• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث پر اہل علم تبصرہ کریں سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کا ارادہ فرمایا تو ہم نے بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کی اجازت چاہی ، آپ نے مجھے اجازت دے دی تو میں نے اپنے لئے گنبد نما ایک خیمہ مسجد میں نصب کرلیا ، پھر جب حضرت حفصہ نے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، اور حضرت زینب سے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب چار خیموں کو دیکھا تو پوچھا یہ کیا ہے ؟ آپ کو حقیقت حال سے آگاہ کردیا گیا تو آپ نے فرمایا انہیں اس امر پر کس چیز نے ابھارا ہے ؟ کیا نیکی نے ؟ [ ہرگز نہیں ، اس کا سبب تو محض غیرت ہے ] لہذا انہیں اکھاڑ پھینکو ، میں انہیں نہ دیکھو ، چنانچہ خیمے اکھاڑ دئے گئے [ جن میں آپ کا خیمہ بھی تھا ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رمضان میں تواعتکاف نہیں کیا البتہ شوال کے آخری عشرے اس اعتکاف کی قضا کی ۔
{ صحیح بخاری : 2040، الاعتکاف – صحیح مسلم : 1183، الاعتکاف } ۔

اس حدیث پر اہل علم تبصرہ کریں سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
کسی بھی فرض عبادت کی قضاء فرض ‘ سنت کی قضاء سنت اور نفل کی قضاء دینا نفل ہے ۔
میں نے اپنے لئے گنبد نما ایک خیمہ مسجد میں نصب کرلیا ، پھر جب حضرت حفصہ نے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، اور حضرت زینب سے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب چار خیموں کو دیکھا تو پوچھا یہ کیا ہے ؟ آپ کو حقیقت حال سے آگاہ کردیا گیا تو آپ نے فرمایا انہیں اس امر پر کس چیز نے ابھارا ہے ؟ کیا نیکی نے ؟ [ ہرگز نہیں ، اس کا سبب تو محض غیرت ہے ] لہذا انہیں اکھاڑ پھینکو ، میں انہیں نہ دیکھو ، چنانچہ خیمے اکھاڑ دئے گئے [ جن میں آپ کا خیمہ بھی تھا ]
شیخ محترم یہ تھوڑا سمجھایں کے خیمہ کس وجھے سے اکھاڑ دیا گیا؟
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کا ارادہ فرمایا تو ہم نے بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کی اجازت چاہی ، آپ نے مجھے اجازت دے دی تو میں نے اپنے لئے گنبد نما ایک خیمہ مسجد میں نصب کرلیا ، پھر جب حضرت حفصہ نے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، اور حضرت زینب سے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب چار خیموں کو دیکھا تو پوچھا یہ کیا ہے ؟ آپ کو حقیقت حال سے آگاہ کردیا گیا تو آپ نے فرمایا انہیں اس امر پر کس چیز نے ابھارا ہے ؟ کیا نیکی نے ؟ [ ہرگز نہیں ، اس کا سبب تو محض غیرت ہے ] لہذا انہیں اکھاڑ پھینکو ، میں انہیں نہ دیکھو ، چنانچہ خیمے اکھاڑ دئے گئے [ جن میں آپ کا خیمہ بھی تھا ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رمضان میں تواعتکاف نہیں کیا البتہ شوال کے آخری عشرے اس اعتکاف کی قضا کی ۔
{ صحیح بخاری : 2040، الاعتکاف – صحیح مسلم : 1183، الاعتکاف } ۔

اس حدیث پر اہل علم تبصرہ کریں سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے
main ahle ilm main se tu nahi lekin apni raye dena chahonga
Ibadaat main ibadat k tamam sahih sharoot hone k bawajood qaboliat k lihaz se jazby (niyyat) hi ko bunyadi hasiat hasil. Agar jazba raza e ilahi ho tu neki, agar jazbat tafakhar, taqabal,jaah o hasool e manzilat aur riya waghera hon tu neki barbad gunnah lazim
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
شیخ محترم یہ تھوڑا سمجھایں کے خیمہ کس وجھے سے اکھاڑ دیا گیا؟
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے جب یہ دیکھا کہ ازواج مطہرات ایکدوسرے کی دیکھا دیکھی سوکناپے کیوجہ سے اعتکاف کے لیے تیار ہوگئی ہیں اور خیمے لگا لیے ہیں ۔ تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چلو تم ساری بیٹھ جاؤ اعتکاف میں نہیں بیٹھتا ‘ آخر گھروں کی فکر بھی تو کسی نے کرنی ہے ‘ جب آپ نے خیمہ اکھڑوا دیا تو ایک ایک کرکے امہات المؤمنین نے بھی اپنا پروگرام کینسل کر دیا کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ناراض ہو رہے ہیں ‘ اور جب آپ ہی نہیں بیٹھ رہے تو ہم نے کس لیے بیٹھنا ہے ۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے جب یہ دیکھا کہ ازواج مطہرات ایکدوسرے کی دیکھا دیکھی سوکناپے کیوجہ سے اعتکاف کے لیے تیار ہوگئی ہیں اور خیمے لگا لیے ہیں ۔ تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چلو تم ساری بیٹھ جاؤ اعتکاف میں نہیں بیٹھتا ‘ آخر گھروں کی فکر بھی تو کسی نے کرنی ہے ‘ جب آپ نے خیمہ اکھڑوا دیا تو ایک ایک کرکے امہات المؤمنین نے بھی اپنا پروگرام کینسل کر دیا کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ناراض ہو رہے ہیں ‘ اور جب آپ ہی نہیں بیٹھ رہے تو ہم نے کس لیے بیٹھنا ہے ۔
جزاک الله خیرا محترم
ہمارے ایک دوست ہیں شیخ محمد اسامہ حافظ الله جو عالم دین ہیں عمرآباد انڈیا سے فارغ ہیں اور یہاں سعودی عرب میں دعوت کا کام کر رہے ہیں، ان سے بھی ہم نے یہ سوال کے تھے تو تقریبن اسی طرح کا جواب ملا

ایک اور چیز واضح کرنی تھی جو ذھن میں آرہی ہے کیا کسی کا دیکھا دیکھی نیک عمل نہیں کر سکتے
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
كسی کی دیکھا دیکھی نیکی والا عمل کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ نیت نیکی کی ہو اور للہیت ہو ‘ جبکہ یہاں معاملہ نیکی والا کم اور سوکناپے والا زیادہ تھا ‘ جیسا کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے ظاہر ہے ۔
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کا ارادہ فرمایا تو ہم نے بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کی اجازت چاہی ، آپ نے مجھے اجازت دے دی تو میں نے اپنے لئے گنبد نما ایک خیمہ مسجد میں نصب کرلیا ، پھر جب حضرت حفصہ نے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، اور حضرت زینب سے سنا تو انہوں نے بھی اپنے لئے ایک خیمہ نصب کرلیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب چار خیموں کو دیکھا تو پوچھا یہ کیا ہے ؟ آپ کو حقیقت حال سے آگاہ کردیا گیا تو آپ نے فرمایا انہیں اس امر پر کس چیز نے ابھارا ہے ؟ کیا نیکی نے ؟ [ ہرگز نہیں ، اس کا سبب تو محض غیرت ہے ] لہذا انہیں اکھاڑ پھینکو ، میں انہیں نہ دیکھو ، چنانچہ خیمے اکھاڑ دئے گئے [ جن میں آپ کا خیمہ بھی تھا ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رمضان میں تواعتکاف نہیں کیا البتہ شوال کے آخری عشرے اس اعتکاف کی قضا کی ۔
{ صحیح بخاری : 2040، الاعتکاف – صحیح مسلم : 1183، الاعتکاف } ۔

اس حدیث پر اہل علم تبصرہ کریں سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے
مجھے شیخ رفیق طاہر صاحب کے جواب سے اتفاق ہے۔اس حدیث میں چند ایک چیزوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو کہ درج ذیل ہیں:
1۔نفلی روزے یا عبادت کے لیے خاوند کی اجازت ضروری ہوتی ہے یہاں پر صرف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لی تھی باقی امہات المؤمنین بغیر اجازت کے ہی تیار ہو گئیں تھیں۔
2۔نیکی میں سبقت لے جانے کی نیت ہونی چاہیے کسی کو نیچا دکھانے کی نیت سے نہیں ہونی چاہیے۔جیسا کہ یہاں پر واضح ہے کہ دیگر امہات المؤمنین ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی اعتکاف کی نیت سے تھیں۔
3۔یہاں سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نفل عبادت کی نیت کرنے کے بعد اگر اس کو ختم کر دیا جائے تو اس کی قضا لازم نہیں جیسا کہ احناف کا اصول ہے کہ اگر نفل عبادت شروع کر دی تو اس کی قضا لازم ہو گی۔
4۔ایک چیز یہ حاصل ہوتی ہے کہ انتظامی معاملات کی خاطر کسی کو نفلی عبادت سے روک دیا جائے یا اجازت نہ دی جائے تو منتظم گناہ گار نہیں ہو گا۔
ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
مجھے شیخ رفیق طاہر صاحب کے جواب سے اتفاق ہے۔اس حدیث میں چند ایک چیزوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو کہ درج ذیل ہیں:
1۔نفلی روزے یا عبادت کے لیے خاوند کی اجازت ضروری ہوتی ہے یہاں پر صرف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لی تھی باقی امہات المؤمنین بغیر اجازت کے ہی تیار ہو گئیں تھیں۔
2۔نیکی میں سبقت لے جانے کی نیت ہونی چاہیے کسی کو نیچا دکھانے کی نیت سے نہیں ہونی چاہیے۔جیسا کہ یہاں پر واضح ہے کہ دیگر امہات المؤمنین ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی اعتکاف کی نیت سے تھیں۔
3۔یہاں سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نفل عبادت کی نیت کرنے کے بعد اگر اس کو ختم کر دیا جائے تو اس کی قضا لازم نہیں جیسا کہ احناف کا اصول ہے کہ اگر نفل عبادت شروع کر دی تو اس کی قضا لازم ہو گی۔
4۔ایک چیز یہ حاصل ہوتی ہے کہ انتظامی معاملات کی خاطر کسی کو نفلی عبادت سے روک دیا جائے یا اجازت نہ دی جائے تو منتظم گناہ گار نہیں ہو گا۔
ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
جزاک الله خیرا محترم
 
Top