حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کا ارادہ فرمایا تو ہم نے بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کی اجازت چاہی ، آپ نے مجھے اجازت دے دی تو میں نے اپنے لئے گنبد نما ایک خیمہ مسجد میں نصب کرلیا ، پھر جب حضرت حفصہ نے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، اور حضرت زینب سے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب چار خیموں کو دیکھا تو پوچھا یہ کیا ہے ؟ آپ کو حقیقت حال سے آگاہ کردیا گیا تو آپ نے فرمایا انہیں اس امر پر کس چیز نے ابھارا ہے ؟ کیا نیکی نے ؟ [ ہرگز نہیں ، اس کا سبب تو محض غیرت ہے ] لہذا انہیں اکھاڑ پھینکو ، میں انہیں نہ دیکھو ، چنانچہ خیمے اکھاڑ دئے گئے [ جن میں آپ کا خیمہ بھی تھا ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رمضان میں تواعتکاف نہیں کیا البتہ شوال کے آخری عشرے اس اعتکاف کی قضا کی ۔
{ صحیح بخاری : 2040، الاعتکاف – صحیح مسلم : 1183، الاعتکاف } ۔
اس حدیث پر اہل علم تبصرہ کریں سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے
{ صحیح بخاری : 2040، الاعتکاف – صحیح مسلم : 1183، الاعتکاف } ۔
اس حدیث پر اہل علم تبصرہ کریں سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے