• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس آیت کریمہ کی تفسیر اور اس اعتراض کا جواب چاہئے::

شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
قال اللہ تعالی:

" وَلَا تُكۡرِهُواْ فَتَيَـٰتِكُمۡ عَلَى ٱلۡبِغَآءِ إِنۡ أَرَدۡنَ تَحَصُّنً۬ا لِّتَبۡتَغُواْ عَرَضَ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا‌ۚ وَمَن يُكۡرِههُّنَّ فَإِنَّ ٱللَّهَ مِنۢ بَعۡدِ إِكۡرَٲهِهِنَّ غَفُورٌ۬ رَّحِيمٌ۬ (سورۃ النور: ٣٣)"

ترجمہ: "" اوراپنی لونڈیوں کو زنا پر مجبور نا کرو اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ھوں، اور جو انہیں مجبور کرے گا تو الله ان کے مجبور ہونے کے بعد بخشنے والا مہربان ہے ""

آیت میں "إِنۡ أَرَدۡنَ تَحَصُّنً۬ا" سے معلوم ھوتا ھے کہ اگر وہ لونڈیاں عزت و پاکدامنی کی زندگی گزارنے کے بجائےکسی اور سبب سے زنا پر آمادہ نا ھوں تو انکو بدکاری پر مجبور کیا جا سکتا ھے۔۔۔ جو کہ یقیناََ درست نھیں مگر آیت کے ظاہر سے یہی لگتا ھے۔۔۔

١: اس آیت کی لغت کے اعتبار سے تفسیر بیان کر دیں اور عبی لفظ ( إِنۡ ) پر بھی لغت کے اعتبار سے روشنی ڈالیں۔۔۔

جزاک اللہ خیراََ۔۔۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بھائی جان صلاح الدین یوسف صاحب نے احسن البیان میں اس کی توجیہ بیان کی ہے۔
ابھی ذرا مصروف ہوں، بعد میں یہاں پر کمپوز کر دوں گا۔
ان شاء الله
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
قال اللہ تعالی:
اگر وہ لونڈیاں عزت و پاکدامنی کی زندگی گزارنے کے بجائےکسی اور سبب سے زنا پر آمادہ نا ھوں تو انکو بدکاری پر مجبور کیا جا سکتا ھے۔۔۔
جزاک اللہ خیراََ۔۔۔
ایک طرف تو آپ کہہ رہے ہیں کے زناپر آمادہ ہوں۔۔۔ دوسری طرف آپ بدکاری پر مجبور کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔

وَلَا تُكْرِهُوا۟ فَتَيَـتِكُمْ
اور نہ مجبور کرو تم اپنی لونڈیوں کو۔۔۔

عَلَى ٱلْبِغَآءِ
زناکار بننے پر۔۔۔

إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا
اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں۔۔۔

اس لئے کہ اس حالت کے سوال کسی حال میں اسے مجبور کرنے کا تصور نہیں کیا جاسکتا اور اگر وہ پاک دامن رہنا نہ چاہے تو اس صورت میں وہ بدکار ہے اور اس کے آقا پر واجب ہے کہ وہ اس کو اس بدکاری سے روک دے اللہ تعالٰی نے لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور کرنے سے اس لئے روکا ہے کے جاہلیت میں لونڈیوں کو بدکاری کے لئے استعمال کیا جاتا تھا آقا اجرت کی خاطر اپنی لونڈی کو بدکاری پر مجبور کرنا تھا اس لئے فرمایا۔۔۔ لِّتَبْتَغُوا۟ عَرَضَ ٱلْحَيَوةِ ٱلدُّنْيَا
تاکہ تم تلاش کرو دنیا کی زندگی کا سامان
پس تمہارے لئے یہ مناست نہیں کے تمہاری لونڈیاں تم سے بہتر اور پاک باز ہوں اور تم صرف دنیا کے مال ومتاع کی خاطر ان کے ساتھ یہ سلوک کرو دنیا کا مال بہت قلیل ہے وہ سامنے آتا ہے پھر ختم ہوجاتا ہے تمہاری کمائی تمہاری پاکیزگی نظافت اور مروت ہے آخرت کے ثواب وعقاب سے قطع نظر یہ اس تھوڑے سے سامان دنیا کمانے سے کہیں بہتر ہے جو تمہاری رذالت اور خساست کے کمانے سے حاصل ہوتا ہے۔۔۔

پھر اللہ تعالٰٰی نے ان لوگوں کو توبہ کی طرف بلایا جن سے اپنی لونڈیوں پر جبر کرنے کا یہ گناہ سرزد ہوا چنانہ فرمایا۔۔۔

وَمَن يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ ٱللَّـهَ مِنۢ بَعْدِ إِكْرَهِهِنَّ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور جو ان کو مجبور کرے گا تو اللہ ان کے مجبور کرنے کے بعد غفور رحیم ہے۔۔۔

یعنی اسے اللہ تعالٰی کے حضور توبہ کرنی چاہئے اور ان تمام گناہوں کو چھوڑ دینا چاہئے جو اللہ تعالٰی کی ناراضگیکا باعث بنتے ہیں جب وہ ان تمام گناہوں سے توبہ کرے گا تو اللہ اس کے گناہوں کو بخش دے گا اور اس پر اسی طرح رحم فرمائے گا جس طرح تائب نے اپنے نفس کو عذاب سے بچاکر ا پنے آپ پر رحم کیا اور جس طرح اس نے اپنی لونڈی کو ایسے فعل پر جو اس کے لئے ضرر رساں تھا مجبور نہ کرکے اس پر رحم کیا۔۔۔

واللہ تعالٰی اعلم
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
جزاک اللہ حرب بھائی۔۔۔ میرا موقف بھی وھی ھے جو اپکا ھے، مگربات در اصل یہ ھے کہ ایک منکر حدیث سے بات چل رھی تھی، تو اس نے مجھے کہا کہ " سفر میں قصر نماز سرف خوف کی حالت میں جائز ھے، کیونکہ اللہ نے فرمایا: "وَ اِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِی الۡاَرۡضِ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَقۡصُرُوۡا مِنَ الصَّلٰوۃِ ٭ۖ اِنۡ خِفۡتُمۡ اَنۡ یَّفۡتِنَکُمُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا (سورة النساء آیات۱۰۱)"
"اگر تم کو ڈر ہو کہ ستاویں گے تم کو کافر"
اور احادیث میں جو آیا ھے کہ سفر میں قصر بنا خوف کے بھی کر لیا کرو۔۔۔۔ تو یہ قرآن کے خلاف ھے::: تو میں نے جواباََ یہ دلیل پیش کی کہ :

"إِنۡ أَرَدۡنَ تَحَصُّنً۬ا"
"اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ھوں"
جیسا یہ شرط بیان کی گئی ھے، اگر وہ لونڈیاں "پاکدامن نا رہنا چاہتی ھوں" یعنی بدکار ھوں مگر کسی اور وجا سے زنا کرنے پر آمادہ نا ھوں، مثلاََ کسی بڑی لالچ کے حصول کی شرط لگائیں، کہیں کہ ھمیں سونا چاندی زیورات دو پھر آمادہ ھونگی، تو ان سے زبردستی ھو سکتی ھے؟؟؟ یقیناََ نھیں ھو سکتی، کیونکہ یہ ایک مستقل شرط نھیں کہ اس سے یہ مطلب لیا جائے کہ اس شرط کی غیر موجودگی میں ھمیشہ حکم تبدیل ھو جائیگا۔۔۔
ایسے ھی اس آیت کا حکم ھے اور حدیث نبوی سے اس کی تخصیص ھو جاتی ھے اور مفھوم واضع ھو جاتا ھے،،، جزاک اللہ۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جزاک اللہ حرب بھائی۔۔۔ میرا موقف بھی وھی ھے جو اپکا ھے، مگربات در اصل یہ ھے کہ ایک منکر حدیث سے بات چل رھی تھی،
حدیث کے منکر کی بات کو اہمیت دے کر اس کی حوصلہ افزائی کرنے سے بہتر ہوگا۔۔۔ کے اُس کو یہ احساس دلا دیا جائے کے تم حدیث کے منکر ہو۔۔۔ لہذا تمہیں کوئی حق نہیں کے تم احادیث پر اپنی رائے پیش کرو۔۔۔
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
حدیث کے منکر کی بات کو اہمیت دے کر اس کی حوصلہ افزائی کرنے سے بہتر ہوگا۔۔۔ کے اُس کو یہ احساس دلا دیا جائے کے تم حدیث کے منکر ہو۔۔۔ لہذا تمہیں کوئی حق نہیں کے تم احادیث پر اپنی رائے پیش کرو۔۔۔
آپ نے بلکل ٹھیک فرمایا بھائی جب منکر لوگ حد یث کا صاف انکار کرتے ہیں تو ہمیں ان کو کوئی حق نہیں دینا چاہیے کہ یہ لوگ حدیث پر بات کریں ہاں اگر یہ اپنا عقیدہ کھول دیں تو بات اور ہے ، یہ بس سادو مسلم کو دھوکہ دیتے ہیں کسی کو کہتے ہیں ہم وہ حدیث مانتے ہیں جو قرآن کے ساتھ میل کھاتی ہو اور پھر خود ہی اپنی بات سے پھر بھی جاتے ہیں ان سے بات اگر کرنی پڑھ جائے تو ان کے ساتھ صرف بنیاد پر بات کرنی چاہیے،نماز حج عمرہ زکوۃ ،حرمت والے مہینے.وغیرہ کیونکہ ان کا مذہب باطل ہے اسی لیے ان کے پا س کو ئی جواب نہیں ہے
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
حرب بن شداد بھائی اگر آپ کا موقف ٹھیک ھے کہ "حدیث کے منکر کی بات کو اہمیت دے کر اس کی حوصلہ افزائی نھی کرنی چاہئے" تو اسکا مطلب ھے کہ علماء کریم کی جتنی بھی کوششیںرھی ھیں منکرین حدیث کے رد میں وہ بیکار ہیں۔۔۔ میرے بھائی ان کے شبھات کا دلائل کے ساتھ رد کرنا ان " کی بات کو اہمیت دےینا" نھیں ھوتا اور نا ھی انکی "حوصلہ افزائی" کرنا ھے بلکہ انکے حوصلوں کو متزلزل اور پست کرنا ھے ۔۔۔ ھم انکی بات کو اہمیت نا دیں کہ یہ تو جاھل ھیں، مے عقل ھیں، اصول الدین سے نا آشنا ھیں اور یہ معصوم سادہ عوام کا عقیدہ برباد کر دیں۔۔۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اصول فقہ کی زبان میں جواب یہ ہے کہ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا کی قید، قید اتفاقی ہے جیسا کہ إِنْ خفتم کی قید بھی اتفاقی ہے۔ قید اتفاقی کی مزید مثالوں میں وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُ‌وفٍ ۙ اور وَرَ‌بَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِ‌كُم وغیرہ ہیں۔ یعنی یہ ایسی قیود ہیں جو متکلم کا مقصود و مطلوب نہیں ہیں۔ اس کے بالمقابل قید احترازی ہوتی ہے جو متکلم کا مقصود و مطلوب ہوتی ہے۔ یہ زبان کے ایسے اسالیب ہیں جو ہر زبان میں پائے جاتے ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اور احادیث میں جو آیا ھے کہ سفر میں قصر بنا خوف کے بھی کر لیا کرو۔۔۔۔ تو یہ قرآن کے خلاف ھے:::
ایک ایک حدیث پر علیحدہ گفتگو کر لینا بھی بہتر ہے۔ لیکن بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان سے اصول پر ہی گفتگو کی جائے۔ مثلاً خلاف قرآن کہہ کر حدیث کو رد کر دینا، منکرین حدیث کا اہم اصول ہے۔ اب ان سے پہلے اس اصول پر بات کر لینی چاہئے۔ اس اصول کی تردید کے لئے درج ذیل مضمون کا مطالعہ مفید رہے گا۔

خلاف قرآن روایات کا فلسفہ: تحقیق و جائزہ
 
Top