• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسکوٹر کے پٹرول میں برکت کی حکایت

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
http://forum.mohaddis.com/threads/کسی-کا-مذاق-اڑانا-مذاق-اڑانا-ایک-شخص-کی-تحقیر-کرنا-اور-اسے-بے-عزت-کرنا-ہے۔-ضرور-پڑ-ھیں.16195/

مذاق اڑانے کی قرآن و حدیث میں ممانعت:


یہ رویہ اس قدر ناپسندیدہ ہے کہ اللہ نے اس کو براہ راست موضوع بنایا ہے۔چنانچہ سورہ الحجرات میں واضح طور پربیان ہوتا ہے۔

"اے ایمان والو! نہ مردوں کی کوئی جماعت دوسرے مردوں کا مذاق اڑائے ممکن ہے وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں کیا عجب وہ ان سے بہتر نکلیں۔ (الحجرات 11:49)

مذاق اڑانا ایک شخص کی تحقیر کرنا اور اسے بے عزت کرنا ہے۔ اسی لئے روایات میں کسی کی آبرو کو نقصان پہچانے کی واضح الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے۔۔۔۔۔سرور عالم نے فرمایا ۔۔۔۔جو کوئی کسی مسلمان کی آبروریزی کرے گا تو اس پر اللہ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوتی ہے اس کی نفل اور فرض عبادت قبول نہیں ہوگی(صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 440 )۔
مذا ق اڑانے کا عمومی مقصد کسی مخصوص شخص کی تحقیر کرنا اور اسے کمتر مشہور کرنا ہوتا ہے۔ اس کے پیچھے تکبر کا رویہ کارفرما ہے۔

دوسری جانب تکبر ہی قرآ ن و حدیث میں سخت الفاظ میں مذمت بیان ہوئی ہے۔

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا اس پر ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جو تی بھی اچھی ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند کرتا ہے تکبر تو حق کی طرف سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔( صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 266)

ایک اور روایت میں بھی اس روئیے کی بالواسطہ مذمت ہوں بیان ہوئی ہے۔
"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا تم لوگ ایک دوسرے پر حسد نہ کرو اور نہ ہی تناجش کرو (تناجش بیع کی ایک قسم ہے) اور نہ ہی ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ ہی ایک دوسرے سے رو گردانی کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہو جاؤ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے ذلیل کرتا ہے اور نہ ہی اسے حقیر سمجھتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینہ مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا تقوی یہاں ہے کسی آدمی کے برا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر پورا پورا حرام ہے اس کا خون اور اس کا مال اور اس کی عزت و آبرو"۔( صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2044)

مذاق اڑانے کا منطقی نتیجہ کسی شخص کی دل آزاری کی شکل میں نکلتا ہے۔ اس ایذا رسانی کی بھی ان الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
عبداللہ بن عمرو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان ایذاء نہ پائیں۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 9 )
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اگر وہ سچا ہے تو اس نے جو واقعہ بیان کیا ہے ، اس کے ناممکن الوقوع ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ۔
ویسے ” ناممکن الوقوع “ تو کچھ بھی نہیں ہوا کرتا ۔ لیکن اس قسم کے استثنائی واقعہ کو ( اگر یہ واقعہ درست ہے تو) کسی دینی کتاب میں شائع کرکے عملاً بطور ”وظیفہ“ عوام الناس تک پہنچانا وہ ”غلط رویہ“ ہے، جس کے باعث محترم @کلیم حیدر بھائی نے اسے اس زمرہ میں بطور ”تفریح طبع“ پوسٹ کیا ہے۔ اگر ”فروغ علم“ یا ”علمی نقد“ مطلوب ہوتی تو اسے کسی اور زمرہ میں پوسٹ کیا جاتا (سوچنے والا آئی کون)
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ویسے ” ناممکن الوقوع “ تو کچھ بھی نہیں ہوا کرتا ۔ لیکن اس قسم کے استثنائی واقعہ کو ( اگر یہ واقعہ درست ہے تو) کسی دینی کتاب میں شائع کرکے عملاً بطور ”وظیفہ“ عوام الناس تک پہنچانا وہ ”غلط رویہ“ ہے، جس کے باعث محترم @کلیم حیدر بھائی نے اسے اس زمرہ میں بطور ”تفریح طبع“ پوسٹ کیا ہے۔ اگر ”فروغ علم“ یا ”علمی نقد“ مطلوب ہوتی تو اسے کسی اور زمرہ میں پوسٹ کیا جاتا (سوچنے والا آئی کون)
متفق-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
الله ہر چیز پر قادر ہے اس میں تو کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں- لیکن مخیرالعقل واقعیات ہونا الگ بات ہے اور کسی چیز میں برکت پیدا ہونا اور چیز ہے-
 
Top