلے سے ہوئی پروگرامنگ کو ایک طرف رکھ دیں۔
اب جو میں آپ کو بتانے جارہا ہوں، اس پر، خلوص دل سے غور کریں۔

قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي ﴿٢٥﴾ وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي ﴿٢٦﴾ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي ﴿٢٧﴾ يَفْقَهُوا قَوْلِي ﴿٢٨-٢٠﴾

عرض کی اے میرے رب میرے لیے میرا سینہ کھول دے (25) اور میرے لیے میرا کام آسان کر، (26) اور میری زبان کی گرہ کھول دے، (27) کہ وہ میری بات سمجھیں،



اللہ کی کتاب۔

جب لکھی ہوئی ہو تو کہلائے گی "الکتاب" یعنی خاص لکھائی۔
جب اس الکتاب کو پڑھا جائے گا، تو یہ کہلائے گی " القرآن" یعنی خاص پڑھائی۔

هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّـهُ ۗ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٧-٣﴾

وہی خدا ہے، جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے اِس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں: ایک محکمات، جو الکتاب کی ماں ہیں، اور دوسری متشابہات جن لوگوں کے دلو ں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور اُن کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا بخلا ف اِس کے جو لوگ علم میں پختہ کار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ "ہمارا اُن پر ایمان ہے، یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں" اور سچ یہ ہے کہ کسی چیز سے صحیح سبق صرف دانشمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں (7)


یعنیاللہ کے حکم والی آیات أُمُّ الْكِتَابِ ہیں۔


وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَاةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّـهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَـٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ ﴿٤٣-٥﴾
اور یہ تمہیں کیسے حَکم بناتے ہیں جبکہ ان کے پاس توراۃ موجود ہے جس میں اللہ کا حکم لکھا ہوا ہے اور پھر یہ اس سے منہ موڑ رہے ہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے


دنیا میں وہ کون سی کتاب ھے جس میں، اللہ کا حکم لکھا ہوا ھے؟
یقینا" اللہ کی کتاب۔

اللہ کی کتاب میں حکم والی جو آیات ہیں وہ "التّوراۃ" ہیں۔
توراۃ کا مطلب ھے "قانون" یعنی جن آیات میں اللہ کا قانون یا اللہ کا حکم بیان ہوا ھے وہ " التّوراۃ" ھے۔



انجیل کا مطلب ھے "خوشخبری"
اللہ کی کتاب میں جن آیات میں خوشخبریاں بیان ہوئی ہیں، وہ "الانجیل" ہیں۔

وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَـٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٦-٦١﴾


اور یاد کرو عیسیٰؑ ابن مریمؑ کی وہ بات جو اس نے کہی تھی کہ "اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اُس توراۃ کی جو مجھ سے پہلے آئی ہوئی موجود ہے، اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہوگا مگر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے کہا یہ تو صریح دھوکا ہے (6)


یہ بہت بڑی خوشخبری ھے۔

امیّد ھے آپ غور کریں گے۔
بھائی مسلم آپ میری بات سمجھے ہی نہیں، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا میں موجودہ انجیل پڑھ کر اس پر عمل کر سکتا ہوں؟؟

اور کیا آپ انجیل یا تورات کو گھر پر پڑھتے ہے؟؟؟ سچ بتانا
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
بھائی مسلم آپ میری بات سمجھے ہی نہیں، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا میں موجودہ انجیل پڑھ کر اس پر عمل کر سکتا ہوں؟؟
آپ انجیل کس کو سمجھ رہے ہیں؟ وضاحت کریں؟

اور کیا آپ انجیل یا تورات کو گھر پر پڑھتے ہے؟؟؟ سچ بتانا
جی ہاں، کیونکہ التّوراۃ اور الانجیل، اللہ کی الکتاب میں موجود ھے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آپ کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں ھے۔
آپ کے پاس اللہ کی کتاب موجود ھے، اس میں توراۃ بھی ھے اور انجیل بھی۔
جی ہاں، کیونکہ التّوراۃ اور الانجیل، اللہ کی الکتاب میں موجود ھے۔
یعنی مسلم صاحب کے نزدیک قرآن (سورۃ الفاتحۃ سے لے کر سورۃ الناس تک) کا نام ہی تورات، انجیل اور زبور ہے۔

تورات، انجیل اور زبور،قرآن الگ الگ کتابیں نہیں ہیں۔

مسئلہ یہ ہے کہ مسلم صاحب احادیث نبویہ کو تو ویسے ہی ردّ کر دیتے ہیں، اور دوسروں کو دھوکہ دینے کیلئے قرآن قرآن کی رَٹ لگاتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ قرآن کو بھی نہیں مانتے۔ ان کو جتنی آیات بھی پیش کی جائیں، نہ اُن کا جواب دیتے ہیں، نہ ان پر غور کرتے ہیں۔ اپنے خود ساختہ کچھ فضول نظریات کو انہوں نے قرآن کا نام دیا ہوا ہے، کیا یہ اللہ پر افتراء نہیں؟!! قرآن کی آیات سے اللہ کی کیا مراد ہے؟؟!! اس کا سب سے بہتر علم تو اللہ تعالیٰ کو ہی تھا جو انہوں نے اپنی نبی کریمﷺ کو وحی کیا اور انہوں نے آگے صحابہ کرام﷢ کو بتایا جنہوں نے آگے پوری امت تک پہنچایا۔

لیکن مسلم صاحب قرآن کے نام پر جب بھی کوئی بات کرتے ہیں، نیا کھڑاک ہی کرتے ہیں۔ ایک ایسی بات کرتے ہیں جو پوری امتِ مسلمہ میں سے کسی نے بھی نہیں کہی ہوتی۔ نا جانے قرآن کریم پندرہ سو سال گزرنے کے بعد پہلی مرتبہ مسلم صاحب کو سمجھ میں آیا ہے، نہ قرآن کریم کی سمجھ مسلم صاحب کے مطابق نبی کریمﷺ کو آئی، نہ صحابہ کرام﷢ اور تابعین عظام﷫ کو، نہ ہی آج تک آنے والے بڑے بڑے ائمہ قرآن کو سمجھ سکے۔
محسوس ہوتا ہے کہ قرآن کا مفہوم اللہ تعالیٰ نے سیدھا مسلم صاحب کے قلبِ اطہر پر ہی وحی کیا ہے، لہٰذا جو کچھ ان کی پٹاری سے نکلے، اسے اللہ کا حکم سمجھ کے قبول کر لینا چاہئے، لیکن مسلم صاحب سے پہلے آنے والے تمام مسلمانوں (بشمول نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام﷢) کا کیا کیا جائے کہ وہ تو مسلم صاحب کے مطابق قرآن کریم کا غلط مفہوم ذہن میں لیے اللہ کے حضور پیش ہوگئے۔ مالكم كيف تحكمون

آج مسلم صاحب پر ہی انکشاف ہوا ہے کہ تورات، زبور اور انجیل کوئی الگ کتابیں نہیں، بلکہ سورة الفاتحۃ سے لے کر سورۃ الناس تک قرآن میں ہی تورات، زبور اور انجیل موجود ہے۔ چاہے اسے قرآن کہہ لو، تورات کہہ لو، انجیل کہہ لو زبور کہہ لو۔

حالانکہ قرآن پاک تو نبی کریمﷺ پر نازل ہوا ہے۔ کیا سیدنا موسیٰ، داؤد اور عیسیٰ﷩ پر بھی قرآن ہی نازل ہوا تھا؟؟؟!
 
Top