محترم شیخ!
اگر مصروفیت نہ ہو تو درج ذیل کتب کے سلسلے میں بھی بتائیں:
الانساب
توضیح المشتبۃ
ذیل تذکرۃ الحفاظ
یہ تینوں کتب کیسی ہیں. مزید اگر تھوڑی سے وضاحت بھی کر دیں کہ کیسے ان سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے تو بیحد ممنون وشاکر ہوں گا.
جزاکم اللہ خیرا
علامہ سمعانی (562ھ)کی کتاب ’ الانساب ‘ اپنے موضوع پر بہترین اور عمدہ کتاب ہے ، اور ہمیشہ علماء اس سے مستفید ہورتے رہے ہیں ۔
اس کتاب کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے آپ کو علماء کے القاب ، نسبتوں کے متعلق معلومات ملیں گی مثال کے طور پر ’ قرشی ، ہاشمی ، بغدادی ، بصری ، حنفی ، شافعی ، تیمی ، سلیمانی ، خیاط ، کیال ، زیات وغیرہ ، کسی نام کے ساتھ اس طرح کا کوئی اضافہ ہو ، آپ جاننا چاہتے ہوں کہ یہ لقب یا نسبت کس وجہ سے ہے ، تو اس کا جواب آپ کو ابو سعد السمعانی کی الأنساب سے ملے گا ۔ کتاب کی ترتیب حروف تہجی کے اعتبار سے ہے ، مثال کے طور پر خیاط آپ کو خ میں ، زیات ز میں ملے گا ۔
توضیح المشتبہ
توضيح المشتبه في ضبط أسماء الرواة وأنسابهم وألقابهم وكناهم
علامہ ابن ناصر الدین الدمشقی ( 842 ھ ) کی یہ کتاب کا موضوع اور اس کا فائدہ اس کے نام سے ظاہر ہے ، ایک نام ہے ، شریح ، ایک ہے سریج ، ان دونوں میں فرق ، اسی طرح کسی کا نام سلام بغیر شد کے ہے یا سلّام شد کے ساتھ ہے ، یہ کتاب آپ کو بتائے گی ۔
یعنی راویوں کے ناموں ، نسبتوں ، کنیتوں اور لقبوں کا تلفظ کیا ہے ، اس کتاب سے آپ کو پتہ چلے گا ، تلفظ اور ادائیگی کے متعلق رہنمائی کو محدثین کی اصطلاح میں ’ ضبط ‘ کہا جاتا ہے ، اور پھر اس ضبط سے مراد بھی صرف ’ زبر زیر پیش ‘ لگا نہیں بتانا بلکہ باقاعدہ حروف کے ساتھ بتایا جاتا ہے ، جیسے میں سریج بالسین المہملہ ثم الیاء ثم المعجمۃ اس سے یہ واضح ہوجائے گا کہ یہ لفظ ’ سریج ‘ ہے نہ کہ ’ شریح ‘ ۔
اس کا فائدہ شاید اب ہمیں زیادہ نظر نہ آئے ، لیکن کبھی کوی پرانا مخطوط پڑنے کا موقع ملے تو آپ کو اس کی ضرورت اور افادیت کا کما حقہ پتہ چل جائے گا ، اس وقت زبر زیر پیش تو دور کی بات نقطے بھی عام طور پر نہیں لگائے جاتے تھے ۔
ذیل تذکرۃ الحفاظ ( ذیل طبقات الحفاظ )
سے مراد غالبا آپ کی امام سیوطی ( 911ھ ) کی کتاب ہے ، جو انہوں نے علامہ ذہبی کی تذکرۃ الحفاظ پر بطور حاشیہ لکھی ہے ، تذکرۃ الحفاظ میں علامہ ذہبی ( 748 ھ ) نے اپنے دور تک کے کبار محدثین اور حفاظ حدیث کا مختصر پیرائے میں تذکرہ کیا ہے ، علامہ سیوطی نے ذہبی سے لیکر اپنے دور تک( تقریبا ڈیرھ صدی ) کے محدثین اور حفاظ حدیث کے تراجم کا اس میں اضافہ کردیا ہے ۔
ان کتابوں کا خاصہ یہ ہے کہ ان میں محدثین ، اور حافظ حدیث کے تراجم اکٹھے کرنے پر توجہ کی گئی ہے ، دیگر علماء کرام جو فن حدیث میں مشہور نہیں ہوئے ، ان کا ترجمہ ایسی کتابوں میں نہیں ہے ۔
حافظ ذہبی کی کتاب تذکرۃ الحفاظ پر سیوطی کے علاوہ کئی اور علماء و محدثین نے بھی حاشیے اور ذیول لکھے ہیں ، جن میں سے کئی ایک مطبوع و موجود ہیں ۔