• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس طرح ہاتھ باندھنا خلاف سنت ہے یا نہیں۔اہل علم روشنی ڈالیں

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
Last edited:
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
سعودیہ عرب کے علما بیشتر حنبلی فقہ پہ چلتے ہیں ۔
۱۔ المغنی ابن قدامہؒ ان کی بنیادی کتاب ہے ۔اس میں ۔ناف سے نیچے ہاتھ باندھنے کو ترجیح دی گئی ہے ۔
البتہ امام احمدؒ سے دوسری روایت ناف سے اوپر کی بھی ہے ۔ بعض اس پر عمل کرتے ہوں گے۔
۲۔ اور سعودی علما ۔۔حافظ ابن تیمیہؒ ، حافظ ابن قیمؒ کی تحقیقات کو ترجیح دیتے ہیں ۔ شرح عمدۃ ابن تیمیہ اور بدائع و اعلام الموقعین ابن قیم میں ناف سے نیچے کو ترجیح دی گئی ہے ۔ اور دوسری روایت ناف سے اوپر بیان کی گئی ہے ۔ سینے پر باندھنے کو مکروہ لکھا ہے ۔
۳۔ پھر شیخ محمد بن عبد الوھابؒ کی تحقیقات پر عمل ہوتا ہے ۔ مؤلفات الشيخ الإمام محمد بن عبد الوهاب میں بھی ناف سے نیچے کی روایت کو بیان کیا گیا ہے
البتہ چند علما ۔۔شیخ ابن بازؒ وغیرہ نے سینے پر کو ترجیح دی ہے ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
البتہ چند علما ۔۔شیخ ابن بازؒ وغیرہ نے سینے پر کو ترجیح دی ہے ۔
محترم! نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسئلہ ہو یا بیس تراویح کا یہ عملاً متواتر ہیں۔ یہ اختلاف کہ ہاتھ ناف کے اوپر باندھے جائیں یا نیچے حقیقتاً یہ اختلاف ہے ہی نہیں۔ ناف چونکہ مستور ہوتی ہے اور یہ ایک مختصر سی جگہ ہے اس لئے دیکھنے والوں کو اس کے اندازہ میں اشتباہ ہوسکتا ہے۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
محترم! نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسئلہ ہو یا بیس تراویح کا یہ عملاً متواتر ہیں۔ یہ اختلاف کہ ہاتھ ناف کے اوپر باندھے جائیں یا نیچے حقیقتاً یہ اختلاف ہے ہی نہیں۔ ناف چونکہ مستور ہوتی ہے اور یہ ایک مختصر سی جگہ ہے اس لئے دیکھنے والوں کو اس کے اندازہ میں اشتباہ ہوسکتا ہے۔
آپ کی بات صحیح ہے ۔ لیکن اس میں جو بھی مسلک ہیں سارے حدیث سے ہی استدلال کرتے ہیں ۔
اب ایک آدمی دوسرے کی گنجائش ہی نہ رکھے تو یہ تشدد معلوم ہوتا ہے ۔
ایک جانب سے مؤمل بن اسماعیل کو ثقہ یا ضعیف ثابت کیا جاتا ہے تو دوسری جانب سے عبد الرحمن بن اسحاق کو ۔
چلیں علمی حوالے سے ترجیح دے لیں ۔ لیکن دوسرے کے بارے میں سینہ کو کشادہ رکھیں ۔ جزاک اللہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ایک جانب سے مؤمل بن اسماعیل کو ثقہ یا ضعیف ثابت کیا جاتا ہے تو دوسری جانب سے عبد الرحمن بن اسحاق کو ۔
چلیں علمی حوالے سے ترجیح دے لیں ۔ لیکن دوسرے کے بارے میں سینہ کو کشادہ رکھیں ۔ جزاک اللہ
محترم! اس میں راویوں کی بجائے محدثین کرام کے مشاہدات پر نظر کریں۔ نماز ایک ایسا عمل ہے جو ہر عاقل بالغ شخص دن میں پانچ مرتبہ مسجد میں ایک کثیر مجمع میں کرتا ہے۔ یہ عمل قولی حدیث سے نہیں بلکہ فعلی حدیث سے اخذ شدہ ہے۔ اس فعلی حدیث پر متواتر عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر آج تک متواتر ہے۔ اس عمل کو کرنے والے صرف راوی حضرات ہی نہ تھے بلکہ تمام امتِ مسلمہ اس پر عمل پیرا تھی اور ہے۔ اس میں کسی فقیہ یا محدث کا اختلاف نہیں تھا یہ تو بارہ سو سال بعد چھوڑا گیا شوشہ ہے۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
آپ جس کو فعلی حدیث کہہ رہے ہیں ۔ مراد غالباََ تعامل امت ہے ۔ یہ بالکل صحیح ہے ۔ بلکہ یہ تو پورے دین کے بارے میں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ سے مروی احادیث اصاغر صحابہؓ سے بہت کم ہیں ۔امت نے تعامل ان سے سب سے زیادہ حاصل کیا ۔
البتہ آپ کی بات سے جو یہ سمجھ آ رہا ہے کہ ناف سے اوپر اور نیچے میں کوئی اختلاف نہیں تو یہ مناسب نہیں ۔ یہ تو شروع سے ہے ۔ بعض نے ایک کو ترجیح دی ہے ۔ بعض نے دوسرے کو ۔ البتہ یہ بات صحیح ہے کہ جن علما امام ترمزیؒ وغیرہ کی باتوں سے جو بات نکلتی ہے وہ واقعی بہتر معلوم ہوتی ہے کہ ان دونوں میں اختلاف سمجھنا ہی نہیں چاہیے ۔
البتہ سینہ پر ہاتھ باندھنا جس کی تعبیر فوق الصدر کے ساتھ ہے تو وہ واقعی بعد کی بات ہے ۔ قدما ميں بھی امام بیہقیؒ نوویؒ اور دوسرے شافعی محدثین جو علی صدرہ کی احادیث سے استدلال کرتے ہیں تو اس کی تعبیر سینے سے نیچے کی ہی لیتے ہیں ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپ جس کو فعلی حدیث کہہ رہے ہیں ۔ مراد غالباََ تعامل امت ہے ۔
محترم! احادیث کی اقسام میں سے ایک قسم ”فعلی“ حدیث کی ہے کہ صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا۔ اس عمل کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد مروی نہیں۔

البتہ آپ کی بات سے جو یہ سمجھ آ رہا ہے کہ ناف سے اوپر اور نیچے میں کوئی اختلاف نہیں تو یہ مناسب نہیں ۔
محترم! چونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کا مشاہدہ ہے اور مشاہدہ میں فرق ہونا لازم ہے الا ماشاء اللہ۔ ناف ایک مختصر سی جگہ ہے اور اس پر ستر کی وجہ سے کپڑا بھی ہوتا ہے۔ اس لئے مشاہدہ کرنے والے کو غلطی لگنے کا قوی امکان ہے کہ ہاتھ ناف کے اوپر ہیں یا نیچے۔
 
Top